ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ماحولیات ، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر نے سی او پی 27 میں ’’جزائر پر مشتمل چھوٹی ترقی پذیر مملکتوں (ایس آئی ڈی ایس)میں لچکدار بنیادی ڈھانچے کی مہمیز کاری  ‘‘کے سلسلے میں منعقدہ ایک اجلاس میں شرکت کی

Posted On: 17 NOV 2022 2:00PM by PIB Delhi

اہم باتیں

  • لچکدار جزائر والی مملکتوں (آئی آر آئی ایس)میں بنیادی ڈھانچے کی تصوریت کا خاکہ پیش کیا گیا
  • آئی آر آئی ایس کے تحت پروجیکٹوں کے متعارف کرائے جانے کے سلسلے میں تجاویز کی پہلی کڑی کا اعلان کیا گیا۔
  • آئی آر آئی ایس بھارت کی ایل آئی ایف ای پہل قدمی کے فلسفے پر مشتمل ہے۔

سی او پی 27 کے شانہ بہ شانہ آج یو این ایف سی سی سی پویلین میں چھوٹے جزائر ترقی پذیر ریاستوں میں لچکدار بنیادی ڈھانچے کی مہمیزکاری کے موضوع پر ایک اجلاس کا اہتمام کیا گیا۔ ماحولیات اور جنگلا ت اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت، حکومت ہند کے وزیر جناب بھوپندر یادو، حکومت ماریشس کے ماحولیات، ٹھوس فضلہ انتظام اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر کاویہ داس رمانو، جمائکا کی حکومت کے تحت اقتصادی نمو اور روزگار فراہمی کی وزارت میں سینیٹر میتھیو سمودا اور اے او ایس آئی ایس اور فجی کے نمائندگان نے اس اجلاس میں حصہ لیا۔

اس اجلاس کا ایجنڈا یہ تھا کہ آئی آر آئی ایس کی تصوریت پیش کی جائے اور تجاویز کی پہلی کڑی کا اعلان کیا جائے ۔ اس اجلاس کے تحت 2022-2030 کے آئی آر آئی ایس ویژن پر توجہ مرکوز کی گئی  اور ان اہم کلیدی عناصر اور پہلوؤں پر غور و فکر کیا گیا جو تجاویز کی پہلی کڑی کے تحت نافذ ہونے والے آئی آر آئی ایس پروجیکٹوں کے نفاذ کا راستہ ہموار کریں گے ۔ آئی آر آئی ایس وہ اولین پہل قدمی ہوگی جو بنیادی ڈھانچہ لچک مہمیز کار فنڈ (آئی آر اے ایف) کے ذریعہ متعارف کرائی جائے گی جس کا آغاز سی او پی 27 میں گذشتہ ہفتہ قدرتی تباہی کو جھیل سکنے والے بنیادی ڈھانچہ کے اتحاد کی جانب سے کیا گیا ہے۔

اپنے کلیدی خطاب میں جناب بھوپندر یادو نے کہا کہ آپ سب کے درمیان آج مجھے جزائر والی ریاستوں میں لچکدار بنیادی ڈھانچے سے متعلق تصوریت پیش کرنے کے موقع پر آکر بڑی مسرت ہو رہی ہے جہاں مجھے عالمی سامعین حاصل ہوئے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ آئی آر آئی ایس کے تحت پروجیکٹوں کی تجاویز کی پہلی کڑی کا اعلان کرنے کا موقع بھی حاصل ہوا ہے۔

جیسا کہ آپ سب واقف ہیں، آئی آر آئی ایس ایک فلیگ شپ کلیدی پہل قدمی ہے جسے ایک ذریعہ کے طور پر وضع کیا گیا ہے تاکہ ایس آئی ڈی ایس کے لیے موسمیات کے ساتھ تال میل بنانے اور مسائل کے حل کے لیے درکار لچک بہم پہنچائی جا سکے۔ ازحد خستہ حال اور خطرات سے دوچار ممالک میں یہ عام باتیں ہیں۔

