امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیرداخلہ جناب امت شاہ نے ملک میں منشیات کے مسئلے اوراس سے نمٹنے کی غرض سے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں ، آج لوک سبھا میں ، ضابطہ 193کے تحت مختصر مباحثہ کا جواب دیا
مودی حکومت نے منشیات کی تجارت اوراس سے ہونے والے منافع سے دہشت گردی کے لئے مالی سرمایہ فراہم کرنے کے خلاف، بالکل بھی برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کررکھی ہے اور حکومت اس کو بالکل ختم کرکے صفرتک لانے کی غرض سے سختی کے ساتھ ہرممکن کوشش کررہی ہے
وزیراعظم جناب نریندرمودی نے وزارت داخلہ کے لئے ‘‘منشیات سے مبّرا بھارت ’’ کا ہدف مقررکیاہے اوراس ہدف کے حصول کی خاطرداخلی امور کی وزارت کی جانب سے کوئی بھی کسرنہیں چھوڑی جائے گی
منشیات کے خلاف جنگ کو مرکز ، ریاستی سرکاروں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں کی سرکاروں کے ذریعہ مشترکہ طورپر لڑناہوگا
سرحدی حفاظتی فورس ، ایس ایس بی اورآسام رائفلز ، ان سبھی تینوں فورسز کو این ڈی پی ایس کے تحت معاملے درج کرنے کے لئے بااختیار بنایاگیاہے ۔ ان کے علاوہ انڈین کو سٹ گارڈ ، ریاستی کوسٹل پولیس اسٹیشنوں اورریلوے پروٹیکشن فورس کو بھی بااختیار بنایاگیاہے
سکیورٹی فورس کو اختیارات تفویض کئے گئے ہیں لیکن بعض ریاستوں نے کہاہے کہ ان سے اختیارات سے لئے گئے ہیں ، اگرہم اپنی ایجنسیوں کو اختیارات نہیں دیں گے تو وہ کیسے کام کریں گی، ہمیں اپنی سکیورٹی فورسز پراعتماد اوربھروسہ کرناچاہیئے ، جو لوگ اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں وہ منشیات کی ناجائز تجارت میں معاونت کررہے ہیں
اگرکسی ریاست میں زیادہ سے زیادہ مقدار میں منشیات ضبط کی جاتی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس ریاست نے منشیات کے خلاف اچھاکام کیاہے ۔ ہم یہ سوچتے ہیں کہ طوفان گزرہی جائے گا ، شترمرغ کی طرح اس مسئلے کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنا سرریت میں نہیں چھپاسکتے اورشترمرغ جیسے طریق کارکے ذریعہ ملک کو محفوظ نہیں رکھاجاسکتا
منشیات کے سلسلے میں تحقیقات اوران کی ضبطی کوعلیحدہ رکھ کر نہیں دیکھا جاناچاہیئے ۔ہمیں منشیات کی تجارت کے نیٹ ورک کو تہس نہس کرناہوگا اور اس کے بعد ہی اس مسئلے کو حل کیاجاسکتاہے
جولوگ منشیات کے عادی ہوگئے ہیں ، ہمیں ان صارفین سے ہمدردی رکھنی چاہیئے ، لیکن منشیات کی تجارت اوراس کا ناجائز کاروبار اوراسمگلنگ کرنے والے افراد کو قانون کے شکنجے میں لاکر کیفرکردار تک پہنچایاجاناچاہیئے
یہ ایک ایسا جرم ہے کہ جس کی کوئی سرحد نہیں ہے اور جب تک ہمارے درمیان تعاون ، اشتراک اورتال میل نہ ہو، ہم اس جنگ کونہیں جیت سکتے
منشیات کاکاروبار کرنے والوں کے لئے ‘‘گولڈن ٹرائینگل ’’ اورایک ‘‘گولڈن کریسنٹ ’’ ہوسکتاہے ، لیکن ہمارے اورہمارے نوجوانوں کے لئے وہ موت کاٹرائینگل اورموت کا کریسنٹ ہیں ، منشیات کی لعنت کے خلاف اس لڑائی پرفتح حاصل کرنے کی غرض سے ، دنیاکو اپنا موقف اورطریق کابدلناہوگا
