وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے  این آئی آئی او سیمینار ’سواولمبن‘ سے خطاب کیا


وزیراعظم ’اسپرنٹ چیلنجز‘ کی نقاب کشائی کی- کس کا  مقصد بھارتی بحریہ میں ملک ہی میں تیار کی گئی ٹکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا ہے

’’بھارت کی دفاعی فوجوں میں  خود کفالت کا مقصد،  21 ویں صدی کے  بھارت کے لئے بہت اہم ہے‘‘

’’اختراع  اہم ہے  اور اسے بھارت میں ہی  کیا جانا چاہیے، درآمدا شدہ اشیا  اختراع کا وسیلہ نہیں ہوسکتی‘‘

’’ملک میں ہی تیار کئے گئے  طیارہ بردار جہاز کو کام پر لگانے کا انتظا ر جلد ہی ختم ہوجائے گا‘‘

’’قومی سلامتی کو درپیش خطرات میں اضافہ ہوا ہے اور جنگ  کے طریقہ کار بھی  تبدیل ہورہے ہیں‘‘

’’چونکہ بھارت  عالمی سطح پر  خود کو مستحکم کررہا ہے، لہذا گمراہ کن معلومات  ، غلط معلومات اور  جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعہ لگاتار حملے کئے جارہے ہیں‘‘

’’جو طاقتیں بھارت کے مفادات کو نقصان پہنچاتی ہیں، خواہ وہ ملک میں ہوں، یا بیرون ملک، انہیں ناکام بنانا ہوگا‘‘

’’جس طرح ایک خود کفیل بھارت کے لئے حکومت کا مجموعی نظریہ ضروری ہے اسی  طرح پورے ملک کا نظریہ  بھی ملک کے دفاع کے لئے وقت کی ضر

Posted On: 18 JUL 2022 6:23PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج  این آئی آئی او (بحریہ سے متعلق اختراع اور ملک میں ہی ساز و سامان تیار کرنے سے متعلق تنظیم)  سیمینار  ’سواولمبن ‘ سے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم نے کہا  کہ بھارت کی  دفاعی فوجوں میں  خود کفالت کا مقصد  21 ویں صدی کے  بھارت کے لئے  نہایت اہم ہے۔ خود کفیل بحریہ کے لئے  پہلے سواولمبن  (خود کفالت) سیمینار کا انعقاد کیا جانا  اس سمت میں کافی اہم قدم ہے۔

وزیراعظم نے کہا  بھارت کے لئے  نئے  طریقہ کار تشکیل دینے کی  اس مدت میں 75 قسم کی  دیسی ٹکنالوجیز تیار کرنے  کا عزم  اپنے اندر ایک جذبے کا حامل ہے اور انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ  بہت جلد پورا ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا  کہ اب بھی  یہ  پہلے قدم کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا  ’’ ہمیں  دیسی ٹکنالوجیز کی تعداد میں لگاتار اضافہ کرنے پر  کام کرنا ہے۔ آپ کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ  جب بھارت اپنی آزادی کے  100 سال پورے کی تقریبات منائے ، اس وقت ہماری بحریہ  کو  ایک بے مثال  بلند ی پر ہونا چاہیے‘‘۔

بھارتی معیشت میں سمندر اور ساحلوں کی  اہیت کا ذکر کرتے ہوئے  وزیراعظم نے کہا  کہ بھارتی بحریہ  کا رول لگاتار بڑھ رہا ہے۔ لہذا  بحریہ کی خود کفالت نہایت اہمیت کی حامل ہے۔

