زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
بھارت میں، خوراک کی پیداوار میں خودکفیل ہونے کے علاوہ ، دنیا کے ایک بڑے حصے کی خوراک سے متعلق ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت موجود ہے :جناب نریندرسنگھ تومر
اناج کی زیادہ پیداوار کو برقراررکھنے کی غرض سے ، پیداوار یت میں لگاتار اضافہ کرنے کی
ضرورت ہے :مرکزی وزیرزراعت
زراعت کے مرکزی وزیرنے فکی کی کانفرنس ‘‘لیڈس 2022’’سے ورچول طورپرخطاب کیا
Posted On:
20 SEP 2022 6:00PM by PIB Delhi
زراعت اورکسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیرجناب نریندرسنگھ تومر نے کہاہے کہ بھارت میں خوراک کی پیداوار میں خودکفیل ہونے کے علاوہ ، دنیا کے ایک بڑے حصے کی خوراک سے متعلق ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔انھوں نے کہاکہ مستقبل کی ضروریات اورچنوتیوں کے مدنظر، ملک کلیدی منصوبوں کے ساتھ آگے بڑھ رہاہے اورہم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ زیادہ مقدار میں اناج کی پیداوار کو برقراررکھنے کی غرض سے ، ہمیں پیداواریت میں اضافہ کرنا ہوگا۔ انھوں نے کہاکہ کاشتکاری سے متعلق نئی ٹیکنولوجی کو بروئے کارلاکر ، اوراسے کسانوں کے ساتھ ساجھا کرکے اورآبپاشی کے بہترنظام کے ذریعہ ، زرعی پیداوار پرآنے والی لاگت کو کم کیاجاسکتاہے۔ جس کے نتیجے میں غذائی اجناس کی پیداوار اورپیداوار یت میں اضافہ ہوگا۔ جناب تومر نے کہاکہ سبھی افراد کے تعاون کی ضرورت ہے ، تاکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیاجاسکے اورہم ملک اور دنیا کی خوراک کی یقینی فراہمی میں مسلسل تعاون کرسکیں ۔
جناب تومرنے فیڈریشن آف انڈین چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکّی) کے زیراہتمام ، ‘‘لیڈس -2022کانفرنس ’’ سے ورچول طورپر خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ ‘‘سبھی کے لئے خوراک :کھیت سے لے کر کھانے کے چھری کانٹے تک ’’کے بارے میں ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جناب نریندرسنگھ تومرنے کہاکہ کورونا عالمی وباء کے باوجود ، بھارت کی زرعی شعبے نے 3.9فیصد کی شرح نمو کی خاطرخواہ حصولیابی کی ہے ۔اس کے علاوہ ، ہماری زرعی برآمدات چارلاکھ کروڑروپے کے ہدف کو پارکرگئی ہے ، جسے کہ ہمیں لگاتاربڑھاتے رہنا ہوگا۔ جناب تومرنے کہاکہ سال 2050تک دنیا کی آبادی کے لگ بھگ 900کروڑتک پہنچنے کا اندازہ لگایاگیاہے ۔ اس کی وجہ سے خوراک کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ جس کے نتیجے میں زرعی آراضی ، مویشیوں کے چرنے کی زمین ، کھاد اورجینیٹکل لحاظ سے پیداکی جانے والی فصلوں کی مانگ میں اضافہ ہوگا ۔ انھوں نے کہاکہ وزیراعظم جناب نریندرمودی کی قیادت میں ، ملک میں حالیہ برسوں میں زراعت میں قابل ذکرتوسیع درج کی گئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہم دنیا میں خوراک کی پیداوار کے معاملے میں دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک کے طورپر ابھرے ہیں ۔بھارت کا جغرافیہ ، آب وہوا اور زرعی مٹی بہت متنوع ہے ۔ اس لئے یہ بات مختلف قسموں کی زرعی اشیا کی پیداوار کے لئے قدرتی طورپربہت شاندارہے ۔ جناب تومرنے کہاکہ ہم کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے زیادہ فصلیں اُگاسکتے ہیں ۔بھارت میں پوری دنیا میں سب سے زیادہ زرعی آراضی پرکاشتکاری ہوتی ہے۔ چوتھے پیشگی تخمینہ کے مطابق ، سال 22-2021میں بھارت کی غذائی اجناس کی پیداوار 315.72ملین ٹن درج ہوئی ہے ۔
