صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی کابینہ کو ’قومی صحتی مشن ‘(این ایچ ایم) -2020-21 کے تحت ہوئی پیش رفت کے بارے میں مطلع کیا گیا

Posted On: 28 SEP 2022 3:57PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے زیر صدارت مرکزی کابینہ کو مالی برس 2020-21 کے دوران این ایچ ایم کے تحت ایم ایم آر، آئی ایم آر، یو5ایم آر اور ٹی ایف آر میں بڑی تیزی سے ہوئی تخفیف سمیت مختلف نوعیت کی پیش رفتوں کے بارے میں مطلع کیا گیا۔ کابینہ نے ٹی بی، ملیریا، کالا اجار، ڈینگو، تپ دق، جذام، وائرل ہیپٹائٹس جیسے امراض سے متعلق مختلف پروگراموں میں ہوئی پیش رفت پر بھی بات چیت کی۔

لاگت: 27989.00 کروڑ (مرکزی حصہ داری)

مستفیدین کی تعداد:

این ایچ ایم کو مکمل آبادی کو مستفید کرنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے؛ اس کے تحت سماج کے کمزور طبقات پر خصوصی طور سے توجہ دیتے ہوئے صحت عامہ سے متعلق سہولتی مراکز میں جانے والے تمام لوگوں کو خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔

نکات کے لحاظ سے تفصیلات:

کابینہ نے کووِڈ۔19 کی جلد از جلد روک تھام، پتہ لگانے اور انتظامکاری کے لیے فوری طور پر ٹھوس اقدامات کرنے کے لیے صحتی نظام کی تیاری میں تیزی لانے کی غرض سے ایمرجنسی رسپانس اینڈ ہیلتھ سسٹم پری پیئرڈنیس پیکج (ای سی آر پی) کے مرحلہ-1 کے لیے نفاذکاری ایجنسی کے طور پر این ایچ ایم کے اہم کردار کو نوٹ کیا۔ ای سی آر پی-1 دراصل مرکزی حکومت کی جانب سے صد فیصد امداد یافتہ پیکج ہے اور 31 مارچ 2021 تک کی مدت کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 8147.28 کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم مختص کی گئی تھی۔

اس پیکج کے تحت مختلف اقدامات کو قومی صحتی مشن کے فریم ورک کا استعمال کرکے نافذ کیا گیا تھا، جس نے صحتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے دستیاب وسائل میں اضافہ کیا۔ اس پیکج کا مقصد کووِڈ۔19 کے پھیلنے کی رفتار میں تخفیف لانا اور مستقبل میں اس کی روک تھام اور ٹھوس تیاری کرنے کے لیے قومی اور ریاستی صحتی نظام کے لیے ضروری مدد فراہم کرنا اور اسے مضبوط بنانا تھا۔

نفاذسے متعلق حکمت عملی اور اہداف:

نفاذ سے متعلق حکمت عملی:

قومی صحتی مشن  کے تحت صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کی نفاذ سے متعلق حکمت عملی کا مقصد ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی اور تکنیکی تعاون فراہم کرنا ہے، تاکہ آبادی کے نادار اور کمزور طبقات کو ضلع ہسپتالوں تک رسائی حاصل ہوسکے اور قابل استطاعت، جوابدہ اور مؤثر صحتی خدمات حاصل ہو سکیں۔اس کا مقصد دیہی علاقوں میں بہتر صحتی بنیادی ڈھانچہ، انسانی وسائل میں توسیع اور خدمات کی بہتر انداز میں بہم رسانی کے توسط سے دیہی صحتی خدمات میں کمی کو دور کرنا ہے۔ اس میں وسائل کو آپس میں جوڑنے اور اس کے مؤثر استعمال کے لیے ضروری سرگرمیوں کو آسان بنانے، کمی کو دور کرنے اور علاقہ کے آس پاس بہتری کے لیے ضلعی سطح پر پروگرام کو لامرکزی شکل دینے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔

2025 تک این ایچ ایم کے تحت اہداف:

