صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی صحت سیکرٹری نے "کینسر کے علاج کے لیے روڈ میپ" کے موضوع پر قومی ورکشاپ سے خطاب کیا


"کینسر کی روک تھام اور علاج سے متعلق ہماری پالیسیوں کے لیے کوویڈ مینجمنٹ سے سبق قیمتی ہیں"

کینسر کنٹرول سے متعلق کسی بھی پہل کو الگ الگ انداز میں نافذ نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ اسے 'پوری حکومت اور پورے سماج' کے نقطہ نظر کے ساتھ انجام دیے جانے کی ضرورت ہے

Posted On: 23 AUG 2022 4:11PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 23 اگست 2022:

"وبا کے خلاف بھارت کی لڑائی سے حاصل ہونے والے سبق کینسر کی روک تھام اور علاج کے لیے ہماری ہدفی پالیسیوں میں قیمتی مشعل راہ کا کام دے سکتے ہیں۔ کینسر پر قابو پانے اور انتظام سے متعلق کسی بھی پہل کو الگ الگ انداز میں نافذ نہیں کیا جاسکتا بلکہ اسے "پوری حکومت اور پورے سماج " کے نقطہ نظر کے ساتھ انجام دینے کی ضرورت ہے جیسا کہ وبا کے انتظام کے دوران ہم نے سیکھا، کیونکہ یہ معاملہ مختلف سرکاری اور غیر سرکاری انتظامی شعبوں میں مشترک ہے۔" یہ الفاظ مرکزی سیکرٹری صحت جناب راجیش بھوشن نے "کینسر کے علاج کے لیے روڈ میپ" کے موضوع پر آج یہاں قومی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002O635.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0030ZJ3.jpghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004C65X.jpg

 

مزید وضاحت کرتے ہوئے مرکزی سکریٹری صحت نے نشاندہی کی کہ اس وبا نے ہمیں سکھایا ہے کہ صحت صرف مرکزی وزارت صحت ہی کی خصوصی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ مرکز کی مختلف وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ صحت صرف تیسرے درجے کے صحت کی دیکھ بھال کے مراکز میں نہیں رہ سکتی بلکہ بنیادی اور ثانوی سطح پر بھی اس کا بہت بڑا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کے تیزی سے اثرات کے لیے صحت کی دیکھ بھال کا نمایاں بڑا اور پائیدار نیٹ ورک بنانے کے لیے لیبر، ریلوے، اسٹیل، او این جی سی، جوہری توانائی وغیرہ جیسی وزارتوں کی تیسرے درجے کی صحت کی سہولیات کو مجتمع کیا جاسکتا ہے۔ نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) میں حال ہی میں ہوئی مثالی تبدیلی پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نہ صرف پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر سروسز بلکہ تیسرے درجے کی صحت کی خدمات سے تعلق رکھنے والے ریفرلز ایک جامع اینڈ ٹو اینڈ ڈیلیوری حل کے ذریعے فراہم کیے جارہے ہیں۔

جناب راجیش بھوشن نے انتہائی نگہداشت کے انتظام کے لیے پروٹوکول کے مشترکہ معیارات پر مبنی شواہد کی تشکیل، اشتراک اور پاسداری کو کینسر کے انتظام کے لیے ایک اور سبق قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ مرکزی وزارت صحت کے نیشنل کینسر کنٹرول پروگرام کی تشکیل نو اور اصلاح کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔ کینسر کی دیکھ بھال کے لیے باقاعدہ تربیت، باز تربیت اور مہارت میں اضافے کے ذریعے صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کی صلاحیت سازی کی ضرورت ہے۔ انھوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ واضح کمیونی کیشن اور رائے کے طریقہ کار کے ساتھ بھی اس کو یقینی بنایا جائے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں صحت کی ٹیکنالوجی اور کینسر کی روک تھام اور علاج جیسے ٹیلی میڈیسن کو بہتر دیکھ بھال تک رسائی کے لیے ڈھالنے اور فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ آسام، پنجاب، آندھرا پردیش، بہار جیسی کچھ ریاستوں میں نافذ کئے گئے مختلف "ہب اینڈ اسپوک" ماڈلز کی دیگر ریاستیں بھی تقلید کر سکتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی کی تفصیلی منصوبہ بندی کے ساتھ سہولیات کی تفصیلی نقشہ بندی بھی کی جاسکتی ہے۔

مرکزی وزارت صحت کے زیر انعقاد ایک روزہ قومی ورکشاپ میں مندرجہ ذیل موضوعات پر سیشن کا منعقد ہوئے:

  1. بھارت میں کینسر کی دیکھ بھال کے لیے بنیادی ڈھانچہ اور انسانی وسائل
  2. بھارت میں کینسر کی دیکھ بھال کی استطاعت پذیری
  • iii. ریاستوں کی جانب سے کینسر کی دیکھ بھال کے حوالے سے بہترین طریقے
  • iv. جاری پروجیکٹوں اور اس سے متعلقہ امور کا جائزہ

اس تقریب میں محترمہ رولی سنگھ، اے ایس ایم ڈی (این ایچ ایم)، جناب وشال چوہان جوائنٹ سیکرٹری (پالیسی)، ٹاٹا میموریل سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راجندر بڈوے  نیز مختلف ریاستوں اور طبی اداروں کے دیگر سینئر عہدیداران نے بھی شرکت کی۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 9442


(Release ID: 1853917) Visitor Counter : 113