وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹوں کو قوم کے لئے وقف کیا
ہم نے اس بات کو اعلیٰ ترجیح دی ہے کہ بینکنگ خدمات کونے کونے تک پہنچیں
جب مالی ساجھیداری ڈیجیٹل ساجھیداری کے ساتھ یکجا ہوجاتی ہے تو امکانات کی ایک پوری دنیا کھل جاتی ہے
آج ہر ایک لاکھ بالغ شہریوں پر برانچوں کی تعداد جرمنی، چین اور جنوبی افریقہ جیسے ملکوں سے بھی زیادہ ہے
آئی ایم ایف نے ہندوستان کے ڈیجیٹل بینکنگ انفراسکٹرکچر کی تعریف کی ہے
عالمی بینک نے تو یہاں تک کہا ہے کہ ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ سماجی سیکورٹی کو یقینی بنانے میں ہندوستان ایک لیڈر بن چکا ہے
آج کی بینکنگ مالی لین دین سے بھی آگے بڑھ چکی ہے اور اچھی حکمرانی اور خدمات کی بہترفراہمی کاذریعہ بن گئی ہے
اگر جن دھن کھاتوں نے ملک میں مالی شمولیت کی بنیاد رکھی ہے فن ٹیک مالی انقلاب کی بنیاد بنے گا
آج پورا ملک جن دھن بینک اکاؤنٹس کا تجربہ حاصل کررہا ہے
کسی بھی ملک کی معیشت اتنی ہی ترقی پسند ہوتی ہے جتنا اس کا بینکنگ سسٹم مضبوط ہوتا ہے
Posted On:
16 OCT 2022 12:50PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ملک کے 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹوں (ڈی بی یو) کو قوم کے نام وقف کیا۔
وزیر اعظم نے اجتماع سے خطاب کا آغاز اس بات پر زور دیتے ہوئے کیا کہ 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹیں (ڈی بی یو) مالیاتی شمولیت کو مزید آگے بڑھائیں گی اور شہریوں کے بینکنگ کے تجربے میں اضافہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ڈی بی یو عام شہریوں کے لئے آسان زندگی کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ بینکاری کے اس طرح کے نظم کے ذریعہ حکومت چاہتی ہے کہ کم سے کم بنیادی ڈھانچے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ خدمات فراہم کی جائیں اور یہ سب کچھ بغیر کسی کاغذی کارروائی کے ڈیجیٹل طور پر ہو۔ یہ بینکنگ کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط اور بینکاری کا ایک محفوظ نظام بھی فراہم کرے گا۔ چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں رہنے والے لوگوں کو قرض حاصل کرنے کے لئے رقم کی منتقلی جیسے فوائد ملیں گے۔
ڈیجیٹل بینکنگ یونٹیں اس رُخ پر ایک اور بڑا قدم ہیں جس پر ملک میں ہندوستان کے عام آدمی کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے کام چل رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا مقصد عام شہریوں کو بااختیار اور انہیں طاقتور بنانا ہے۔اس طرح آخری فرد کو ذہن میں رکھ کر پالیسیاں بنائی گئی ہیں اور پوری حکومت ان کی فلاح و بہبود کی سمت میں گامزن ہے۔ انہوں نے ان دو شعبوں کی نشاندہی کی جن پر حکومت نے بیک وقت کام کیا ہے۔ پہلے شعبے کا تعلق اصلاحات، مضبوطی، اور بینکاری کے نظام کو شفاف بنانے سے ہے اور دوسرامالیاتی شمولیت کا ہے۔
ماضی کے روایتی طریقوں کو یاد کرتے ہوئے جب لوگوں کو بینک جانا پڑتا تھا وزیر اعظم نے کہا کہ اس حکومت نے بینک کو لوگوں تک پہنچا کر نقطہ نظر کو تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کو اولین ترجیح دی ہے کہ بینکنگ خدمات آخری منزل تک پہنچیں۔ یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے۔ پہلے یہ توقع کی جاتی تھی کہ غریب بینک جائیں گے اور اب منظر نامہ یہ ہے کہ بینک غریبوں کی دہلیز پر جا رہے ہیں۔ اس تبدیل میں غریبوں اور بینکوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنا شامل تھا۔