  • ایم ایم آر کو 113 سے گھٹا کر 90 کرنا۔
  • آئی ایم آر کو 32سے گھٹاکر 23 تک کرنا۔
  • یو5ایم آر کو 36 سے گھٹاکر 23 تک لانا۔
  • ٹی ایف آر کو 2.1 تک برقرار رکھنا۔
  • تمام اضلاع میں جذام کے پھیلاؤ کو ہر 10000 کی آبادی پر ایک سے نیچے لانا اور ان کے معاملات کو گھٹاکر صفر تک لانا۔
  • ہر 1000 کی آبادی پر ملیریا کے سالانہ معاملات ایک سے نیچے لانا۔
  • متعدی امراض، غیر متعدی امراض، چوٹ اور ابھرتے ہوئے امراض سے شرح اموات اور مرض کو روکنا اور کم کرنا۔
  • مجموعی حفظانِ صحت صرفہ پر گھریلو اخراجات کو کم کرنا۔
  • 2025 تک ملک سے ٹی بی کی وبا کو ختم کرنا۔

روزگار بہم رسانی کے مضمرات سمیت دیگر اہم اثرات:

  • 2020-21 میں این ایچ ایم کے نفاذ سے 2.71 لاکھ اضافی انسانی وسائل وابستہ ہیں، جس میں جی ڈی ایم او، اسپیشلسٹ، اے این ایم، اسٹاف نرس، آیوش ڈاکٹر، پیرامیڈکس، آیوش پیرا میڈکس، پروگرام مینجمنٹ اسٹاف اور پبلک ہیلتھ منیجر شامل ہیں۔
  • 2020-21 کے دوران این ایچ ایم کے نفاذ سے صحت عامہ سے متعلق نظام مزید مضبوط ہوا ہے۔ ا س سے بھارت کووِڈ۔19 کے تعلق سے ایمرجنسی رسپانس اینڈ ہیلتھ سسٹمز پری پیئرڈنیس پیکج (ای سی آر پی) شروع کرکے کووِڈ۔19 وبائی مرض سے نمٹنے میں مؤثر اور اہل بنا ہے۔
  • بھارت میں یو5ایم آر 2013 کے 49 سے گھٹ کر 2018 میں 36 ہوگیا ہے اور 2013-2018 کے دوران یو5ایم آر میں تخفیف کی فیصد سالانہ شرح 1990-2012 کے دوران 3.9 فیصد سے بڑھ کر 6.0 فیصد ہوگئی ہے۔ ایس آر ایس 2020 کے مطابق یو5ایم آر مزید گھٹ کر 32 ہوگیا ہے۔
  • بھارت کی زچگی کے دوران شرح اموات(ایم ایم آر) 1990 میں 556 فی ایک لاکھ زندہ پیدائش سے 443 پوائنٹس گرکر 2016-18 میں 113 ہوگئی ۔ 1990 کے بعد سے ایم ایم آر میں 80 فیصد کی تخفیف رونما ہوئی ہے، جو 45 فیصد کی عالمی تخفیف سے زائد ہے۔ گذشتہ پانچ برسوں میں، زچگی کے دوران شرح اموات (ایم ایم آر) 2011-13 (ایس آر ایس) میں 167 سے گھٹ کر 2016-18 (ایس آر ایس) میں 113 ہوگئی ۔ ایس آر ایس 2017-19 کے مطابق ایم ایم آر مزید گھٹ کر 103 ہو گئی ۔
  • آئی ایم آر 1990 میں 80 سے گھٹ کر سال 2018 میں 32 ہوگئی۔ گذشہ پانچ برسوں کے دوران یعنی 2013 سے 2018 کے دوران آئی ایم آر میں تخفیف کی فیصد سالانہ مرکب شرح 1990-2012 کی 2.9 فیصد سے بڑھ کر 4.4 فیصد ہوگئی ہے۔ ایس آر ایس 2020 کے مطابق آئی ایم آر اور کم ہوکر 28 ہو گئی ۔
  • نمونہ رجسٹریشن نظام (ایس آر ایس) کے مطابق، بھارت میں ٹی ایف آر 2013 میں 2.3 سے گھٹ کر سال 2018 میں 2.2 ہو گئی۔ قومی کنبہ صحتی سروے -4 (این ایف ایچ ایس-4، 2015-16) نے بھی 2.2 کا ٹی ایف آر درج کیا۔ 2013-2018 کے دوران ٹی ایف آر میں تخفیف کی فیصد سالانہ مرکب شرح 0.89 فیصد کے طور پر دیکھی گئی ہے۔ موجودہ وقت میں 36 میں سے 28 ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے شرح پیدائش کی مطلوبہ متبادل سطح (2.1) حاصل کر لی ہے۔ ایس آر ایس 2020 کے مطابق ایس آر ایس کو مزید گھٹاکر 2.0 کر دیا گیا ہے۔
  • سال 2020 میں ملیریا کے معاملات اور اموات میں بالترتیب 46.28 فیصد اور 18.18 فیصد کی تخفیف رونما ہوئی۔
  • ہر 100000 کی آبادی پر ٹی بی کے معاملات 2012 کے 234 سے گھٹ کر 2019 میں 193 رہ گئے ہیں۔ بھارت میں ہر 100000 کی آبادی پر ٹی بی کی وجہ سے شرح اموات 2012 کی 42 سے گھٹ کر 2019 میں 33 رہ گئی۔
  • کالا اجار (کے اے) مقامی بلاکوں کا فیصد، فی 10000 آبادی پر ایک سے کم کے معاملات  کے خاتمہ کے ہدف کو حاصل کرتے ہوئے، 2014 کے 74.2 فیصد سے بڑھ کر 2020-21 میں 97.5 فیصد ہو گیا۔
  • کیس فیٹیلٹی ریٹ (سی ایف آر) کو ایک فیصد سے کم بنائے رکھنے کا قومی ہدف حاصل کیا گیا تھا۔ 2020 میں، ڈینگو کی وجہ سے شرح اموات 0.01 فیصد پر قائم رہی، جیسا کہ 2019 میں تھی۔

