صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے ، لازمی ادویہ  کی  قومی فہرستیں (این ایل ای ایم ) 2022 جاری کیں


این ایل ای ایم 2022 میں 384 ادویہ کو  شامل کیا گیا ؛ 34 نئی ادویہ شامل کی گئیں

‘‘ وزیراعظم کے ‘سب کو دوائی ،سستی دوائی’ کے وژن کے تحت ، این ایل ای ایم، دیگر اخراجات میں (اواو پی ای ) کم لاگت صحت دیکھ بھال تک رسائی کی جانب ایک اور قدم ہے’’

یہ دواؤں کی تاثیر  ،تحفظ ، معیار ، کم لاگت  اور رسائی کو مزید یقینی بنائے گا: ڈاکٹر منسکھ مانڈویا

ڈاکٹر بھارتی  پروین پوار نے شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ  این ٹی مائیکرو  بیل  مدافعت سے متعلق   بیداری  پیدا کریں

Posted On: 13 SEP 2022 3:16PM by PIB Delhi

‘‘صحت کی مرکزی وزارت ، سب کو دوائی  ،سستی دوائی  کے تئیں  وزیر اعظم مودی جی کے وژن کے تحت  ، مختلف اقدامات کررہی ہے ۔اس ضمن میں  لازمی ادویہ کی قومی فہرستیں   (این ایل ای ایم  ) ،  صحت دیکھ بھال کی تمام سطحوں  پر سستی  ،معیاری ادویہ کی دستیابی کو یقینی بنانے میں اہم رول ادا کرتی ہیں۔ یہ کم لاگت  والی معیاری ادویہ   کی فراہمی کو فروغ  دیتی ہے  اور شہریوں کے لئے صحت دیکھ بھال  پر دیگر اخراجات میں  تخفیف کرنے کے تئیں   حصہ رسدی کرتی ہے ۔ ’’ یہ بات صحت اور خاندانی  بہبود کے مرکزی وزیر   ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے آج یہاں   لازمی اشیا کی  قومی فہرستیں   (این ایل ای ایم  ) 2022 کا  اجرا کرتے ہوئے کہی ۔

34 نئی  طرح کی ادویہ کے ساتھ فہرست میں  384 ادویہ کو شامل کیا گیا ہے جبکہ سابقہ فہرست سے 26 ادویہ کو خارج کردیا  گیا ہے۔ان ادویہ کو علاج  معالجے  کے 27زمروں میں  تقسیم کیا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024ZIH.jpg

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صحت کے مرکزی وزیر نے بتایا کہ ‘‘ لازمی ادویہ ’’ وہ ہیں ، جو  صحت دیکھ بھال  کی ترجیحاتی ضرورت کو  پورا کرتی ہیں ،تاثیر ، تحفظ ،  معیار اور علاج کی  مجموعی لاگت  پر مبنی ہوتی ہیں۔این ایل  ای ایم  ، تین اہم  پہلوؤں  کو  مدنظر رکھتے ہوئے ادویہ کے باقاعدہ استعمال کو فروغ دینا ہے،یعنی قیمت  ، تحفظ اور  تاثیر ۔ یہ  صحت دیکھ بھال اور بجٹ، خریداری کی پالیسیوں  ،صحت  بیمہ ، ادویہ کی تجویز کرنے کی عادتوں کو بہتر بنانے ،  یوجی /پی جی  کی   طبی تعلیم اورتربیت اور ادویہ سازی کی پالیسیوں کے مسودے  تیار کرنے   کے وسائل کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے میں  بھی مدد دیتا ہے ۔این ایل ای ایم میں  ادویہ کی زمرہ بندی   صحت  دیکھ بھال نظام کی  سطح کی بنیاد پر کی گئی ہے ، جو پی – ابتدائی ، ایس  - ثانوی  اور  ٹی – تیسرا درجہ  ہے۔انہوں نے  اجاگر کیا کہ یہ تصور  اس بات  پر مبنی ہے کہ  پوری احتیاط کے ساتھ منتخب کردہ ادویہ کی ایک محدود فہرست  ، صحت دیکھ بھال کے معیار کو بہتر کرے گی، کم لاگت  صحت دیکھ بھال  فراہم کرے گی اور ادویہ کے  بہتر انتظام کی راہ ہموار کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ این ایل ای ایم   ایک جامع دستاویز ہے  اور  اس پر  بدلتی  ہوئی عوام کی صحت  ترجیحات کے ساتھ ساتھ ادویہ سازی کے  ان میں  ترقی   پر غور کرتے ہوئے  مستقل بنیاد  پر جائزہ لیا جاتا ہے ۔لازمی ادویہ کی قومی فہرست   پہلی مرتبہ  1996 میں تشکیل دی گئی تھی اوراس سے قبل  2003 ،  2011 اور 2015 میں  تین مرتبہ  اس پرنظر ثانی  کی گئی۔