ملک کی  شاندار  بحری روایت  کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا  کہ بھارت کا دفاعی شعبہ  آزادی سے پہلے بھی  بہت مضبوط ہوا کرتا تھا۔ آزاد کے وقت  ملک میں  ہتھیار بنانے والی 18 فیکٹریاں تھیں، جہاں  بکتر بند توپوں سمیت بہت سی قسم کا  فوجی  ساز و سامان ملک کے لئے   تیار کیا جاتا تھا۔ بھارت دوسری جنگ عظیم میں  دفاعی ساز و سامان کا  ایک اہم  سپلائر تھا۔ انہوں نے کہا  ’’ہماری توپیں، مشین گنیں، ایشا پور  رائفل فیکٹری میں تیار کی جاتی تھیں۔ جنہیں  بہترین مانا جاتا تھا۔ ہم  بڑے پیمانے پر  برآمد کیا  کرتے تھے لیکن  پھر کیا ہوا کہ  ایک وقت  ہم  اس میدان میں  دنیا کے  سب سے بڑے  درآمدکار بن گئے‘‘۔ انہوں نے کہا  کہ ان ملکوں کی طرح  جنہوں نے  ہتھیاروں کے  بڑے برآمد کاروں کے طور پر  ابھرنے کے لئے  جنگ عظیم کے چیلنج پر  اثاثہ لگایا، بھارت  نے بھی کورونا مدت کے دوران  منفی حالات کو  موقع میں بدلا اور   معیشت ، مینوفیکچرنگ اور سائنس میں  بڑی ترقی کی۔ انہوں نے اس حقیقت کا ذکر کیا کہ آزادی کی  شروع کی دہائی کے دوران  دفاعی  ساز و سامان کی تیاری  کے فروغ  پر کوئی توجہ نہیں تھی اور تحقیق و ترقی محض سرکاری شعبے تک  محدود ہونے کی وجہ سے انتہائی  محدود تھی۔ انہوں نے کہا   ’’اختراع نہایت اہم ہے اور اسے دیسی نوعیت کا ہونا چاہیے۔ انہونے  کہا کہ درآمد شدہ اشیا  اخترا ع کا وسیلہ نہیں ہوسکتیں۔ انہوں نے  درآمد شدہ اشیا کے لئے  پسندیدگی میں  ایک تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا‘‘ ۔

وزیراعظم نےکہا  کہ خود کفیل دفاعی نظام  معیشت کے لئے  اہمی کا حامل ہے اور دفاعی نقطہ نظر سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا  ملک نے  2014 کے بعد سے  اس انحصار  میں کمی لانے کے لئے  مشن کی شکل میں کام کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا  کہ حکومت نے  مختلف شعبوں میں  انتظام کرکے اپنی  سرکاری شعبے کی  دفاعی کمپنیوں کو  نئی طاقت بخشی ہے۔ آج ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ  ہم اپنے  آئی آئی ٹی جیسے اعلی اداروں  کو دفاعی تحقیق اور اختراع سے  وابستہ کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا ’’پچھلی دہائیوں  کے طریقہ کار سے  سیکھ لیتے ہوئے آج  ہم ہر ایک کی کوششوں  کی طاقت کے ساتھ ایک نیا دفاعی نظام تیار کررہے ہیں۔ آج دفاع سے متعلق آر اینڈ ڈی، نجے شعبے ، ماہرین تعلیم، ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ  اپس کے لئے  کھول دی گئی ہے‘‘۔ اس کی وجہ سے  طویل عرصے سے  زیر التوا پروجیکٹوں میں  ایک نئی رفتار پیدا ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے  اعتماد کا اظہار کیا کہ   ملک ہی میں تیار کئے گئے پہلے  طیارہ بردار جہاز  کو کام پر لگانے کا  انتظار  جلد ہی ختم ہوجائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے آٹھ سال میں  حکومت  نہ صرف  دفاع سے متعلق  اپنے بجٹ میں اضافہ کیا ہے ’’ہم نے  اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ یہ بجٹ خود ملک میں  دفاعی مینوفیکچرنگ کا نظام تیار کرنے میں بھی کار آمد ہو۔ آج  دفاعی ساز و سامان کی  سرکاری خرید کے لئے  ایک بڑی رقم مختص کی جاتی ہے جسے  بھارتی کمپنیوں کی طرف سے خریداری پر  خرچ کیا جارہا ہے‘‘۔ انہوں نے ان   300 اشیا کی ایک فہرست  تیار کرنے پر بھی دفاعی فوجوں کو سراہا، جو درآمد نہیں کی جائیں گی۔

 پچھلے چار پانچ سال میں وزیراعظم نے کہا  کہ دفاع سے متعلق درآمدات  میں  تقریباً 21 فیصد کی کمی آئی ہے۔ آج ہم  ایک سب سے بڑے  دفاعی درآمد کار سے  ایک بڑے برآمدکار  میں تبدیل ہورہے ہیں۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ پچھلے سال  13 ہزار کروڑ روپے  مالیت کی دفاعی برآمدات کی گئی تھیں، جس میں سے  70 فیصد سے زیادہ   نجی شعبے کے لئے  تھیں۔

