وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے عوامی پروگرام ‘مان گڑھ دھام کی گورَو گاتھا’ میں شرکت کی


جدوجہد آزادی کے گمنام قبائلی سورماؤں  اور شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش  کیا

  مان گڑھ راجستھان، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور گجرات کے لوگوں کا مشترکہ ورثہ ہے

گووند گرو جیسے عظیم آزادی پسند  مجاہدین   ہندوستان کی روایت اور نظریات کے نمائندے تھے

ہندوستان کا ماضی، تاریخ، حال اور ہندوستان کا مستقبل قبائلی برادری کے بغیر کبھی مکمل نہیں ہو گا

راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر مان گڑھ کی مکمل ترقی کے لیے ایک روڈ میپ کے لیے مل کر کام کریں گے

Posted On: 01 NOV 2022 12:55PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ایک عوامی پروگرام ’مان گڑھ دھام کی گورو گاتھا‘ میں شرکت کی اور جدوجہد آزادی کے گمنام قبائلی ہیروز اور شہیدوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مقام پر پہنچنے کے بعد وزیر اعظم نے دھونی درشن کیا اور گووند گرو کی مورتی پر پھول چڑھائے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مان گڑھ کی مقدس سرزمین  پر موجود ہونا  ہمیشہ متاثر کن ہے جو ہمارے قبائلی بہادروں کی تپسیا، قربانی، بہادری اور قربانی کی علامت ہے۔انہوں نے کہا ‘‘مان گڑھ راجستھان، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش اور گجرات کے لوگوں کا مشترکہ ورثہ ہے’’، ۔ وزیر اعظم نے گووند گرو کو خراج عقیدت پیش کیا جن کی برسی 30 اکتوبر کو منائی گئی۔

گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر، وزیر اعظم نے مان گڑھ کے علاقے کی خدمات کو یاد کیا جو گجرات کا حصہ ہے اور بتایا کہ گووند گرو نے اپنی زندگی کے آخری سال یہاں گزارے، اور ان کی توانائی اور علم آج بھی اس سرزمین کی مٹی میں محسوس کیا جا سکتا ہے۔  وزیر اعظم نے یاد کیا کہ وہ پورا علاقہ جو پہلے بنجر زمین تھا  جب انہوں نے وان مہوتسو کے پلیٹ فارم کے ذریعے سب سے اپیل کی  تو ہریالی سے بدل گیا ۔ وزیر اعظم نے مہم کے لیے بے لوث کام کرنے پر قبائلی برادری کا شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس ترقی کے نتیجے میں نہ صرف مقامی لوگوں کے معیار زندگی میں بہتری آئی بلکہ اس سے گووند گرو کی تعلیمات کی تبلیغ بھی ہوئی۔ وزیر اعظم نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا ‘‘گووند گرو جیسے عظیم آزادی پسند جنگجو ہندوستان کی روایت اور نظریات کے نمائندے تھے’ گووند گرو نے اپنا خاندان کھو دیا لیکن کبھی دل نہیں ہارا اور ہر قبائلی کو اپنا خاندان بنا لیا۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ  اگر گووند گرو نے قبائلی برادری کے حقوق کے لیے انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی تو ، انھوں نے اپنی برادری کی برائیوں کے خلاف بھی مہم چلائی کیونکہ وہ ایک سماجی مصلح، روحانی پیشوا، ایک سنت اور رہنما تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا فکری اور فلسفیانہ پہلو اتنا ہی متحرک تھا جتنا ان کی ہمت اور سماجی سرگرمی۔

مان گڑھ میں 17 نومبر 1913 کے قتل عام کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ریمارکس دیے کہ یہ ہندوستان میں برطانوی راج کے انتہائی ظلم کی مثال ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ایک طرف ہمارے ہاں معصوم قبائلی تھے جو آزادی کے خواہاں تھے تو دوسری طرف برطانوی نوآبادیاتی حکمران تھے جنہوں نے مان گڑھ کی پہاڑیوں کو گھیرے میں لے کر ایک ہزار پانچ سو سے زائد بے گناہ مردوں، عورتوں، بوڑھوں اور بچوں کا دن کی روشنی میں کا قتل عام کیا۔ بدقسمتی کی وجہ سے جدوجہد آزادی کا اتنا اہم اور اثر انگیز واقعہ تاریخ کی کتابوں میں جگہ نہیں پا سکا۔ وزیر اعظم نے کہا، ‘‘اس آزادی کے امرت مہوتسو میں، ہندوستان اس خلا کو پر کر رہا ہے اور دہائیوں پہلے کی گئی غلطیوں کو درست کر رہا ہے۔’’

