ارضیاتی سائنس کی وزارت

اختتام سال کا جائزہ -2022: ارضیاتی سائنس کی وزارت

Posted On: 26 DEC 2022 12:29PM by PIB Delhi

سال 2022 کے دوران اہم کامیابیاں

  1. سال 2022 میں چھ ڈاپلر ویدر ریڈارز (ڈی ڈبلیو آرز) چنئی، لیہہ، آیا نگر (دہلی)، ممبئی، سورکندا دیوی (اتراکھنڈ) اور بانہال ٹاپ (جے اینڈ کے) میں کمیشن کئے جا چکے ہیں، جس سے ڈی ڈبلیو آرز کی کل تعداد  بڑھ کر 35 ہو گئی ہے۔
  2. سال 2021 میں سالانہ اوسط سائیکلون ٹریک کی پیشن گوئی کی غلطیاں 24، 48 اور 72 گھنٹے کے لیے بالترتیب 60 کلومیٹر، 93 کلومیٹر اور 164 کلومیٹر رہی ہیں جبکہ 2016-2020 کے اعداد و شمار کی بنیاد پر گزشتہ پانچ سال کی اوسط غلطی 77، 117 اور 159 کلومیٹر تھی۔
  3. پچھلے پانچ برسوں کے دوران پانچ دنوں کے لیڈ پیریڈ کے ساتھ شدید موسم (سائیکلون، شدید بارش، گرمی کی لہر، سردی کی لہر، گرج چمک کے ساتھ طوفان، دُھند) کی پیش گوئی  میں 40-50 فیصد بہتری آئی ہے۔
  4. ناؤکاسٹ اسٹیشنوں کی تعداد 1089 (2021) سے بڑھ کر 1124 (2022 میں اب تک) ہوگئی ہے۔ شہر کی پیشن گوئی کے اسٹیشنوں کی تعداد 1069 (2021) سے بڑھ کر 1181 (2022) ہوگئی ہے۔
  5. بنگلہ دیش، بھوٹان، بھارت، نیپال اور سری لنکا کو فلیش  فلڈ گائیڈنس فراہم کرنے کے لیے جنوبی ایشیا کے فلیش  فلڈ گائیڈنس سسٹم (ایس اے ایف ایف جی ایس) کی توسیع۔ایس اے ایف ایف جی ایس، جس کا ہائی ریزولوشن 4x4 کلومیٹر ہے اور ہندوستانی علاقے میں 30000 واٹرشیڈز کا احاطہ کرتا ہے، بالترتیب اگلے 6 اور 24 گھنٹوں کے لیے سیلاب کے خطرے اور جوکھم   کا انتباہ جاری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
  6. ہوا کے معیار کے لیے  ایک ڈیسیژن سپورٹ سسٹم (ڈی ایس ایس) کے ساتھ مربوط ایک بہت ہی ہائی ریزولوشن (400 میٹر) ایئر کوالٹی ارلی وارننگ سسٹم (اے کیو ای ڈبلیو ایس) تیار کیا گیا ہے جو انتہائی آلودگی کی صورت حال کی پیشین گوئی کے لیے 88 فیصد درستگی ظاہر کرتا ہے، جو کہ  اس  وقت دنیا  بھر میں مساوی نظام  کے لیے دستیاب تخمینہ سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ ابتدائی انتباہی نظام فراہم کراتا ہے: (1) دہلی کے علاقے میں ہوا کے معیار اور مرئیت کے قریب قریب ریئل ٹائم مشاہدات اور قدرتی ایروسول جیسے دھول (دھول کے طوفان سے)، آگ کی معلومات، سیٹلائٹ اے او ڈی کے بارے میں تفصیلات؛ (2) جدید ترین ماحولیاتی کیمسٹری ٹرانسپورٹ ماڈلز پر مبنی فضائی آلودگی کی پیشین گوئیاں؛ (3) انتباہی پیغامات، انتباہات اور بلیٹن؛ اور (4) دہلی میں ہوا کے معیار میں غیر مقامی آگ کے اخراج کے تعاون کی پیش گوئی۔ قومی راجدھانی خطے اور محلقہ خطوں  میں قانونی ادارہ،کمیشن فار  ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن (سی اے کیو ایم) نے بڑے پیمانے پر اے کیو ای ڈبلیو ایس اور ڈی ایس ایس کا استعمال کیا ہے۔
