وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
جناب پرشوتم روپالا نے پکوانوں سے متعلق ایک کافی ٹیبل بُک بعنوان ‘‘ مچھلی اور سمندری غذا- 75 پکوانوں کو بنانے کی ترکیب’’ کا اجرا کیا
Posted On:
10 AUG 2022 4:47PM by PIB Delhi
ماہی گیری اور مویشی پروری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج ایک منفرد کافی ٹیبل بُک کا اجرا کیا، جس کا عنوان ہے ‘‘ مچھلی اور سمندری غذا- 75 پکوانوں کی ترکیب’’۔ مچھلی اور سمندری غذا کے گھریلو استعمال کو بڑھانے کی کوشش میں اور مچھلی کی مقامی قسموں کو مقبول بنانے کے لئے ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری وزارت کے تحت ماہی گیری محکمے نے یہ اقدام کیا ہے۔ کتاب کے اجراء کے موقع پر دونوں وزراء مملکت ڈاکٹر ایل مروگن اور ڈاکٹر سنجیو کمار بالیان بہ نفس نفیس موجود تھے۔ ان کے علاوہ جناب جتیندر ناتھ سوائن، سکریٹری، جناب ساگر مہرہ ، جوائنٹ سکریٹری (ان لینڈ فشریز)، جناب جے بالا جی ، جوائنٹ سکریٹری (میرین فشریز)، دیگر متعلقہ افسران ، پی ایم ایس ایس وائی کے پی ایم سی اور مہمان خصوصی کے طور پر مشہور شیف جناب کنال کپور بھی موجود تھے۔ ہندوستان کی آزادی کے 75 برس مکمل ہونے پر آزادی کا امرت مہیوتسو کے حصے کے طور پر اس کتاب کو جاری کیا گیا۔
کافی ٹیبل بک کے اجراء کی تقریب میں جناب روپالا نے محکمے کو یہ دلچسپ انداز میں تحریر کی گئی کتاب کو سامنے لانے پر مبارکباد دی، جوہندوستان ‘رسوئی ’محکمے کے عین مطابق ہے۔ ڈاکٹر ایل مروگن نے اپنی تقریر میں کہا کہ اس کتاب میں تمل ناڈو کے پکوانوں کو دیکھ کر وہ پرانی یادوں میں کھو گئے اور ساحلی مچھلیوں کے لذیذ پکوانوں کی یاد تازہ ہو گئی۔ جناب جتیندر سنگھ سوائن نے بھی اپنی آبائی ریاست اڈیشہ کے بارے میں بتایا، جہاں کی روزمرہ کی زندگی میں مچھلی ایک لازمی حصہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ محکمہ کس طرح چھوٹے ماہی گیروں کی مدد کر رہا ہے۔ ہندوستانی پکوانوں کے ماہر مشہور شیف کنال کپور نے بھی اس کتاب کی تعریف کی، جس میں ہندوستان کے مختلف حصوں کی مچھلیوں کے پکوان دکھائے گئے ہیں اور ان کے آگے مچھلیوں کے نام بھی تحریر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب انہیں ان کے بچپن کی حسین یادوں میں لے گئی، جب ان کے والد پورے گھر کے لئے مچھلی کے پکوان تیار کیا کرتے تھے اور فِش فرائی بڑے شوق سے بناتے تھے۔
دور قدیم سے مچھلی اور سمندری خوراک ہندوستانی کھانوں کا اہم حصہ رہے ہیں۔ وادئ سندھ کی تہذیب میں بھی مچھلی کو بطور خوراک استعمال کئے جانے کے نشان ملتے ہیں۔ مچھلی میں تغذیہ کی مقدار کو دیکھتے ہوئے اسے ہندوستانی کھانوں کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ماہی گیری کے شعبے کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت ہند نے اپنی اہم اسکیم پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کا مئی 2020میں آغاز کیا، جو کہ آتم نربھر بھارت کا حصہ تھا اور اس میں اب تک کی سب سے بڑی سرمایہ کاری 20050 کروڑ روپے کی گئی تھی۔ اسکیم کا نفاذ 5 برسوں میں (مالی سال 21-2020 سے مالی سال 25-2024) تک کے لئے تمام ریاستوں اور مرکزی انتظام والے علاقوں میں کیا جا رہا ہے۔ اس اسکیم میں ا سشعبے کے پائیدار اور ذمہ فروغ کی گنجائش ہے تاکہ ماہی گیروں،، مچھلی پالنے والوں اور دیگر تمام متعلقہ افراد کو سماجی و اقتصادی طور پر خوشحال بنایا جا سکے۔
اس کافی ٹیبل بک کے ذریعے محکمے نے مچھلی کا گھریلو استعمال بڑھانے اور تغذیہ کو یقینی بنانے کے لئے مچھلی کے پروٹین کو فروغ دینے کے علاوہ مقامی پکوانوں کو مقبول بنانے اور ہندوستانی مچھلی کے پکوانوں کے تنوع کو سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔
جناب مہرا (جوائنٹ سکریٹری ان لینڈ فشریز) نے کہا کہ پی ایم ایس ایس وائی اسکیم کے ذریعے محکمہ مچھلی کا اندرون ملک استعمال 5 کلو فی کس سے بڑھ کر 12 کلو فی کس کرنے ، برآمدات کو دو گنا کرکے ایک لاکھ کروڑ کرنے اور اس کی پیداوار کو تین ٹن فی ایچ اے سے بڑھا کر پانچ ٹن فی ایچ اے کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ انہوں نے تمام لوگوں کو تلقین کی کہ وہ مچھلی کو اپنی روزانہ کی خوراک کا حصہ بنائیں ، کیونکہ یہ پروٹین کے حصول کا سستا طریقہ ہے اور انہوں نے اس کتاب میں دیئے گئے پکوانوں کی ترکیب آزمانے پر زور دیا۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 1850597)
Visitor Counter : 156