سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
کاولور میں وینو باپو آبزرویٹری میں 40 انچ کی سائز والی دوربین کی ستاروں سے متعلق دریافتوں پر 50 سالہ جشن میں روشنی ڈالی گئی
Posted On:
21 DEC 2022 9:01AM by PIB Delhi
تمل ناڈو کے کاولور میں وینو باپو آبزرویٹری میں 40 انچ کی سائز والی دوربین کی ستاروں سے متعلق کئی شاندار دریافتوں کو 16 -15 دسمبر کو اس مشاہدہ گاہ کے 50 سال مکمل ہونے کے جشن کے موقع پر اُجاگر کیا گیا۔
پروفیسر وینو باپو کے ذریعہ سے قائم کی گئی ٹیلی سکوپ نے سیارہ یورینس کے گرد حلقوں کی موجودگی، یورینس کا ایک نیا سیٹلائٹ، گینی میڈ کے گرد ماحول کی موجودگی جیسی اہم دریافتوں کے ساتھ فلکیات کے مطالعے میں اہم کردار ادا کیا ہے جو مشتری کا ایک سیٹلائٹ ہے۔ اس دوربین کے ذریعے کی جانے والی دیگر اہم تحقیقوں میں بہت سے ‘بی اسٹارز’ کی دریافت اور مطالعہ، دیوہیکل ستاروں میں لیتھیم کی کمی، بلیزر میں نظری تغیر، اطلاق سے ہٹنے والے ستارے مشہور سپرنووا (ایس این) 1987 اے کی حرکیات اور اسی طرح کی دیگر چیزیں شامل ہیں۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس(آئی آئی اے) ، جو کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبہ(ڈی ایس ٹی) کا ایک ادارہ ہے، کے تحت آنے والی رصد گاہ میں نصب دوربین،بیک اینڈ انسٹرومنٹس کی وجہ سے اہمیت اور افادیت کی حامل ہے جو انجینئروں اور ماہرین فلکیات نے پچھلے 50 سالوں میں دوربین کو دیگر دوربیوں کے ساتھ مسابقتی پوزیشن میں برقرار رکھنے کے لئے بنائے ہیں۔ 1976 میں کیسگرین فوٹومیٹر اور ایچیل اسپیکٹروگراف سے شروع ہو کر، 1978 میں نیا گریٹنگ اسپیکٹروگراف، 1988 میں فاسٹ کاپنگ پولی میٹر 2016 میں اس کے متبادل کے ساتھ، اور 2021 میں جدید ترین این آئی آر فوٹومیٹر، آبزرویٹری اپنی سہولیات کو مسلسل اپ گریڈ کر رہی ہے۔
پروفیسر اناپورنی سبرامنیم، ڈائریکٹر آئی آئی اے نے کہا، ‘‘یہ دوربین فلکیاتی مشاہدات میں فوٹو گرافی پلیٹوں سے لے کر جدید سی سی ڈیز تک ٹیکنالوجی کی تبدیلیوں کا گواہ ہے،’’ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘مجھے یقین ہے کہ یہ سہولت نتیجہ خیز رہے گی اور آنے والے برسہا برس تک سائنس دان اس کا استعمال کرتے رہیں گے۔’’
1960 کی دہائی تک، یہ واضح ہو گیا تھا کہ ہندوستان کو جدید فلکیات میں تحقیق کرنے کے لیے ایک اعلیٰ معیار کی نظری رصد گاہ کی ضرورت ہے، اور ایک وسیع تلاش کے بعد، پروفیسر وینو باپو نے ایسی رصد گاہ کے لیے کاولور کے مقام کا انتخاب کیا۔ کاولور کے اوپر کی فضا اور کھلے آسمان اس کے لئے بہت سازگار تھے، اور اس کے جنوب کی طرف کا علاقہ ایسا تھا جس سے اُسے زیادہ تر شمالی اور جنوبی آسمانوں کا مشاہدہ کرنے میں کافی آسانی ہوتی تھی ۔ رصد گاہ کے کام شروع کرنے کے چند سال بعد، پروفیسر باپو نے جینا (سابقہ مشرقی جرمنی) کے کارل زیس کے ساتھ 40 انچ کی سائز والی دوربین کا آرڈر دیا، جسے بعد میں 1972 میں نصب کیا گیا۔
دوربین، جس کے آئینے کا قطر 40 انچ (یا 102 سینٹی میٹر) ہے، اُسے 1972 میں نصب کیا گیا تھا اور اس کے فوراً بعد اس کے ذریعہ اہم فلکیاتی دریافتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔ اس دوربین پر کام کرنے کی تربیت ، ماہرین فلکیات کی ایک سے زیادہ نسلوں کے ذریعہ حاصل کی گئی ۔ انجینئرز نے اس میدان میں جو مہارت حاصل کرلی تھی ، اس سے استفادہ کرتے ہوئے آئی آئی اے نے 1980 کی دہائی میں مکمل طور پر دیسی 90 انچ (2.34 میٹر) دوربین تیار کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔
اس غیر معمولی ٹیلی سکوپ کی گولڈن جوبلی منانے کے لیے، آئی آئی اے نے 15 دسمبر کو اپنے بنگلور کیمپس میں ایک روزہ میٹنگ کا اہتمام کیا، جس کے بعد 16 تاریخ کو کاولور میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ آئی آئی اے کے بہت سے ریٹائرڈ فلکیات دانوں، انجینئرز، اور ٹیلی سکوپ اسسٹنٹس کو اس تقریب میں مدعو کیا گیا تھا اور ڈائریکٹر آئی آئی اے کی طرف سے انہیں اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔ 40 انچ سائز والی دوربین جیسی اہم سائنسی دریافتوں کے ساتھ ساتھ اس وقت کے عملے کے افراد کی ذاتی یاداشتوں کے بارے میں بھی مختلف مذاکرات کئے گئے۔اس تقریب میں آئی آئی اے کے طلباء کے ذریعہ فلکیات کے موضوع پر شائع کئے جانے والے میگزین ‘‘ڈوٹ’’ کا ساتواں شمارہ بھی جاری کیا گیا۔
کاولور کے آس پاس کے دیہاتوں کے پرائمری اسکولوں میں طلباء کے لیے 40 انچ سائز والی دوربین کو پینٹ کرنے کا ایک مقابلہ منعقد کیا گیا۔ اس مقابلے میں فاتح قرار دیئے جانے والوں کو 16 تاریخ کو آبزرویٹری میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران انعامات سے نوازا گیا۔
40 انچ سائز والی دوربین کی گولڈن جوبلی تقریبات میں حصہ لینے والے شرکاء، 15 دسمبر 2022، آئی آئی اے کیمپس، بنگلورو
40 انچ سائز والی دوربین کے نیچے کچھ سینئر ماہرین فلکیات کے ساتھ جنہوں نے اسے اپنے کیریئر کے شروع میں استعمال کیا تھا۔
*************
ش ح ۔س ب ۔ رض
U. No.14119
(Release ID: 1885293)
Visitor Counter : 165