صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

صدر جمہوریہ ہند عزت مآب محترمہ دروپدی مرمو کا 76ویں  یوم آزادی کی ماقبل شام قوم کے نام پیغام

Posted On: 14 AUG 2022 7:32PM by PIB Delhi

پیارے ہم وطنوں!

نمسکار!

76ویں یوم آزادی کے موقع پر  ملک اور بیرون ملک میں رہنے والے سبھی بھارتیوں کو میں دلی مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ اس شاندار موقع پر آپ سے خطاب کرتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے ۔ ایک آزاد ملک کے طور پر بھارت 75سال مکمل کر رہا ہے۔ 14اگست کےدن کو تقسیم کے سانحہ  کی یاد کے دن کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد سماجی ہم آہنگی ، افراد کو بااختیار بنانا اور اتحاد کو فروغ دینا ہے۔ 15 اگست 1947کے دن ہم نے نو آبادیاتی حکومت کی بیڑیوں کو کاٹ دیا تھا۔ اس دن ہم نے اپنی آزادی کو نئی شکل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس مبارک دن کی سالگرہ مناتے ہوئے ہم لوگ جنگ آزادی میں حصہ لینے والے تمام مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنی سب سے بڑی قربانی دی ،تاکہ ہم سب ایک آزاد بھارت میں سانس لے سکیں۔

بھارت کی آزادی ہمارے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں جمہوریت کے ہر حامی کے لئے ایک خوشی کا موقع ہے۔ جب بھارت آزاد ہوا تو کئی بین الاقوامی رہنماؤں اور مفکرین نے ہمارے جمہوری حکومتی نظام کی کامیابی کے سلسلے میں اندیشوں کا اظہار کیا تھا۔ اُن کے اِن اندیشوں کے کئی اسباب بھی تھے۔ اُن دنوں جمہوریت معاشی طور پر خوشحال ملکوں تک ہی محدود تھی۔ غیر ملکی حکمرانوں نے برسوں تک بھارت کا استحصال کیاتھا۔ اسی وجہ سے بھارت کے لوگ غریبی اور ناخواندگی سے نبرد آزما تھے۔ لیکن بھارت کے باشندوں نے اُن  لوگوں کے اندیشوں کو غلط ثابت کر دیا اور بھارت کی مٹّی میں جمہوریت کی جڑیں مسلسل گہری اور  مضبوط  ہوتی گئیں۔

بیشتر جمہوری ممالک میں ووٹ دینے کا اختیار حاصل کرنے کے لئے خواتین کو طویل عرصے تک جدو جہد کرنی پڑی۔ لیکن ہماری جمہوریت کی شروعات سے ہی بھارت نے ہر بالغ کو ووٹ کا حق دینے کے اصول کو اپنایا۔ اس طرح جدید بھارت کے معماروں نے ہر بالغ شہری کو قومی تعمیر کے اجتماعی عمل میں حصہ لینے کا موقع فراہم کیا۔ یہ سہرا بھارت کے سر ہے کہ اُس نے عالمی برادری کو جمہوریت کی حقیقی طاقت سے واقف کرایا۔

میں مانتی ہوں کہ بھارت کی یہ کامیابی محض  ایک اتفاق نہیں تھا۔ تہذیب کی شروعات سے ہی بھارت کے سنتوں  اور عظیم شخصیتوں نے ہر فرد کی برابری اور اتحاد پر مبنی زندگی کا نظریہ قائم کرلیا تھا۔ مہاتما گاندھی جیسی عظیم شخصیتوں کی قیادت میں ہوئی جنگ آزادی کے دوران ہماری قدیم اقدارِ زندگی کو اس جدید زمانے میں پھر سے قائم کیا گیا۔  اِسی وجہ سے ہماری جمہوریت میں ہندوستانیت کے عناصر نظر آتے ہیں۔ گاندھی جی حکومت کی لامرکزیت اور عام عوام کو مکمل اختیارات دینے کے حامی تھے۔

