وزارت دفاع

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بھارتی بحریہ میں اندرون ملک تیار کردہ ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے مقصد سے ‘اسپرنٹ چیلنجز’ کی نقاب کشائی کی


جدت طرازی اہم ہے اور اسے اندرون ملک ہونا ضروری ہے۔ درآمدی اشیاء اختراع کا ذریعہ نہیں بن سکتیں: وزیراعظم

‘‘بھارت کے مفادات کو نقصان پہنچانے والی طاقتوں کو، چاہے ملک میں ہوں یا بیرون ملک، ناکام بنانا ہوگا’’

خود کفیل بھارت کے لیے ‘پوری حکومت’ کے نقطہ نظر کی طرح، ‘پوری قوم’ کا نقطہ نظر ملک کے دفاع کے لیے وقت کی ضرورت ہے: وزیر اعظم

اختراع اور اندرون ملک تیار کرنے کا عمل دفاع میں خود کفالت اور ملک کی سکیورٹی، سلامتی اور خوشحالی کے مجموعی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مرکزی ہے: وزیر دفاع

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارتی بحریہ نے خریدار سے بلڈر تک تبدیلی کے سفر کا مشاہدہ کیا ہے اور وہ ہر صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے

Posted On: 18 JUL 2022 7:08PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 18 جولائی 2022 کو نئی دہلی میں بحریہ کی اختراعی اور اندرون ملک تیار کرنے کی تنظیم (این آئی آئی او)  کے سیمینار‘سواولمبن’کے دوران بھارتی بحریہ میں مقامی ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کے مقصد سے‘اسپرنٹ چیلنجز’ کی نقاب کشائی کی۔ دفاع میں خود کفالت حاصل کرنے کی کوشش اور ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ کے حصے کے طور پر،این آئی آئی او، دفاعی اختراعی تنظیم (ڈی آئی او) کے ساتھ مل کر، کم از کم 75 نئی دیسی ٹیکنالوجیز/مصنوعات کو بھارتی بحریہ میں شامل کرنا ہے۔ اس باہمی تعاون کے منصوبے کا نام اسپرنٹ }سپورٹنگ پول-والٹنگ اِن آر اینڈ ڈی کے ذریعے انوویشنز فار ڈیفنس ایکسیلنس (آئی ڈی ای ایکس)،این آئی آئی او اور ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ ایکسلریشن سیل (ٹی ڈی اے سی)}رکھا گیا ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی دفاعی افواج میں خود کفالت کا ہدف 21ویں صدی کے ہندوستان کے لیے بہت اہم ہے۔ خود کفیل بحریہ کے لیے پہلے ‘سواولمبن’ (خود انحصاری) سیمینار کا انعقاد اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کے لئے نئی قراردادیں بنانے کے اس دور میں 75 دیسی ٹیکنالوجیز بنانے کی قرارداد اپنے آپ میں متاثر کن ہے اور انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ بہت جلد پورا ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہمیں مقامی ٹیکنالوجیز کی تعداد میں مسلسل اضافہ کرنے کے لیے کام کرنا ہے۔ آپ کا مقصد یہ ہونا چاہئے کہ جب ہندوستان اپنی آزادی کے 100 سال کا جشن منائے، اس وقت ہماری بحریہ بے مثال بلندی پر ہو’’۔

ہندوستان کی معیشت میں سمندروں اور ساحلوں کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے جناب نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستانی بحریہ کا کردار مسلسل بڑھ رہا ہے اور اس لیے اس کی خود انحصاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

