صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

صحت و خاندانی بہبود اور کیمیکلز  وفرٹیلائزر کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا اور تعلیم،    ہنرمندی کے فروغ و صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب  دھرمیندر پردھان نے  کول گیسی فکیشن پر مبنی تلچر فرٹیلائزرز  پروجیکٹ کی پیش رفت کا جائزہ لیا


تلچر فرٹیلائزر پروجیکٹ  ہندوستان کا  سب سے   بڑا     اور      پہلا کول   گیسی فکیشن پلانٹ  ہوگا:ڈاکٹر من سکھ مانڈویا

انہوں نے پلانٹ  کو   مقررہ وقت کے اندر  چالو کئے جانے کے لئے  تمام فریقوں ک مابین مربوط کوششوں پر زور دیا

‘‘ چار نئے یوریا پروڈکشن پلانٹوں کے پہلے ہی کام شروع کردینے اور   اکتوبر 2024 تک تلچر پلانٹ کے آغاز کے بعد یوریا کی  درآمد پر ہندوستان کا انحصار  بہت         حد تک کم ہو جائے گا’’

Posted On: 07 JAN 2023 3:26PM by PIB Delhi

‘‘ہندوستان کے زرعی شعبے کو پھلنے پھولنےکے لئے فرٹیلائزر کی ضرورت ہوتی ہے اور ملک اس وقت فرٹیلائزر کی درآمداور اندرون ملک تیاری پر منحصر ہے۔  عزت مآب وزیراعظم کی با بصیرت  قیادت  میں       ہندوستان نے اس شعبے میں بھی آتم نربھر بننے کا نشانہ مقرر کیا ہے۔  ہندوستان کی یوریا کی  پیداوار میں ملک میں  پانچ نئے فرٹیلائزر پلانٹوں کے بعد نمایاں  طور سے اضافہ ہوگا۔  چار اس طرح کے  پلانٹ   پہلے سے ہی  کام شروع کر چکے ہیں  اور    تلچر ایک کول  گیسی   فکیشن پلانٹ ہے، جہاں اکتوبر 2024 سے کام شروع ہو جائے گا۔’’   صحت اور خاندانی بہبود اور  کیمیکلز اور فرٹیلائزر کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے یہ بات تعلیم اور ہنرمندی کے فروغ اور صنعتوں کے  مرکزی وزیر     جناب دھرمیندر      پردھان کی  موجودگی میں ایف سی آئی ایل تلچر یونٹ میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے موقع پر کی۔       

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003PJA5.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0026TA6.jpg

 

 

 

 

 

 

 

 

اس موقع پر  اظہار خیال  کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ حکومت  ملک کو آتم نربھر بنانے کے لئے اہم اقدامات    کر رہی ہے۔ فرٹیلائزر بھی ان میں سے ایک شعبہ ہے۔  ہمارے  فرٹیلائزر پلانٹوں میں کول گیسی فکیشن جیسی نئی تکنیک کا استعمال کر کے اور اپنے  ہی   سمپدا (وسائل) مثلاً کوئلہ، استعمال کر کے ہم یوریا سیکٹر میں خود کفالت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔  

ڈاکٹر مانڈویا نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے اقدام ملک  میں  توانائی سکیورٹی کے لئے اہم ہیں، جس میں  کوئلے کے ہمارے وسیع ذخائر کو    اس طرح استعمال کیا جائے، جو ڈائرکٹ فائرڈ پروجیکٹوں کے مقابلے ماحولیات کے لئے زیادہ سازگار ہو۔ 

کام کی پیش رفت  کا جائزہ لیتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویا اور جناب پردھان کو ماڈل روم میں پروجیکٹ کا خاکہ  دکھایا گیا اور اس کے بعد انہوں نے پلانٹ کے مقام  کا دورہ کیا اور تعمیراتی    سرگرمیوں کا قریب سے جائزہ لیا۔ ڈاکٹر مانڈویا نے پلانٹ کی مقررہ وقت کے اندر تکمیل اور کام شروع کئے جانے کو یقینی بنانے کے لئے تمام فریقوں کی  مربوط کوششوں  پر زور دیا۔

ٹی ایف ایل    کو اُس وقت کے ایف سی آئی ایل   کے تلچر پلانٹ کو بحال   کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جہاں کول گیسی فکیشن پر مبنی یوریا پلانٹ قائم کیا جا رہا ہے۔ یہاں کی سالانہ   پیداوار  12.7 لاکھ میٹرک ٹن ہوگی۔

چونکہ یہ منصوبہ کوئلے کی گیسی فیکیشن کو فروغ دیتا ہے اس لیےیہ 2030 تک 100 ایم ٹی کوئلے کو گیسیفائی کرنے کے ارادہ بند مقصد کو پورا کرنے میں بھی مدد کرے گا۔

یہ پروجیکٹ بالخصوص اڈیشہ اور بالعموم مشرقی ہندوستان کی معیشت کی حوصلہ افزائی بھی کرے گا اور اس طرح ہندوستان کو آتم نربھرتا (خود انحصاری) کی طرف لے جائے گا۔

کول گیسیفیکیشن پلانٹس حکمت عملی کے لحاظ سے اہم ہیں کیونکہ کوئلے کی قیمتیں غیر مستحکم ہیں اور گھریلو کوئلہ وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ تلچر پلانٹ یوریا کی پیداوار کے لیے درآمدی قدرتی گیس پر انحصار بھی کم کرے گا جس سے قدرتی گیس کے درآمدی بل میں کمی آئے گی۔ مزید یہ کہ زیر تعمیر تلچر یونٹ میں اپنایا گیا گیسیفیکیشن کا عمل براہ راست کوئلے سے چلنے والے عمل کے مقابلے میں زیادہ ماحول دوست ہے اس طرح کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) کے تحت ہندوستان کی طرف سے کئے گئے وعدوں کی تائید ہوتی ہے۔

ایف سی آئی ایل اور ایچ ایف سی ایل کی بند یونٹوں کی بحالی مودی حکومت کا اولین ترجیحی ایجنڈا رہا ہے تاکہ مقامی طور پر تیار کردہ یوریا کی دستیابی کو بڑھایا جا سکے۔ ایف سی آئی ایل/ایچ ایف سی ایل کے پانچوں پلانٹوں کے آغاز سے ملک میں 63.5 ایل ایم ٹی پی اے دیسییوریا کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔ پانچ میں سے چار پلانٹ یعنی راماگنڈم، گورکھپور، سندری اور برونی فرٹیلائزر پلانٹ میں پہلے سے ہی ملک میںیوریا کی پیداوار شروع ہو چکی ہے اور امید ہے کہ تلچر پلانٹ بھی ستمبر 2024 تک سرگرم عمل ہو جائے گی۔

مرکزی وزیر صحت کے اس ٹویٹ کے ذریعے اس دورے کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1889436) Visitor Counter : 131