اسکیم کی تفصیلات اور پیش رفت:

2020-21 کے دوران این ایچ ایم کے تحت ہوئی پیش رفت اس طرح ہے:

  • 31  مارچ 2021 تک 105147 آیوشمان بھارت صحت اور چاق و چوبند رہنے کے مراکز کو منظوریاں دی گئیں۔ جیسا کہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ آیوشمان بھارت – صحت اور چاق و چوبند رہنے کے مراکز کے پورٹل پر بتایا گیا، 31 مارچ 2022 تک 110000 کے مجموعی ہدف کے مقابلے میں 117440 صحت اور چاق و چوبند رہنے کے مراکز شروع کیے جا چکے تھے۔
  • 31 مارچ 2021 کے آخر تک غیر متعدی امراض (این سی ڈی) کے سلسلے میں مجموعی طور پر 534771 آشا کارکنان، 124732 کثیر مقاصد کارکنان (ایم پی ڈبلیو-ایف) / معاون نرس مڈ وائف (اے این ایم)، 26033 اسٹاف نرس اور 26633 پرائمری صحتی مراکز (پی ایچ سی) کے طبی افسران کو تربیت فراہم کی گئی۔
  • این آر ایچ ایم / این ایچ ایم کے آغاز کے بعد سے زچگی کےدوران شرح اموات (ایم ایم آر) میں پانچ برس سے کم کی عمر میں شرح اموات (یو5ایم آر) اور آئی ایم آر میں تیزی سے تخفیف رونما ہوئی ہے۔ تخفیف کی اس موجودہ شرح کو دیکھیں تو بھارت کو طے کیے گئے سال یعنی 2030 سے بہت پہلے ہی اپنے ایس ڈی جی ہدف (ایم ایم آر-70، یو5ایم آر-25) حاصل لینا چاہئے۔
  • تیز ترین مشن اندرادھنش 3.0 کا اہتمام ، فروری 2021 سے مارچ 2021 تک کیا گیا تھا، جس میں 29 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مجموعی طور پر 250 اضلاع کی شناخت کی گئی تھی۔
  • تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں روٹاوائرس ویکسین کی تقریباً 6.58 کروڑ خوراکیں دی گئیں۔
  • بہار، ہماچل پردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان، اترپردیش اور ہریانہ جیسی 6 ریاستوں میں نیوموکوکل کنجوگیٹڈ ویکسین (پی سی وی) کی تقریباً 204.06 لاکھ خوراکیں دی گئیں۔ بجٹی اعلان 2021-22  کے مطابق، آفاقی قوت مدافعت پروگرام (یو آئی پی) کے تحت پی سی وی کو ملک بھر میں بڑھایا گیا ہے۔
  • تقریباً 3.5 کروڑ بالغان کو بالغ جاپانی انسیفیلائیٹس ویکسین کا ٹیکہ لگایا گیا ہے۔ اسے آسام، اترپردیش اور مغربی بنگال جیسی تین ریاستوں کے 35 مقامی اضلاع میں لگایا گیا ۔
  • پردھان منتری سرکشت ماتروتو ابھیان (پی ایم ایس ایم اے) کے تحت تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 18400 سے زائد صحتی مراکز پر 31.49 لاکھ اے این سی جانچیں کی گئیں۔
