وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

دمن میں کل ماہی پروری کا عالمی دن منایا جائے گا


تقریبات پائیدار ذخائر اور صحت مند ایکو سسٹم کو یقینی بنانے کے لئے عالمی ماہی پروری کے عالمی انتظام کے بدلتے طریقے پر توجہ مرکوز کریں گی

یہ پروگرام صحت مند سمندری ایکو سسٹم اور پائیدار ماہی پروری کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرے گا

حکومت ہند گزشتہ تین سالوں سے سب سے بہترین کارکردگی والی ریاستوں اور اضلاع کو ایوارڈ سے نوازے گی

ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لئے نمائش اور تکنیکی اجلاس منعقد کئے جائیں گے

Posted On: 20 NOV 2022 11:28AM by PIB Delhi

حکومت ہند کی ماہی پروری ، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت  کا ماہی پروری کا محکمہ اور قومی ماہی پروری ترقی بورڈ دمن میں سوامی وویکا نند آڈیٹوریم  میں 21نومبر 2022کو ماہی پروری کا عالمی دن منا رہے ہیں۔

تقریب کے دوران حکومت ہند20-2019 سے لےکر22-2021 کےگزشتہ تین سالہ مدت کے لئے بہترین کارکردگی والی ریاستوں؍اضلاع، اندرون ملک،بحری، پہاڑی اور شمال مشرقی خطے ، اندرون ملک بہترین ضلع، بحری ، پہاڑی اور شمال خطے  کے بہترین نیم سرکاری تنظیموں؍فیڈریشنوں؍کارپوریشنوں؍اندرون ملک بورڈ، بحری، پہاڑی اور شمال مشرقی خطوں  کو ایوار ڈ سے نوازے گی۔اس کے علاوہ بہترین مچھلی پالنے والوں(اندرون ملک، بحری اور پہاڑی نیز شمال مشرقی خطے کے کسانوں)، بہترین تخم ماہی کے مراکز (مچھلی ، چھینگا  اور ٹراؤٹ کے بچہ پیدا کرنے کے مراکز)، بہترین ماہی پروری صنعتوں، ماہی پروری سے معلق امداد باہمی کی سوسائٹیوں؍ایف پی اوز؍ایچ ایس جیز، بہترین انفرادی صنعت کاروں، بہترین اختراع کے نظریے، ٹیکنالوجی کو رواج دینےوالوں کو بھی ایوارڈ دیئے جائیں گے۔تقریب کے دوران، ساگر پریکرما-گجرات ورژن ،ویڈیونغمے کی لانچنگ بھی عمل میں آئے گی۔ایس ایس ایس :انڈیا @75-ماہی پروری کے بھارتی مراکز سے متعلق’’100کامیاب داستانیں‘‘، پوسٹر اور دیگر اشاعتوں کا اجراء بھی عمل میں آئے گا۔

اداروں؍حکومتی تنظیموں؍ نجی شعبوں کے ذریعے تیار کردہ مختلف ٹیکنالوجیوں کو منتقل کرنے کی غرض سے نمائشوں کے واسطے سے منکشف کیا جائے گا، 20 اسٹال لگائے جائیں گے۔

دوپہر میں تکنیکی جلسوں کے بعد آئی سی اے آر-سی آئی ایف ای کے سائنسدان نئی ٹکنالوجی کے بارے میں ان کے امکانات اورمسائل کے بارے میں اوراعلیٰ زبردست  ایکوا کلچر نظام کے بارے میں آئی سی اے آر-سی ایم ایف آر آئی کی طرف سے کھلے سمندر کے کیج کلچراور شرمپ کلچر کی حیثیت اور ایم پی ای ڈی اے کی طرف سے برآمدی اور گھریلو مارکیٹ کے مواقع اوراجلاس ہوں گے۔ ہندوستان میں ماہی گیری کے شعبے میں سرمایہ کاری کے دائرہ کار پر ہندوستان میں سرمایہ کاری کر نے سے متعلق بھی جلسے ہوں گے۔ وسیع تر رسائی کے لیے پوری کارروائی براہ راست ٹیلی کاسٹ کی جائے گی۔

