خلا ء کا محکمہ

ارضیاتی سائنس کی وزارت کے ساتھ شراکت داری میں ہندوستانی  خلائی تحقیقی ادارے (اسرو) کے ذریعہ آج سمندروں کے مطالعہ کے لئے تیسری نسل کے ہندوستانی سٹیلائٹ، جس سے روسمی طور سے ارضیاتی  مشاہداتی  سٹیلائٹ  - 6 (ای او ایس-6) نام دیا گیا ہے، لانچ کیا گیا


اوشن سیٹ-3 کی مدد سے  ماہی وسائل کے نظم، سمندروں کے ذریعہ  کاربن ترسیل، نقصان دہ ایلگل بلوم انتباہ اور موسمیاتی مطالعے سمیت آپریشن اور  تحقیقات سے متعلق  ایپلی کیشن کی وسیع  سیریز میں پہلے سے بہتر  مطابقت  پیدا ہونے کی امید ہے

مرکزی وزیر  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں سے ایک پیغام میں اوشن سیٹ-3  کی کامیاب لانچنگ کے لئے  اسرو اور  ایم او ای ایس  ٹیموں کو مبارک باد دی  اور شکریہ ادا کیا

اس سٹیلائٹ  کے اہم آپریشن  کا استعمال کنندہ  ایم او  ای ایس کے ادارے ، جیسے  انڈین نیشنل سینٹر فار اوشن انفارمیشن سروسز (آئی این سی او آئی ایس)، حیدر آباد اور  نیشنل سینٹر فار میڈیم رینج ویدر فار کاسٹنگ  (این سی ایم آر ڈبلیو ایف) نوئیڈا  ہوں گے، جو کہ  ملک بھر میں لاکھوں اسٹیک ہولڈرز کو  ہر روز  کئی طرح کی خدمات مہیا کرتے ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 26 NOV 2022 5:47PM by PIB Delhi

ارضیاتی سائنس کی وزارت کے ساتھ  ساجھیداری میں  ہندوستانی خلائی تحقیقاتی ادارے  (اسرو)  نے آج  سری ہری کوٹہ میں  ستیش  دھون خلائی مرکز  (ایس  ڈی ایس سی)  کے اپنے فرسٹ لانچ پیڈ  سے  دیگر   سٹیلائٹ کے ساتھ  سمندروں پر  نظر رکھنے کے لئے تیسری  نسل کے  ہندوستانی سٹیلائٹ ، جسے روسمی طور  سے  ارضیاتی ،  مشاہداتی  سٹیلائٹ  - 6  (ای او ایس -6)  کا نام دیا گیا ہے، کو لانچ  کیا گیا ہے۔

سمندروں کے مطالعہ کا یہ مشن  بالترتیب 1999 اور  2009  میں لانچ کئے گئے  اوشن سیٹ  -1  یا  آئی آر ایس – پی 4  اور  اوشن سیٹ  -2  کا اگلا قدم ہے۔ بھروسے مند  لانچنگ گاڑی  پی ایس ایل بی (پولر سٹیلائٹ  لانچ  وہیکل)  کی  56  ویں اڑان  کے ذریعہ  سٹیلائٹ کو  لانچ کیا گیا۔ پی ایس ایل وی  - سی 54  کی شکل میں  ڈیزائن کئے گئے  آج کی لانچ میں  اوشن سیٹ  -3  کے ساتھ  دیگر  چھوٹے سٹیلائٹ کو بھی  بھیجا گیا۔

اوشن سیٹ -3  کو  سمندری سطح  سے قریب  740  کلو میٹر کی بلندی پر  پولر  مدار  میں  قائم کیا گیا۔ تقریبا 1100 کلو  گرام  کے وزن کے ساتھ  جبکہ  یہ  اوشن سیٹ- 1  کے مقابلے میں  صرف  تھوڑا  سا بھاری ہے۔ اس  سلسلے میں  پہلی بار  اس میں  تین نگرانی سینسر  یعنی  اوشن کلر مانیٹر سی  سرفیس  ٹمپریچر مانیٹر  ( ایس ایس ٹی ایم )  اور  کے یو بینڈ اسکیٹرومیٹر  (ایس سی اے ٹی -3)  لگائے گئے ہیں۔ اس میں  ایک  اے آر  جی او ایس  اپ لوڈ بھی ہے۔ ہندوستان کی  نیلگوں  معیشت  سے  جڑی  توقعات کے لئے ان تمام سینسر کی اپنی خاص نوعیت ہے۔

 360  میٹر  اسپیشیل ریزیولیشن اور  400  کلو میٹر  پٹی پر  نظر رکھنے کی  صلاحیت کے ساتھ  جدید  13  چینل  اوسی ایم روزانہ  زمین کے دل پہلو کی  نگرانی کرے گا اور  سمندری کائی  کی تقسیم پر  اہم اعداد وشمار  مہیا کرے گا، جو  سمندری  ایکو سسٹم کے اندر  غذائی  سیریز کی بنیاد ہے۔ امید ہے  کہ اعلی سگنل -2  سائز  مناسبت کے ساتھ  او سی ایم – 3  فائٹوپ لانٹر کی روزانہ نگرانی ،  ماہی وسائل کے نظم ، سمندروں کے ذریعہ  کاربن  ترسیل نقصان دہ کائی میں  تیز  اضافے کا انتباہ  اور موسمیاتی مطالعے  سمیت  آپریشن اور تحقیق سے متعلق  ایپلی کیشن کی  وسیع سیریز میں  پہلے سے بہتر  مطابقت  مہیا کرے گا۔

