صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکز نے 9 ریاستوں کے  اُن 115 اضلاع میں کووڈ اُنیس صورتحال کا جائزہ لیا، جن ریاستوں میں کووڈ کے معاملات اور متاثرہ معاملات کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے نچلے درجے کی جانچ اور ٹیکہ کاری کی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا گیا


ریاستوں کویومیہ بنیاد پر  ضلع کے حساب سے ایس اے آر آئی اور آئی ایل آئی معاملات کی نگرانی اور رپورٹ کرنی ہوگی

کووڈ اُنیس سے بچاؤ کی مفت ٹیکہ کاری مہم کے تحت پہلی، دوسری خوراک اور احتیاطی خوراک دیئے جانے کی رفتار میں تیزی لائی جائے

Posted On: 20 JUL 2022 2:58PM by PIB Delhi

صحت کے مرکزی سکریٹری جناب راجیش بھوشن نے آج ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی قیادت کی، جس میں 9 ریاستوں کیرالہ، مغربی بنگال، تمل ناڈو، مہاراشٹر، آسام، آندھر پردیش، ہماچل پردیش، میزورم اور اروناچل پردیش میں کووڈ اُنیس صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اِن ریاستوں میں کووڈ کے یومیہ نئے معاملوں کی تعداد یا متاثرہ معاملات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کووڈ اُنیس کے معاملات کی نگرانی، حد بندی اور بندوبست کے لئے عوامی  صحت اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ نیتی آیوگ کے (صحت سے متعلق )رُکن  ڈاکٹر ونود پال بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

گزشتہ ایک ماہ کے دوران ان ریاستوں میں کووڈ اُنیس کے معاملات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر وی کے پال نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمیں اِس بات کو ذہن نشیں رکھنے کی ضرورت ہے کہ کووڈ ابھی گیا نہیں ہے۔ عالمی منظرنامے کو دیکھتے ہوئے ہمیں زیادہ الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ کئی ریاستوں میں  نگرانی میں  کمی، جانچ میں کمی اور ٹیکہ کاری کی کم تعداد کی بدولت موجودہ اُچھال دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ  نظر ثانی شدہ نگرانی طریقہ کار کے مطابق اُن علاقوں میں جہاں متاثرہ  معاملات کی تعداد زیادہ ہے، جانچ میں بہتری  لائیں ، نگرانی بڑھائیں نیز کووڈ ٹیکہ کاری کی تعدا د میں اضافہ کریں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0021B58.jpg

مرکزی صحت سکریٹری نے جن اہم کووڈ کنٹرول اور انتظامی طریقہ کار پر روشنی ڈالی وہ درج ذیل ہیں:

 

  • زیادہ متاثرہ معاملات کی شرح درج کرنے والے تمام اضلاع کو آرٹی پی سی آر کے زیادہ تناسب کے ساتھ مناسب جانچ کئے جانے  کی ضرورت ہے۔ کسی بھی قسم کی کوتاہی برتنے کے نتیجے میں ان اضلاع میں حالات خراب ہوں گے۔
  • کووڈ اُنیس سے متعلق گھر میں  الگ تھلگ کردینے والے متاثرہ معاملات کی مؤثر طریقے سے اور سختی سے نگرانی کرنے کی ضرورت ہے  تاکہ  وہ اپنے پڑوس، برادری، گاؤں، محلہ، وارڈ وغیرہ میں آپس میں نہ  مل سکیں،  نہ ادھر ادھر جا سکیں  اورنا ہی  انفیکشن پھیلا سکیں۔
  • ریاستوں کو 9 جون، 2022 کو جاری کردہ نظر ثانی شدہ نگرانی کے طریقہ کار کے مطابق نگرانی کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ انہیں مزید ہدایت کی گئی کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر ضلع کے حساب سےایس اے آر آئی (سانس لینے میں شدید دشواری) اور آئی ایل آئی (انفلوئنزا جیسی بیماریوں) کے معاملات کی اطلاع دیں  نیز ان کو جینوم کی ترتیب کے لیے آئی این ایس اے سی جی لیباریٹریوں میں بھیجیں ۔
  • ریاستوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کی مناسب طور پر نشاندہی کریں اور تمام آئی این ایس اے سی او جی نیٹ ورک کے لئے مثبت پہلوؤں کی جینوم کی ترتیب؛ پورے جینوم کی ترتیب کے لیے نمونے بھیجنے کے لیے سینٹینل سائٹس کی نشاند کریں۔
  • ریاستیں مکمل جینوم کی ترتیب کے لیے  کمیونٹی میں بڑے پیمانے پر غیر معمولی واقعات اور وبا سے متعلق متاثرہ معاملات کے نمونے بھی بھیجیں۔
  • ریاستیں ان لوگوں کی رپورٹنگ کے حوالے سے اضافی بیداری پیدا کریں جو آر اے ٹی کے ذریعے ہوم ٹیسٹ کٹس کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ ان معاملات کی بروقت نشاندہی کی جا سکے جن کو طبی انتظام کی ضرورت ہے۔ ایسے تمام متاثرہ مریضوں کو گھر سے الگ تھلگ رہنے کا مشورہ دیا جائے تاکہ کمیونٹی میں انفیکشن پھیلنے کو روکا جا سکے۔
  • ریاستوں پر زور دیا گیا کہ وہ پہلی، دوسری اور احتیاطی خوراک کے لیے جاری مفت کووڈ 19 ٹیکہ کاری  کے عمل کو  تیز کریں۔ ریاستوں پر مزید زور دیا گیا کہ وہ 30 ستمبر 2022 تک’ کووڈ اُنیس ٹیکہ کاری امرت مہوتسو‘ کے تحت 18 سال سے زیادہ کی عمر کی  آبادی کے لیے مفت احتیاطی خوراک دیئے جانے  کے عمل کو تیز کریں۔
  • ریاستوں سے  اس بات کا  بھی اعادہ کیا گیا کہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کرنے کے لیے کووڈ کے مناسب طریقہ کارسی اے بی پر توجہ مرکوز کرنا بہت ضروری ہے۔ انہیں مشورہ دیا گیا  ہےکہ وہ انفیکشن کے پھیلاؤ کو روکیں  اور ان پروٹوکول  سے متعلق  کمیونٹی میں بیداری پیدا کریں۔