  7. کے وی کے کے احاطے میں نئے قائم کئے گئے  200 ڈی اےایم یوز میں ایگرو-اے ڈبلیو ایس نصب کیے گئے ہیں۔ روایتی سینسر کے علاوہ، یہ اے ڈبلیو ایس مٹی کی نمی اور مٹی کے درجہ حرارت کے سینسرز سے بھی لیس ہیں۔ ملک کے تقریباً 360 اضلاع پر محیط تقریباً 3126 بلاکس کے لیے بلاک کی سطح کی ایگرومیٹ ایڈوائزری جاری کی گئی۔
  8. سمندری طوفان سے متعلق انتباہ کے پیغامات نشر کرنے کے لئے مغربی بنگال، اوڈیشہ اور آندھرا پردیش میں ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (ایس ڈی ایم اے)  کے ذریعہ عام انتباہ  کے  پروٹوکول (سی اے پی) کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا۔ علاقے ک باشندوں کو متنبہ کرنے کے لیے مقامی زبانوں میں کل 6 کروڑ سے زیادہ بلک ایس ایم ایس/پیغامات بھیجے گئے۔
  9. امپیکٹ بیسڈ فورکاسٹنگ (آئی بی ایف) ضلع اور شہر کی سطح پر تمام شدید موسمی صورت حال کے لیے جاری کی جا رہی ہے جس میں ظاہر ہونے  اور خطرے کے پیرامیٹرز اور تجویز کردہ تدابیری  اقدامات شامل ہیں۔
  10. ایٹموسفیرک ریسرچ ٹیسٹ بیڈ (اے آر ٹی) کی سہولت مدھیہ پردیش کے سیہور ضلع کے سلکھیڑا گاؤں میں 100 ایکڑ اراضی پر قائم کی گئی ہے۔ یہ سہولت اہم ماحولیاتی عمل کا مطالعہ کرے گی خاص طور پر: الف) بادل اور کنویکشن؛ ب) زمین- ماحول کا تعامل؛ ج) ایروسول اور تابکاری؛ اور ڈی) گرج چمک کے ساتھ طوفان، بنیادی مانسون زون میں بادلوں، تابکاری، بارش، حرکیات اور زمینی سطح کے پیرامیٹرز کی جدید پیمائش کو لاگو کرکے موسم اور آب و ہوا کے ماڈلز میں پیرامیٹرائزیشن اسکیموں کو تیار کرنے اور جانچنے کے لیے۔
  11. این سی ایم آر ڈبلیو ایف ڈیٹا ایسیمیلشن (ڈی اے)  سسٹم اپنی پیشن گوئی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے نئے مشاہدات کو شامل کرنے کی مسلسل کوشش کرتا ہے۔ اس سمت میں، دو ہندوستانی اسٹیشنوں سے ایچ آر پی ٹی ڈیٹا۔ جاپان کے اوپر انٹگرل پرنسپیٹیبل واٹر (آئی پی ڈبلیو)،  اور پہلی بار کمرشل سیٹلائٹ آپریٹرز سے سیٹلائٹ مشاہدات، یعنی اسپائر اور  جیو-آپٹکس (جی این ایس ایس-آر او آبزرویشنز) کو اس سال سے امتزاج میں استعمال کیا گیا ہے۔
  12. ایک نیا ضم شدہ بارش کا پروڈکٹ - ملٹی اینسیمبل رین فال اینالیسس (ایم ای آر اے) تحقیق کے مرحلے میں تیار کیا گیا ہے۔ اس پروڈکٹ کا مقامی ریزولوشن 4 کلومیٹر ہے، اور وقتی  ریزولوشن ایک  گھنٹے کا ہے اور اس میں جی پی ایم-آئی ایم ای آر جی، جی ایس ایم اے پی، انسیٹ، اور ہندوستانی ریڈار نیٹ ورک سے سیٹلائٹ بارش کے پروڈکٹس شامل ہیں۔