این سی اوآرڈی کی ضلع سطح کی میٹنگ سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور جب تک ڈی سی پیز ، کلکٹر صاحبان ، سماجی فلاح وبہبود کے عہدیداران اورمحکمہ صحت کے افسران وغیرہ مل کر نہیں بیٹھیں گے اور ضلع سطح پراس کے بارے میں تبادلہ ٔخیال نہیں کریں گے ، ہمیں اس جنگ میں کامیابی نہیں ملے گی
منشیات کے نیٹ ورک سے متعلق چارٹ کی بھی نقشہ بندی کی گئی ہے اور ریاستوں میں منشیات کے روٹس اورراستوں اور 472 اضلاع میں اس کے نیٹ ورک کی نقشہ بندی کرکے ریاستوں کو بھیج دی گئی ہے
حکومت ہند، چھ علاقائی لیبارٹریاں بھی قائم کررہی ہے تاکہ غیرقانونی منشیات کے نمونوں کی جانچ میں کوئی تاخیر نہ ہونے پائے اور مجرم فرارنہ ہونے پائیں
منشیات کے خلاف مہم ، کسی بھی ایک حکومت کی مہم نہیں ہوسکتی ،مرکزاور ریاستوں کی سبھی ایجنسیوں کو ایک پلیٹ فارم پریکجا ہوناہوگا اوراس مہم کو یکساں اوربراب
Posted On:
21 DEC 2022 8:21PM by PIB Delhi
مرکزی وزیرداخلہ جناب امت شاہ نے ملک میں منشیات کے مسئلے اوراس سے نمٹنے کی غرض سے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے بارے میں ، آج لوک سبھا میں ، ضابطہ 193کے تحت مختصر مباحثہ کا جواب دیا۔
ایوان کے ارکان کا شکریہ اداکرتے ہوئے ، جناب امت شاہ نے کہاکہ اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کے بجائے ، ایوان نے اس معاملے کو بہت سنجیدگی کے ساتھ ایک مسئلہ کے طورپر لیاہے اورسبھی ارکان نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ یہ ایک بہت ہی سنگین مسئلہ ہے ۔ انھوں نے کہاکہ منشیات کا مسئلہ ، ہماری مستقبل کی اورآنے والے نسلوں کو تباہ کررہاہے اور اس کے کاروبار سے ہونے والے منافع کو دہشت گردی کے لئے مالی سرمایہ فراہم کے لئے بھی استعمال کیاجارہاہے ۔
مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ آزادی کے امرت مہوتسو کے سال میں ، وزیراعظم جناب نریندرمودی نے پورے ملک پرزوردیاہے کہ وہ ایک منشیات سے مبّرا بھارت کا عزم کریں اورسال 2014کے بعد سے اس سمت میں بہت سی کوششیں کی گئی ہیں ۔ انھوں نے ایوان کو یقین دلایاکہ مرکزمیں نریندرمودی کی حکومت نے منشیات کی تجارت اوراس سے ہونے والے منافع سے دہشت گردی کے لئے مالی سرمایہ فراہم کرنے کے خلاف بالکل بھی برداشت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کررکھی ہے اور حکومت اس کو بالکل ختم کرکے صفرتک لانے کی غرض سے سختی کے ساتھ ہرممکن کوشش کررہی ہے۔ جناب امت شاہ نے کہاکہ منشیات کے پھیلاؤ کی بدولت نہ صرف ہماری مستقبل کی نسلیں کھوکھلی ہورہی ہیں بلکہ لاکھوں خاندان بھی تباہ ہورہے ہیں اورامن وقانون سے متعلق بہت سی قسم کی سماجی اورمعاشرتی برائیاں بھی پیداہورہی ہیں ۔انھوں نےکہاکہ وہ ملک جو بھارت میں دہشت گردی کو ہوادینا چاہتے ہیں ، وہ اسے استعمال کررہے ہیں اورملک میں اس گندی رقم کی موجودگی کی بدولت ملک کی معیشت پربھی منفی اورمضراثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ وزیراعظم جناب نریندرمودی نے وزارت داخلہ کے لئے ‘‘منشیات سے مبّرا بھارت ’’ کا ہدف مقررکیاہے اوراس ہدف کے حصول کی خاطرداخلی امور کی وزارت کی جانب سے کوئی بھی کسرنہیں چھوڑی جائے گی۔
