وزارت اطلاعات ونشریات

’جئے بھیم‘ محض ایک لفظ نہیں ہےبلکہ یہ ایک جذبہ ہے:ڈائریکٹر تھا سےگنانیوال


’’میری فلم اپنا ہدف اسی وقت حاصل کرپائے گی جب تمام مظلوموں کو تعلیم کےذریعے بااختیار بنادیا جائیگا‘‘: تھاسے گنانیوال

’جئے بھیم‘ کے سیکویلس ابھی تیاری کے مرحلے میں ہیں:شریک فلم ساز   راج شیکھرکے

Posted On: 28 NOV 2022 3:13PM by PIB Delhi

اسے آپ روایت سے کھلے طور پر انحراف ہی کہہ سکتے ہیں کہ اِفّی 53 میں شرکت کرنے والے وفود کو بجائے ایک فلم کے، ایک جذبے کی اسکرین پر نمائش سے تحریک حاصل کرنے کا  موقع ملا۔ کیاآپ ہم پر یقین نہیں رکھتے ہیں؟ آپ کو ہم پر یقین کرنا پڑیگا ۔ یہ الفاظ تھاسے گنانیوال یعنی ایک ایسی فلم کے ڈائریکٹر کے ہیں جس میں قانون نافذ کرنے والے اور عدلیہ کے نظام میں راہ پاجانےوالی خرابیوں کے مسئلے کو اٹھایا گیا ہے۔ ’جئے بھیم‘ محض الفاظ نہیں ہے بلکہ یہ ایک جذبہ ہے۔ یہ وہ تبصرہ ہے جو فلم کے ڈائریکٹر نے اس تمل فلم کے حوالے سے کیا ہے جس فلم کے بارے میں یہ یقین ہے کہ وہ رونگٹے کھڑے کردینے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اور گھریلو وفود کی زندگی میں ایک انقلاب برپا کردیگی اور اُن میں یہ جذبہ پیدا ہوجائیگا کہ سچ کے لئے ہمیں کھڑے ہونا ہے انجام خواہ کچھ بھی ہو۔

گنانویل نے، فلمی میلے کے پہلو بہ پہلو پی آئی بی کی طرف سے منعقد کیے جارہے ایک ٹیبل ٹاکس اجلاس میں شرکت کرنے والے میڈیا کے افراد اور وفود سے گفتگو کرتے ہوئے ، فلم کیلئے ’جئے بھیم‘ کے عنوان کاانتخاب کیے جانے کے پس پشت کارفرما خیال کے بارے میں اظہار رائے کیا۔ ’’میرےلیے ’جئے بھیم‘ کا لفظ ان پسماندہ اور دبے کچلے لوگوں کے مترادف ہے جن کے حق میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر ہمیشہ کھڑے ہوا کرتے تھے۔

تمام حلقوں کی طرف سے اپنی فلم کیلئے ناقابل تصور پذیرائی حاصل ہونے پر اپنی بے پناہ مسرت کااظہار کرتے ہوئے گنانیوال نے کہا کہ یہ فلم تمام لوگوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے کیونکہ یہ ایک ایسے موضوع کااحاطہ کرتی ہے جو کہ آفاقی ہے۔ ’جئے بھیم‘ کے بعد، میں نے ذاتی تفریق  اور قانون نافذ کرنے والے ادارو ں اور عدلیہ کے نظام میں پائی جانے والی خرابیوں کے حوالے سے سینکڑوں کہانیوں کے بارے میں سنا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی اس فلم کے ذریعے وہ اس بات کوذہن نشین کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہ ناانصافی کے خلاف جنگ میں آئین ہی ایک حقیقی ہتھیار ہے۔ 

’جئے بھیم‘ سلگتے ہوئے مسائل کے ایک سلسلے کا ایک بنیادی اور حقیقی نتیجہ ہے، اس میں قبائلی میاں بیوی  راجا کنّو اور سینگینی کی زندگی اور ان کی جدوجہد کی عکاسی کی گئی ہے ۔ یہ لوگ ایک ایسی زندگی بسر کرتے ہیں جس میں اونچی ذات کے لوگوں کے چشم  و ابرو کے اشاروں پر کام کرناہوتا ہے اور ان کیلئے جسمانی مشقت اٹھانی پڑتی ہے۔  فلم میں جب راجا کنّو کوایک ایسے جرم کےالزام میں گرفتار کرلیاجاتا ہے جس کاارتکاب اس نے کیا ہی نہیں ہوتا، تو فلم سازی کاانداز ناگواری اور تلخی کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔ یہاں سے آگے قانون شکنی ، طاقت کے بل بوتے پر ناجائز قبضے اور برسراقتدار لوگوں کے ہاتھوں پسماندہ طبقات کے استحصال اور ان کی عزت واحترام کی پامالی کی داستان شروع ہوجاتی ہے۔

اس بات کاذکر کرتے ہوئے کہ سنیما سماجی تبدیلی میں کس طرح ایک بڑے محرک کاکردار ادا کرسکتا ہے، گنانیوال نے کہا کہ حالانکہ ان کی فلم میں ایک ایسا ہیرو پیش کیا گیا ہے جو دبے کچلے لوگوں کے حقوق کے لئے جنگ کرتا ہے، تاہم ان کی فلم  میں عظیم اسکالر بی آر امبیڈیکر کے ذریعے اٹھائی گئی آواز پر مبنی ایک پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ تعلیم ہی وہ واحد وسیلہ ہے جس کے ذریعے لوگوں کو بااختیار بنایاجاسکتا ہے۔ حقیقی زندگی میں کوئی ہیرو نہیں ہوتے ہیں۔ ہر شخص کو تعلیم کے ذریعے اپنے آپ کو بااختیار بناتے ہوئے اپنے ہیرو کاکردار بھی خود ہی ادا کرنا ہوتاہے۔ میری فلم کو اس کاحقیقی ہدف اسی وقت حاصل ہوپائے گا جب تمام مظلوم اور دبے کچلے لوگ بااختیاربنادیے جائیں گے۔