باہمی جوش و جذبے کے ساتھ تخلیق اور ایک دوسرے کی امداد کے اصولوں پر مبنی کلیدی رہنمائی سے تقویت حاصل کرکے آئی آر آئی ایس کا آغاز بھارت، برطانیہ، آسٹریلیا ، جمائکا، ماریشس اور فجی کے ذریعہ سی او پی 27 میں عالمی قائدین کی سربراہ ملاقات کے موقع پر کیا گیا تھا۔

خواتین و حضرات، حکومت ہند وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بدلتے ہوئے موسمیاتی منظرنامے میں ایس آئی ڈی ایس کے مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوطی سے پابند عہد ہے۔ آج ہم سب جانتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی تمام دیگر ماحولیاتی چنوتیوں میں سب سے اہم حیثیت رکھتی ہے۔ جب تک مجموعی طور پر اخراج کو قابو میں نہیں لا یا جائے گا، دیگر ماحولیاتی چنوتیوں کے بارے میں کامیابی نہیں حاصل ہو سکے گی۔ اگر ان چنوتیوں کو حل بھی کر لیا جائے گا تو ان کی افادیت زیادہ دیر تک قائم نہ رہ سکے گی۔

بھارت نے موسمیاتی تبدیلی کے معاملے میں گھریلو کاروائی اور کثیر پہلوئی تعاون دونوں کے لیے اپنی عہد بندگی کا اظہار کیا ہے۔ ہم بنی نوع انسانیت کے کرۂ ارض کے اس ٹھکانے کے تحفظ کے لیے تمام تر عالمی ماحولیاتی تشویشات سے نبردآزما رہیں گے۔ تاہم عالمی درجہ حرارت میں رونما ہونے والا اضافہ ہمیں اس بات کے لیے متنبہ کر رہا ہے کہ ہمیں مساوات اور عوامی تعاون کا راستہ اپنانا چاہئے۔ کسی کو بھی پیچھے نہیں چھوڑنا چاہئے۔ کامیابی کی کلید کو اختیار کرنا چاہئے۔ جہاں سب سے خوش بخت ملک کو قیادت کے فرائض انجام دینے چاہئیں۔ کوئی بھی ملک تنہا اس سفر کو اختیار نہیں کر سکتا۔ صحیح تفہیم، صحیح فکر اور مبنی بر تعاون کاروائی، یہ وہ اصول ہوں گے جنہیں آئندہ نصف صدی کے دوران کامیابی کے لیے ہمیں اپنانے کی ضرورت ہوگی۔

دوستو،

آئی پی سی سی کی اے آر 6 رپورٹ سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ درجہ حرارت میں ہونے والا اضافہ اور ذمہ داری براہِ راست طور پر سی او 2 کے مجموعی اخراج کے لیے ذمہ دار ممالک پر آتی ہے۔تمام تر سی او 2 اخراج جہاں کہیں بھی یہ رونما ہوں وہ مساوی طور پر عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کرتے ہیں۔

آئی پی سی سی رپورٹیں اور دیگر دستیاب سائنس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت ان ممالک میں شامل ہے جہاں موسمیاتی تبدیلی کے زیادہ شدید اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا ہم جزائر والے ممالک اور دیگر ممالک کے معاملے میں زیادہ ہمدردی کا احساس رکھتے ہیں۔ بھارت کے پاس 7500 کلو میٹر طویل ساحلی علاقہ ہے۔ اور گردونواح کے سمندر میں 1000 سے زائد جزائر ہیں اور ایک بڑی ساحلی آبادی کا انحصار روزی روٹی کے لیے سمندر پر ہے۔ یہ آبادی عالمی پیمانے پر اپنی نوعیت کے لحاظ سے بہت جلد متاثر ہو جانے والے ملک کی حیثیت اختیار کر لیتی ہے۔ ایک مثال کے طورپر 1995-2020 کے دوران بھارت میں 1058 موسمیاتی تباہیوں کے حادثات ریکارڈ کیے گئے۔