ملک کی شاندار سمندری روایت کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کا دفاعی شعبہ آزادی سے پہلے بھی بہت مضبوط ہوا کرتا تھا۔ آزادی کے وقت ملک میں 18 آرڈیننس فیکٹریاں تھیں جہاں سے آرٹلری گنوں سمیت کئی قسم کا فوجی سازوسامان ملک میں بنتا تھا۔ دوسری جنگ عظیم میں بھارت دفاعی ساز و سامان کا ایک اہم سپلائر تھا۔ ‘‘ہمارے ہاؤٹزر، ایشا پور رائفل فیکٹری میں بنی مشین گنیں بہترین سمجھی جاتی تھیں۔ ہم بہت ایکسپورٹ کرتے تھے۔ لیکن پھر کیا ہوا کہ ایک وقت میں ہم اس شعبے میں دنیا کے سب سے بڑے درآمد کنندہ بن گئے؟’’۔ انہوں نے کہا کہ ان ممالک کی طرح جنہوں نے ہتھیاروں کے بڑے برآمد کنندگان کے طور پر ابھرنے کے لیے عالمی جنگ کے چیلنج کا فائدہ اٹھایا، ہندوستان نے بھی کورونا کے دور میں مشکلات کو مواقع میں بدل دیا اور معیشت، مینوفیکچرنگ اور سائنس میں ترقی کی۔ انہوں نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ آزادی کی ابتدائی دہائیوں کے دوران دفاعی پیداوار کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی اور تحقیق اور ترقی کو حکومتی شعبے تک محدود رکھنے کی وجہ سے شدید حد تک محدود کردیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘جدت طرازی اہم ہے اور اسے مقامی ہونا چاہیے۔ درآمدی سامان اختراع کا ذریعہ نہیں ہو سکتا’’، انہوں نے درآمدی اشیا کے لیے کشش کی ذہنیت میں تبدیلی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

جناب نریندر مودی نے زور دیا کہ خود کفیل دفاعی نظام معیشت کے لیے اور اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بھی بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے 2014 کے بعد اس انحصار کو کم کرنے کے لیے مشن کے انداز میں کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہماری سرکاری سیکٹر کی دفاعی کمپنیوں کو مختلف شعبوں میں منظم کر کے انہیں نئی ​​طاقت دی ہے۔ آج ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ہم اپنے اہم اداروں جیسے آئی آئی ٹیز کو دفاعی تحقیق اور اختراع سے جوڑیں۔‘‘گزشتہ دہائیوں کے نقطہ نظر سے سیکھتے ہوئے آج ہم سب کی کوششوں کی طاقت سے ایک نیا دفاعی ماحولی نظام تیار کر رہے ہیں۔ آج دفاعی تحقیق و ترقی کو پرائیویٹ سیکٹر، اکیڈمی، ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپس کے لیے کھول دیا گیا ہے۔’’ اس سے طویل عرصے سے زیر التوا دفاعی منصوبوں میں ایک نئی رفتار آئی ہے۔ وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ پہلے دیسی طیارہ بردار بحری جہاز کے شروع ہونے کا انتظار جلد ہی ختم ہو جائے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں حکومت نے نہ صرف دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا ہے، بلکہ ہم نے یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ یہ بجٹ خود ملک میں دفاعی مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کی ترقی میں کارآمد ہو۔ آج دفاعی سازوسامان کی خریداری کے لیے مختص بجٹ کا بڑا حصہ بھارتی کمپنیوں سے خریداری پر خرچ ہو رہا ہے۔ انہوں نے دفاعی افواج کو 300 اشیاء کی فہرست تیار کرنے پر بھی سراہا جو درآمد نہیں کی جائیں گی۔

جناب نریندر مودی نے کہا کہ پچھلے 5-4 سالوں میں دفاعی درآمدات میں تقریباً 21 فیصد کمی آئی ہے۔ آج ہم سب سے بڑے دفاعی درآمد کنندہ سے بڑے برآمد کنندہ کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال 13,000 کروڑ روپے مالیت کی دفاعی برآمدات کی گئی تھیں جن میں سے 70 فیصد سے زیادہ حصہ نجی شعبے سے تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب قومی سلامتی کو لاحق خطرات بھی کم ہوچکے ہیں، جنگ کے طریقے بھی بدل رہے ہیں۔ پہلے ہم اپنے دفاع کا تصور زمین، سمندر اور آسمان تک کرتے تھے۔ اب دائرہ خلا کی طرف بڑھ رہا ہے، سائبر اسپیس کی طرف بڑھ رہا ہے، اقتصادی، سماجی خلا کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں مستقبل کے چیلنجز کا اندازہ لگا کر آگے بڑھنا ہوگا اور اس کے مطابق خود کو بدلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خود کفالت سے ملک کو اس سلسلے میں بہت مدد ملے گی۔