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ "ہندوستان کا ماضی، تاریخ، حال اور ہندوستان کا مستقبل قبائلی برادری کے بغیر کبھی مکمل نہیں ہوگا۔ ہماری جدوجہد آزادی کی کہانی کا ہر صفحہ قبائلی بہادری سے بھرا ہوا ہے’’۔ وزیر اعظم نے شاندار جدوجہد کو یاد کیا جو 1780 کی دہائی کے اوائل میں ہیں جب سنتھل سنگرام تلکا مانجھی کی قیادت میں لڑی گئی تھی۔ انہوں نے  1832-1830 کا ذکر کیا جب ملک نے بدھو بھگت کی قیادت میں لارکا آندولن دیکھا۔ 1855 میں سدھو کانہو کرانتی نے قوم کو توانائی بخشی۔ بھگوان برسا منڈا نے اپنی توانائی اور حب الوطنی سے سب کو متاثر کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘آپ کو صدیوں پہلے غلامی کے آغاز سے لے کر 20 ویں صدی تک کوئی ایسا دور نہیں ملے گا جب قبائلی برادری نے آزادی کے شعلے کو جلا نہیں رکھا تھا’’۔ انہوں نے آندھرا پردیش میں الوری سیتارام راجو کا ذکر کیا۔ راجستھان میں اس سے پہلے بھی آدیواسی سماج مہارانا پرتاپ کے ساتھ کھڑا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم قبائلی برادری اور ان کی قربانیوں کے مقروض ہیں۔ اس سماج نے فطرت، ماحول، ثقافت اور روایات میں ہندوستان کے کردار کو محفوظ رکھا ہے۔ آج وقت آگیا ہے کہ قوم ان کی خدمت کرکے ان کا شکریہ ادا کرے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ 15 نومبر کو ملک بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش پر جن جاتیہ گورو دیوس منانے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘’جن جاتیہ گورو دیواس جدوجہد آزادی میں قبائلیوں کی تاریخ کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کی ایک کوشش ہے’’۔ جناب مودی نے بتایا  کیا کہ قبائلی سماج کی تاریخ کو عوام تک لے جانے کے لیے پورے ملک میں قبائلی آزادی کے جنگجوؤں کے لیے وقف خصوصی عجائب گھر بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عظیم الشان میراث اب فکری عمل کا حصہ بنے گی اور نوجوان نسلوں کے لیے تحریک پیدا کرے گی۔

وزیر اعظم نے ملک میں قبائلی معاشرے کے کردار کو بڑھانے کے لیے ایک فدا کارانہ  جذبے کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت کا اظہار کیا۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ ملک راجستھان اور گجرات سے لے کر شمال مشرق اور اڑیسہ تک ملک کے تمام حصوں میں متنوع قبائلی سماج کی خدمت کے لیے واضح پالیسیوں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ون بندھو کلیان یوجنا کے ذریعے قبائلی آبادی کو پانی اور بجلی کے کنکشن، تعلیم اور صحت کی خدمات اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے آگے چل کر کہا ‘‘آج ملک میں جنگلات کا احاطہ بھی بڑھ رہا ہے اور وسائل کی حفاظت کی جا رہی ہےاس کے ساتھ ہی قبائلی علاقوں کو بھی ڈیجیٹل انڈیا سے جوڑا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے ایکلویہ رہائشی اسکولوں کا بھی ذکر کیا جو روایتی ہنر کے ساتھ قبائلی نوجوانوں کو جدید تعلیم کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ وہ گووند گرو جی کے نام سے منسوب یونیورسٹی کے عظیم الشان انتظامی کیمپس کا افتتاح کرنے کے لیے جمبوگھوڈا جائیں گے۔

