وزارت دفاع

کیرالہ میں تیرتھ دانم مہوتسو کے دوران رکشا منتری  جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دنیا ہندوستان کو فوجی طاقت کے طور پر تسلیم کرتی ہے


 رکشا منتری نے فوجی سنت کے تصور پر زور دیا کہ جو جسمانی  حدود کے ساتھ ساتھ قوم کی روحانی بہبود کا تحفظ کرتا ہے

ہندوستان اپنے لوگوں کی محنت اورصنعتوں کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک بن چکا ہے:رکشا منتری

Posted On: 30 DEC 2022 5:54PM by PIB Delhi

رکشا منتری جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ دنیا آج ہندوستان کو ایک    فوج طاقت کی شکل میں تسلیم کرتی ہے اور اس کی وجہ ہے کہ سرکار ’آتم نربھر بھارت‘ کے لئے زور دے رہی ہے، جو سیوگری مٹھ کے  شری نارائن گورو کی تعلیم ’’صنعت کے ذریعے خوشحالی‘‘پر مبنی ہے۔وہ   30 دسمبر 2022 کو تیرتھ دانم  مہوتسو منانے کےلئے سیو گری مٹھ کیرالہ میں جمع ہوئے سنتوں اور بزرگ دانشوروں کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ جناب  راجناتھ سنگھ نے کہا ’’صنعت کے ذریعے خوشحالی کی ان کی تعلیم حکومت ہند کے ’’آتم نربھربھارت‘‘تجویز کی بنیاد ہے۔ آج اپنے لوگوں کی سخت محنت اور صنعت کاری کی وجہ سے ہندوستان دنیا کی بڑی معیشتوں میں ایک  بن گیا ہے۔آج ہندوستان دنیا کی اعلیٰ پانچ معیشتوں میں ایک ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ یہ شری نارائن گورو کی اندیشی ہی کہی جائے گی کہ انہوں نے سیوگری مٹھ کو عام لوگوں کے درمیان تعلیم ، صاف صفائی وغیرہ جیسے موضوعات پر بیداری پھیلانے کی ہدایت کی اور گورو جی کرِپا اور بڑے سنتوں کی مہربانی کے طفیل ہماری سرکا ربھی ان تمام ایشوز پر خصوسی توجہ دے رہی ہے۔

فوجی سنت کے تصور پر اصرا ر کرتے ہوئے رکشا منتری نے کہا کہ ایک رکشا منتری کے طورپر وہ فوجیوں کی بہادری اور کارناموں کے دم پر ملک کی جسمانی حدود کی حفاظت کررہے ہیں۔اسی طرح سنت فوجی ملک کی ثقافت کا تحفظ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا ’’اگر ہم ملک کے جسم کا تحفظ کررہے ہیں تو آپ اس ملک کی روح کا تحفظ کررہے ہیں اور ایک ملک لامحدود عرصے تک اسی وقت زندہ رہ سکتا ہے، جب اس کا جسم اور روح دونوں محفوظ ہو۔ اس کے لئے میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘‘

جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ خود کفالت ہندوستان کی ثقافت کا غیر منقسم حصہ رہی ہے۔خود کفالت کے اس پیغام کو شری نارائن گورو جی نے اپنے اُپدیشوں کے ذریعے عام لوگوں تک پہنچایا اور   آج سیوگری مٹھ بھی   اسے مسلسل آگے بڑھانے کا کام کررہا ہے۔گورو جی نہ صرف جدت کے حامی تھے، بلکہ ہندوستان کی قدیم ثقافت اور جدت کے مابین توازن بھی بنائے رکھے تھے، جو آج بھی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کڑی  محنت اور صنعت کاری کے توسط سے ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک بن گیا ہے۔

عظیم سنتوں ، فلسفیوں اور شاعروں کو جنم دینے والی کیرالہ کی مقدس سرزمین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ، جنہوں نے نہ صرف عام آدمی کے دل میں اعلیٰ اصولوں اور قدروں کو زندہ کیا، بلکہ پورے ملک کو متحد کیا۔رکشا منتری نے کہا کہ آچاریہ شنکر کا لڑی کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئے، پورے ہندوستان کا سفر کیا اور پورے ملک کو ثقافتی طورپر ایک کیا۔ یہ اپنے آپ میں بے مثال تھا۔انہوں نے کہا’’ ان  کے وحدت کے فلسفے کے ذریعے پوری دنیا کے اتحاد کا فلسفہ آج بھی ملک کی روح میں موجود ہے، جو سماج کے مختلف فرقوں کو متحد اور مساویانہ طریقے سے رہنے کے لئے تحریک دیتا ہے۔شری نارائن گورو جی بلاشبہ ایک ایسا نام ہے، جنہوں نے ثقافتی اتحاد کے سلسلے کو مالامال کیا۔‘‘

مساوات ، آزادی اور بھائی چارے سے سروکار نہ رکھنے والی ہندوستانی روایت ، فکر اور فلسفے کی تنقید کو خارج کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ انسانی  مساوات اور بھائی چارے کا تصور ہندوستان کے  قدیم ادب، روایت اور فکرمیں شامل رہی ہے، بلکہ سچ تو یہ ہے کہ یہ مغرب کے مقابلے میں زیادہ وسیع اور شمولیاتی ہے۔مغرب صرف انسانوں کے درمیان مساوات ، آزادی اور بھائی چارے کی بات کرتا ہے، جبکہ ہندوستانی روایت ’’وسودھیو کُٹُمب کم‘یعنی ’پوری دنیا ایک خاندان ہے‘، کی شکل میں انسان اور جانوروں کے درمیان مساوات، بھائی چارے اور اتحاد کو دیکھتی ہے۔انہوں نے کہا ’’یہی وہ بنیادی سبب ہے  کہ قدیم دور میں ہندوستان کو وشو گورو کی حیثیت سے پہچاناگیا۔‘‘

رکشامنتری نے وید، اُپنیشد، گیتا اور رامائن جیسے گرنتھوں سے اصول و فلسفے کا ذکر کرتے ہوئے عالمی سطح پر مساوات اور اتحاد پر تفصیل سے بتایا۔انہوں نے اچاریہ شنکر کے ’آدیتہ واد‘سے اجلاس کو مطلع کیا ، جو آفاقی مساوات کا آئینہ ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ شری نارائن گورو نے جنگ آزادی کے دوران ’’تعلیم کے توسط سے آزادی‘‘کا نعرہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا’’ہمارے قدیم تبصروں میں یہ بھی پایا جاتا ہے کہ علم انسان کو آزادی دیتی ہے۔ تعلیم معلومات کی طرف لے جاتی ہے اور وہ آزادی کی طرف لے جاتی ہے۔‘‘

سیوگری مٹھ کیرالہ کے ترووننت پورم ضلع کے ورکالا قصبے میں واقع ایک مشہور سیاحتی  مذہبی مقام ہے۔ مٹھ شری نارائن دھرم سنگم کا صدر دفتر بھی ہے، جو شری نارائن گورو کے شاگردوں اور ان کے ماننے والوں کی ایک تنظیم ہے۔سیو گری تیرتھ یاترا ، جسے ملیالم میں سیوگری تیرتھ دانم کے نام سے جانا جاتا ہے، مٹھ میں منایاجانے والا ایک اور اہم تہوار ہے۔

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

 (U: 14539)



(Release ID: 1887653) Visitor Counter : 145