  • لکشیہ: 202 لیبر روم اور 141 میٹرنٹی آپریشن تھیئٹر اب ریاستی لکشیہ سند یافتہ ہیں اور 64 لیبر روم اور 47 میٹرنٹی آپریشن تھیئٹر قومی ’لکشیہ‘ سند یافتہ ہیں۔
  • ملک میں کولڈ چین نظام کو مضبوط کرنے کے لیے کولڈ چین سے متعلق ساز و سامان یعنی 1041 آئی ایل آر (بڑے)، 5158 آئی ایل آر (چھوٹے)، 1532 ڈی ایف (بڑے)، 2674 کولڈ باکس (بڑے)، 3700 کولڈ باکس (چھوٹے)، 66584 ویکسین کیرئیر اور 31003 آئس پیک کی سپلائی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کی گئی۔
  • 2020-21 کے دوران مجموعی طور پر 13066 آشا کارکنان کا انتخاب کیا گیا جس سے 31 مارچ 2021 تک ملک بھر میں آشا کارکنان کی مجمودی تعداد 10.69 لاکھ ہوگئی۔
  • قومی ایمبولینس خدمات (این اے ایس): مارچ 2021 تک 35 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں یہ سہولت ہے کہ لوگ ایمبولینس کو کال کرنے کے لیے 108 یا 102 ڈائل کر سکتے ہیں۔ 2020-21 میں 735 اضافی ایمرجنسی رسپانس سروس گاڑیاں جوڑی گئیں۔
  • 2020-21 کے دوران 30 اضافی موبائل میڈیکل یونٹ (ایم ایم یو) جوڑی گئیں۔
  • 24x7 خدمات اور فرسٹ ریفرل سہولتیں: 2020-21 کے دوران ایف آر یو کو مصروف عمل بنانے کے طور پر 1140 سہولتوں کو جوڑا گیا۔
  • کایاکلپ: اس یوجنا کے تحت 2020-21 میں 10717 صحت عامہ کے مراکز کو کایاکلپ ایوارڈس حاصل ہوئے۔
  • ملیریا: 2020 میں درج کیے گئے ملیریا کے معاملات اور اموات کی مجموعی تعداد بالترتیب: 181831 اور 63 تھی، جبکہ 2014 میں 1102205 معاملات اور 561 اموات درج کی گئیں۔ 2014 کی اسی مدت کے مقابلے میں ملیریا کےمعاملات میں 83.50 فیصد اور اموات میں 88.77 فیصد اموات کی تخفیف درج کی گئی ۔
  • کالا-اجار : ہر 10000 کی آبادی پر ایک سے کم معاملات کے خاتمہ کے ہدف کو حاصل کرتے ہوئے کالا اجار (کے اے) مقامی بلاکوں کی فیصد 2014 میں 74.2 فیصد سے بڑھ کر 2020-21 میں 97.5 فیصد ہوگئی۔
  • لمفیٹک فلیریاسیس: 2020-21 میں 272 ایل ایف مقامی اضلاع میں سے 98 اضلاع نے ٹرانسمشن اسیسمنٹ سروے -1(ٹی اے ایس-1) کو کامیابی کے ساتھ پاس کر لیا اور ایم ڈی اے کو روک دیا اور یہ اضلاع اب پوسٹ ایم ڈی اے نگرانی میں ہیں۔
  • ڈینگو کی بات کریں تو  قومی ہدف کیس شرح اموات (سی ایف آر) ایک فیصد سے کم بنائے رکھنا تھا۔ یہ ہدف حاصل کیا گیا کیونکہ 2014 میں شرح اموات 0.3 فیصد اور 2015 سے 2018 کے دوران سی ایف آر 0.2 فیصد پر قائم رہا۔ اس کے علاوہ 2020 میں یہ 2019 کی طرح 0.1 فیصد پر قائم رہا ہے۔

 