 ایس ایس  ٹی ایم سمندر کی سطح کے درجہ حرارت  کی معلومات  دے گا، جو مشینو کے گروپ سے لے کر   طوفانی  بارش  اور چکروال کی چال سمیت  مختلف  پیش گوئی  مہیا کرنے کے لئے  ایک اہم  بحری پیمانہ ہے۔ ای او ایس -6  پر قائم کے یو – بینڈ پینسل بین اسکےٹرو میٹر سمندر کی سطح پر  اعلیٰ ریزولیوشن ونڈ ویکٹر  (رفتار اور سمت) مہیا کرے گا۔ ایک ایسی معلومات  جس کے بارے میں  کوئی بھی  ماہی گیر  جاننا چاہے گا، یہاں تک کہ شپنگ کمپنی بھی  ۔ پیش  گوئی  کی صداقت میں بہتری کے لئے  سمندر اور موسم کے  ماڈل میں  درجہ حرارت  اور ہوا  کے اعداد وشمار  جوڑنے بے حد اہم ہیں۔ اے آر جی او ایس  ایک مواصلاتی  پے لوڈ  ہے، جسے فرانس کے ساتھ  مشترکہ طور  سے  تیار کیا گیا ہے اور اس کا استعمال  لو – پاور  (توانائی- مہارت)  مواصلات کے لئے کیا جاتا ہے، جس میں  سمندر میں موجود  روبوٹک  فلوٹس مچھلیوں پر لگنے والے ٹیگ ڈریفٹرس اور  کھوج و بچاؤ  کے کاموں کو  مؤثر طریقے سے چلانے میں  سود مند  بحرانی  انتباہی  آلات شامل ہیں۔

سائنس و ٹکنالوجی  اور ارضیاتی سائنس  کے وزیر مملکت  (آزادانہ چارج) اور  پی ایم او ،  عملہ ، عوامی شکایات، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء  کے وزیر مملکت  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  جموں سے ایک پیغام میں کامیاب لانچنگ کے لئے اسرو  اور  ایم او ای ایس  ٹیموں کو مبارک باد  دی اور شکریہ ادا کیا۔

وزیر محترم نے کہا کہ جبکہ اسرو  سٹیلائٹ کے مدار  اور اعداد وشمار  حاصل کرنے اور انہیں محفوظ رکھنے  وغیرہ سے جڑے  معیاری  عمل کو جاری رکھے گا۔ اس سٹیلائٹ  کے اہم آپریشن  کا استعمال کنندہ  ایم او  ای ایس کے ادارے ، جیسے  انڈین نیشنل سینٹر فار اوشن انفارمیشن سروسز (آئی این سی او آئی ایس)، حیدر آباد اور  نیشنل سینٹر فار میڈیم رینج ویدر فار کاسٹنگ  (این سی ایم آر ڈبلیو ایف) نوئیڈا  ہوں گے، جو کہ  ملک بھر میں لاکھوں اسٹیک ہولڈرز کو  ہر روز  کئی طرح کی خدمات مہیا کرتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے معلومات دی کہ اس  مقصد کے لئے آئی این سی او آئی ایس  نے  نیشنل ریموٹ سینسنگ سینٹر (آئی ایس آر او- این آر ایس سی) حیدر آباد کے تکنیکی تعاون سے  اپنے کمپلیکس کے اندر  ایک انتہائی جدید سٹیلائٹ  ڈاٹا ریسپشن گراؤنڈ اسٹیشن بھی قائم کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کا سمندری  مشاہدہ  ہندوستان کی  نیلگوں معیشت  اور  قطبی خطے کی پالیسیوں کے لئے مضبوط بنیاد  کی شکل میں کام کرے گا۔

 ایم او  ای ایس کے سکریٹری  ڈاکٹر ایم روی چندرن نے  اسرو کو  مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اوشن سیٹ -3  کی  آج  کی لانچنگ  اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ یو این پائیدار ترقی کے لئے بحری سائنس کی دہائی  (یو این   ڈی او  ایس ایس ڈی ، 2021-2030) کی شروعات کے بعد سے یہ ہندوستان کی طرف سے  کی جانے والی پہلی اہم سمندری  سٹیلائٹ لانچنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اس سٹیلائٹ میں سمندر کے  رن، ایس ایس ٹی  اور  سمندری سطح کی  ہواؤں  کا  من وعن ناپ کرنے کی صلاحیت ہوگی  اور امید ہے کہ یہ  بحری دہائی  کے مقاصد کو پورا کرنے میں دنیا بھر کے  سائنس داں  اور  آپریشنل برادریوں  کی  سمندر کو  سمجھنے کی  صلاحیتوں  کو ایک اہم سبقت  فراہم کرے گا۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح- ق ج- ق ر)

U-13052



(Release ID: 1879519) Visitor Counter : 131