وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

گجرات میں گلہ بان  نوجوانوں کا قومی اجلاس منعقد ہوا

Posted On: 21 JAN 2023 2:00PM by PIB Delhi
  1. 16 ریاستوں سے تعلق رکھنے والے گلہ بان نوجوانوں کا قومی کنکلیو گجرات میں  منعقد ہوا تاکہ ان کی خواہشات، چیلنجز اور حکومت کے ساتھ پالیسی گفتگو کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
  2. جناب پرشوتم روپالا نے مویشیوں کے پیداواری نظام  کے وسیع تر مفاد میں ضروری بات چیت اور اقدامات شروع کیے
  3. کنکلیو میں ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیئری کی وزارت کے افسران نے بڑی تعداد میں شرکت کی

 

ایف اے ایچ ڈی کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا اور ایف اے ایچ ڈی کی وزارت کے عہدیداروں کی موجودگی میں گجرات میں گلہ بان نوجوانوں کا قومی کنکلیو منعقد ہوا۔

 

16 ریاستوں سے تعلق رکھنے والے گلہ بان نوجوانوں کا قومی کنکلیو بھج، کچہ (گجرات) میں اپنی خواہشات، چیلنجوں اور حکومت کے ساتھ پالیسی پر تبادلہ خیال کے لیے منعقد ہوا ۔  قابل غور بات یہ ہے کہ سہ جیون – گلہ بانی کا مرکز مویشیوں کی پیداوار کے وسیع نظام کے لیے سیکٹر میں متعدد اقدامات کرنے میں پیش پیش ہے۔ اونٹ کے دودھ کی خریداری،  گلہ بانی کی نسلوں کی نشاندہی ،  گلہ بانی کی نسلوں کا تحفظ،  سماج کے کاروباریوں کے ساتھ پنیر کی تیاری وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے مویشیوں کی پیداوار کے وسیع نظام کے وسیع تر مفاد میں ضروری بات چیت اور درج ذیل اقدامات شروع کیے ہیں:

  1. قومی مویشیوں کی مردم شماری کے حصے کے طور پر گلہ بانوں کی مردم شماری کو شامل کرنا؛
  2. مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایم او ایف اے ایچ ڈی کے اندر ایک گلہ بانی کے ایک شعبے کی تشکیل؛
  3. نیشنل لائیو اسٹاک مشن کے اندر مویشیوں کے پیداواری نظام سے متعلق اسکیموں اور پروگراموں کو شامل کرنے کے لیے ابتدائی کوشش

امید ہے کہ  تعمیر شدہ ماحول میں صوتی اور حرارتی تحفظ کے لیے دیسی اون،  اور درجہ حرارت کی وجہ سے جلد خراب ہونے والی اشیا کا ذخیرہ کرنے اور نقل و حمل میں اون کا استعمال بشمول نان بوائین دودھ کے لیے ادارہ جاتی اقدامات مستقبل کے اقدامات میں شامل ہوں گے۔  دیسی اون پر قومی مشن، غیر مویشیوں کے دودھ (بکری، بھیڑ، گدھا اور یاک) کی مارکیٹنگ کے لیے ادارہ جاتی پلیٹ فارم کی تشکیل،  گلہ بانوں کی آبادی کو شناخت فراہم کرنا اور مویشیوں کی ڈیری کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی شامل ہے۔

کنکلیو میں ماہی پروری، مویشی اور ڈیری کی وزارت کے عہدیدار بڑی تعداد میں شرکت کر رہے ہیں۔  ڈاکٹر ابھیجیت مترا – مویشی پروری کے کمشنر،  ڈاکٹر سوجیت دتہ – جوائنٹ کمشنر،  ڈاکٹر دیبالینا دتہ – اسسٹنٹ کمشنر اور جناب سومید ناگرے – شماریاتی مشیر،  ایم او ایف اے ایچ ڈی۔  اقتصادی اور گلہ بانی کی  بردری کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی کوششوں اور ممکنہ تعاون کے بارے میں جامع نقطہ نظر کو دیکھنے کے لیے کنکلیو میں ڈاکٹر اے ساہو - ڈائریکٹر، نیشنل ریسرچ سینٹر برائے اونٹ، ڈاکٹر ونود کدم - سنٹرل شیپ وول ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، اویکا نگر، ڈاکٹر کھیم چند - پرنسپل سائنسدان، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر پالیسی اینڈ ریسرچ بشمول جناب جی ایس بھٹی - ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، سنٹرل وول ڈیولپمنٹ بورڈ نے بھی شرکت کی۔

پس منظر:

بھارت میں گلہ بانوں کی تعداد کے تخمینے بڑے پیمانے پر مختلف ہیں۔  اس وقت مویشیوں سے کے بارے میں موجودہ اعداد و شمار استعمال ہونے والے بندوبست کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔  سمجھا جاتا ہے کہ مویشیوں کی پیداوار کا جامع نظام ان کے مویشیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مشترکہ وسائل پر  انحصار کرتا ہے۔ گلہ بانی کے کئی نظام موجود ہیں جن میں پوری طرح ایک جگہ سے دوسری منتقل کرنے والے اور ایک ہی مقام پر قائم رہنے والے گلہ بانی نظام شام ہیں۔  ہجرت کرنے والے گلہ بانی کے نظام میں اونٹ، مویشی، بطخ، گدھے، بکرے، سور، بھیڑ اور یاک شامل ہیں۔

بہت سے گلہ بان روایتی ذاتوں سے تعلق رکھتے ہیں ، لیکن دیگر گروپ ، جنہیں ’’غیر روایتی گلہ بان‘‘ کہا جاتا ہے، ہجرت کرنے والے گلہ بانوں کے طور پر ابھرے ہیں۔ مویشیوں کے وسیع نظام بھارت کے دودھ اور گوشت کا ایک بڑا حصہ پیدا کرتے ہیں۔  مویشیوں اور جانوروں کی کھاد کسانوں کی فصلوں کےلیے کھاد کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ بہت سے گلہ بانوں کے لیے کھاد ان کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔

.................

 

ش ح ۔ و ا۔ ا ع

U - 708



(Release ID: 1892687) Visitor Counter : 126