گذشتہ 75 برسوں سے ہمارے ملک میں جنگ آزادی کی عظیم قدروں کو یاد کیا جا رہا ہے۔ ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ مارچ 2021میں دانڈی یاترا کی یاد کو پھر سے  جیتی جاگتی شکل دے کر شروع کیا گیا تھا۔ اِس عہد ساز تحریک نے ہماری جدوجہد کو عالمی سطح پر مقام دلایا۔ اس کا احترام  کرتے ہوئے  ہمارے اِس مہوتسو کی شروعات کی گئی ۔ یہ مہوتسو بھارت کے عوام کے نام وقف ہے۔ ملک کے عوام کے ذریعے حاصل کی گئی کامیابی کی بنیاد پر ’خودکفیل بھارت‘ کی تعمیر کا عزم بھی اِس اتسو کا حصہ ہے۔ ہر عمر کے شہری پورے ملک میں منعقد ہورہے اِس مہوتسو کے پروگراموں میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔ یہ شاندار مہوتسو اب ’ہر گھر ترنگا مہم‘ کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ آج ملک کے کونے کونے میں ہمارا ترنگا شان سے لہرا رہا ہے۔ جنگ آزادی کی قدروں کے تئیں اتنے بڑے پیمانے پر لوگوں میں بیداری دیکھ کر ہمارے مجاہدین آزادی اگر آج ہوتے تو  ضرور خوش  ہوتے ۔

ہماری قابل فخر جنگ آزادی اس عظیم ملک بھارت میں نہایت پُر وقار انداز میں شجاعت کے ساتھ جاری رہی۔ بہت سے عظیم مجاہدین  آزاد ی نے  بہادری کی مثالیں پیش کیں اور قومی بیداری کی مشعل اگلی نسل کو سونپی۔بہت سے بہادروں اور ان کی جدوجہد خصوصاً کسانوں اور قبائلی معاشرے کے بہادروں کے تعاون کو ایک طویل عرصے تک  اجتماعی طور پر یاد نہیں کیا جا سکا۔ گذشتہ سا ل سے ہر 15 نومبر کو قبائلی افراد کے لئے یوم فخر کے طور پر منانے کا حکومت کا فیصلہ خیرمقدم کئے جانے کے لائق ہے۔ ہماری عظیم قبائلی شخصیتیں صرف مقامی یا علاقائی  علامتیں ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لئے باعث ترغیب ہیں۔

 

پیارے ہم وطنوں!

ایک قوم کے لئے، خاص طور سے بھارت جیسے قدیم ملک  کی طویل تاریخ میں 75سال کا بڑا عرصہ بہت چھوٹا نظر آتا ہے۔ لیکن انفرادی سطح پر یہ عرصہ ایک مکمل زندگی کے عرصے کے برابر ہے۔ ہمارے بزرگ شہریوں نے اپنی زندگی میں انوکھی تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ یہ افراد گواہ ہیں کہ کس طرح  آزادی کے بعد سبھی نسلوں نے سخت محنت کی،بڑے چیلنجوں  کا سامنا کیا اور خود اپنی قسمت لکھی۔ اِس دور میں ہم نے جو کچھ  سیکھا ہے، وہ سب کارآمد ثابت ہوگا، کیونکہ ہم اپنے ملک کے سفر میں ایک تاریخی موڑ کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم سب 2047 میں آزادی کی صدی تقریبات کے لئے25 سال  کےوقفے یعنی بھارت کے سنہری دور میں داخل ہو رہے ہیں۔

