وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم کا جل جیون مشن کے تحت ہر گھر جل اتسو سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب


’’ملک کے دس کروڑ دیہی گھرانوں کو پائپ کے ذریعے صاف پانی کی سہولت فراہم کیا گیا ہے‘‘

’’گوا ہر گھر جل کی سند یافتہ پہلی ریاست بن گئی‘‘

’’دادرا نگر حویلی اور دمن و دیویہ کارنامہ انجام دینے والے اولین مرکز کے زیر انتظام خطے‘‘

’’ملک کی مختلف ریاستوں کے ایک لاکھ گاؤں کھلی جگہوں پر رفع حاجت سے پاک‘‘

’’امرت کال کی اس سے بہتر شروعات نہیں ہو سکتی‘‘

’جن لوگوں کو ملک کی پرواہ نہیں، انہیں ملک کے حال یا مستقبل کے خراب ہونے کی فکر نہیں ہے۔ ایسے لوگ بڑی بڑی باتیں ضرور کر سکتے ہیں لیکن پانی کے لئے کبھی بھی بڑے وژن کے ساتھ کام نہیں کر سکتے‘

’’ سات کروڑ دیہی گھرانوں کو صرف تین برسوں میں پائپ کا پانی فراہم کیا گیا جبکہ سات دہائیوں میں صرف تین کروڑ گھرانوں کو یہ سہولت میسر تھی‘‘

’’یہ اسی انسان رُخی ترقی کی ایک مثال ہے، جس کی بابت میں نے اس بار لال قلعہ سے باتیں کی تھیں‘‘

’’جل جیون ابھیان صرف ایک سرکاری اسکیم نہیں ہے، بلکہ یہ ایک اسکیم ہے جسے کمیونٹی کے ذریعے، کمیونٹی کے لئے چلایا جاتا ہے‘‘

’’عوامی طاقت، خواتین کی طاقت، اور ٹیکنالوجی کی طاقت سے جل جیون مشن کو تقویت مل رہی ہے‘‘

Posted On: 19 AUG 2022 1:02PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج جل جیون مشن کے تحت ہر گھر جل اتسو سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔ یہ تقریب پنجی گوا میں منعقد کی گئی تھی۔ اس موقع پر گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت، مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے جنم اشٹمی کے پرمسرت موقع پر شری کرشن کے بھکتوں کو مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے سب سے پہلے امرت کال میں ہندوستان جن بڑے اہداف پر کام کر رہا ہے اُن سے متعلق تین اہم سنگ میلوں پر ہر ہندوستانی کے فخر کو شیئر کیا جن کی آج تکمیل ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے آج ملک کے 10 کروڑ دیہی گھرانوں کو پائپ کے ذریعے صاف پانی کی سہولت سے جوڑا  دی گیا۔ یہ ہر گھر تک پانی پہنچانے کی حکومت کی مہم کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ یہ ’’سب کا پرایاس‘‘ کی ایک بہترین مثال ہے۔دوئم، انہوں نے گوا کو ہر گھر جل والی پہلی مستند ریاست بننے پر مبارکباد دی جہاں ہر گھر پائپ کے ذریعہ پانی سے مربوط ہے۔ انہوں نے دادر نگر حویلی اور دمن و دیو کو یہ کارنامہ انجام دینے والے اولین مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے طور پر بھی تسلیم کیا۔وزیراعظم نے عوام، حکومت اور اپنا کام آپ کرنے والی مقامی حکومتی اداروں کی کوششوں کو سراہا اور بتایا کہ بہت جلد اس فہرست میں اور کئی ریاستیں شامل ہونےجا رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے تیسری کامیابی یہ  بتائی کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں ایک لاکھ گاؤں کھلی جگہوں پر رفع حاجت سے پاک ہو چکے ہیں۔ کچھ سال پہلے ملک کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک (او ڈی ایف) قرار دینے کے بعد اگلی عہد گاؤوں کے لے او ڈی ایف پلس کا درجہ حاصل کرنے کے لئے تھایعنی ان گاؤوں کو کمیونٹی ٹوائلٹ، پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ، گرے واٹر مینجمنٹ اور گوبردھن پروجیکٹوں سے لیس کرنا تھا۔

وزیر اعظم نے دنیا کو درپیش پانی کے تحفظ کے چیلنج کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی کمی ترقی یافتہ ہندوستان - وکشت بھارت کے حل کو پورا کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت گزشتہ 8 برسوں سے پانی کی حفاظت کے پروجیکٹوں کے لئے انتھک محنت کر رہی ہے۔ خودغرضانہ قلیل مدتی نقطہ نظر سے بالاتر ہو کر طویل مدتی نقطہ نظر کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ "یہ سچ ہے کہ حکومت بنانے کے لئے اتنی محنت نہیں کرنی پڑتی ہے جتنی محنت ملک کی تعمیر کے لئے کرنی پڑتی ہے۔ ہم سب نے قوم کی تعمیر کے لئے کام کرنے کو ترجیح دی ہے۔ اسی لئے ہم حال اور مستقبل دونوں کی آزمائشوں سے نبرد آزما ہیں۔ جنہیں ملک کی پرواہ نہیں، انہیں ملک کے حال یا مستقبل کے خراب ہونے کی فکر نہیں ہے۔ ایسے لوگ بڑی بڑی باتیں ضرور کر سکتے ہیں لیکن پانی کے لئے کبھی بھی بڑے وژن کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔

پانی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کے کثیر جہتی نقطہ نظر کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے 'بارش سے استفادہ'، اٹل بہوجل اسکیم، ہر ضلع میں 75 امرت سروور، دریاوں کو جوڑنے اور جل جیون مشن جیسے اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ ہندوستان میں رامسر ویٹ لینڈ سائٹس کی تعداد 75 ہو گئی ہے، جن میں سے 50 کو پچھلے 8 برسوں میں شامل کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے اس تمہید کے ساتھ کہ "امرت کال کی اس سے بہتر شروعات نہیں ہو سکتی"۔ صرف 3 برسوں میں 7 کروڑ دیہی گھرانوں کو پائپ کا پانی فراہم کرنے کے کارنامے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دوسری طرف آزادی کے بعد 7 دہائیوں میں صرف 3 کروڑ گھرانوں کو یہ سہولت میسر تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریباً 16 کروڑ دیہی گھرانے تھے، جنہیں پانی کے لئے بیرونی ذرائع پر انحصار کرنا پڑتا تھا۔ہم گاؤں کی اتنی بڑی آبادی کو اس بنیادی ضرورت کے لئے لڑتے ہوئے نہیں چھوڑ سکتے تھے۔ اسی لئے 3 سال پہلے میں نے لال قلعہ سے اعلان کیا تھا کہ ہر گھر کو پائپ سے پانی فراہم کیا جائے گا۔ اس مہم پر 3 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ 100 سال کی سب سے بڑی وبا کی وجہ سے کھڑی ہونے والی رکاوٹوں کے باوجود اس مہم کی رفتار کم نہیں ہوئی۔ اس مسلسل کوشش کا نتیجہ ہے کہ صرف 3 برسوں میں ملک نے 7 دہائیوں میں ہونے والے کام سے دگنے سے بھی زیادہ کام ہوا ہے۔ یہ اسی انسان رُخی ترقی کی ایک مثال ہے جس کی بابت میں نے اس بار لال قلعہ سے بات کی تھی۔

وزیر اعظم نے  نسلِ آئندہ اور خواتین کے لئے ہر گھر جل کے فائدے کو اجاگر کیا اور کہا کہ پانی سے متعلق مسائل کا سب سے بڑا شکار خواتین کے ہونے کی وجہ سے حکومت کی کوششوں کے مرکز میں خواتین ہیں۔ اس سےخواتین کے لئے زندگی کی آسانی بہتر بن رہی ہے اور انہیں پانی کے نظم میں کلیدی کردار ادا کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہا "جل جیون ابھیان صرف ایک سرکاری اسکیم نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسی اسکیم ہے جسے کمیونٹی کے ذریعے اور کمیونٹی کے لئے چلایا جاتا ہے"۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جل جیون مشن کی کامیابی کے چار ستون ہیں لوگوں کی شرکت، ذمہ داران کی شرکت، سیاسی ارادہ اور وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال۔ مقامی لوگوں اور گرام سبھاوں اور مقامی حکومت کے دیگر اداروں کو مہم میں بے مثال کردار دیا گیا ہے۔ مقامی خواتین کو پانی کی جانچ کے لئے تربیت دی جاتی ہے اور وہ ’پانی سمیتیوں‘ کی رکن ہیں۔ پنچایتوں، این جی اوز، تعلیمی اداروں اور تمام وزارتوں کے جوش و خروش سے ذمہ داران کی شرکت واضح ہے۔ اسی طرح گزشتہ 7 دہائیوں میں جو کچھ حاصل کیا گیا اس سے کہیں زیادہ صرف 7 برسوں میں حاصل کرنا سیاسی قوتِ ارادی کی نشاندہی کرتا ہے۔ وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال مہاتما گاندھی نیشنل دیہی روزگار گارنٹی اسکیم جیسی اسکیموں کے ساتھ ہم آہنگی سے ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پائپ کے پانی کی مکمل ترسیل کسی بھی امتیاز کے امکان کو بھی ختم کر دے گی۔

پانی کی فراہمی اور کوالٹی کنٹرول کے لئے پانی کے اثاثوں کی جیو ٹیگنگ اور انٹرنیٹ آف تھِنگس سلوشن جیسی ٹیکنالوجی کے استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ عوامی طاقت، خواتین کی طاقت، اور ٹیکنالوجی کی طاقت سے جل جیون مشن کو تقویت مل رہی ہے۔

U.No:9325

ش ح۔رف ۔س ا

 



(Release ID: 1853160) Visitor Counter : 130