  13. ہائی ریزولوشن گلوبل فورکاسٹ ماڈل (ایچ جی ایف ایم) کا ایک تجرباتی ورژن 6 کلومیٹر کے افقی ریزولوشن کے ساتھ لاگو کیا گیا ہے تاکہ چھوٹے پیمانے پر موسم کی شدت کی پیشن گوئی کو بہتر بنایا جا سکے۔ ٹرائنگولر کیوبک آکٹاہیڈرل (ٹی سی او) گرڈ کا استعمال کرتے ہوئے ایک سائنسی حکمت عملی اپنائی گئی ہے جو کہ بہت ہی قابل توسیع ہے۔ مکمل توثیق اور کارکردگی کی جانچ کے بعد، ماڈل کو آپریشنل نفاذ کے لیے ہندوستان کے محکمہ موسمیات کے حوالے کیا جائے گا۔
  14. علاقائی یونیفائیڈ ماڈل (آر اے 3) کا نیا ورژن 1.5 کلو میٹر اور 4 کلو میٹر ریزولوشنز پر لاگو کیا گیا۔ اپ گریڈیشن میں کچھ نئی صلاحیتوں کو شامل کیا گیا ہے جیسے بہتر مائیکرو فزکس زیادہ انٹرایکٹو کلاؤڈ-ایروسول پروسیس کے ساتھ اور کلاؤڈ جنریشن اسکیم جو باؤنڈری لیئر کے اوپری حصے میں بہتر داخلے کا باعث بنتی ہے۔ بجلی کی پیرامیٹرائزیشن اسکیم کو بھی دوبارہ ترتیب دیا گیا تاکہ کوریج کو بہتر بنایا جا سکے اور بھارت میں بجلی کی پیشن گوئی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے انتہائی موسمی سگنلز کو بہتر بنایا جا سکے۔
  15. الیکٹرک-ڈبلیو آر ایف ماڈل کو عملی طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس وقت تین مختلف پروڈکٹ (بجلی کی چمک کی کثافت، زیادہ سے زیادہ ریفلیکٹی وٹی اور ہر گھنٹہ بارش) پیشن گوئی کرنے والوں کی اس  قسم کی رائے کے لیے تجرباتی بنیادوں پر تیار کیے جا رہے ہیں۔
  16. آئی این سی او آئی ایس نے ان ہاؤس آپریشنل مشاورتی خدمات فراہم  کرانے اور اے وی ایچ آر آر (میٹاپ-اے)، این او اے اے-18 اور این او اے اے-19، وی آئی آئی آر ایس (سومی-این پی پی)، ایم او ڈی آئی ایس  (اکوا اینڈ ٹیرا)  اور او سی ایم (اوشین سیٹ-2) سینسر سے ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے تین گراؤنڈ اسٹیشن قائم کیے ہیں۔
  17. ہندوستانی ساحل کے ساتھ کوچی اور وشاکھاپٹنم کے قریب خود مختار ساحلی  پانی کے معیار کے لئے  ‘‘کوسٹل آبزرویٹریز’’ کا قیام مئی 2022 میں عمل میں آیا تھا۔ یہ آبزرویٹریز  فزیکل( درجہ حرارت، نمکیات، گہرائی، سرفیس کرنٹ) اور پانی کا معیار (تحلیل آکسیجن، غذائی اجزاء، کلوروفل، ٹربائڈیٹی، پی ایچ، پی سی او 2) پیرامیٹرز کے لئے  تقریباً ~30 میٹر پانی کی گہرائی اور ساحل سے ~6-8 کلومیٹر کے فاصلے پر تعینات کی گئی تھیں، جن میں متعدد سینسر موجود تھے، ساحلی پانی کے معیار کا جائزہ لینے کے لیے فروری 2022 سے اپریل 2022 کے دوران مغربی بنگال سے گوا تک دو کروز کیے گئے۔