ہمارا عزم ہے کہ سال 2047 تک ہم اپنے مجاہدین آزادی کے خوابوں کو پوری طرح شرمندۂ تعبیر  کرلیں گے۔ اِس عرصے میں ہم بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی قیادت میں آئین کو تیار کرنے والی شخصیتوں کے ویژن کو مکمل کر چکے ہوں گے۔ ایک خودکفیل بھارت کی تعمیر میں ہم پہلے سے ہی مصروف عمل ہیں ۔ وہ ایک ایسا بھارت ہوگا  جو اپنے امکانات کو عملی شکل دے چکا ہوگا۔

دنیا نے حالیہ برسوں میں  ایک نئے بھارت کو ابھرتے ہوئے دیکھا ہے ، خاص کر کووڈ-19 کے دوران  اِس وبا کا سامنا  ہم نے جس طرح کیا ہے، اُس کی ہر جگہ ستائش کی گئی ہے۔ ہم نے ملک میں ہی تیار کردہ ویکسین سے انسانی تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم شروع کی۔ گزشتہ مہینے ہم نے 200 کروڑ افراد کو ٹیکے لگانے کا کام مکمل کرلیا ہے۔ اِس وبا کا سامنا کرنے میں ہماری کامیابیاں دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک سے زیادہ رہی ہیں۔ اس قابل ستائش کامیابی کے لئے  ہم اپنے سائنسدانوں ، ڈاکٹروں ، نرسوں ، نیم طبی عملہ اور ٹیکہ کاری سے منسلک ملازمین کے شکر گذار ہیں۔ اِس آفت میں کورونا جانبازوں کا تعاون خصوصی طور پر قابل ستائش رہا ہے۔

کورونا کی وبا نے پوری دنیا میں انسانی زندگی اور معاشی نظاموں کو بری طرح متاثر کیا ہے،جب دنیا اس سنگین وبا کے معاشی نتائج سے پریشان تھی تب بھارت نے خود کو سنبھالا اور اب پھر سے پوری رفتار کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ اِس وقت بھارت دنیا میں سب سے تیزی سے بڑھنے والی اہم معیشتوں میں سے ایک ہے۔ بھارت کے اسٹارٹ اپ  ایکو سسٹم   کا دنیا میں بہت بلند مقام ہے۔ ہمارے ملک میں اسٹارٹ اپ کی کامیابی خاص طور پر یونیکارنس  کی بڑھتی ہوئی تعداد ہماری صنعتی ترقی کی شاندار مثال ہے۔ دنیا بھر میں جاری معاشی مشکلات کے برعکس بھارت کی معیشت کو تیزی سے آگے بڑھانے کا سہرا حکومت اور پالیسی سازوں کے سر ہے۔ گزشتہ کچھ برسوں کے دوران فزیکل اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے میں بے مثال  ترقی ہوئی ہے۔ پردھان منتری گتی شکتی یوجنا کے ذریعے کنکٹیوٹی کو بہتر بنایا جا رہا ہے۔ نقل و حمل کے  برّی ، بحری اور فضائی ذرائع کو اچھی طرح ایک دوسرے کے ساتھ مربوط کرکے ملک بھر میں آمدورفت کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ ترقی کے تئیں ہمارے ملک میں نظر آنے والے جوش و خروش کا سہرا سخت محنت کرنے والے ہمارے کسان اور مزدور بھائی بہنوں کے سربھی جاتا ہے۔ ساتھ ہی یہ سہرا  کاروباری سوجھ بوجھ سے خوشحالی پیدا کرنے والے ہمارے صنعت کاروں کے  سر  بھی  ہے۔ سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ ملک کی معاشی ترقی اور زیادہ شمولیت پر مبنی ہوتی جا رہی ہے اور علاقائی نا ہمواریاں بھی کم ہو رہی ہیں۔

لیکن یہ تو صرف شروعات ہی ہے ۔ دور  رس نتائج والی اصلاحات اور پالیسیوں کے ذریعے اِن تبدیلیوں کے لئے اصل بنیاد پہلے سے ہی تیار کی جا رہی تھی۔ مثال کے طور پر اب  ’ڈیجیٹل انڈیا‘ مہم کے ذریعے تعلیم پر مبنی معیشت کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔ ’قومی تعلیمی پالیسی‘ کا مقصد آنے والی نسل کو صنعتی انقلاب  کے اگلے مرحلے کے لئے تیار کرنا اور انھیں ہماری وراثت کے ساتھ جوڑنا بھی ہے۔