جناب تومر نے کہاکہ بھارت کو خود کفیل (آتم نربھر)بنانے اوربین الاقوامی لحاظ سے مقابلہ جاتی بنانے کی غرض سے ، حکومت ، چھوٹے کسانوں کی ترقی کے لئے لگاتار کام کررہی ہے ۔ چنوتیوں کو کم سے کم کیاجاسکے اورکسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیاجاسکے اوراس کے ساتھ ساتھ ہی ، بھارت ، زرعی شعبے میں عالمی لیڈر بننے سے متعلق اپنے سفرپرتیزی سے گامزن ہے ۔ انھوں نے کہاکہ بھارت میں زرعی صنعت کے آنے والے برسوں میں مزید رفتار پکڑنے کاامکان ہے کیونکہ آبپاشی نظام ، اناج کا ذخیرہ کرنے اورکولڈ اسٹوریج سمیت زرعی بنیادی ڈھانچہ میں اور زیادہ سرمایہ کاری کی جارہی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ ، بھارتی کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے مقصد سے ، جینیٹکل لحاظ سے بہتربنائی گئی فصلوں کے زیادہ سے زیادہ استعمال کئے جانے کا بھی امکان ہے۔ جناب نریندرسنگھ نے کہاکہ پردھان منتری متسیہ سمپدایوجنا کے تحت ، مرکزی حکومت نے ، سال 25-2024تک ماہی پروری کے شعبے میں 70000کروڑروپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرنے کا ہدف مقررکیاہے۔ حکومت کو امید ہے کہ سال 25-2024 تک مچھلی کی پیداوار 220لاکھ ٹن تک پہنچ جائے گی ۔
مرکزی وزیرنے کہاکہ خوراک کی ڈبہ بندی کے لئے پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم –پی ایل آئی نافذ کی جارہی ہے ، جس کے تحت اگلےچھ برسوں میں 10900کروڑروپے کی ترغیب فراہم کی جائے گی اور اس کے ساتھ ہی ، کرشی اڑان اسکیم کے تحت ، ہوائی ٹرانسپورٹ کے ذریعہ زرعی مصنوعات کی نقل وحمل کے لئے امداد اور ترغیبات فراہم کی جارہی ہیں جوکہ شمال مشرق اور قبائلی علاقوں کے لوگوں کے لئے خاص طورپر بہت مفید ہے ۔ کسان ، نقل وحمل کے کاموں میں مصروف افراد اور ہوائی کمپنیاں ، اس سے فائدہ حاصل کررہی ہیں۔ ڈجیٹل زرعی مشن کا بھی آغاز کیاگیاہے ۔ ٹیکنولوجی کی بدولت ، شفافیت میں اضافہ ہوگا ،تاکہ کسان سبھی اسکیموں سے پورے فائدے حاصل کرسکیں اور ان کے علاوہ ڈرون ٹیکنولوجی کو بھی فروغ دیاجارہاہے ۔ زراعت کے شعبے میں جتنی زیادہ ٹیکنولوجی اورشفافیت آئے گی اتنا ہی کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ جناب تومرنے کہاکہ نیشنل آئل پام مشن کو 11000کروڑروپے کے اخراجات کے ساتھ شروع کیاگیاہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی قیادت میں ، اگلے سال موٹے اناج کابین الاقوامی سال منایاجائے گا،جس کے لئے پورے زور وشور کے ساتھ تیاریاں کی جارہی ہیں ۔
نیوزی لینڈ کے تجارت اوربرآمدات کے فروغ ، زراعت ، حیاتیاتی ، سلامتی ، زرعی آراضی سے متعلق معلومات اوردیہی برادریوں کے وزیر ڈاکٹرڈامیاں اوکونوراور صنعت کے نمائندوں اوردیگرمتعلقہ فریقوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی ۔
**********
(ش ح ۔ع م۔ ع آ)
U -10493
(Release ID: 1861062)
Visitor Counter : 131