صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدر جمہوریہ ہند نے قومی انسانی حقوق کمیشن کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے دن کی تقریب میں شرکت کی


حساسیت اور ہمدردی کو فروغ دینا انسانی حقوق کو فروغ دینے کی کلید ہے: صدر مرمو

Posted On: 10 DEC 2022 4:45PM by PIB Delhi

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (10 دسمبر 2022) نئی دہلی میں قومی انسانی حقوق کمیشن کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے دن کی تقریب میں شرکت کی اور خطاب کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ پوری انسانیت کے لیے ایک اہم موقع ہے، کیونکہ اسی دن 1948 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ (ایچ ڈی ایچ آر) منظور کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یو ڈی ایچ آر کے متن کا  500 سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے، جو اسے تاریخ کی سب سے زیادہ ترجمہ شدہ دستاویز بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی، جب ہم ان افسوسناک پیش رفتوں پر غور کرتے ہیں جو دنیا کے کئی حصوں میں ہو رہی ہیں، تو ہمیں حیرت ہوتی ہے کہ کیا ان میں سے کچھ زبانوں میں اعلامیہ پڑھا  بھی گیا ہے یا نہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کا کام جاری ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان میں ہم اس حقیقت سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں کہ قومی انسانی حقوق کمیشن ان کے بارے میں بیداری پھیلانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ اب اپنے 30 ویں سال میں، این ایچ آر سی نے انسانی حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ اسے  فروغ دینے کا ایک قابل تعریف کام کیا ہے۔ یہ انسانی حقوق کے لیے مختلف عالمی فورمز میں بھی حصہ لیتا  ہے۔ ہندوستان کو اس بات پر فخر ہے کہ اس کے کام کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ انسانی حقوق کے فروغ کے لیے حساسیت اور ہمدردی پیدا کرنا کلید ی کام ہے۔ یہ بنیادی طور پر تخیل کی فیکلٹی کی ایک مشق ہے۔ اگر ہم اپنے آپ کو ان لوگوں کی جگہ تصور کر سکیں  جنہیں انسان سے کم تر سمجھا جاتا ہے تو یہ ہماری آنکھیں کھول دے گا اور ہمیں ضروری کام کرنے پر مجبور کر دے گا۔ ایک نام نہاد ’سنہری اصول‘ ہے، جو کہتا ہے کہ ’’دوسروں کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو جیسا آپ چاہتے ہیں کہ وہ آپ کے ساتھ  کریں ‘‘۔ یہ انسانی حقوق کی گفتگو کو خوبصورتی سے بیان کرتا ہے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج دنیا بھر میں یو ڈی ایچ آر کے 75 سال مکمل ہونے  کے حوالے سے  سال بھر تک جاری رہنے والی  تقریبات کا آغاز ہے اور اقوام متحدہ نے سال 2022 کے تھیم کے طور پر ’وقار، آزادی اور انصاف سب کے لیے‘ کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں دنیا غیر معمولی موسمی  پیٹرن  کی وجہ سے ہونے والی قدرتی آفات کی ایک بڑی تعداد کا شکار ہوئی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی دروازے پر دستک دے رہی ہے۔ غریب ممالک کے لوگوں کو ہمارے ماحول کی خرابی کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔ ہمیں اب انصاف کی ماحولیاتی جہت پر غور کرنا چاہیے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج اتنا بڑا ہے کہ یہ ہمیں ’حقوق‘ کی نئی تعریف کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ پانچ سال پہلے، اتراکھنڈ   ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ گنگا اور جمنا ندیوں کے  بھی وہی حقوق ہیں جو انسانوں کے ہیں۔ ہندوستان مقدس جغرافیہ کی سرزمین ہے، جس میں ان گنت مقدس جھیلیں ، دریا اور پہاڑ ہیں۔ ان مناظر میں، نباتات اور حیوانات بھرپور حیاتیاتی تنوع کا اضافہ کرتے ہیں۔ پرانے زمانے میں، ہمارے  رشی منیوں نے ان سب کو ہمارے ساتھ ایک عالمگیر مجموعہ کے حصے کے طور پر دیکھا۔ لہٰذا جس طرح انسانی حقوق کا تصور ہمیں ہر انسان کو ہم سے مختلف نہ سمجھنے کی تلقین کرتا ہے، اسی طرح ہمیں پوری دنیا اور اس کے مسکن کے ساتھ احترام سے پیش آنا چاہیے۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ سوچتی ہیں کہ ہمارے اردگرد کے جانور اور درخت ہمیں کیا بتائیں گے اگر وہ بول سکیں ، ہمارے دریا انسانی تاریخ کے بارے میں کیا کہیں گے اور ہمارے مویشی انسانی حقوق کے موضوع پر کیا کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے طویل عرصے تک ان کے حقوق کو پامال کیا اور اب نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ ہمیں فطرت کے ساتھ عزت کے ساتھ برتاؤ کرنا سیکھنا چاہیے بلکہ دوبارہ سیکھنا چاہیے۔ یہ نہ صرف ایک اخلاقی فرض ہے بلکہ  یہ ہماری اپنی بقا کے لیے بھی ضروری ہے۔

صدر کی تقریر دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

******

 

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 13620



(Release ID: 1882364) Visitor Counter : 189