فی کس اخراج کو زیر غور لاتے ہوئے، موازنے کے ایک مقصدی طریقہ کے تحت بھارت کے اخراج بھی عالمی اوسط کے مقابلے میں محض ایک تہائی کے بقدر ہیں۔ اگر پوری دنیا اسی مقدار سے فی کس اخراج جیسا کہ بھارت کرتا ہے، انجام دیتی ہے، بہترین دستیاب سائنس ہمیں بتاتی ہے کہ اس صورت میں کوئی موسمیاتی بحران نہیں پیدا ہوگا۔

مجھے پورا یقین ہے کہ آج کی میٹنگ آئی آر آئی ایس کے پروجیکٹوں کے نفاذ کے معاملے میں طویل المدت تصوریت پر توجہ مرکوز کرے گی۔ یہاں جس تصوریت کا تعین کیا جائے گا وہ ایس آئی ڈی ایس کے لیے وہ موقع فراہم کرے گی جس کے ذریعہ وہ وسائل اور صلاحیتوں کی بہم رسانی کے ذریعہ اپنی ازحد اشد بنیادی ڈھانچہ سے متعلق چنوتیوں کو حل کر سکیں گے۔

خواتین و حضرات ، آئی آر آئی ایس کے توسط سے بھارت وسودھیو کٹمب کم کے اپنے یقین کو عملی شکل دے رہا ہے۔اس اصول کا مطلب یہ ہے کہ دنیا ایک کنبہ ہے اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر سب کے لیے ایک بہتر اور نسبتاً محفوظ کرۂ ارض کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے تئیں اپنی عہد بندگی کا اظہار کر رہا ہے۔

آخر میں، میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے الفاظ دوہرانا چاہوں گا، جنہوں نے آئی آر آئی ایس کے  بارے میں بڑے مؤثر و مختصر انداز میں اپنی بات کہی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ –

’’سی ڈی آر آئی یا آئی آر آئی ایس  محض بنیادی ڈھانچہ سے متعلق کوئی بات نہیں ہے، بلکہ یہ انسانی فلاح و بہبود کے تئیں ازحد حساس ذمہ داری کا ایک حصہ ہے۔ یہ بنی نوع انسانی کے تئیں ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔  ایک طریقہ سے ہمارے گناہوں کا مشترکہ کفارہ ہے۔‘‘

سی ڈی آر آئی اور آئی آر آئی ایس کے متعلق:

قدرتی تباہی کو جھیل سکنے والے لچکدار بنیادی ڈھانچے (سی ڈی آر آئی) سے متعلق اتحاد کا آغاز معزز وزیر اعظم کی جانب سے ستمبر 2019 میں نیویارک میں کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ نئے اور موجودہ بنیادی ڈھانچے کے نظام میں لچک کو فروغ دیا جائے تاکہ یہ ہمہ گیر ترقی کو تقویت بہم پہنچاتے ہوئے تباہی سے متعلق خدشات اور موسمیاتی نیرنگیوں کا سامنا کر سکیں۔  سی ڈی آر آئی لچکدار بنیادی ڈھانچےکی تیز رفتار ترقی کو فروغ دیتا ہے جو ہمہ گیر ترقیاتی اہداف کے لیے ضروری ہے ۔ بنیادی خدمات تک رسائی کو عام بنانا اور اس کی توسیع کے تقاضے بھی اس میں شامل ہیں جن سے خوشحالی اور عمدہ کام دونوں کا اظہار ہوتا ہے۔

حکومت ہند نے اس کی تخلیق اور اسے عملی شکل دینے میں یعنی اس کے ڈیزائن والے مرحلے سے ہی آئی آر آئی ایس کی حمایت کی ہے۔ آئی آر آئی ایس کے توسط سے ، حکومت ہند کا مقصد یہ ہے کہ پوری دنیا میں ایس آئی ڈی ایس کو امداد بہم پہنچائی جائے تاکہ وہ قدرتی تباہی اور موسمیاتی خدشات جھیل سکنے والے نئے اور موجودہ بنیادی ڈھانچے تیار  کر سکیں۔

آئی آر آئی ایس کے بارے میں مزید اطلاعات حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

*****

ش ح –ا ب ن۔ م ف

U.No:12640

 



(Release ID: 1876740) Visitor Counter : 190