وزیراعظم نے کہا  کہ اب  قومی سلامتی کو  ہی  بڑے پیمانے پر  خطرے  لاحق ہوگئے ہیں، تو جنگ کے طریقہ کار میں بھی  تبدیلی آرہی ہے۔ اس سے پہلے ہم  اپنا دفاع محض زمین، سمندر اور آسمان تک سو چ سکتے تھے لیکن اب  یہ دائرہ خلا تک  وسعت پا رہا ہے۔ سائبر اسپیس تک جارہا ہے، اقتصادی اور سماجی  خلا تک جارہا ہے۔ ایسے منظر نامے میں، وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں  مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے  پہلے سے ہی  سرگرم ہونا ہوگا اور ہمیں  اس کے مطابق ہی  خود کو تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خود کفالت سے  ملک کو  اس سلسلے میں  بڑے پیمانے پر  ترقی کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیراعظم نے نئے خطر ے سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا  ’’ہمیں  ان طاقتوں کے  خلاف  اپنی جنگ کو بھی تیز کرنا ہوگا جو  بھارت کی خود اعتمادی  اور ہماری خود کفالت کو چیلنج کررہی ہیں۔ چونکہ بھارت عالمی سطح پر  خود کو  مستحکم کررہا ہے، لہذا گمراہ کن  معلومات ، غلط معلومات اور جھوٹے پروپیگنڈے سے  لگاتار  حملے کئے جارہے ہیں۔ ہمیں  خود پر اعتماد رکھتے ہوئے  ان فوجوں کو جو  ملک کے مفادات کو  نقصان پہنچا رہی ہی، خواہ وہ ملک میں ہیں یا ملک سےباہر، ان کی ہر کوشش کو  ناکام بنانا ہوگا۔ ملک کا دفاع   اب  محض  سرحدوں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ کافی زیادہ وسیع ہوچکا ہے، لہذا اتنا ہی ضروری ہے کہ اس کے بارے میں  ہر ایک شہری کو بیدار کیا جائے‘‘۔ لہذا ، انہوں نے  اپنی بات ختم کرتے ہوئے  یہ بھی کہا ’’جیساکہ ہم  ایک خود کفیل بھارت کے لئے  پوری حکومت کے نظریئے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، اسی طرح  پورے ملک کا نظریہ بھی  ملک کے دفاعی کے لئے  وقت کی ضرورت ہے، بھارت کے  مختلف عوام کا یہ اجتماعی قومی شعور سلامتی اور خوشحالی کی مضبوط بنیاد ہے‘‘۔

این آئی آئی او سیمنار ’سواو لمبن‘

یہ آتم نربھر بھارت  ایک کلیدی ستون ہے، جس کےذریعہ  دفاعی شعبے میں خود کفالت  حاصل کی جارہی ہے۔ اس کوشش کو آگے بڑھاتے ہوئے پروگرام کے دوران  وزیراعظم نے ’اسپرنٹ چیلنجز‘ کی نقاب کشائی کی، جس کا مقصد  بھارتی بحریہ میں  ملک ہی میں تیار کی گئی  ٹکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔ آزادی کے امرت مہوتسو کے حصے کے طور پر  این آئی آئی او  نے  دفاعی اختراع سے متعلق  تنظیم  (ڈی آئی او) کے ساتھ  اشتراک کرتے ہوئے  کم سے کم 75  نئی دیسی ٹکنالوجیز / مصنوعات  کو بھارتی بحریہ میں  شامل کرنے کا  نشانہ مقرر کیا ہے۔ اس اجتماعی پروجیکٹ  کو  اسپرنٹ   کا نام دیا گیا ہے(آئیڈیکس، این آئی آئی او اور ٹی ڈی اے سی کے ذریعہ تحقیق و ترقی میں  پول وولٹنگ کو مدد دینا)۔

سیمینار کا مقصد  بھارتی صنعت اور تعلیمی اداروں کو  دفاع کے شعبے میں  خود کفالت  حاصل کرنے  کی جانب  راغب کرنا ہے۔ دو روزہ سیمینار  (18، 19 جولائی) سے  صنعت ، تعلیمی اداروں، خدمات   اور حکومت  کی  سرکردہ شخصیتوں کےلئے  ایک پلیٹ فارم فراہم ہوگا کہ وہ  دفاع کے شعبے کے لئے اپنے نظریات پیش کرنے اور سفارشات پیش کرنے  کے مقصد سے  ایک مشترک پلیٹ فارم پر یکجا ہوں۔ اختراع،  ساز و سامان ملک میں تیار کئے جانے ، اسلحہ  اور ہوا بازی  کے لئے  خصوصی  اجلاس بھی منعقد ہوں گے۔ سیمینار کے دوسرے دن  حکومت کے  ساگر  (خطے میں سبھی کے لئے سلامتی اور ترقی )وژن کے مطابق  بحر ہند کے خطے تک  رسائی حاصل کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U-7718



(Release ID: 1842548) Visitor Counter : 147