ہم نے نہ صرف جسمانی فاصلہ ختم کیا بلکہ اس سے بڑھ کر ہم نے نفسیاتی فاصلہ بھی ختم کیا۔ بینکنگ کے ساتھ دور دراز کے علاقوں کا احاطہ کرنے کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ آج ہندوستان کے 99 فیصد سے زیادہ دیہات میں 5 کلومیٹر کے دائرے میں بینک کی شاخ، بینکنگ آؤٹ لیٹ یا 'بینکنگ متر' موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کو بینکنگ کی ضروریات فراہم کرنے کے لئے انڈیا پوسٹ بینکوں کے ذریعے وسیع پوسٹ آفس نیٹ ورک کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہندوستان میں فی ایک لاکھ بالغ شہری بینکوں کی شاخوں کی تعداد جرمنی، چین اور جنوبی افریقہ جیسے ممالک سے زیادہ ہے۔
کچھ طبقوں میں ابتدائی غلط فہمیوں کے باوجود وزیر اعظم نے کہا کہ آج پورا ملک جن دھن بینک کھاتوں کی طاقت کا تجربہ کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کو ان کھاتوں نے انتہائی کم پریمیم پر کمزور افراد کو انشورنس فراہم کرنے کے قابل بنایا۔ اس سے غریبوں کے لئے بغیر ضمانت کے قرضوں کا راستہ کھل گیا اور ہدف سے فائدہ اٹھانے والوں کے کھاتوں میں براہ راست فائدہ کی منتقلی فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کھاتے گھر، بیت الخلا، گیس سبسڈی فراہم کرنے کا کلیدی طریقہ تھے اور کسانوں کے لیے اسکیموں کے فوائد کو بغیر کسی رکاوٹ کے یقینی بنایا جا سکتا تھا۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کے ڈیجیٹل بینکنگ انفراسٹرکچر کی عالمی پہچان کا اعتراف کیا۔ آئی ایم ایف نے ہندوستان کے ڈیجیٹل بینکنگ انفراسٹرکچر کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کا سہرا ہندوستان کے غریبوں، کسانوں اور مزدوروں کے سر بندھتا ہے جنہوں نے نئی ٹیکنالوجی کو اپنایا اور اسے اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔
وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے کہ یو پی آئی نے ہندوستان کے لئے نئے امکانات کے در کھولے ہیں کہا کہ جب مالیاتی شراکتیں ڈیجیٹل پارٹنرشپ کے ساتھ مل جاتی ہیں تو امکانات کی ایک پوری نئی دنیا کھل جاتی ہے۔ یو پی آئی جیسی بڑی مثال ہمارے سامنے ہے۔ ہندوستان کو اس پر فخر ہے کیونکہ یہ دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی ٹیکنالوجی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج 70 کروڑ دیسی روپے کارڈ کام کر رہے ہیں جو غیر ملکی عاملوں کے دور اور اس طرح کی مصنوعات کی اشرافیہ کی نوعیت والے عہد سے بہت مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اور معیشت کا یہ امتزاج غریبوں کے وقار اور استطاعت کو بڑھا رہا ہے اور متوسط طبقے کو بااختیار بنا رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ ملک کی ڈیجیٹل فرق کو بھی ختم کر رہا ہے۔ انہوں نے بدعنوانی کو ختم کرنے میں ڈی بی ٹی کے کردار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ڈی بی ٹی کے ذریعے مختلف اسکیموں میں 25 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی منتقلی کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اگلی قسط کل کسانوں کو منتقل کر دیں گے۔ آج پوری دنیا اس ڈی بی ٹی اور ہندوستان کی ڈیجیٹل طاقت کی تعریف کر رہی ہے۔ آج اسے عالمی ماڈل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ورلڈ بینک نے یہاں تک کہا دیا ہے کہ ہندوستان ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ سماجی تحفظ کو یقینی بنانے میں ایک رہنما بن گیا ہے۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ فن ٹیک ہندوستان کی پالیسیوں اور کوششوں کا محور ہے اور یہ مستقبل کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ ڈیجیٹل بینکنگ یونٹیں فن ٹیک کی اس صلاحیت کو مزید وسعت دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر جن دھن کھاتوں نے ملک میں مالی شمولیت کی بنیاد رکھی تھی تو فن ٹیک مالیاتی انقلاب کی بنیاد بنے گا۔
بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیجیٹل کرنسی کے اجراء کے سرکاری اعلان کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ آنے والے وقت میں ڈیجیٹل کرنسی ہو یا آج کے دور میں ڈیجیٹل لین دین، معیشت کے علاوہ کئی اہم پہلو اس سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے بچت، فزیکل کرنسی کی پریشانی کے خاتمے اور ماحولیاتی فوائد کو کلیدی فوائد کے طور پر درج کیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ کرنسی کی چھپائی کے لئے کاغذ اور سیاہی درآمد کی جاتی ہے اور ڈیجیٹل معیشت کو اپنا کر ہم خود کفیل ہندوستان میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ کاغذ کی کھپت کو کم کر کے ماحول کو بھی فائدہ پہنچا رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ آج بینکنگ مالیاتی لین دین سے آگے بڑھ چکی ہے اور ’گڈ گورننس‘ اور ’بہتر سروس ڈیلیوری‘ کا ذریعہ بھی بن چکی ہے۔ آج اس نظام نے نجی شعبے اور چھوٹی صنعتوں کے لیے بھی ترقی کے بے پناہ امکانات پیدا کئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں شاید ہی کوئی ایسا علاقہ ہو جہاں ٹیکنالوجی کے ذریعے مصنوعات اور خدمات کی فراہمی نئی صنعتوں کا ماحولیاتی نظام تشکیل نہ دے رہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل معیشت آج ہماری معیشت، ہماری اسٹارٹ اپ دنیا، میک ان انڈیا اور خود انحصار ہندوستان کی ایک بڑی طاقت ہے۔ آج ہماری چھوٹی صنعتیں، ہماری بہے چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتیں بھی جی ای ایم جیسے نظام کے ذریعے سرکاری ٹینڈرعں میں حصہ لے رہی ہیں۔ انہیں کاروبار کے نئے مواقع مل رہے ہیں۔ اب تک، جی ای ایم پر 2.5 لاکھ کروڑ روپے کے آرڈر کئے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اس سمت میں ڈیجیٹل بینکنگ یونٹوں کے ذریعے بہت سے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معیشت اُتنی ہی ترقی یافتہ ہوتی ہے جتنا اس کا بینکاری ک نظام مضبوط ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ملک گزشتہ 8 برسوں میں 2014 سے پہلے کے 'فون بینکنگ' سسٹم سے ڈیجیٹل بینکنگ کی طرف منتقل ہو گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ہندوستان کی معیشت تسلسل کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ پرانے طریقوں کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ 2014 سے پہلے بینک اپنے کام کاج کا فیصلہ کرنے کے لئے فون کال کیا کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فون بینکنگ کی سیاست نے بینکوں کو غیر محفوظ بنا دیا تھا اور ہزاروں کروڑ کے گھپلوں کے بیج بو کر ملک کی معیشت کو غیر محفوظ کر کے رکھ دیا تھا۔
موجودہ حکومت نے نظام کو کس طرح تبدیل کیا اس پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ شفافیت پر بنیادی توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے جاری رکھا، این پی ایز کی شناخت میں شفافیت لانے کے بعد لاکھوں کروڑوں روپے کو بینکنگ سسٹم میں واپس لایا گیا۔ ہم نے بینکوں میں دوبارہ سرمایہ کاری کی، جان بوجھ کر نادہندگی اختیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی اور بدعنوانی کی روک تھام کے ایکٹ میں اصلاحات کیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شفاف اور سائنسی نظام کی تشکیل کی خاطر قرضوں کے لئے ٹیکنالوجی اور تجزیات کے استعمال کو فروغ دیتے ہوئے آئی بی سی کی مدد سے این پی اے سے متعلقہ مسائل کے حل کو تیز کیا گیا ہے۔ بینکوں کے انضمام جیسے فیصلے جو پالیسی فالج کا شکار تھے انہیں ملک نے بڑی دلیری کئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان فیصلوں کے نتائج آج ہمارے سامنے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل بینکنگ یونٹس جیسے نئے اقدامات اور فن ٹیک کے جدید استعمال کے ذریعے بینکنگ سسٹم کے لئے اب ایک نیا خود کار طریقہ کار تیار کیا جا رہا ہے۔ صارفین کے لئے جتنی خود مختاری ہے بینکوں کے لئے بھی اتنی ہی سہولت اور شفافیت ہے۔ انہوں نے ذمہ داران سے کہا کہ اس تحریک کو مزید آگے لے جایا جائے۔
اپنا خطبہ مکمل کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دیہی علاقوں کے چھوٹے کاروباریوں پر زور دیا کہ وہ مکمل طور پر ڈیجیٹل لین دین کی طرف بڑھیں۔ انہوں نے بینکوں پر بھی زور دیا کہ وہ ملک کے فائدے کے لئے مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے اپنانے کے لئے 100 تاجروں کو اپنے ساتھ جوڑیں۔ جناب مودی نے یہ کہتے ہوئے اپنی بات ختم کی کہ
مجھے یقین ہے کہ یہ اقدام ہمارے بینکاری کے نظام اور معیشت کو ایک ایسے اسٹیج پر لے جائے گا جو مستقبل رُخی ہو گا اور اس میں عالمی معیشت کی قیادت کرنے کی صلاحیت ہوگی۔
مرکزی وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن اور ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر جناب شکتی کانتا داس اس موقع پر موجود لوگوں میں شامل تھے۔ وزرائے اعلیٰ، مرکزی وزرا، ریاستی وزرا، پارلیمانی اراکین ، بینکار رہنمایان، ماہرین اور استفادہ کنندگان ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پروگرام سے وابستہ رہے۔
بیک گراؤنڈ
مالی شمولیت کو مستحکم بنانے کے لئے ایک قدم کے طور پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعہ 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹوں کو قوم کے لئے وقف کیا۔
23-2022 کی مرکزی بجٹ کی اپنی تقریر میں وزیر خزانہ نے ہمارے ملک کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے کے موقع پر 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹیں، ڈی بی یو قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ان یونٹوں کے قیام کا مقصد ڈیجیٹل بینکنگ کے فائدوں کو ملک کے کونے کونے تک پہنچانا ہے، اور یہ ہر ریاست اور ہر مرکزی انتظام والے علاقے کا احاطہ کریں گی۔ گیارہ پبلک سیکٹر بینک، بارہ پرائیویٹ بینک اور ایک اسمال فائنانس پبلک اس اقدام میں حصہ لے رہا ہے۔
ڈی بی یوز ایسے مراکز ہوں گے جہاں عوام کو کئی طرح کی ڈیجیٹل بینکنگ خدمات فراہم کی جائیں گی جن میں بچت کھاتے کھولنا، بیلنس چیک، پرنٹ پاس بک، رقومات کی منتقلی، فکسڈ ڈپازٹ میں سرمایہ لگانا، قرض کی درخواست دینا، جاری کئے گئے چیک کی ادائیگی کو روکنا، کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کے لئے درخواست دینا، ٹیکس ادا کرنا، بل ادا کرنا اور نامزدگیوں جیسی خدمات شامل ہیں۔
ڈی بیو یوز پورے سال صارفین کو کم خرچ آسان رسائی اور بینک مصنوعات اور خدمات کے زیادہ ڈیجیٹل طریقوں کے ذریعہ خدمات فراہم کریں گی۔ یہ یونٹیں ڈیجیٹل مالی خواندگی پھیلائیں گی اور صارفین کو سائبر سیکورٹی کے بارے میں بیدار کریں گی۔ ان کے ذریعہ صارفین کی شکایات کے ازالے کے لئے خاطر خواہ ڈیجیٹل طریقہ کار موجود ہوگا۔
****
U.No:11484
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1868312)
Visitor Counter : 208
Read this release in:
Malayalam
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Assamese
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia