اسٹیل کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

دھات کے  شعبے کو سرکلر معیشت کے ماڈل میں سب سے آگے رہنے کی ضرورت ہے: جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا


بھارت کا معدنیات اور دھات کا سیکٹر زبردست ترقی کے لئے تیار ہے: وزیرِ اسٹیل

Posted On: 26 AUG 2022 3:16PM by PIB Delhi

اسٹیل اور شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے آج یہاں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف میٹل کے دلّی چیپٹر کے ذریعے منعقدہ سرکلر معیشت اور وسائل کی صلاحیت پر بین الاقوامی کانفرنس میں کہا کہ ہمارے قدرتی وسائل محدود ہیں ، اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ دنیا ، ان قلیل وسائل کو استعمال کرنے کے لئے ماحولیاتی اور اقتصادی طور پر قابلِ عمل طریقے تلاش کرے۔  کانفرنس میں سیل کی چیئرمین محترمہ سوما مونڈل، ریجن انڈیا اینڈ ایشیا پیسیفک  کے سی ای او جناب الریچ گرینر پیکٹر، ایس ایم ایس گروپ کے  سی ایم ڈی ڈاکٹر ایس کے جھا، آئی آئی ایم  دلّی چیپٹر کے چیئر مین  ڈاکٹر مکیش کمار، اور معدنیات اور دھات کے شعبے سے تعلق رکھنے والے مندوبین موجود تھے ۔

Image

جناب سندھیا نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ پوری دنیا میں ، اِس بات پر اتفاق رائے ہے کہ وسائل کے تحفظ کے لئے سرکلر معیشت  ہی واحد طریقہ ہے۔  وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہمیں اس بات کو سمجھنا چاہیئے کہ انسانیت کا مستقبل ’حاصل کرو -  بناؤ - ختم کرو ‘ کے ماڈل پر یعنی لائینر معیشت پر تعمیر نہیں ہو سکتا ۔ دھات کے سیکٹر کو ، اس کے وسیع استعمال کے پیش نظر سرکلر معیشت ماڈل میں سب سے آگے ہونے کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ دھاتوں کی فطری صلاحیت کو کم کرنے، دوبارہ قابل استعمال بنانے، دوبارہ استعمال کرنے  ، بازیافت کرنے، دوبارہ ڈیزائن کرنے اور دوبارہ تیار کرنے کے 6 - آر  اصولوں پر عمل کرتے ہوئے کاروباری ماڈلز کے لئے قابل عمل اور موافقت پذیر ہونے کی ضرورت ہے۔

وزیر موصوف نے 15 اگست ، 2021 ء کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے خطاب کو یاد کیا ، جس میں انہوں نے سرکلر معیشت مشن کی فوری ضرورت پر زور دیا تھا۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا تھا کہ سرکلر معیشت وقت کی ضرورت ہے اور ہمیں جدید معیشت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے قدرتی وسائل کی تیزی سے کمی کے باعث اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا چاہیئے۔

جناب سندھیا نے مزید کہا کہ دھات کی صنعت انتہائی توانائی کی حامل صنعت ہے اور اس طرح کاربن کے بڑے اخراج کا سبب بنتی ہے، جو کہ عالمی برادری کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے ۔ اس لئے ہمیں صفر کاربن کے اخراج کا ہدف حاصل کرنے کے لئے نئی ٹیکنالوجیز کو اپنانا ہوگا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ہم سب اس بات سے متفق ہیں کہ آج کی تکنیکی غلبہ والی دنیا میں کوئی بھی چیز فضول نہیں ہے اور تمام نام نہاد کچرے کو مناسب ٹیکنالوجی کو اپنا کر دولت کی تخلیق کے وسائل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

Image

آٹوموٹیو ، بنیادی ڈھانچہ ، نقل و حمل، خلاء اور دفاع میں ابھرتی ہوئے فروغ  میں تعاون کے لئے مانگ میں متوقع اضافے کے پیش نظر ، بھارت کا کانکنی اور دھات کا شعبہ تیز تر ترقی کے لئے تیار ہے۔ اس تیز رفتار دنیا کاچیلنج اسٹیل جیسے سیکٹر کے ضمنی مصنوعات کا سامنا کرنا ہے، جو معیشت کے لئے اتنا ہی اہم ہے اور دوسری جانب کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج سے متعلق سیکٹر سے نمٹنا بہت مشکل ہے۔ دنیا بھر میں اسٹیل بنانے والے ماحولیاتی استحکام اور سرکلر معیشت کے دو چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے مناسب حکمت عملی مرتب کے لئے تیار ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ حکومتِ ہند نے نیتی آیوگ کے ذریعے مختلف شعبوں میں سرکلر معیشت کو فروغ دینے کے لئے 11 کمیٹیاں تشکیل دے کر بروقت پہل کی ہے ، جس میں آہن دار اور غیر آہن دار  دھاتوں کے سیکٹر شامل ہیں ۔

