وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم کی ویر بال دیوس کے موقع پر دہلی کے میجر دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم میں منعقدہ تاریخی پروگرام میں شرکت


ویر بال دیوس قوم کے لئے ایک نئے آغاز کا دن ہے

ویر بال دیوس ہمیں بتائے گا کہ ہندوستان کیا ہے اور اس کی پہچان کیا ہے

ویر بال دیوس ہمیں دس سکھ گروؤں کی ان زبردست خدمات اور قربانیوں کو یاد دلائے گا جو انھوں نے قوم کے وقار کے تحفظ کے لئے دی ہیں

شہید ی سپتاہ اور ویربال دیوس محض ایک جذباتی محرک نہیں بلکہ یہ لامحدود ترغیب کا وسیلہ ہے

ایک طرف تو دہشت اور مذہبی جنون تھا اور دوسری طرف ہر انسان میں خدا کو دیکھنے والی اعلیٰ ترین روحانیت اور رحمدلی تھی

اتنی تابناک تاریخ رکھنے والے کسی بھی ملک میں بھر پور خود اعتمادی اور خودرواداری ہونی چاہئے لیکن احساس کمتری پیدا کرنے کے لئے من گھڑت بیانئے پڑھائے گئے

آگے بڑھنے کے لئے ماضی کی تنگ نظرانہ تشریح سے آزاد ہونے کی ضرورت ہے

ویر بال دیوس پنچ پران کے لئے روح رواں جیسا ہے سکھ گورو پرمپرا ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی تصور کے لئے ترغیب کا وسیلہ ہے

گورو گووند سنگھ جی کی ’’قوم سب سے پہلے‘‘ کی روایت ہم سب کے لئے زبردست تحریک ہے

نیا ہندوستان اپنی بھولی بسری وراثت کو بحال کرکے گزشتہ دہائیوں کی غلطیوں کو درست کررہا ہے

Posted On: 26 DEC 2022 2:56PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج دہلی کے میجر دھیان چند نیشنل اسٹیڈیم میں ’ویر بال دیوس‘ کے موقع پر ایک تاریخی پروگرام میں شرکت کی۔ وزیر اعظم نے پروگرام کے دوران تقریباً تین سو بال کیرتنیوں کی طرف سے پیش کیے گئے ’شبد کیرتن‘ میں شرکت کی۔ اس اہم موقع پر وزیر اعظم نے  دہلی میں تقریباً تین ہزار بچوں کے مارچ پاسٹ کو بھی جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔

سری گرو گوبند سنگھ جی کے پرکاش پورب کے دن 9 جنوری 2022 کو وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ 26 دسمبر کو سری گرو گوبند سنگھ کے بیٹوں صاحبزادہ بابا زوراور سنگھ جی اور بابا فتح سنگھ جی کی شہادت کی یاد میں 'ویر بال دیوس' کے طور پر منایا جائے گا۔

وزیر اعظم نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ ہندوستان آج پہلا ویر بال دیوس منا رہا ہے۔ یہ قوم کے لئے ایک نئی شروعات کا دن ہے جب ہم سب ماضی میں دی گئی قربانیوں کے آگے سر جھکانے کے لئے یکجا ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’شہیدی ہفتہ اور ویر بال دیوس کا تعلق صرف جذبات سے نہیں بلکہ یہ لامحدود ترغیب کا ذریعہ ہے‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ویر بال دیوس ہمیں یاد دلائے گا کہ جب انتہائی شجاعت اور قربانی کا معاملہ ہو تو عمر سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ویر بال دیوس ہمیں دس سکھ گروؤں کی بے پناہ خدمات اور قوم کی عزت کی حفاظت کی خاطر سکھ روایت کی قربانی کی یاد دلائے گا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’’ویر بال دیوس ہمیں بتائے گا کہ ہندوستان کیا ہے اور اس کی شناخت کیا ہے اور ہر سال ویر بال دیوس ہمیں اپنے ماضی کو پہچاننے اور اپنا مستقبل بنانے کی ترغیب دے گا۔ یہ سب کو ہماری نوجوان نسل کی طاقت کی  بھی یاد دہانی کرائے گا‘‘۔ وزیر اعظم نے ویر صاحبزادوں، گرووں اور ماتا گرجری کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ "میں اسے اپنی حکومت کی خوش قسمتی سمجھتا ہوں کہ ہمیں 26 دسمبر کو ویر بال دیوس قرار دینے کا موقع ملا"۔