جناب امت شاہ نے کہاکہ منشیات کے خلاف جنگ کو مرکز ، ریاستی سرکاروں اورمرکز کے زیرانتظام علاقے کی سرکاروں کے ذریعہ مشترکہ طورپر لڑناہوگاکیونکہ اس ہدف کی حصولیابی کے مقصد سے ایک کثیرجہتی حکمت عملی اختیار کرنا بہت ضروری ہے ۔ جناب امت شاہ نے کہاکہ ملک میں بندرگاہوں اورہوائی اڈوں کے راستے سے منشیات کی آمدپر روک لگانی ہوگی ۔ انھوں نے کہاکہ نارکوٹکس کنٹرول بیورو(این سی بی ) ریاستوں کی انسداد منشیات کی ایجنسیوں کو ، منشیات کی لعنت کے خلاف آپس میں تال میل قائم کرکے کام کرناہوگا۔ جناب امت شاہ نےکہاکہ اس کے علاوہ سماجی فلاح وبہبود کے محکموں اورصحت کے محکموں کو بھی نشہ خوروں کی بازآبادکاری اورنشہ کی لعنت سے چھٹکارا حاصل کرانے میں ان کی مدد کی غرض سے مل کرکام کرناہوگا۔
انھوں نے کہاکہ منشیات سے مبّرا بھارت سے متعلق ہمارا خواب اس وقت شرمندہ ٔتعبیر ہوسکتاہے کہ جب ہم اس لڑائی کے سبھی زاویوں سے نبرد آزما ہوں ۔ انھوں نے کہاکہ جہاں تک منشیات کے خلاف لڑائی کا تعلق ہے ، سبھی ریاستوں کی سرکاروں نے مرکزی حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر سنجیدگی سے اس لعنت سے لڑائی کی ہے ۔ سبھی نے پارٹی کی سیاست سے بالاترہوکر، اور ریاستوں میں برسراقتدار پارٹیوں نے بھی ، جوبھی منصوبے تیارکئے گئے تھے ۔ انھیں عملی جامہ پہنچایا ہے ۔ جناب شاہ نے کہاکہ ہمارے ملک میں منشیات ، ڈرونز ، اسمگلنگ ، سرنگوں ، بندرگاہوں اورہوائی اڈوں کے ذریعہ سرحدپارسے ملک میں لائی جاتی ہیں اور ان کی تجارت کو بندکردینا ہی اس مسئلے کا حل نہیں ہے ۔
مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ جولوگ منشیات کے عادی ہوگئے ہیں ، ہمیں ان صارفین سے ہمدردی رکھنی چاہیئے ، لیکن منشیات کی تجارت اوراس کا ناجائز کاروبار اوراسمگلنگ کرنے والے افراد کو قانون کے شکنجے میں لاکر کیفرکردار تک پہنچایاجاناچاہیئے۔ انھوں نے کہاکہ یہ ہم سبھی ارکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قسم کا ماحول تیارکریں اس منشیات کی لعنت میں مبتلا نوجوانوں کی بازآبادی کی جائے اور معاشرہ ان افراد کوپھرسے قبول کرے ۔
جناب امت شاہ نے کہاکہ منشیات کے سلسلے میں تحقیقات اوران کی ضبطی کوعلیحدہ رکھ کر نہیں دیکھا جاناچاہیئے ۔ہمیں منشیات کی تجارت کے نیٹ ورک کو تہس نہس کرناہوگا اور اس کے بعد ہی اس مسئلے کو حل کیاجاسکتاہے۔ انھوں نے کہاکہ این سی بی پورے ملک میں تحقیقات کرسکتی ہے اوراین آئی اے بیرون ملک بھی تحقیقات کرسکتی ہے ۔ وزیرداخلہ نے ایوان کو بتایاکہ انھوں نے وزرائے اعلیٰ کو مطلع کیاہے کہ اگران کی ریاستوں میں کہیں ایسا کچھ ہے جس میں ریاستی سرحد کے پاربھی تفصیلی تحقیقات کی ضرورت ہے تو ریاستیں ، بغیر کسی ہچکچاہٹ این سی بی کی خدمات حاصل کرسکتی ہیں ۔ این سی بی ، اس قسم کے کیسوں میں ہرقسم کی مدد کے لئے ہمیشہ تیاررہتی ہے ۔جناب شاہ نے کہاکہ اگرملک کی سرحدوں سے باہر کسی معاملے کی چھان بین کی جاتی ہے تو این آئی اے کی مددلی جاسکتی ہے۔ انھوں نے ایوان کو مطلع کیاکہ ریاستوں نے این سی بی یا این آئی اے کو لگ بھگ 42کیس سپرد کئے ہیں اورآج ریاستی ایجنسیاں ، این سی بی اوراین آئی اے ، اس پورے نیٹ ورک کا قلع قمع کرنے کی غرض سے کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔
جناب امت شاہ نے کہاکہ گولڈن ٹرائینگل ، جنوبی ایشیا کے ملکوں پرمشتمل ہے جب کہ گولڈن کریسنٹ ، ایران ، افغانستان اورپاکستان پرمشتمل ہے ۔ انھوں نے کہا کہ منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے لئے ‘‘گولڈن ٹرائینگل ’’ اورایک ‘‘گولڈن کریسنٹ ’’ ہوسکتاہے ، لیکن ہمارے اورہمارے نوجوانوں کے لئے وہ موت کاٹرائینگل اورموت کا کریسنٹ ہیں ، منشیات کی لعنت کے خلاف اس لڑائی پرفتح حاصل کرنے کی غرض سے ، دنیاکو اپنا موقف اورطریق کابدلناہوگا۔انھوں نے کہا کہ منشیات کے خلاف حکومت ہند کی لڑائی کے ین حصے ہیں ، ادارہ جاتی ڈھانچہ کو مستحکم بنانا، انسداد منشیات سے متعلق سبھی ایجنسیوں کا بااختیار بنانااور اس لعنت کے خلاف بڑے پیمانے پربیداری پیداکرنا۔ انھوں نے کہاکہ یہ ایک ایسا جرم ہے کہ جس کی کوئی سرحد نہیں ہے اور جب تک ہمارے درمیان تعاون ، اشتراک اورتال میل نہ ہو، ہم اس جنگ کونہیں جیت سکتے۔
ایوان کو حکومت کی جانب سے بڑی پہل قدمیوں سے مطلع کرتے ہوئے ، جناب امت شاہ نے کہا کہ چارمراحل والے این سی او آرڈی کو 2019میں قائم کیاگیاتھااوراس کی مختلف پہل قدمیوں کو ریاستوں تک لے جایاگیاہے اوروہاں سے انھیں اضلاع کی سطح تک پہنچایاگیاہے ۔ انھوں نے کہاکہ این سی اوآرڈی کی ضلع سطح کی میٹنگ سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے اور جب تک ڈی سی پیز ، کلکٹر صاحبان ، سماجی فلاح وبہبود کے عہدیداران اورمحکمہ صحت کے افسران وغیرہ مل کر نہیں بیٹھیں گے اور ضلع سطح پراس کے بارے میں تبادلہ ٔخیال نہیں کریں گے ، ہمیں اس جنگ میں کامیابی نہیں ملے گی۔انھوں نے کہاکہ اب تک ملک کے صرف 32فیصد اضلاع میں ہی این سی اوآرڈی کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں ۔ جناب شاہ نے ایوان کے توسط سے وزرائے اعلیٰ سے رابطہ قائم کیا ۔ ان سے درخواست کی انھیں اپنی اپنی ریاستوں میں ضلع سطح کی این سی اوآرڈی کمیٹیاں تشکیل دینے میں ذاتی دلچسپی لے کر مدد فراہم کرنی چاہیئے ، کیونکہ سبھی اضلاع میں این سی اوآرڈی کمیٹیوں کی تشکیل ، کی بدولت منشیات کی لعنت کے خلاف لڑائی کو مضبوط کرے گی۔جناب شاہ نے کہاکہ ڈیٹا کے مناسب انضمام کے لئے ، ایک این سی اوآرڈی پورٹل تیارکیاگیاہے ، جسے این سی بی چلاتاہے ۔ اس پورٹل پر، ایک ہی جگہ پراس مسئلے سے متعلق مکمل معلومات دستیاب ہیں ۔
مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ بھارت میں حال ہی میں انٹرپول کی جنرل اسمبلی کا انعقاد کیاگیاتھا۔ جہاں انھوں نے منشیات اوردہشت گردی کے ساتھ اس کے منسلک ہونے کا معاملہ اٹھایاتھا۔ اس کے علاوہ بھارت کی جانب سے درخواست کی گئی تھی کہ دہشت گردی کو منشیات ، دہشت گردی اورمنشیات کی ناجائز تجارت کے ساتھ منسلک کیاجاناچاہیئے ۔ یہ بھی تجویز کیاگیاکہ انٹرپول کو ان تینوں موضوعات کے بارے میں بروقت معلومات فراہم کرنے کی غرض سے سبھی ملکوں کے لئے ایک پلیٹ فارم تیارکرنا چاہیئے ۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ حال ہی میں ‘‘دہشت گردی کے لئے کوئی رقم نہیں ’’ کے موضوع پر ایک کانفرنس کا بھی انعقاد کیاگیاتھا ، جس کے دوران منشیات کے خلاف لڑائی کے لئے بین الاقوامی اشتراک پرزوردیاگیاتھا۔
جناب امت شاہ نے کہاکہ حکومت نے ایک جوائنٹ کو آرڈی نیشن کمیٹی کی بھی تشکیل کی ہے اورمرکزی سطح پر اس کی کئی میٹنگیں ہوچکی ہیں ۔ اس کے علاوہ این سی بی کے کاڈرکو تسلیم کرکے ، 619آسامیوں کی تشکیل کی گئی ہے ۔ انھوں نے ایوان کو یہ بھی بتایاکہ منشیات کے ناجائز کاروبار کے مرتکب مجرموں کے بارے میں اورمربوط قومی ڈیٹابیس –این آئی ڈی اے این بھی تیارکی گئی ہے اور اس پر ہرکیس کے چالان اورفیصلے اب لوڈ کئے گئے ہیں ۔ جناب شاہ نے کہاکہ منشیات کے نیٹ ورک سے متعلق چارٹ کی بھی نقشہ بندی کی گئی ہے اور ریاستوں میں منشیات کے روٹس اورراستوں اور 472 اضلاع میں اس کے نیٹ ورک کی نقشہ بندی کرکے ریاستوں کو بھیج دی گئی ہے۔
جناب شاہ نے کہاکہ سرحدی حفاظتی فورس ، ایس ایس بی اورآسام رائفلز ، ان سبھی تینوں فورسز کو این ڈی پی ایس کے تحت معاملے درج کرنے کے لئے بااختیار بنایاگیاہے ۔ ان کے علاوہ انڈین کو سٹ گارڈ ، ریاستی کوسٹل پولیس اسٹیشنوں اورریلوے پروٹیکشن فورس کو بھی بااختیار بنایاگیاہے۔سکیورٹی فورس کو اختیارات فراہم کئے گئے ہیں لیکن بعض ریاستوں نے کہاہے کہ ان کے اختیارات سے لئے گئے ہیں ، اگرہم اپنی ایجنسیوں کو اختیارات نہیں دیں گے تو وہ کیسے کام کریں گی، ہمیں اپنی سکیورٹی فورسز پراعتماد اوربھروسہ کرناچاہیئے ، جو لوگ اس معاملے کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں وہ منشیات کی ناجائز تجارت میں معاونت کررہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اگرکسی ریاست میں زیادہ سے زیادہ مقدار میں منشیات ضبط کی جاتی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس ریاست نے منشیات کے خلاف اچھاکام کیاہے ۔ ہم یہ سوچتے ہیں کہ طوفان گزرہی جائے گا ، شترمرغ کی طرح اس مسئلے کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنا سرریت میں نہیں چھپاسکتے اورشترمرغ جیسے طریق کارکے ذریعہ ملک کو محفوظ نہیں رکھاجاسکتا۔