معاشی ترقی سے ملک کے شہریوں کی زندگی اور بھی آسان ہوتی جا رہی ہے۔ معاشی اصلاحات کے ساتھ ساتھ عوامی فلاح و بہبود کے لئے نئے اقدامات بھی کئے جا رہے ہیں۔ ’پردھان منتری آواس یوجنا‘ کی مدد سے غریب کے پاس اپنا گھر ہونا ، اب ایک خواب نہیں رہ گیا ہے، بلکہ یہ حقیقت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اسی طرح  ’جل جیون مشن‘ کے تحت ’ہر گھر جل‘ کے منصوبے پر بھی کام چل رہا ہے۔

ان اقدامات کا اور اسی طرح کی دیگر کوششوں کا مقصد خاص طور پر غریبوں کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ بھارت میں آج حساسیت اور ہمدردی کی قدروں کو اہمیت دی جا رہی ہے۔  زندگی کی اِن قدروں کا اصل مقصد ہمارے محروم طبقوں ، ضرورت مندوں اور سماج میں حاشیے پر رہنے والوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا ہے۔ ہمارے قومی اقدار کو شہریوں کے بنیادی فرائض کے طور پر آئین میں جگہ دی گئی ہے۔ ملک کے ہر ایک شہری سے یہ میری درخواست ہے کہ وہ اپنے بنیادی فرائض سے واقف ہو اور اُن پر عمل کرے تاکہ ہمارا ملک نئی بلندیوں کو چھو سکے۔

 

پیارے ہم وطنوں!

آج ملک میں  صحت ، تعلیم اور معیشت  اور اِس سے منسلک دیگر شعبوں میں جومثبت تبدیلیاں نظر آ رہی ہیں، اُن میں اچھی حکمرانی پر خصوصی زور دیئے جانے کا اہم کردار رہا ہے۔ جب ’ملک سب سے اوپر‘،کے جذبے سے کام کیا جاتا ہے، تو اُس کا اثر ہر فیصلے اور کام میں نظر آتا ہے۔ یہ تبدیلی عالمی برادری میں ،بھارت کے بڑھتے ہوئے وقار میں بھی صاف نظر آ رہی ہے۔

بھارت میں پیدا ہونے والی نئی خود اعتمادی کے ذرائع، ملک کے نوجوان ، کسان اور سب سے بڑھ کر ملک کی خواتین ہیں ۔ اب ملک میں مرد اور عورت کے درمیان عدم مساوات کم ہو تی جا رہی ہے۔  خواتین بہت سی دقیانوسی  رسموں اور مشکلات سے نمٹتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہیں۔ سماجی اور سیاسی عمل میں اُن کی بڑھتی ہوئی حصہ داری فیصلہ کن ثابت ہوگی۔ آج ہمارے پنچایتی راج اداروں میں منتخب  خواتین نمائندوں کی تعداد 14 لاکھ سے کہیں زیادہ ہے۔

ہمارے ملک کی بہت سی امیدیں ہماری بیٹیوں پر ٹکی  ہو ئی ہیں ۔اُنہیں خاطر خواہ مواقع ملنے پر وہ شاندار کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔ ملک کی بہت سی بیٹیوں نے حال ہی میں ختم ہوئے دولت مشترکہ کھیلوں میں ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ ہمارے کھلاڑی دیگر بین الاقوامی مقابلوں میں بھی ملک کی شان بڑھا رہے ہیں۔ ہمارے کئی فاتح کھلاڑی معاشرے کے محروم طبقات سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہماری بیٹیاں فائٹر پائلٹ سے خلائی سائنسداں تک تمام شعبوں میں اپنا پرچم لہرا رہی ہیں۔

 

پیارے ہم وطنوں!