  • قومی تپ دق خاتمہ پروگرام (این ٹی ای پی): ملک بھر میں ضلع کی سطح پر مجموعی طور پر 1285 کارٹرج پر مبنی نیوکلک ایسڈ ایمپلی فکیشن ٹیسٹ (سی بی این اے اے ٹی) مشینیں اور 2206 ٹرونیٹ مشینیں چالو ہیں۔ 2020 میں 29.85 لاکھ مولی کیولر ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔ 2017 کے دوران 7.48 لاکھ ٹیسٹ کے مقابلے یہ 4 گنا بڑھوتری ہے۔ تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں چھوٹی ایم ڈی آر-ٹی بی غذائی علاج (پرہیز) اور بیڈاکیولائن /ڈیلامنائڈ (نئی ادویہ) پر مبنی غذائی علاج شروع کیا گیا ہے۔ 2020 میں 30605 ایم ڈی آر/آرآر-ٹی بی مریضوں کا چھوٹا ایم ڈی آر – ٹی بی غذائی علاج شروع کیا گیا ہے۔ 10489 ڈی آر – ٹی بی مریضوں کو پورے ملک میں نئی دوا پر مشتمل ریجی مین (بیڈاکیولائن-10، 140 اور ڈیلامنائڈ-349) دی گئی ہے۔
  • این ایچ ایم کے تحت پی پی پی موڈ میں سبھی ضلع ہسپتالوں میں ڈائلیسس سہولتوں میں تعاون کے لیے 2016 میں پردھان منتری قومی ڈائلیسس پروگرام (پی ایم این ڈی پی) شروع کیا گیا تھا۔ مالی برس 2020-21 کے دوران 5781 مشینوں کو لگا کر 35 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 505 اضلاع میں 910 ڈائلیسس مراکز میں پی ایم این ڈی پی نافذ کیا گیا ہے۔ 2020-21 کے دوران مجموعی طور پر 3.59 لاکھ مریضوں نے ڈائلیسس خدمات کا فائدہ اٹھایا اور 35.82 لاکھ ہیمو ڈائلیسس سیشنوں کا اہتمام کیا گیا۔

پس منظر:

قومی دیہی مشن 2005 میں دیہی آبادی، خصوصاً کمزور طبقات کو ضلع ہسپتالوں (ڈی ایچ) کی سطح تک قابل رسائی، قابل استطاعت اور معیاری حفظانِ صحت فراہم کرانے کے لیے صحت عامہ کے نظام کی تشکیل کے مقصد سے شروع کیا گیا تھا۔ 2012 میں، قومی شہری صحتی مشن (این یو ایچ ایم) کا تصور پیش کیا گیا تھا اور این آر ایچ ایم کو دو ذیلی مشنوں این آر ایچ ایم اور این یو ایچ ایم کے ساتھ جوڑ کر قومی صحتی مشن (این ایچ ایم) کے طور پر نیا نام دیا گیا تھا۔

کابینہ نے 21 مارچ 2018 کو منعقدہ میٹنگ میں قومی صحتی مشن کو یکم اپریل 2017 سے 31 مارچ 2020 تک جاری رکھنے کو منظوری دی تھی۔

وزارت خزانہ، لاگت کے محکمہ نے آفس میمورنڈم نمبر 42(02/پی ایف – II.2014) مؤرخہ 10 جنوری 2020 کے توسط سے قومی صحتی مشن کی عبوری توسیع کو 31 مارچ 2021 تک یا 15ویں مالی کمیشن کی سفارش کے نفاذ کی تاریخ تک، جو بھی پہلے ہو، تک کے لیے منظوری دی ہے۔

وزارت خزانہ، اخراجات کے محکمہ نے مؤرخہ یکم فروری 2022 کے آفس میمورنڈم نمبر 01(01)/پی ایف سی- I/2022 کے توسط سے قومی صحتی مشن کو یکم اپریل 2021 سے 31 مارچ 2026 تک یا اگلے جائزے تک ، جو بھی پہلے ہو، جاری رکھنے کی اجازت دی ہے، جو اخراجات کی مالیاتی کمیٹی (ای ایف سی) کی سفارشات اور مالی حدود وغیرہ سے مشروط ہیں۔

 

این ایچ ایم فریم ورک کے لیے کابینہ کی منظوری آگے طے کرتی ہے کہ ان تفویض کردہ اختیارات کا استعمال شرط کے مطابق ہوگا کہ این (آر) ایچ ایم کے بارے میں ایک پروگریس رپورٹ، مالی معیارات میں انحراف، جاری اسکیموں میں ترامیم اور نئی اسکیموں کی تفصیلات کو سالانہ بنیاد پر معلومات کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے۔

 

***********

 

ش ح ۔ ا ب ن ۔ م ف

U. No.10812



(Release ID: 1863290) Visitor Counter : 156