  18. ساحل کے انتظام کے مطالعہ کے ایک حصے کے طور پر، پورے ہندوستانی ساحل کے لیے معیاری پروٹوکول (1:25000 اسکیل) کا استعمال کرتے ہوئے کل 526 ساحل کی تبدیلی کے نقشے تیار کیے گئے ہیں۔ ایک ویب پر مبنی جی آئی ایس ایپلی کیشن کو ڈیجیٹل ورژن کے طور پر تیار کیا گیا تھا جس میں ہندوستانی ساحل (1990-2018) کے لیے تمام ساحلی تبدیلی کے نقشے شامل ہیں، جو ساحل کے بہتر انتظام کے لیے مختلف ساحلی ایجنسیوں/متعلقین کی مدد کرے گا۔ ساحل کی تبدیلی کا نقشہ ہندوستان کے مشرقی اور مغربی ساحلوں کے مطابق دو وولیوزمز میں جاری کیا گیا ہے۔ لکشدیپ جزائر کے لیے ساحل کی تبدیلی کے نقشے بھی تیار کر لیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، تمل ناڈو، پڈوچیری، اور کیرالہ کے ساحل کے لیے ساحلی جیومورفولوجی اور ڈھانچے کو ان کی عملی اور ساختی کارکردگی کے ساتھ میپ کیا گیا ہے۔
  19. ہند-نارویجن تعاون کے ایک حصے کے طور پر دو پائلٹ علاقوں یعنی پڈوچیری اور چنئی کے لیے میرین اسپیشل پلانز تیار کیے جا رہے ہیں۔ پائلٹ سائٹس کے لئے ایم ایس پی کے  واسطے نالج بیس تیار کرتے ہوئے  متعلقین  کی متعدد میٹنگیں ہوئیں اور ان کی ضروریات کو شامل کیا گیا۔ ہندوستان میں مربوط،  ایکو سسٹم پر مبنی سمندری مقامی منصوبہ بندی کے لیے ایک فریم ورک تیار کیا جائے گا جسے دوسرے ساحلی علاقوں میں نقل کیا جا سکتا ہے۔
  20. ایک ویب جی آئی ایس پر مبنی فیصلہ سازی سپورٹ سسٹم ‘‘ڈیجیٹل کوسٹ  انڈیا ( ڈی-سی او آئی این)’’ تیار کیا گیا ہے جس میں ساحلی اور سمندری آلودگی، سمندری گندگی، ساحل کی تبدیلیوں، ساحلی خطرات، ایکو سسٹم  وغیرہ کے بارے میں تمام ڈیٹاسیٹ موجود ہیں جو کہ این سی سی آر کے مختلف منصوبوں کے ذریعے  گزشتہ برسوں میں پیدا ہوئے ہیں۔ یہ طویل مدتی مقامی ڈیٹا بیس ساحلی منتظمین کے لیے موثر فیصلہ سازی کے واسطے  ایک انمول ذریعہ ہوگا۔
  21. سمندری کوڑے کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ‘‘کلین سیز پروگرام (سوچھ ساگر)’’ کے ایک حصے کے طور پر ساحلی صفائی کے پروگرام باقاعدگی سے چلائے جاتے ہیں۔ ‘‘آزادی کا امرت مہوتسو’’ کے تناظر میں، ارضیاتی سائنس کی وزارت نے پورے ہندوستان میں ہندوستان کے ساحلوں کو صاف کرنے اور صاف ستھرے اور محفوظ سمندر کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے ‘‘سوچھ ساگر، سرکشت ساگر’’ مہم کا آغاز کیا۔ ساحل سمندر پر آنے والوں، ماہی گیری برادریوں، دیگر ساحلی متعلقین اور عام لوگوں میں سمندری ماحول پر ساحلی گندگی کے مضر اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے پورے ہندوستانی ساحل پر محیط کل 75 ساحلوں کی نشاندہی کی گئی (تصویر 3.11)۔ اس میں  تقریباً 58,100 رضاکاروں نے حصہ لیا اور ساحلی علاقوں سے کل 64,714 کلو سمندری کوڑا اکٹھا کیا۔ اس مہم کے دوران جمع کیا گیا زیادہ تر کوڑا سنگل یوز  پلاسٹک کا تھا جیسے پولی تھیلین بیگز، پانی کی بوتلیں اور کھانے کے کور۔’