خلا ء کا محکمہ
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستان کو خلائی شعبے میں ایک اہم عالمی کھلاڑی کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ ہندوستان متحدہ عرب امارات کے ساتھ اپنے خلائی تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا خواہشمند ہے
Posted On:
05 DEC 2022 3:27PM by PIB Delhi
- ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ’’ابوظہبی خلائی بحث‘‘ میں سرکاری ہندوستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے افتتاحی تقریب میں اسرائیل کے رہائشی اسحاق ہرزوگ کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
- وزیرموصوف کا کہنا ہے کہ ہندوستانی خلائی صنعت آج پوری دنیا میں دو چیزوں کے لیے مشہور ہے - اعتبار اور معیشت۔
- ہندوستان غیر ملکی سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں کے داخلے کو آسان بنانے کے لیے،خلائی شعبے میں اسٹارٹ اپس کی ترقی کو بھی فروغ دے رہا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) ؛ ارضی سائنسز کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیرمملکت، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج ہندوستان کو خلائی شعبے میں ایک اہم عالمی کھلاڑی کے طور پر بیان کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں، ہندوستان متحدہ عرب امارات (یو اے ای)کے ساتھ اپنے خلائی تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جانےکا خواہاں ہے۔
یو اے ای سربراہی اجلاس ’’ابو ظہبی خلائی مباحثہ‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے افتتاحی تقریب میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید کی موجودگی کو تسلیم کیا اور انہیں اور یو اے ای کے عوام کو پی ایم مودی کی جانب سےگرمجوشی سے مبارکباد پیش کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ 2 روزہ بین الاقوامی میٹنگ’’ابو ظہبی خلائی مباحثہ‘‘ میں، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں سرکاری ہندوستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ افتتاحی تقریب میں شیخ محمد بن زید النہیان کے علاوہ اسرائیل کے صدر اسحاق ہرزوگ اور کئی ممالک کے سفارت کاروں نے شرکت کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے ہندوستانی عوام کی جانب سے اس عظیم ملک کے قیام کے 51 سال مکمل ہونے کے جشن کے موقع پر، متحدہ عرب امارات کے عوام کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ اس سال متحدہ عرب امارات کے لیے ایک اور قابل تعریف کارنامہ کئی سنہری سنگ میلوں کے ساتھ اس کے طویل خلائی سفر کی سلور جوبلی کی تکمیل ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی شعبے کی ترقی، ہندوستان اور متحدہ عرب امارات دونوں کے قائدین کے لئے، ترجیحی شعبوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نے اپنا خلائی سفر سات دہائیوں پہلے شروع کیا تھا اور آج اسے ایک اہم خلائی طاقت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، ہندوستان کے سفر کی خاص بات اس کے سائنسدانوں کی لگن اور سخت محنت کے ذریعے مقامی ترقی پر زور دیاےہے جس کی رہنمائی قائدین کے عزم سے وابستہ ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے مقامی طور پر تیار کردہ خلائی سیکٹر اور متحدہ عرب امارات کے تیزی سے بڑھتے ہوئے خلائی شعبے میں بہت ساری تکمیلی خصوصیات ہیں جن کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ خلاء ہماری مشترکہ انسانیت کی خدمت کے لیے ایک شعبہ رہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام شراکت داروں کو خلاء کے بارے میں بات چیت اور غور و خوض کرنے کے لیےیکجا کیا جائے اور اس سلسلے میں یہ پلیٹ فارم خلائی شعبے کے مستقبل کو تشکیل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
وزیر موصوف نے کہا، ہندوستانی خلائی صنعت آج پوری دنیا میں دو چیزوں کے لیے مشہور ہے - اعتبار اور معیشت۔ ہندوستان کو اپنی فلیگ شپ خلائی لانچنگ وہیکل - پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل یا پی ایس ایل وی کے لیے دنیا میں کامیابی کا سب سے زیادہ تناسب حاصل کرنے پر فخر ہے۔ صرف چند ہفتے پہلے، ہندوستان کے پی ایس ایل وی نے 36 سیٹلائٹ لانچ کیے تھے جن میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں طرح کے ممالک شامل ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی خلائی صنعتوں کی کامیابیوں کی فہرست کافی طویل ہے اور بتایا کہ ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم یا اسرو نے اب تک 100 سے زیادہ سیٹلائٹس لانچ کیے ہیں اور جی ایس اے ٹی، ارتھ آبزرویشن سیٹلائٹس اور خلاء پر مبنی سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹمز کے لیے اندرون ملک سیٹلائٹ بنانے کی بے پناہ صلاحیتیں ہیں ۔ انہوں نے فخر سے کہا کہ ہندوستان نے اپنا جی پی ایس بھی تیار کیا ہے جسے ہم انڈین ریجنل نیوی گیشن سیٹلائٹ سسٹم یا آئی آر این ایس ایس کہتے ہیں۔ 2013 میں ہندوستان کے مریخ کے مدار میں بھیجے گئے مشن کے کامیاب آغاز کے علاوہ، ہندوستان نے چاند پر اپنا مشن بھیجنے کی دو مرتبہ کوشش کی ہے جسے چندریان 1 اور چندریان 2 کہا جاتا ہے۔ وزیر موصوف نےمطلع کیا کہ چاند پر جانے والا تیسرا سیٹلائٹ مشن، چندریان -3, اگلے سال لانچ کیا جائے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، ہندوستان کے دیگر فلیگ شپ خلائی پروگراموں میں ہیومن اسپیس فلائٹ سینٹر یا جسے ہم ہندوستان میں گگنیان پروجیکٹ کہتے ہیں، بھی شامل ہے جس کے تحت ہم 2024 میں اپنی پہلی کریو فلائٹ خلا میں بھیجنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، واسودیو کٹمبکم کے ہندوستانی فلسفے کی روشنی میں، جس کا مطلب ہے - دنیا ایک خاندان ہے، ہندوستان، خلائی ترقی کے ثمرات کو تمام ممالک تک پہنچانا اور خلائی شعبے میں حکومتوں اور نجی اداروں کے درمیان قریبی تعاون لانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خیال کے ساتھ، ہندوستان نے حال ہی میں تاریخی اصلاحات کی ہیں جس کے نتیجے میں ہماری بہترین تحقیقی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ نجی شعبے کی شراکت داری کے لیے پالیسی اقدامات کیے گئے ہیں۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان خلائی شعبے میں اسٹارٹ اپس کی ترقی کو بھی فروغ دے رہا ہے تاکہ غیر ملکی سرکاری اور نجی شعبے کے اداروں کے داخلے کو آسان بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں، ہندوستان نے انڈین اسپیس پروموشن اینڈ آتھرائزیشن سینٹر یا ان-اسپیس کے نام سے ایک تنظیم قائم کی ہے جس کا مقصد خلائی شعبے میں ہمارے نئے نجی اداروں کا ہاتھ تھامنا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد دلایا کہ عزت مآب شیخ محمد بن زاید کے کئی اہم اقدامات میں ابوظہبی خلائی مباحثہ شامل ہے جو خلائی شعبے کے لیے ان کے عزم اور وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے مریخ کے مدار میں خلائی مشن بھیجنے سے اس وژن کا زیادہ تر حصہ پہلے ہی حقیقت بن چکا ہے، اس طرح یہ خلائی شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے والا چھٹا ایسا ملک بن گیا ہے۔اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات، بھارت کے علاوہ، واحد دوسرا ایسا ملک بن گیا، جس نےاپنی پہلی ہی کوشش میں کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار میں لانچ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
وزیر موصوف نے متحدہ عرب امارات کو اگلے سال اپنے دوسرے انسانی خلائی مشن کی منصوبہ بندی کرنے پر بھی مبارکباد دی جس کے ذریعے چار خلابازوں کو چھ ماہ کے لیے خلا میں بھیجا تھا۔ مستقبل قریب میں متحدہ عرب امارات کے مون مشن راشد روور کا آغاز اور خلائی فنڈ کی تشکیل، ایسے سنگ میل ہیں جو خلائی شعبے میں متحدہ عرب امارات کے عہداور عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہندوستان کی فعال خلائی شراکت داری 2017 کی ہے، جب ہمارے پی ایس ایل وی نے یو اے ای کا پہلا نانو سیٹلائٹ ’نائف -1‘لانچ کیا تھا، جس کا مقصد ماحولیاتی خلائی ڈیٹا اکٹھا کرنا تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے خلائی کاروبار اور ٹیکنالوجی کو بااختیار بنانے میں حکومتوں کے کردار کی تعمیر کے لیے ابوظہبی خلائی مباحثہ کے اثر کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، اےڈی ایس ڈی میں موسمیاتی مسائل کے حل کے لیے خلائی شعبے کے کردار، ماحولیاتی وابستگیوں کے لیے جوابدہی لانے، خلاء کو درپیش خطرات اور سیاسی گفتگو اورنجی شعبہ کی موجودگی اور خلائی اختراع کے لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنے پر بات چیت کی فہرست، انسانیت کی خدمت؛ موجودہ وقت کے ساتھ بہت متعلقہ ہیں اور آنکھیں کھولنے والے موضوعات ہیں، جو اس اقدام کو ماضی میں خلائی شعبے میں ہونے والے کسی بھی دوسرے اجتماع سے الگ کرتے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یہ کہتے ہوئے اختتامی کلمات کہے کہ انہیں یقین ہے کہ ابوظہبی خلائی مباحثہ آنے والے برسوں میں اپنےقد و قامت میں اضافہ کرے گا اور یہ خلاء سے متعلق معاملات پر بات چیت کے لیے ایک ممتاز پلیٹ فارم بن جائے گا اور ہندوستان-یو اے ای خلائی تعاون کو بالکل مختلف اور بہت اعلی مقامی مدار میں لے جائے گا۔ آخرمیں اب جب کہ ہندوستان نے یکم دسمبر کو جی-20 کی صدارت سنبھالی ہے، وزیر موصوف نے ایک بار پھر یو اے ای کا جی-20 سربراہی اجلاس اور جی-20 اجلاسوں میں ہندوستان کی سربراہی کی مدت میں خیرمقدم کیا۔
*****
(ش ح - اع - ر ا)
U.No.13315
(Release ID: 1881067)
Visitor Counter : 156