جب ہم یوم آزادی مناتے ہیں تو حقیقت میں ہم ’ہندوستانیت‘ کا  تہوار منا رہے ہوتے ہیں ۔ ہمارا بھارت تنوع سے پُر ملک ہے۔ لیکن اِس تنوع کے ساتھ ہی ہم سب میں کچھ نہ کچھ یکسانیت ہے  ۔ یہی یکسانیت ملک کے تمام شہریوں کو ایک دھاگے میں پروتی ہے اور ’ایک بھارت شریشٹھ بھارت‘ کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ترغیب دیتی ہے۔

بھارت   اپنے پہاڑوں ، ندیوں ، جھیلوں اور جنگلوں میں رہنے والے جانوروں کی وجہ سے بھی ایک نہایت پُرکشش ملک ہے۔ آج جب ہمارے ماحولیات کو نئے نئے چیلنج درپیش ہیں تو ہمیں  اپنے ملک کی خوبصورتی کو بڑھانے والی تمام چیزوں کی پورے عزم کے ساتھ حفاظت کرنی چاہئے۔ پانی ، مٹی  اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ ہماری آئندہ نسلوں کے تئیں ہمارا فرض ہے۔ فطرت کی نگرانی ماں کی طرح کرنا ہماری بھارتی تہذیب کا اٹوٹ حصہ رہا ہے۔ ہم بھارت کے شہری اپنی روایتی طرز زندگی سے پوری دنیا کو صحیح راہ دکھا سکتے ہیں۔ یوگ اور آیوروید ، عالمی برادری کے لئے  بھارت کا انمول تحفہ ہیں، جن کی مقبولیت پوری دنیا میں مسلسل بڑھ رہی ہے۔

 

پیارے ہم وطنوں !

ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ ہمارے مادر وطن  کا دیا ہوا ہے، اس لئے ہمیں  اپنے ملک کی حفاظت، ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا سب کچھ وقف کر دینے کا عزم کرناچاہئے۔ ہمارے وجود کی معنویت ایک عظیم بھارت کی تعمیر میں ہی نظر آئے گی۔ کنّڑ زبان کے ذریعے ہندوستانی ادب کو مالا مال کرنے والے عظیم قوم پرست شاعر ’کو ویمپو‘ نے کہا ہے :

نانو   الیوے،  نِینو  الیوے

نما ایلو - بگل میلے

موڈو-وُودو  موڈو -وُودو

نوبھارت - دا  لیلے ۔

یعنی

’میں  نہیں رہوں گا

نہ رہوگے تم

لیکن ہماری ہڈیوں پر

نقش ہوگی، نقش ہوگی

نئے بھارت کی عظیم داستان‘

اس قوم پرست  شاعر کی یہ واضح اپیل ہے کہ مادر وطن اور ملک کے شہریوں  کی ترقی کے لئے عظیم قربانی دینا ہمارا  عظیم مقصد ہونا چاہئے۔ اِن اقدار کو اپنانے کے لئے میں اپنے ملک کے نوجوانوں سے خصوصی درخواست کرتی ہوں ۔ یہ نوجوان ہی 2047 کے بھارت کی تعمیر کریں گے۔

اپنا خطاب ختم کرنے سے قبل میں بھارت کی مسلح افواج ، بیرون ملک  واقع بھارتی مشنوں  اور اپنے ملک کی شان بڑھانے والے تمام غیر مقیم بھارتی شہریوں کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتی ہوں ۔ میں ملک کے تمام شہریوں کی پُر مسرت اور  خوشحال زندگی کے لئے نیک خواہشات پیش کرتی ہوں۔

شکریہ،

جے ہند!

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.9138

 


(Release ID: 1851858) Visitor Counter : 686