سوچھ ساگر، تحفظ ساگر‘ کے ساتھ  بین الاقوامی ساحلی صفائی 2022 کا انعقاد کیا گیا اور ایسا ہی ایک میگا ایونٹ جوہو بیچ، مہاراشٹرا (تصویر 3.12) ارضیاتی سائنس کی وزارت کی شمولیت کے ساتھ  منعقد کیا گیا۔ ایک موبائل ایپلی کیشن اور ڈیجیٹل ڈیش بورڈ’’ایس ایس ساگر‘‘ کے  نام  سے  ڈیزائن اور تیار کیا گیا تھا۔ ساحل سمندر کی صفائی کی مہم کے دوران جمع کیے گئے سمندری کوڑے سے متعلق ڈیٹا اپ لوڈ کیا گیا جس سے ہندوستانی ساحل کے مختلف بیچوں پر کوڑے کی مقدار کی شناخت کی اجازت دی گئی۔
  22. حیاتیاتی تنوع کے مطالعے کے تحت، سمندری (چٹان سے وابستہ اور گہرے سمندر میں) جانداروں کی ٹیکسونومک معلومات جو ہندوستانی ای ای زیڈ کے اندر ایف او آر وی ساگر سمپدا پر  جمع کی گئی ہیں، ان سے ڈیکاپوڈ کرسٹیشینز کی پانچ نئی اقسام ( انٹیسیس بریوائپس، گویانا کیرس کیرالم،مونیڈاسمدریکا، پیرا مونیڈا ٹراورنکوریکا اور مونیڈوکسز بھو ساگر)،  مچھلی کی ایک نئی نسل (ہیمانٹولپس کلمی )  اور پولی کلیڈ فلیٹ وارمز (سوڈو سیرس بائپرپوریا،   سوڈو سیرس گیلکسیا)  برآمد ہوئیں۔انٹارکٹیکا کے لیے 42 ویں ہندوستانی سائنسی مہم (آئی ایس ای ایس) کا آغاز گوا سے اکتوبر  2020 میں کیا گیا۔انڈو بس تقریباً 120000 سمندری جانداروں کی نسلوں  کی موجودگی کے ریکارڈ کو دستاویزی  شکل دی گئی، جن تک او بی آئی ایس پورٹل ((https://obis.org/ کے ذریعے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔
  23. این آئی او ٹی کے ذریعہ مرکز کے زیر انتظام خطہ  لکشدیپ کے امینی، اینڈروتھ، چیتلاٹ، کلپینی، کلٹان اور کدامت جزائر میں 1.5 لاکھ یومیہ کی صلاحیت کے ساتھ مزید چھ پلانٹ قائم کئے جارہے ہیں۔ کلپینی اور امینی ڈی سیلینیشن پلانٹ (تصویر 3.16) نے بالترتیب جنوری 2020 اور جولائی 2022 کو تازہ پانی تیارکیا۔
  24. کاسمیٹک ایپلی کیشنز کے لیے گہرے سمندر کے بیکٹیریا سے ریکومبی ننٹ ایکٹوئن کی پیداوار اور گہرے سمندری مائیکروبیل کنسورشیاکے ذریعہ سمندری ماحول میں پیٹرولیم ہائیڈرو کاربن کی بائیو  رمیڈی ایشن کے واسطے ٹیکنالوجی کو این آر ڈی سی کے ذریعے صنعت  کو منتقل کیا گیا۔
  25. مقامی طور پر تیار کردہ سونامی باٹم پریشر ریکارڈر (بی پی آر) ساگر بھومی کا ایک پروٹو ٹائپ یونٹ 17 ستمبر 2022 کو چنئی کے قریب کامیابی کے ساتھ تعینات کیا گیا تھا اور  یہ اطمینان بخش طور پر کام کر رہا ہے۔
  26. انٹارکٹک بل کو پارلیمنٹ نے  یکم  اگست 2022 کو منظور کیا تھا۔ انٹارکٹک معاہدے، انٹارکٹک معاہدے کے  ماحولیاتی  تحفظ  کے پروٹوکول (میڈرڈ پروٹوکول) اور انٹارکٹک سمندری روزگار وسائل کے تحفظ سے متعلق کنوشن کے ساتھ ہندوستان کے الحاق کی تعمیل کرنے کے لیے یہ بل  6 اگست 2022 کو انڈین انٹارکٹک ایکٹ کے طور پر نافذ کیا گیا تھا۔  اس قانون میں انٹارکٹک ٹریٹی سسٹم کے مختلف آلات کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق ہندوستانی سرگرمیوں کے انتظام کے لیے فریم ورک فراہم کرایا گیاہے۔ اس کا مقصد انٹارکٹک ماحول اور منحصر اور متعلق ایکو سسٹم  کے تحفظ کے لیے ہندوستان کے اپنے قومی اقدامات کرنا بھی ہے۔
  27.  سترہ  مارچ، 2022 کو، ہندوستان نے ‘انڈیا اور آرکٹک: پائیدار ترقی کے لیے شراکت داری کی تیاری’ کے عنوان سے اپنی آرکٹک پالیسی جاری کی۔ پالیسی میں ملک کے سائنسی ایجنڈے اور قطب شمالی میں بین الاقوامی تعاون کو وسعت دینے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے کیونکہ آرکٹک میں ہندوستان کا  ایک اہم حصہ ہے۔
  28. آرکٹک ڈویژن کے دو سائنس دانوں نے نارویجین پولر انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ایک تحقیقی جہاز ‘‘کرون پرنس ہاکون’’ کا استعمال کرتے ہوئے قطب شمالی کی مہم میں حصہ لیا۔ این سی پی او آر ٹیم کے اراکین نے سمندری برف کی متغیرات سے متعلق مادی (تصویر 4.3) اور حیاتیاتی پہلوؤں، خاص طور پر، مائکروبیل کمیونٹیز کے عمودی رابطے اور اسمبلی میکانزم پر سمندری برف کی تغیرات کے اثرات کا مطالعہ کیا۔
  29. نیشنل سینٹر فار پولر اینڈ اوشین ریسرچ (این سی پی او آر) نےارضیاتی  سائنسز کی وزارت کے زیراہتمام ایس سی اے آر 2022 کا اہتمام کیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب ہندوستان نے ایس سی اے آر بزنس اور ڈیلیگیٹس میٹنگ کے ساتھ ایس سی اے آر اوپن سائنس کانفرنس کی میزبانی کی۔ عالمی وبا کے پیش نظر، 10ویں اوپن سائنس کانفرنس (1-10 اگست 2022) اور ایس سی اے آر بزنس میٹنگ (27-29 جولائی 2022) آن لائن منعقد کی گئی۔ کانفرنس کی میزبانی ہندوستان کی آزادی کے 75 سال کے جشن- آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر ہوئی۔
  30. این سی ایس- ارضیاتی سائنس کی وزارت کے ذریعہ شروع کیا گیا  زلزلہ سے متعلق مائیکرو زونیشن، زلزلے کے خطرے اور  جوکھم میں کمی کے اقدامات کا مطالعہ کرتا ہے اور زلزلے کی صورت میں جانوں اور املاک کے نقصان کو کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرتا ہے۔ جبل پور، گوہاٹی، بنگلورو، سکم، احمد آباد، گاندھی دھام-کانڈلا، کولکتہ اور دہلی کے لیے  زلزلے سے متعلق  مائیکرو زونیشن اسٹڈیز پہلے ہی مکمل ہو چکی ہیں، اور  4 شہروں - بھونیشور، چنئی، کوئمبٹور اور منگلور کے لیے فیلڈ اسٹڈیز تقریباً مکمل ہو چکی ہے اور  جامع رپورٹس تیار کی جا رہی ہیں۔