اس فلم کی بنیاد حقیقی زندگی میں رونما ہونےو الے ایک واقعے پر رکھی گئی ہے جس میں جسٹس کے چندرو شامل ہیں،جس میں ان کی زندگی کو ان کے ایک وکیل کی حیثیت سے کام کرنے سے عکس بند کیا گیا ہے اور یہ کردار معروف ادا کار سوریہ نے  کیا ہے۔

اس بات کابیان کرتے ہوئے کہ کسی فلم میں مواد ہی کس طرح اصل ہیرو ہوتا ہے، گنانیوال نے کہا کہ اگر مواد میں واقعی روح پائی جاتی ہے تو پھر لوگوں کی طرف سے اس کہانی کی پذیرائی کہانی کے تخلیق کار کے خواہش کےمطابق ہی ہوگی اور اس کے بعد ہر چیز اپنےآپ اپنی صحیح جگہ پر سامنے آتی چلی جائے گی۔

اداکار سوریہ کے ذریعے چلائے جانے والے این جی او ’اگارم فاؤنڈیشن‘ کی تشکیل کے پس پشت رہنمائی کرنے والی طاقت کے طور پر ڈائریکٹر گنانیوال کی شخصیت کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے، اس فلم کے شریک فلم ساز راج شیکھر کے نے کہا کہ گنانیوال، جنہوں نے اپنا کریئر ایک صحافی اور قلمکار کے طور پر شروع کیا تھا، برسہا برس سے دبے کچلنے لوگوں کے حق میں کام کرنے کے پروگرام کے ساتھ جڑ گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’ہم نے اس مووی کی فلمسازی کیلئے سوریہ کی طرف رجوع کیا تھا لیکن جب اس اداکار نے اس فلم کی کہانی کو سنا تو ہمیں یہ دیکھ کر انتہائی حیرت ہوئی کہ وہ اس فلم کو پروڈیوس کرنے  کے بجائے اس میں اداکاری کرنا چاہتے ہیں‘‘۔

فلم میں کام کرنے والے ستاروں، جن میں ایرولا قبیلے کے وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں فلم میں شامل کرلیا گیا تھا، کی کوششوں کا اشتراک کرتےہوئے راج شیکھر نے کہا کہ اداکار منی کندن  اور لیجومول جوس،جنہوں نے راجا کنّو اور سینگینی  کا فلم میں کردار ادا کیا ہے، 45 دن تک قبائلی برادری کے لوگوں کے ساتھ قیام پذیر رہے تاکہ اپنی آنکھوں سے ان کے طرز معاشرت کامشاہدہ کرسکیں۔

راج شیکھر کی یہ بات ’جئے بھیم‘ کے شائقین کیلئے انتہائی مسرت کاباعث رہے گی  کہ ’جئے بھیم‘ کے سیکوئیلس یقینی طور پر سامنے آئیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ تیاری کے مرحلے میں ہے  اس لئے کہ ان کے بارے میں تبادلہ خیال پہلے ہی شروع ہوچکا ہے۔

اداکار لیجومول جوس نے، جوکہ ملیالم فلموں میں اداکاری کرنے کیلئے مشہور ہیں، کہا کہ تمل زبان بولنے والے ایرولا کے کردار کو نبھانا ایک حقیقی چیلنج تھا۔ معروف اداکار نے بتایا کہ قبائلی برادری کے ساتھ وقت گزارنے سے اپنے کام کو بخوبی ادا کرنے میں انہیں بنیادی طور پر آسانی رہی۔

اداکار منی کندن نے، جو اس گفتگو میں شریک تھے، کہا کہ اس فلم  میں انہیں بالکل غیر متوقع طور پر کام کرناپڑا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اس فلم میں ان کو اپنی ذات میں انقلابی تبدیلیاں لانے میں مدد کی اور ان کی روحانی ترقی میں بھی انہیں سہارا دیا۔ موصوف اداکار نے بتایا کہ میں نے ان لوگوں سے ملاقات بھی کی اور ان کے ساتھ وقت بھی گزارا جو کہ ہماری طرح کوئی مادی سہولیات نہیں رکھتے ہیں لیکن یہ سوچتے ہیں کہ دنیا میں جو کچھ ہے سب ان کاہے۔

’جئے بھیم‘ کی نمائش اِفّی 53 میں انڈین پینورما فیچر فلم سیکشن کے تحت کی گئی تھی۔

ہدایت کار تھاسے گنانیوال ایک ہندوستانی فلمی ہدایتکار اور کہانی کار ہے جو تمل فلمی دنیا سے جڑے ہوئے ہیں اور جئے بھیم کے لئے وہ بہت زیادہ شہرت رکھتے ہیں۔ ان کی سب سے پہلی پیش کی جانے والی فلم کوتاتھیل اوروتھن تھی جو سال 2017 میں بنی تھی۔

پروڈیوسر 2ڈی انٹرٹینمنٹ ایک ایوارڈ یافتہ ہندوستانی  فلم پروڈکشن اور تقسیم کاری کی کمپنی ہے، جس کے تحت اداکار فلم ساز اور پرزنٹر سوریہ نے راج شیکھر پانڈیاں، جوتھیکا اور کارتھی کے ساتھ ملکر بہت سی بلاک باسٹر ہِٹ فلمیں پیش کی  ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ س ب۔ ع ن۔

U-13077



(Release ID: 1879720) Visitor Counter : 183