وزیر اعظم نے  اس بات کا ذکر  کہ کل شام ہی انہوں نے احمد آباد-اُدے پور براڈ گیج لائن پر ٹرین کو ہری جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ انہوں نے راجستھان کے لوگوں کے لیے 300 کلومیٹر لائن کے پروگرام  کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ یہ گجرات کے بہت سے قبائلی علاقوں کو راجستھان کے قبائلی علاقوں سے جوڑے گا اور ان علاقوں میں صنعتی ترقی اور روزگار کو فروغ دے گا۔

مان گڑھ دھام کی مجموعی ترقی کے بارے میں ہونے والے تبادلہ خیال  پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے مان گڑھ دھام کی عظیم الشان توسیع کی شدید خواہش کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر کی چار ریاستی حکومتوں سے درخواست کی کہ وہ مل کر کام کریں اور ایک روڈ میپ تیار کرنے کے بارے میں تفصیلی بات چیت کریں تاکہ گووند گرو جی کی اس یادگاری جگہ کو دنیا کے نقشے پر جگہ مل سکے۔ وزیر اعظم نے اپنی گفتگو کا اختتام کرتے ہوئے کہا ‘‘مجھے یقین ہے کہ مانگڑھ دھام کی ترقی اس علاقے کو نئی نسل کے لیے ایک تحریک کی جگہ بنائے گی’’ ۔

 دیگر لوگوں کے علاوہ ،گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل، راجستھان کے وزیر اعلیٰ جناب اشوک گہلوت، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب  شیوراج سنگھ چوہان، مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی پٹیل، ثقافت کے مرکزی وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال، اس موقع پر دیہی ترقی کے مرکزی وزیر مملکت جناب فگن سنگھ کلستے، ممبران پارلیمنٹ، ایم ایل اے بھی موجود تھے۔

پس منظر

آزادی کا امرت مہوتسو کے ایک حصے کے طور پر، حکومت نے جدوجہد آزادی کے گمنام قبائلی ہیروز کی یاد منانے کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ہیں۔ ان میں 15 نومبر (آبائی آزادی کے جنگجو برسا منڈا کی یوم پیدائش) کو ‘‘جن جاتیہ گورو دیوس’’ قرار دینا، ملک بھر میں قبائلی عجائب گھر قائم کرنا وغیرہ شامل ہیں تاکہ معاشرے میں قبائلی لوگوں کی شراکت کو تسلیم کیا جا سکے اور جدوجہد آزادی میں ان کی قربانیوں کے بارے میں بیداری بڑھائی جا سکے۔ اس سمت میں ایک اور قدم  کے طور پر ، وزیر اعظم نے مان گڑھ ہل، بانسواڑہ، راجستھان میں ایک عوامی پروگرام – ‘مان گڑھ دھام کی گورو گاتھا’ میں شرکت کی، جس میں آزادی کی جدوجہد کے گمنام قبائلی ہیروز اور شہیدوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے بھیل آزادی پسند شری گووند گرو کو خراج عقیدت پیش کیا اور بھیل آدیواسیوں اور علاقے کی دیگر قبائلی آبادیوں کے ایک اجتماع سے بھی خطاب کیا۔

مان گڑھ پہاڑی راجستھان، گجرات اور مدھیہ پردیش کے بھیل برادری اور دیگر قبائل کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہے۔ آزادی کی جدوجہد کے دوران جہاں بھیلوں اور دیگر قبائل نے انگریزوں کے ساتھ طویل کشمکش میں مصروف تھے، 1.5 لاکھ سے زیادہ بھیلوں نے 17 نومبر 1913 کو مانگڑھ پہاڑی پر  جناب  گووند گرو کی قیادت میں ریلی نکالی۔ انگریزوں نے اس اجتماع پر گولیاں چلائیں، جس کے نتیجے میں مانگڑھ قتل عام ہوا جہاں تقریباً 1500 قبائلی شہید ہوئے۔

*************

 

ش ح۔ س ب ۔ رض

 

U. No.12080



(Release ID: 1872639) Visitor Counter : 132