وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے کونو نیشنل پارک میں ہندوستان سے معدوم  ہو چکے جنگلی چیتوں کو چھوڑا


وزیر اعظم نے چیتا متروں، چیتوں کی بازآبادکاری کرنے والے گروپ اور طلباء کے ساتھ بات چیت کی

نامیبیا سے لائے گئے  چیتوں کو  پروجیکٹ چیتا کے تحت ہندوستان میں متعارف کرایا جا رہا ہے، یہ پروجیکٹ جنگلی درندوں کی بین براعظمی نقل مکانی کا دنیا کا پہلا بڑا منصوبہ ہے

چیتوں کو ہندوستان واپس لانے سے کھلے جنگلات اور گھاس کے میدانوں کے ماحولیاتی نظام کی بحالی میں مدد ملے گی اور مقامی لوگوں  کے لیے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے

Posted On: 17 SEP 2022 12:21PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج کونو نیشنل پارک میں ہندوستان سے معدوم ہو چکے جنگلی چیتوں کو چھوڑا۔ نامیبیا سے لائے گئے ان چیتوں کو پروجیکٹ چیتا کے تحت ہندوستان میں متعارف کرایا جا رہا ہے، جو کہ جنگلی درندوں کی بین بر اعظمی نقل مکانی کا دنیا کا پہلابڑا منصوبہ ہے۔ آٹھ چیتوں میں سے پانچ مادہ اور تین نر چیتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کونو نیشنل پارک میں دو ریلیز پوائنٹ پر ان چیتوں کو چھوڑا۔اس موقع پر  وزیر اعظم نے چیتا متروں، چیتوں کی بازآبادکاری کرنے والے گروپ اور طلباء سے بھی بات چیت کی۔ وزیراعظم نے اس تاریخی موقع پر قوم سے خطاب کیا۔

کونو نیشنل پارک میں وزیر اعظم کے ذریعہ  جنگلی چیتوں کو چھوڑنا ہندوستان کی جنگلی حیات اور اس کے مسکن کو دوبارہ زندہ کرنے اور متنوع بنانے کی ان کی کوششوں کا حصہ ہے۔ چیتا کو 1952 میں ہندوستان سے ناپید قرار دیا گیا تھا۔ جن چیتوں کو چھوڑا گیا ہے ، ان کا تعلق نامیبیا سے ہے اور انہیں اس سال کے شروع میں دستخط کیے گئے ایک ایم او یو کے تحت لایا گیا ہے۔ہندوستان میں چیتا کا تعارف پروجیکٹ چیتا کے تحت کیا جا رہا ہے، جو جنگلی درندوں کی بین بر اعظمی نقل مکانی کا دنیا کا پہلابڑا منصوبہ ہے۔

چیتاہندوستان  میں کھلے جنگل اور گھاس کے میدان کے ماحولیاتی نظام کو بحال کرنے میں مدد کریں گے۔ اس سے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور ماحولیاتی نظام کی خدمات جیسے پانی کا تحفظ، کاربن کی تلاش اور مٹی کی نمی کا تحفظ کو فروغ دینے میں مدد ملے گی ، جس سے معاشرے کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچے گا۔ یہ کوشش، ماحولیاتی تحفظ اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے وزیر اعظم کے عزم کے عین مطابق، ماحولیات کی ترقی اور ماحولیاتی سیاحت کی سرگرمیوں کے ذریعہ مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے بہتر مواقع کا باعث بھی بنے گی۔

بھارت میں چیتوں کو تاریخی طور پر  دوبارہ متعارف کرانا گزشتہ آٹھ سالوں میں پائیداری اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے اقدامات کی ایک طویل سیریز کا حصہ ہے جس کے نتیجے میں ماحولیات کے تحفظ اور پائیداری کے شعبے میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔  محفوظ علاقوں کا احاطہ جو 2014 میں ملک کے جغرافیائی رقبے کا 4.90فیصد تھا اب بڑھ کر 5.03فیصد ہو گیا ہے۔ اس میں ملک میں 2014 کے 1,61,081.62 مربع کلومیٹر کے رقبے والے 740 محفوظ علاقوں کے ساتھ موجودہ 1,71,921 مربع کلومیٹر کے رقبے والے 981  محفوظ علاقے شامل ہیں۔

پچھلے چار سالوں میں جنگلات اور درختوں کے احاطہ میں 16000 مربع کلومیٹر کا اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں جنگلات کا احاطہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

کمیونٹی ریزرو کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2014 میں ان کی تعداد صرف 43 تھی جو کہ 2019 میں 100 سے زیادہ  ہوگئی ۔

ہندوستان میں 52 ٹائیگر ریزرو ہیں جو 18 ریاستوں میں تقریباً 75,000 مربع کلومیٹر کے رقبے پر محیط ہیں اور عالمی سطح پر جنگلی شیروں کی تقریباً 75 فیصد آبادی ہے۔ ہندوستان نے 2018 میں ہی چار سال پہلےشیروں کی تعداد کو 2022تک دوگنا کرنے کا ہدف حاصل کر لیا تھا۔  ہندوستان میں شیروں  کی آبادی 2014 میں 2,226 سے بڑھ کر 2018 میں 2,967 ہوگئی ہے۔

شیروں کے تحفظ کے لیے بجٹ میں مختص رقم 2014 میں 185 کروڑ روپے سے بڑھا کر 2022 میں 300 کروڑ روپے کر دی  گئی ہے۔

ایشیائی شیروں کی آبادی میں 674 شیروں کی آبادی کے ساتھ 2015 میں 523 شیروں کے مقابلے میں 28.87 فیصد (اب تک کی بلند ترین شرح نمو میں سے ایک) کے ساتھ مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

ہندوستان میں اب (2020 میں) 12,852 چیتے ہیں جو کہ 2014 میں کیے گئےگزشتہ تخمینے  7910 کے مقابلے میں ہے۔چیتوں کی  آبادی میں 60 فیصد سے زیادہ  کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے گورنر جناب منگو بھائی پٹیل؛ وزیر اعلی جناب شیوراج سنگھ چوہان؛ مرکزی وزراء، جناب نریندر سنگھ تومر، جناب بھوپیندر یادو، جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا اور شری اشونی چوبے اس موقع پر موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

10366

 



(Release ID: 1860114) Visitor Counter : 154