جناب سندھیا نے بتایا کہ اسٹیل کی وزارت ایک نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کر رہی ہے اور دھاتوں کے شعبے میں سرکلر معیشت کو فروغ دینے کے لئے پہلے سے ہی ایک تفصیلی روڈ میپ تیار کر چکی ہے ، جس میں کانکنی سے لے کر تیار دھات کی پیداوار تک ، اس عمل میں پیدا ہونے والی مصنوعات کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے ، جس میں  ان کی ری سائیکلنگ/ دوبارہ استعمال سمیت تمام کچرے کا استعمال شامل ہے ۔

وزیر موصوف نے اس بات کو اجاگر کیا کہ سرکلر معیشت ری سائیکلنگ ( دوبارہ قابل استعمال بنانا ) سے کہیں زیادہ ہے۔  اس وجہ سے ہماری توانائی کی کھپت کا ایک بہت بڑا حصہ متعلقہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج پروسیسنگ ، نقل و حمل اور مادے کے استعمال اور  ضائع کرنے سے تعلق رکھتا ہے۔ سرکلر حکمت عملی جیسے سرکلر ڈیزائن، مواد کی موثر پیداوار، دوبارہ استعمال، مرمت اور پھر سے قابل استعمال بنانا  ، مواد کی کھپت میں بچت اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ قدر برقرار رکھنے پر توجہ مرکوز کرنے اور مادی ری سائیکل کو بند کرنے سے، سرکلر معیشت ایک ایسا استحکام رکھتی ہے ، جو آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی شدید تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد کرے گی۔ان اقدامات سے قوم کے لئے متعدد فائدے ہوں گے اور منسلک سپلائی چین کے ساتھ ساتھ کھپت سے متعلق صنعتوں کی وجہ سے جی ڈی پی پر زبردست مثبت اثر پڑے گا اور اس کے علاوہ پلانٹ کے اندر براہ راست اور بالواسطہ منسلک صنعتوں میں روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت نے مالی سال ، 2022 ء میں اسٹیل کی پیداواری صلاحیت کو 50 فی صد بڑھا کر 155 ملین ٹن کر دیا ہے ، جو کہ مالی سال  2014 ء میں تقریباً 100 ملین ٹن تھا۔ 8 سال کے اس عرصے کے دوران اسٹیل کےفی کس استعمال میں تقریباً 50 فی صد کا اضافہ ہوا ہے ، جو آج بڑھ کر 77 کلو گرام فی کس ہو گیا ہے  ۔ اسٹیل کی صنعت ملک کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر حکومت کی توجہ کے علاوہ ، حکومت ہند کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی قیادت میں ایک مستحکم ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ جناب سندھیا نے یہ بھی کہا کہ معدنیات اور دھات کے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں ہوئی ہیں اور آج بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا اسٹیل پیدا کرنے والا ملک بن گیا ہے۔

Image

 

جناب سندھیا نے امید ظاہر کی کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف میٹلز، دلّی چیپٹر اس اہم موضوع پر اس بین الاقوامی کانفرنس میں ہونے والے تبادلۂ خیال سے اخذ کردہ سفارشات پیش کرے گا ، جس سے صنعت کو زیرو ویسٹ ( کسی زیاں کے بغیر ) اور زیرو ہارم ( کسی نقصان کے بغیر ) اپروچ کی طرف بڑھنے میں مدد ملے گی۔

ایس ایم ایس گروپ ریجن انڈیا اینڈ ایشیا پیسیفک کے سی ای او جناب الریچ گرینر پیکٹر نے کہا کہ بھارت کی اسٹیل صنعت  میں مثبت ترقی کی جانب بڑی تبدیلی آئی ہے ۔

سیل کی چیئرمین محترمہ سوما مونڈل نے کہا کہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کاربن کو کم کرنے والی آپریشنل افادیت اور قابل تجدید توانائی کے حل کے وسیع پیمانے پر نفاذ کے ذریعے تقریباً 50 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ بقیہ 50 فی صد  ، اس تبدیلی سے آنا چاہیئے کہ ہم وسائل کیسے پیدا کرتے ہیں اور انہیں استعمال کیسے کرتے ہیں۔ اس طرح کاروباری اداروں کو اس نئے اقتصادی ڈھانچے میں قائدانہ کردار ادا کرنا ہو گا، کرہ ارض کی حفاظت اور نئی قدر پیدا کرنے کے لئے تبدیلی کے لئے جدت طرازی کو آگے بڑھانا ہو گا۔ محترمہ مونڈل نے اس بات کو اجاگر کیا کہ کوئی بھی چیز نا قابل استعمال نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کانفرنس میں تقریباً 200 مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No. 9568


(Release ID: 1854732)