وزیراعظم نے نشاندہی کی کہ دنیا کی ہزار سالہ پرانی تاریخ بھیانک ظلم و ستم کے ابواب سے بھری پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں بھی ہمیں ظلم و ستم کے پرتشدد واقعات سے گزرتے ہیں، یہ ہمارے سورماوں کا کردار ہے جو تاریخ کے اوراق میں ان سے زیادہ روشن نظر آتا ہے۔ وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ چمکور اور سِرہند کی جنگوں میں جو کچھ ہوا اسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعات صرف تین صدیاں قبل اس سرزمین پر پیش آئے تھے۔ ’’ایک جانب مذہبی جنون میں اندھی مغل سلطنت  تھی تو دوسری طرف ہندوستان کے قدیم اصولوں کے مطابق علم کی چمک اور زندگی گزارنے والے ہمارے گرو تھے‘‘۔ ’’ایک جانب دہشت اور مذہبی جنونیت کی بلندیاں تھیں تو دوسری طرف ہر انسان میں خدا کو دیکھنے کی روحانیت اور رحمدلی کی انتہا تھی۔ وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ اس سب کے درمیان مغلوں کے پاس جہاں لاکھوں کی تعداد میں فوج تھی وہیں گرو کے ویر صاحبزادوں کے پاس ان کی اپنی  ہمت و شجاعت تھی۔ وہ اکیلے ہوتے ہوئے بھی مغلوں کے سامنے نہیں جھکے۔ یہ وہ وقت ہے جب مغلوں نے انہیں زندگی بھر کیلئے پسِ زنداں دھکیل دیا تھا۔ یہ ان کی بہادری ہے جو صدیوں سے مشعل راہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایسی شاندار تاریخ کا حامل کسی بھی ملک کو خود اعتمادی اور عزت نفس سے بھرپور ہونا چاہیےلیکن افسوس کا کہ من گھڑت داستانیں پڑھائی گئیں اور ملک کے لوگوں میں احساس کمتری پیدا کیا۔ باوجودیکہ  مقامی روایات اور معاشرے نے ان داستانوں کو زندہ رکھا۔ وزیراعظم نے آگے بڑھنے کے لئے ماضی کی تنگ نظرانہ ترجمانی سے آزاد ہونے کی ضرورت پر زور دیا او کہا کہ اسی لئے  ملک نے آزادی کے امرت کال میں غلامانہ ذہنیت کے تمام نشانات کو ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ  ’’ویر بال دیوس پنچ پرانوں کے لئے زندگی کی طاقت کی طرح ہے۔

وزیراعظم نے ویر صاحبزادوں کے عزم اور بہادری کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا جنہوں نے اورنگزیب اور اس کے لوگوں کے ظلم و ستم کو دکھا دیا تھا کہ نوجوان نسل ظلم کےآگے جھکنے کے لئے تیار نہیں اور ملک کے حوصلے کی حفاظت کے لئے وہ ثابت قدم ہیں۔ یہ قوم کی تقدیر میں نوجوان نسل کا کردار قائم کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج کی نوجوان نسل بھی اسی عزم کے ساتھ ہندوستان کو آگے لے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ہر 26 دسمبر کو ویر بال دیوس کے کردار کی اہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

وزیر اعظم نے سکھ گرو پرمپارا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف روحانیت اور قربانی کی روایت نہیں ہے بلکہ ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے تصور کے لئے موجبِ تحریک بھی ہے۔ سب سے بڑی مثال سری گرو گرنتھ صاحب کا کائناتی اور جامع کردار ہے جس میں ہندوستان بھر کے سنتوں کی تبلیغات اور تبصرے شامل ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گرو گوبند سنگھ جی کی زندگی کا سفر بھی اس خوبی کی تمثیل  ہے۔ اس حقیقت کا ذکر کرتے ہوئے کہ ’پنچ پیارے‘ ملک کے تمام حصوں سے آئے تھے وزیر اعظم نے فخر سے بتایا کہ اصل پنچ پیارے میں سے ایک کا تعلق دوارکا سے تھا جہاں سے وزیر اعظم بھی آتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  ’’راشٹر پرتھم یعنی سب سے پہلے ملک کی قرارداد گرو گوبند سنگھ جی کا غیر متزلزل عزم تھا‘‘۔ جناب مودی نے اس نکتے کی تصدیق اپنے خاندان کی بے پناہ ذاتی قربانی کا ذکر کرتے ہوئے  کی اور زور دیا کہ ’’سب سے پہلے ملک‘‘ کی یہ روایت ہمارے لئے ایک بہت بڑی تحریک ہے۔

جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان کی آنے والی نسلوں کا مستقبل ان کے حاصل کردہ تحریک پر منحصر ہوگا۔ بھارت، بھکت پرہلاد، نچیکیتا اور دھرو، بال رام، لو کش اور بال کرشن جیسے متاثر کن بچوں کی بے شمار مثالوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ زمانہ قدیم سے جدید عہد تک بہادر لڑکے اور لڑکیاں ہندوستان کی بہادری کی عکاسی کرتے آرہے ہیں۔

وزیر اعظم نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ نیا ہندوستان اپنی طویل کھوئی ہوئی میراث کو بحال کرکے گزشتہ دہائیوں کی غلطیوں کو درست کرنے میں مصروف ہے۔ اس تمہید کے ساتھ  کہ کسی بھی ملک کی شناخت اس کے اصولوں سے ہوتی ہے وزیر اعظم نے واضح  طور سے کہا کہ جب کسی قوم کی بنیادی اقدار تبدیلی کے عمل سے گزرتی ہیں تو وقت کے ساتھ ساتھ قوم کا مستقبل بدل جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی قوم کی اقدار کو اسی وقت محفوظ رکھا جا سکتا ہے جب اس کی موجودہ نسلوں پر زمین کی تاریخ  واضح ہو۔ "نوجوان ہمیشہ سیکھنے اور تحریک حاصل کرنے کے لئے ایک رول ماڈل تلاش کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے تبصرہ کیا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم بھگوان رام کے نظریات پر یقین رکھتے ہیں، گوتم بدھ اور بھگوان مہاویر سے تحریک حاصل کرتے ہیں، گرو نانک دیو جی کے اقوال کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں اور مہارانا پرتاپ اور چھترپتی ویر شیواجی کے طور طریقوں کا بھی مطالعہ کرتے ہیں”۔ مذہب اور روحانیت میں یقین رکھنے والے ہندوستان کی ثقافت اور روایات کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری سرزمین کے آباؤ اجداد نے تیوہاروں اور عقائد سے وابستہ ایک ہندوستانی ثقافت کو وجود بخشا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اس شعور کو ابدی بنانے کی ضرورت ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران جدوجہد آزادی کی تاریخ کی شان کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔  بہادر مرد و خواتین اور قبائلی برادری کے تعاون کو ہر فرد تک پہنچانے کے لئے کام جاری ہے۔ انہوں نے ویر بال دیوس کے لئے منعقدہ مقابلوں اور تقریبات میں ملک کے ہر حصے سے بڑی تعداد میں شرکت پر خوشی کا اظہار کیا اور ویر صاحبزادوں کی زندگی کے پیغام کو پورے عزم کے ساتھ دنیا تک پہنچانے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔

اس موقع پر پنجاب کے وزیر اعلیٰ جناب بھگونت مان، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ جناب ایکناتھ شندے اور مرکزی وزرا میں جناب ہردیپ سنگھ پوری، جناب ارجن رام میگھوال اور محترمہ میناکشی لیکھی بھی موجود تھیں۔

پس منظر

حکومت صاحبزادوں کی بے مثال بہادری کی کہانی سے شہریوں ، خاص طور سے نوجوان بچوں کو واقف کرانے کے لئے ملک بھر میں آپسی بات چیت اور شمولیت والے پروگراموں کا اہتمام کررہی ہے۔ اس کوشش میں ملک کے تمام اسکولوں اور کالجوں میں مضمون نگاری، کوئز مقابلوں اور دیگر سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا ۔ ریلوے اسٹیشنوں، پٹرول پمپ اور ہوائی اڈوں وغیرہ جیسے عوامی مقامات پر ڈیجیٹ نمائش کی جائے گی۔ پورے ملک میں پروگرام کئے جائیں گے جہاں اکابرین شرکاء کو صاحبزادوں کی زندگی اور ان کی قربانیوں کے بارے میں بتائیں گے۔

*****

 

U.No:14394

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1886738) Visitor Counter : 144