انھوں نے کہا کہ این آئی اے کو پوری دنیا میں کسی بھی کیس کی تحقیقات کرنے کے اختیارات دئے گئے ہیں اورمالی امورسے متعلق تفتیش کی غرض سے بہت سے ماہرین کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں ۔ ان کے علاوہ مالیات سے متعلق دستاویز ات کے تجزیہ کی غرض سے ، وزارت داخلہ اورحکومت ہند نے بھی متعدد ماہرین کی خدمات حاصل کی ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ انسداد منشیات سے متعقل ایک مخصوص ٹاسک فورس کی بھی تشکیل کی گئی ہے اور ریاستوں کی مدد کے لئے بھی ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی ایک مخصوص ٹاسک فورس کی خدمات دستیاب ہیں ۔
مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ حکومت ہند کے ادویہ سازی کے محکمے نے عہدیداروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے ، جو ان دواؤں کی تعداد پرنظررکھے گئ جن پرپابندی لگائی جاسکتی ہے اوریہ کہ جن کے متبادل بھی دستیاب ہوں ۔ جناب شاہ نے مطلع کیاکہ سمندری راستے سے اسمگلنگ کی روک تھام کے مقصد سے اعلیٰ سطح کی ایک ٹاسک فورس بھی قائم کی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ مفید معلومات کے آپس میں تبادلے کی غرض سے ، بھارتی تجزیہ ، انڈین کوسٹ گارڈ ، ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا اوراین سی بی کی ایک مشترکہ میٹنگ ہرہفتے منعقد کی جاتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ منی پورمیں لگ بھگ ایک ہزار یکٹیئرس پرغیرقانونی منشیات کی فصل کو ضائع کردیاگیاہے ۔ انھوں نے مطلع کیا کہ منشیات سے متعلق پانچ مختلف تربیتی موڈیولس تیارکئے گئے ہیں اوران میں سے پانچ موڈیولس میں ضلع سطح تک کی تربیت کے لئے ایک پروگرام تیارکیاگیاہے ۔ انھوں نے کہاکہ ریاستوں کی سطح کے سبھی تربیتی پروگرام ، 3دسمبر تک مکمل کرلئے گئے ہیں اس کے علاوہ 40فیصد ضلعوں میں بھی کام مکمل کیاجاچکاہے ۔
جناب امت شاہ نے کہاکہ منشیات کی فورینسک تحقیقات کی غرض سے این سی بی اور نیشنل فورینسک سائنس یونیورسٹی کے درمیان ایک سمجھوتے پردستخط کئے گئے ہیں اورحکومت ہند پورے ملک میں منشیات سے متعلق 6علاقائی لیباریٹریاں قائم کررہی ہے ، جن کی وجہ سے نمونوں کی جانچ میں اب مزید تاخیر نہیں ہوگی ۔ انھو ں نے کہا کہ سماجی انصاف اورتفویض اختیارات کی وزارت نے 15اگست 2020 کو ‘‘منشیات سے مبّرا بھارت ’’ مہم کا آغا ز کیاتھاتاکہ نقشہ بندی کئے جاچکے 372اضلاع میں تحصیلوں کی سطح تک رابطہ قائم کیاجاسکے ۔ اس مہم کے تحت 2.7لاکھ سے زیادہ تعلیمی اداروں کے 14کروڑسے زیادہ بچوں نے منشیات کی لعنت سے دوررہنے کا حلف لیاتھا۔ اس کے علاوہ 8000سے زیادہ ماسٹررضاکاروں کی نشاندہی کی گئی ہے جو کم از کم مشاہرہ لے کر، اس کا م کو انجام دیں گے اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے توسط سےزیادہ سے زیادہ لوگوں تک اس پیغام کو پہنچائیں گے ۔ انھوں نے کہاکہ ہم منشیات کی لعنت سے چھٹکارہ دلانےسے متعلق قومی آن لائن نظام کے ذریعہ لگ بھگ ایک لاکھ مزید تعلیمی اداروں اورنوجوانوں سے رابطہ قائم کرنے کی بھی کوشش کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ حکومت ہند نے بازآبادکاری کے 341مربوط مراکز قائم کئے ہیں اورمزید 300مراکز قائم کئے جانے کاکام جاری ہے۔ اس کے علاوہ سرکاری اسپتالوں میں نشہ کی لعنت سے چھٹکارہ دلانے والی 41 سہولیات بھی قائم کی گئی ہیں جب کہ مزید 75سہولیات قائم کرنے کا ارادہ ہے ۔