انہوں نے کہا ‘‘ ادویہ سے متعلق  آزاد قائمہ قومی کمیٹی  (ایس این سی ایم ) کا انعقاد صحت کی مرکزی وزارت نے  2018  میں کیا تھا۔ ماہرین  اور شراکت داروں کے ساتھ تفصیلی مشورہ کرنے کے بعد کمیٹی نے این ایل ای ایم  2015  پر نظر ثانی کی  اور این  ایل ای ایم  2022سے متعلق  اپنی رپورٹ  ،  صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کو   پیش کی ۔ حکومت ہند نے  کمیٹی کی سفارشات کو   قبول  کرلیا اور  فہرست کو منظوری د ے دی ۔’’ انہوں نے  اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ این ایل ای ایم   کو وضع کرنے کا عمل  شراکت داروں  کے سائنسی  وسائل کے  معاونت والے  ماحصل  اور  شمولیت / اخراج کے  تعمیلی اصول  مبنی ہوتا ہے۔

نظر ثانی شدہ این ایل ای ایم   کے لئے شراکت دارو  ں  کو مبارکباددیتے ہوئے ،  جو  اپنے شہریو  ں  کو سستی دیکھ بھال کی گنجائش  کی سمت میں  ملک کو آگے لے جاتی ہے،   مرکزی وزیر  مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین  پوار   نے اینٹی مائیکرو بیل   مدافعت ( اے ایم آر ) سے  متعلق  آگاہی میں  اضافہ کرنے پر زور دیا جو کہ  ‘‘ ہمارے  سائنسدانوں اور کمیونٹی کے لئے  ایک بڑے چیلنج کے طورپر  ابھر رہی ہے اور ہمیں  اے ایم آر سے متعلق  معاشرے میں  آگاہی وضع کرنے کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003PZ9K.jpg

ای ایل ای ایم  2022 پر نظر ثانی  ،  اکیڈمیا، صنعت کاروں اور عوامی  پالیسی کے ماہرین وغیرہ جیسے شراکت دارو ں اور ڈبلیو ایچ  او   - ای ایم ایل   2021 کے ساتھ جامع صلاح ومشورے کے بعد کیا گیا ہے۔

این ایل ای ایم  میں  شمولیت کے لئے درج ذیل زمرے کی تعمیل کی جاتی ہے:

  1. اُن  بیماریو  ں  میں کارآمد ہو جو کہ ہندوستان میں  عوامی صحت  کا مسئلہ ہے۔
  2. ڈرگ  کنٹرولر جنرل (انڈیا) ( ڈی سی جی آئی ) کے ذریعہ  لائسنس شدہ   /منظورشدہ  ۔
  3. سائنسی  شواہد  پر مبنی تاثیری  اور  حفاظتی  پروفائل کی  حامل ہو۔
  4. نسبتا ََ کم لاگت ہو۔
  5.   علاج کے  موجودہ رہنما خطوط  کے  مطابق ہو۔
  6. ہندوستان کے قومی صحت  پروگراموں کے تحت سفارش شدہ ہو(مثال کے طور پر لمپیتھک فلاریاسس  2018 کو جڑ سے  ختم کرنے کے مربوط منصوبے کا  انور میکٹن حصہ )۔
  7. علاج معالجے  کے  سلسلے سے جب  ایک سے زیادہ ادویہ دستیاب ہیں تو  واحد  پروٹو ٹائپ / طبی طورپر بہترین راس آنے والی اس درجے کی ادویہ کو  شامل کیا جانا چاہئے  ۔
  8. مجموعی علاج کے خرچ  پر غور کرنا چاہئے  نہ کہ کسی میڈیسن کی واحد اکائی کی قیمت پر ۔
  9. فکسڈ  ڈوز  کمبی نیشنز   کو  عموماََ شامل نہیں کیا جاتا ۔
  10. ٹیکہ کاری کے ملک کے پروگرام میں  ،  ویکسینز  کو  جیسے اور جب ضرورت پڑے شامل کیا جاتا ہے (مثال کے طورپر روٹا وائرس ویکسین ) ۔

این ایل ای ایم   2022  تک رسائی  یہاں  حاصل کی جاسکتی ہے :

https://cdsco.gov.in/opencms/opencms/system/modules/CDSCO.WEB/elements/download_file_division.jsp?num_id=OTAxMQ

اجرا ءکے اس، موقع پر صحت کے مرکزی سکریٹری  جناب راجیش بھوشن  ،بی سی جی آئی  ڈاکٹر وی جی سومانی  ،  جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر مندیپ کمار بھنڈاری ،  ایس این سی ایم کے نائب چئیر مین  ڈاکٹر  وائی کے گپتا اور وزارت کے دیگر سینئیر عہدے داران  موجود تھے۔

*************

ش ح۔ا ع۔ رم

U-10222

 


(Release ID: 1859132) Visitor Counter : 211