حکومت ہند ماہی پروری کے شعبے کو تبدیل کرنے اور ملک میں نیلے انقلاب کے ذریعے پائیدار ماہی گیری اور آبی زراعت اور اقتصادی انقلاب لانے میں سب سے آگے ہے۔ اس شعبے نے آبی زراعت کو تیز اور وسعت دینے، ماہی پروری کے انتظام کو بہتر بنانے،اہی پروری اورایکوا کلچر میں جدت لانے کے ذریعے کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافہ کا تصور کیا جس سے فضلہ کے معیار اور کمی کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس شعبے کی صلاحیت کو دیکھتے ہوئے، وزیر اعظم نے مئی 2020 میں ’’پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا‘‘ (پی ایم ایم ایس وائی) کا آغاز کیا تھا،جس کا بجٹ پانچ سال کی مدت کے لیے 20,050 کروڑ روپے ہے۔ پی ایم ایم ایس وائی کا مقصد 25-2024تک موجودہ 13.76 ایم ایم ٹی سے 22 ایم ایم ٹی مچھلی کی پیداوار حاصل کرنا ہےاور اس شعبے کے ذریعے تقریباً 55 لاکھ افرادی قوت کے لیے اضافی روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے اور ماہی پروری اورایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف) اسکیم بھی ہے،جو19-2018 میں7,522.48 کروڑ روپے بجٹ کے ساتھ شروع کی گئی تھی۔ ایف آئی ڈی ایف خاص طور پر بحری اور اندرون ملک ماہی گیری کے شعبوں میں ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی تخلیق کو پورا کرے گا، تاکہ ہدف حاصل کرنے کے لیے مچھلی کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔ ایف آئی ڈی ایف کے تحت پروجیکٹس تخمینہ جاتی؍حقیقی پروجیکٹ لاگت کے 80 فیصدتک 3 فیصد تک مالی امداد کے طور پر سود کی رعایت کے ساتھ قرض کے لیے اہل ہیں۔ یہ تقریب صحت مندسمندری ماحولیاتی نظام اور پائیدار ماہی گیری کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرے گی۔

ماہی پروری،مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالااور ماہی پروری،مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر مملکت ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان،ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر مملکت، ڈاکٹر ایل مروگن، ایڈمنسٹریٹر،یوٹی دادرااور نگر حویلی اور دمن اور دیو کی انتظامیہ، جناب پرفل پٹیل اور حکومت ہند کے محکمہ ماہی پروری کےسکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین،این ایف ڈی بی کے چیف ایگزیکیٹو، حکومت محکمہ ماہی پروری کے جوائنٹ سیکریٹریز (ماہری پروری) اس تقریب میں شرکت کریں گے۔دمن اوردیو کی یوٹی انتظامیہ محکمہ ماہی اور ماہی پروری کے محکمے کے مختلف ریاستوں کے افسران این ایف ڈی بی اوردیگر متعلقہ محکموں؍ وزارتوں،مچھلیوں کے کاشتکار، ماہی گیر، کاروباری، اسٹیک ہولڈرز، ماہرین تعلیم اورمحققین، پیشہ ور افراد، ریاستی ماہی پروری کے حکام اور پورے ملک سے سائنسداں حضرات بھی اس پروگرام میں شرکت کریں گے۔

پس منظر

ماہی پروری کا عالمی دن ہر سال 21 نومبر کو دنیا بھر میں تمام ماہی گیروں،مچھلیوں کے کاشتکاروں اورمتعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لیے منایا جاتا ہے۔ اس کا آغاز 1997 میں ہوا، جہاں’’ورلڈ فورم آف فش ہارویسٹرز اینڈ فش ورکرز‘‘کا اجلاس نئی دہلی میں ہوا، جس کے نتیجے میں 18 ممالک کے نمائندوں کے ساتھ’’ورلڈ فشریز فورم‘‘ تشکیل دیا گیا اور ماہی گیری کے پائیدار طریقوں اورپالیسیوں کے عالمی مینڈیٹ کی وکالت کرتے ہوئے ایک اعلامیہ پردستخط کیے گئے۔اس تقریب کا مقصد ہمارے سمندری اور میٹھے پانی کے وسائل کی پائیداری کے لیے ضرورت سے زیادہ ماہی گیری، رہائش گاہ کی تباہی اور دیگر سنگین خطرات کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے۔ یہ تقریبات پائیدار اسٹاک اورصحت مند ماحولیاتی نظام کو یقینی بنانے کے لیے عالمی ماہی گیری کے انتظام کے طریقے کو تبدیل کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہیں۔

*************

ش ح- ا ک–ن ع

U. No.12751



(Release ID: 1877638) Visitor Counter : 134