وزیراعظم نے نئے خطرے سے خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھارت کی خود اعتمادی، خود انحصاری کو چیلنج کرنے والی قوتوں کے خلاف اپنی جنگ کو بھی تیز کرنا ہوگا۔ جیسے جیسے بھارت عالمی سطح پر خود کو قائم کر رہا ہے، غلط اطلاعات، غلط معلومات اور جھوٹی تشہیر وغیرہ کے ذریعے مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ اپنے عزم کو برقرار رکھتے ہوئے بھارت کے مفادات کو نقصان پہنچانے والی قوتوں کو خواہ وہ ملک میں ہوں یا بیرون ملک، ان کو ہر ممکن کوشش کرکے ناکام بنانا ہوگا۔ قومی دفاع اب سرحدوں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ اس لیے ہر شہری کو اس کے بارے میں آگاہ کرنا یکساں طور پر ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘جس طرح ہم خود کفیل بھارت کے لیے ‘پوری حکومت’ کے نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، اسی طرح ‘پوری قوم’ کا نقطہ نظر ملک کے دفاع کے لیے وقت کی ضرورت ہے’’۔ انہوں نے کہا کہ‘‘بھارت کے مختلف لوگوں کا یہ اجتماعی قومی شعور سلامتی اور خوشحالی کی مضبوط بنیاد ہے۔’’

اپنے خطاب میں وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ نے جدت طرازی اور اندرون ملک تیاری کو اہم اجزاء کے طور پر بیان کیا، جو مسلح افواج، صنعت، تحقیق و ترقی کے اداروں اور اکیڈمی کے درمیان مضبوط اور دیرینہ تعاون کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفاع میں ‘آتم نربھر بھارت’ اور ملک کی حفاظت، سلامتی اور مجموعی ترقی کے مجموعی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے اس تعاون کی ضرورت ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم کے ‘آتم نربھر بھارت’ کے وژن کی تعریف کی اور اسے بابائے قوم مہاتما گاندھی کی سودیشی تحریک سے تشبیہ دی۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ‘نیو انڈیا’ ایک نئے عزم کے ساتھ خود کفالت حاصل کرنے کے لیے بڑی پیش رفت کر رہا ہے، انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ ‘‘ہم جلد ہی درآمدات پر انحصار ختم کر کے نئی بلندیوں کو چھو لیں گے۔

وزیر دفاع نے نشاندہی کی کہ ایک ایسے وقت میں جب قوم ‘آزادی کا امرت مہوتسو’ منا رہی ہے، آزادی کی تعریف میں ‘خود کفالت’ کی ایک نئی جہت شامل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘ہم نے نہ صرف غذائی اجناس میں خود کفالت حاصل کی ہے بلکہ اس کے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہیں۔ ہندوستان میں تیار کردہ ویکسین پوری دنیا میں لوگوں کی جانیں بچا رہی ہیں۔ ہمارا خلائی جہاز دوسرے ممالک کے سیٹلائٹس کو خلا میں لے جا رہا ہے۔ آج بھارت نہ صرف کئی شعبوں میں خود کفیل ہے، بلکہ وہ دوسرے ممالک کی ضروریات کو بھی پورا کر رہا ہے۔’’

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ خود کفالت کا مطلب نہ صرف اقتصادی رکاوٹوں پر قابو پانا ہے بلکہ سفارتی رکاوٹوں پر قابو پا کر ملک کے لیے فیصلہ کن خود مختاری حاصل کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی رہنمائی میں دفاعی شعبے میں خود انحصاری کی کوششوں نے ہندوستان کی شبیہ کو بدل دیا ہے اور ہم جلد ہی ایک عالمی مینوفیکچرنگ مرکز بن جائیں گے۔

