دیہی ترقیات کی وزارت

ملک بھر میں زیر زمین پانی کی میزوں کی نگرانی کے قابل بنانے کے لیے جل دوت ایپ لانچ کی گئی


ڈیٹا نچلی سطح کے کاموں کی بہتر منصوبہ بندی کے قابل بنائے گا: جناب فگن سنگھ کلستے

زیر زمین پانی کی سطح کی کمی  سے نمٹنا ایک ترجیح ہے۔ ملک بھر سے ڈیٹا کو اپ ڈیٹ کرنا ضروری: سادھوی نرنجن جیوتی

زمینی پانی کی سطح کے ڈاٹا  کو منظم طریقے سے جمع کرنے کے لیے ریاستی حکومتوں کو، گرام پنچایتوں کو شامل کرکے اقدامات کرنے چاہئیں: جناب کپل موریشور پاٹل

Posted On: 27 SEP 2022 5:49PM by PIB Delhi

دیہی ترقیات اور اسٹیل کے مرکزی وزیر مملکت جناب فگن سنگھ کلستے نے آج نئی دہلی میں دیہی ترقی، امور صارفین، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی مرکزی وزیر مملکت  سادھوی نرنجن جیوتی اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر مملکت جناب کپل موریشور پاٹل کی موجودگی میں منعقدہ  ایک تقریب میں "جل دوت ایپ اور  جل دوت ایپ ای بروشر" کا آغاز کیا۔ اس موقع پر دیہی ترقی کے محکمہ کے سکریٹری جناب ناگیندر ناتھ سنہا، پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب سنیل کمار اور وزارت کے  سینئر عہدیداران بھی موجود تھے۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001OMD6.jpg

جل دوت ایپ کو دیہی ترقی اور پنچایتی راج کی وزارت نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔ یہ ایپ پورے ملک میں ایک گاؤں میں منتخب دو- تین  کنوؤں کے پانی کی سطح کو معلوم کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ کھلے کنوؤں میں پانی کی سطح کی دستی نگرانی سال میں دو بار کی جائے گی، یکم مئی سے 31 مئی تک ماقبل  مانسون پانی کی سطح کے طور پر اور یکم  اکتوبر سے 31 اکتوبر تک اسی کنویں کے لیے مابعد مانسون کی سطح کے لیے۔ جل دوت، یعنی پانی کی سطح کی پیمائش کے لیے مامور افسران کو بھی پیمائش کے ہر موقع پر ایپ کے ذریعے جیو ٹیگ کی گئی تصاویر کو اپ لوڈ بھی کرنا چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002OOR9.jpg

یہ موبائل ایپ آن لائن اور آف لائن دونوں موڈ میں کام کرے گی۔ لہذا پانی کی سطح کو انٹرنیٹ کنکٹی ویٹی کے بغیر بھی معلوم کیا جا سکتا ہے اور معلوم کرنے  کی گئی تاریخ موبائل میں محفوظ ہو جائے گی اور جب موبائل کنکٹی ویٹی ایریا میں آئے گا تو ڈیٹا مرکزی سرور کے ساتھ ہم آہنگ ہو جائے گا۔ جل دوت کے ذریعے داخل کیے جانے والے باقاعدہ ڈیٹا کو نیشنل واٹر انفارمیٹکس سینٹر (این ڈبلیو آئی سی) کے ڈیٹا بیس کے ساتھ مربوط کیا جائے گا، جسے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے فائدے کے لیے مختلف مفید رپورٹس کے تجزیہ اور ڈسپلے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پانی کی سطح کی رپورٹ، مانسون رپورٹ اور رجسٹرڈ یوزر رپورٹ جل دوت ویب پورٹل پر دستیاب ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003Y9MB.jpg

ایپ لانچ تقریب میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے،  جناب  فگن سنگھ کلستے نے کہا کہ نئی لانچ کی گئی ایپ کے ساتھ، ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور گرام پنچایتوں کو زمینی پانی کی سطح کے ڈاٹا  کو منظم طریقے سے جمع کرنے اور مرکزی ڈیجیٹل ڈیٹا بیس میں تجزیہ کے لیےاس کو شامل کرنے کے سلسلے میں خود کو مصروف کار کرنا چاہیے۔  انہوں نے کہا کہ واٹر شیڈ کی ترقی، شجر کاری ،  آبی ذخائر کی ترقی اور تزئین و آرائش، بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی جیسے اقدامات کو فروغ دینے کے باوجود ملک کے مختلف حصوں میں زیر زمین پانی کی سطح کم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایپ ملک بھر میں پانی کی میزوں کا مشاہدہ کرنے میں سہولت فراہم کرے گی اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے ڈیٹا کو گرام پنچایت ترقیاتی منصوبہ اور مہاتما گاندھی نریگا منصوبوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004XRM0.jpg

وزیر مملکت سادھوی نرنجن جیوتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کے کئی حصوں میں زیر زمین پانی کا اخراج نازک سطح پر پہنچ گیا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنا اولین ترجیح ہے۔ اس لیے ملک بھر میں پانی کی سطحوں کی پیمائش اور مشاہدہ ضروری ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بارش کے پانی کے چیک ڈیم بنائے جائیں تو یہ بارش کے پانی کے انتظام اور تحفظ میں کارآمد ثابت ہوں گے۔

پنچایتی راج کے مرکزی وزیر مملکت جناب کپل موریشور پاٹل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاستی حکومتوں کو گرام پنچایتوں کو شامل کرکے زمینی پانی کی سطح کے ڈاٹا  کو منظم طریقے سے جمع کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک بھر میں زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کرنے کے لیے مشن موڈ پر مل کر کام کرنا چاہیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005E4CA.jpg

نچلی سطح پر کام کرنے والوں کے لیے ایک وسائل کی کتاب – جل دوت کو http://cgwb.gov.in (JalDootRsourceBook.pdf) اس لنک پر حاصل کیا جا سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- ا ک- ق ر)

(29-09-2022)

U-10813



(Release ID: 1863314) Visitor Counter : 148