  31. ارضیاتی سائنس کی وزارت  ملک کے جیو سائنسدانوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے نئی دہلی کے انٹر یونیورسٹی ایکسلریٹر سینٹر (آئی یو اے سی) میں جیو کرونولوجی کی سہولت قائم کر رہا ہے۔ جیو کرونولوجی کی سہولت کو جیو کرونولوجی اور آئسوٹاپ جیو کیمسٹری کے لیے بین الاقوامی سطح پر مسابقتی مرکز قائم کرنے کا مینڈیٹ حاصل ہے جو جیو کرونولوجیکل اور آئسوٹاپک فنگر پرنٹنگ کے لیے معیاری آئسوٹاپک ڈیٹا کی تیاری کی سہولت فراہم کرے گا۔ آئی یو اے سی کے پاس دو بڑی مشینیں، یعنی ایک ایکسی  لریٹر ماس اسپیکٹرومیٹری (اے ایم ایس) اور ہائی ریزولوشن سیکنڈری آیونائزیشن ماس اسپیکٹروإ میٹری (ایچ آر- ایس آئی ایم ایس) ہوں گی۔ ایچ آر – ایس آئی ایم ایس حال ہی میں  آئی یو اے سی، نئی دہلی میں قائم  کیا گیا ہے اور  کام کر رہا ہے اور سائنسدانوں کو ان عملوں میں پیچیدہ ترقی کی تاریخوں کو سمجھنے میں مدد کرے گا جو زمین کی کرسٹ کی تشکیل اور براعظمی حرکیات کا باعث بنے۔
  32. گہرے سمندری وسائل کو تلاش کرنے اور ان کا استعمال کرنے کا ہندوستان کادیرینہ منصوبہ ڈیپ اوشن مشن  جون 2021 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس مشن کے تحت، سائنسی سینسرز اور آلات کے سوٹ کے ساتھ 3 افراد کو سمندر میں 6000 میٹر کی گہرائی تک لے جانے کے لیے ایک انسان بردار آبدوز تیار کی جا رہی ہے۔  انسانی عملے سے چلنے والی انسانی آبدوز کا ڈیزائن مکمل ہو چکا ہے اور بہت سے ذیلی اجزاء کا پتہ لگالیا گیا ہے۔ 3 انسانوں اور لائف سپورٹ سسٹم کو لے جانے کے عملے کے ماڈیول کو 500 میٹر تک لے جایا گیا اور اس کی  جانچ کی گئی۔
  33.   وسطی بحر ہند میں 6000 میٹر گہرائی سے پولی میٹالک نوڈیولس کی کان کنی کے لیے ایک مربوط کان کنی کا نظام تیار کیا جا رہا ہے۔ گہرے پانی کی کان کنی کی مشین، انٹیگریٹڈ مائننگ سسٹم کا پہلا جزو، جسے گہرے سمندر کے معدنیات کی تلاش کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے،  کا وسطی بحر ہند میں 5270 میٹر کی ریکارڈ گہرائی میں مظاہرہ  کیا گیا ہے۔
  34. انٹرنیشنل ٹریننگ سینٹر فار آپریشنل اوشینوگرافی ( آئی ٹی سی او اوشین) نے 10 تربیتی پروگرام، ایک سیمینار اور ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ کل 532 افراد کو تربیت دی گئی جن میں سے 424 (مرد: 257، خواتین: 167) ہندوستان سے ہیں اور 108 (مرد: 68، خواتین: 40) بحر ہند دائرے  کے دوسرے ممالک سے ہیں۔
  35. ارتھ سسٹم سائنسز اینڈ کلائمیٹ میں ہنر مند افرادی قوت کا فروغ (ڈی ای ایس کے) نے تقریباً 200 سائنسدانوں کے لیے 5 تربیتی پروگرامز کا انعقاد کیا گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔

ش ح۔ ا گ۔ ن ا۔

U-14408



(Release ID: 1886847) Visitor Counter : 216