وزیر دفاع نے بھارتی بحریہ کی سطحی، ذیلی سطحی اور فضائی ڈومین میں قابل ذکر پیش رفت کے علاوہ ایک ‘ان ہاؤس-شپ-ڈیزائن-آرگنائزیشن’ قائم کرنے اور خود کو ‘خریدار کی بحریہ’ سے ‘بنانے والی بحریہ’ میں تبدیل کرکے اس کوشش میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے لیے سراہا۔ انہوں نے جنگی جہازوں میں مسلسل بڑھتے ہوئے دیسی مواد کو ‘آتم نربھر بھارت’ کے تئیں بھارتی بحریہ کی غیر متزلزل وابستگی کا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قوم کے لیے بڑے فخر کی بات ہے کہ شپ یارڈ اور صنعتیں ملکر مسلح افواج کی صلاحیت اور طاقت کو بڑھا رہے ہیں۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے وزیر اعظم کو مطلع کیا کہ ‘آتم نربھر بھارت’ مہم کے سلسلے میں بھارتی بحریہ نے گزشتہ مالی سال میں گھریلو خریداری میں اپنے سرمائے کے بجٹ کا 64 فیصد سے زیادہ خرچ کیا اور موجودہ مالی سال میں اس کے بڑھ کر 70 فیصد ہونے کی امید ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر، ایم ایس ایم ایز اور اسٹارٹ اپس کی سرگرم شرکت کے ساتھ آئی ڈی ای ایکس پہل اور ‘ٹیکنالوجی ترقیاتی فنڈ’ کے تحت کئی منصوبوں کے ذریعے دفاعی شعبے میں اختراع کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان کوششوں کی وجہ سے بھارتی بحریہ نے نہ صرف بھارت کے سمندری مفادات کے تحفظ کے لیے بلکہ ‘خطے میں سب کے لیے سلامتی اور ترقی’ کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق اپنے دوست ممالک کے لئے بھی ضروری صلاحیتیں تیار کی ہیں۔

وزیر دفاع کا خیال تھا کہ آنے والے وقت میں بھارتی بحریہ کا کردار بحر ہند اور بھارت-بحر الکاہل خطے میں مزید بڑھنے والا ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بھارتی بحریہ ہر صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور جب بھی ضرورت پڑے ہر طرح کے حالات میں وہ اپنی صلاحیتوں کو ثابت کرے گی۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے سیمینار میں موجود طلباء اور محققین سے کہا کہ وہ آگے آئیں اور تحقیق اور اختراع کے ذریعے مسلح افواج اور ملک کو مضبوط، خوشحال اور ’آتم نربھر‘ بنائیں۔ انہوں نے نہ صرف دفاعی شعبے میں بلکہ تمام شعبوں میں خود انحصاری حاصل کرنے اور پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

دفاع کے وزیر مملکت جناب اجے بھٹ، دفاع کے سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار، بحریہ کے عملے کے سربراہ ایڈمرل آر ہری کمار، بحریہ کے عملے کے نائب سربراہ  وائس ایڈمرل ایس این گھورمڑے اور سوسائٹی آف انڈین ڈیفنس مینوفیکچررز کے صدر جناب ایس پی شکلا اس موقع پر موجود تھے۔

18-19 جولائی 2022 کو منعقد ہونے والے اس دو روزہ سیمینار کا مقصد دفاعی شعبے میں خود کفالت حاصل کرنے کے لیے بھارتی صنعت اور تعلیمی اداروں کو شامل کرنا ہے۔ یہ صنعت، اکیڈمیا، خدمات اور حکومت کے لیڈروں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا تاکہ وہ دفاعی شعبے کے لیے سفارشات پیش کر سکیں۔ اختراع، اندرون ملک تیاری، آرمامنٹ اور ہوابازی کے لیے وقف سیشن منعقد کیے جائیں گے۔ سیمینار کا دوسرا دن حکومت کے ساگر وژن کے مطابق بحر ہند کے خطے تک رسائی کا مشاہدہ کرے گا۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔م ع۔ع ن

                                                                                                                                      (U: 7719)



(Release ID: 1842546) Visitor Counter : 222