مرکزی وزیرداخلہ نے کہاکہ وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں حکومت نے بھار ت کی آزادی کے 75سال کے موقع پر60دن کے اندراندر 75000کلوگرام منشیات کو تبادہ وبرباد اورضائع کرنے کا نشانہ مقررکیاتھا لیکن ہم نے 60دن میں ہی 160000کلوگرام منشیات جلاکرراکھ کردی ۔انھوں نے کہاکہ وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں ہم ملک کے نوجوانوں کی زندگیوں کو منشیات کے سبب برباد نہ ہونے دینے سے متعلق اپنے عزم میں کامیاب ہورہے ہیں ۔ انھوں نے 2006سے 2013 تک اور 2014سے 2022تک کی مدت کے بعض اعدادوشمارپیش کئے۔
تفصیلات
|
2006-2013
|
2014-2022
|
تبدیلی (فیصدمیں )
|
ضبط کی گئی منشیات (کلوگرام )
|
22لاکھ 45ہزار
کلوگرام
|
62لاکھ 60ہزار
کلوگرام
|
180فیصد مزید
|
ضبط کی گئی منشیات (یونٹوں میں )
|
10کروڑیونٹس
|
24کروڑیونٹس
|
134فیصد مزید
|
بھارتی روپے میں قدر
|
33ہزارکروڑ
|
97ہزارکروڑ
|
تین گنا
|
کل کیسز
|
1,45,062
|
|
185فیصد
|
کل گرفتاریاں
|
1,62,908
|
5,23,234
|
220فیصد
|
جناب امت شاہ نے کہاکہ منشیات کی اسمگلنگ کے کیس کو اب ایک سنگین قسم کے جرم کے تحت نشانزد کیاگیاہے اور منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے مجرموں کے خلاف 13000کیس درج کئے گئے ہیں۔ اس سے ظاہرہوتاہے کہ نتائج یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ ہم درست سمت میں پیش قدمی کررہے ہیں اور گزشتہ پانچ برسوں میں حکومت نے خلیوں پراثرانداز ہونے والی منشیات کے 61نئے عناصر کو بھی مشتہرکیاہے ۔ بھارت کی ایجنسیوں نے لگ بھگ 14000کلوگرام ٹراما ڈول ضبط کی ہیں ۔
جناب امت شاہ نے کہاکہ منشیات کے خلاف اس مہم کو ، محض حکومت کسی ایک پارٹی یا کسی ایک ایجنسی کی ایک مہم نہیں تصورکیاجاناچاہیئے ۔انھوں نے کہاکہ مرکز اورریاستوں کی سبھی ایجنسیوں کو ایک واحد پلیٹ فارم پرجمع ہوناہوگا اوریکساں شدت اورسنجیدگی کے ساتھ اس مہم کو چلانا ہوگا ۔ اسی صورت میں ہم اپنی مستقبل کی نسلوں کو اس لعنت سے محفوظ رکھ پائیں گے ۔ انھوں نے کہاکہ آج یہ لڑائی اتنے نازک مرحلے پرپہنچ چکی ہے کہ اگرہم اس لڑائی میں فتح حاصل کرتے ہیں تو اپنی مستقبل کی نسلوں کو محفوظ رکھ سکیں گے ۔ جناب امت شاہ نے ایوان سے درخواست کی کہ اس اہم معاملے میں کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیئے ۔ انھوں نے کہاکہ سبھی ریاستی سرکاروں کو آپس میں مل کر ، ضلع سطح کی این سی اوآرڈی تیارکرنی چاہیئے اور وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت کے تحت حکومت ہند کی داخلی امور کی وزارت کے ذریعہ شروع کی گئی اس مہم کو مستحکم بناناچاہیئے ۔
***********
(ش ح ۔ ع م ۔ ع آ)
U -14187
(Release ID: 1885688)
Visitor Counter : 220