 

نئی دلی  کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل  سائنسز، ایمس کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے ریاستوں کو مشورہ دیا کہ وہ کووڈ کے مریضوں کی طبی علامات پر دھیان دیں اور ان کے جینوم کی ترتیب تک اس بات کا انتظار نہ کریں کہ آیا کسی ریاست میں کووڈ کے معاملات بڑھ رہے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو اسپتال میں داخل مریضوں کے طبی توضیحات  کے بدلتے ہوئے انداز پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

 

اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، آسام، مغربی بنگال، مہاراشٹر اور ہماچل پردیش میں فی ملین آبادی کی اوسط جانچ قومی اوسط سے کم ہے، جبکہ میزورم ، اروناچل پردیش اور آسام اور ہماچل پردیش، کیرالہ اور مغربی بنگال کی ریاستوں میں  آر ٹی پی سی آر کی جانچ کا دائرہ قومی اوسط سے بہت کم ہے۔ ان ریاستوں سے کہا گیا  ہے کہ وہ آر ٹی پی سی آر جانچ کے گرتے ہوئے رجحان کو فوری طور پر حل کریں اور فی ملین اپنی اوسط یومیہ جانچ کو بہتر بنائیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003SBDD.jpg

ایسا محسوس کیا گیا کہ اروناچل پردیش، میزورم، آسام، مہاراشٹر، مغربی بنگال، تمل ناڈو اور کیرالہ میں ٹیکہ کاری  کی رفتار کو بڑھانے کی کافی گنجائش ہے۔ ریاستوں کو بھی ان تمام اضلاع میں سخت نگرانی کو یقینی بنانے کی  ہدایت دی  گئی،  جن اضلاع  میں  گزشتہ ہفتے 10 فیصد سے زیادہ متاثرہ معاملات کی شرح دکھائی گئی ہے۔

 

ریاستوں کو بھارتی حکومت  کی  اُس نئی پہل، ’ کووڈ ٹیکہ کاری امرت مہوتسو‘ کی بھی  یاد دہانی کرائی گئی، جو 15 جولائی 2022 کو تمام سرکاری کووڈ اُنیس  ٹیکہ کاری مراکز پر مفت احتیاطی خوراک فراہم کرنے کے لیے شروع کی گئی تھی۔ 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تمام افراد جنہوں نے کووڈ 19 ویکسین کی دوسری خوراک لینے کے بعد 6 ماہ یا 26 ہفتے مکمل کر لیے ہیں وہ 30 ستمبر 2022 تک مفت احتیاطی خوراک لینے کےمجاز ہیں۔

 

اس میٹنگ میں ڈاکٹر سنیل گوئل، ڈی جی ایچ ایس، جناب گوپال کرشنن، ایڈیشنل سیکریٹری (ایم او ایچ ایف ڈبلیو)، جناب لو اگروال، جے ایس، (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) اور وزارت کے دیگر افسران موجود تھے۔ پرنسپل سکریٹری (صحت)، مشن ڈائریکٹر (این ایچ ایم) اور ریاستوں کے ریاستی نگرانی کے افسران نے جائزہ میٹنگ میں حصہ لیا۔

***

ش ح۔ ش ر۔ ک ا

 



(Release ID: 1843347) Visitor Counter : 143