نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ نے ملک میں جینیاتی بیماریوں کے بھاری بوجھ سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا
تھیلیسیمیا اور سکل سیل انیمیا کی روک تھام کے لیے بیداری کی کمی ایک بڑی رکاوٹ ہے:نائب صدرجمہوریہ
جناب نائیڈو نے کہا کہ معیاری اور سستی صحت دیکھ بھال فراہم کرنا سرکاری اور نجی شعبے کی مشترکہ ذمہ داری ہے
نا ئب صدر جمہوریہ نے دیہی بھارت میں افرادی قوت کی کمی کو دور کرنے کے لیے نوجوان ڈاکٹروں کے لیے دیہی خدمات کو لازمی بنانے کا مشورہ دیا
نا ئب صدر جمہوریہ نے حیدرآباد میں تھیلیسیمیا اینڈ سکل سیل سوسائٹی میں بلڈ ٹرانسفیوژن یونٹ اور ایڈوانسڈ ڈائگنوسٹک لیبارٹری کا افتتاح کیا
Posted On:
14 JUL 2022 1:25PM by PIB Delhi
نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج ملک میں تھیلیسیمیا اور سکل سیل انیمیا جیسی جینیاتی بیماریوں کے بڑے بوجھ سے نمٹنے کے لیے احتیاطی تدابیر کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ ان کی خواہش ہے کہ ریاستیں جینیاتی عدم توازن کی جلد شناخت اور انتظام کے لیے بچوں کی بڑے پیمانے پر اسکریننگ کریں۔
آج حیدرآباد میں تھیلیسیمیا اینڈ سکل سیل سوسائٹی (ٹی ایس سی ایس) میں ریسرچ لیبارٹری، ایڈوانسڈ ڈائیگناسٹک لیبارٹری اور دوسرے بلڈ ٹرانسفیوژن یونٹ کا افتتاح کرنے کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے پرائیویٹ سیکٹر اور رضاکار تنظیموں پر زور دیا کہ وہ جینیاتی بیماریوں سے نمٹنے میں حکومت کی کوششوں کی تکمیل کریں۔ اس بات کو تسلیم کرتے ہوئے کہ ان جینیاتی حالات کے لیے دستیاب علاج کے اختیارات - بون میرو ٹرانسپلانٹیشن یا باقاعدگی سے خون کی منتقلی - بچے کے لیے بہت زیادہ خرچ اور تکلیف دہ ہیں، جناب نائیڈو نے تھیلیسیمیا اور سکل سیل انیمیا کے صحت کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر پر زور دیا۔
نائب صدرجمہوریہ تھیلیسیمیا اور سکل سیل سوسائٹی کے پروگرام کے تحت آج حیدرآبادمیں ہیں
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بھارت میں ہر سال تقریباً 10-15 ہزار بچے تھیلیسیمیا کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، نائب صدر نے کہا کہ ان جینیاتی بیماریوں کے بارے میں بیداری کی کمی ان کی روک تھام اور جلد تشخیص اس میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ لہذا انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں، ڈاکٹروں، اساتذہ، عوامی شخصیات، کمیونٹی لیڈرز اور میڈیا پر زور دیا کہ وہ تھیلیسیمیا اور سکل سیل کی بیماری کے بارے میں بیداری پیدا کریں ۔ ان جینیاتی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو مفت علاج فراہم کرنے کے لیے ٹی ایس سی ایس کی ستائش کرتے ہوئے، جناب نائیڈو نے کہا کہ و ہ چاہتے ہیں کہ بالخصوص پرائیویٹ سیکٹر دوسرے اور تیسرے درجے کے شہروں اور دیہی علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کو سب کے لیے قابل رسائی بنانے کی خاطر مزیدتشخیص اور علاج کی سہولیات قائم کریں۔
ملک میں جینیاتی عدم توازن کی خرابیوں کو صحت سے متعلق ایک بڑی تشویش بتاتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس سے متاثرہ خاندانوں پر بھاری اقتصادی اور جذباتی بوجھ پڑتا ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بیتا تھیلیسیمیا کا پھیلاؤ بھارت میں 2.9 فیصد سے 4.6فیصد کی حد تک ہے، جبکہ سکل سیل انیمیا قبائلی آبادیوں میں 5 فیصد سے 40فیصد تک معاشرے کے نچلے سماجی و اقتصادی طبقوں میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جینیاتی عدم توازن کا جلد پتہ لگانے سے مریضوں کی کاؤنسلنگ میں مدد ملے گی، اس طرح ایسے دو افراد کی شادی سے بچا جا سکے گا، جن میں ناقص جینز کے اثرات موجود ہیں، جو ان کے بچوں میں سنگین جینیاتی نقائص کا باعث بن سکتے ہیں۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچوں کو زندگی بھر باقاعدگی سے خون کی منتقلی کی ضرورت ہوتی ہے،لہذا جناب نائیڈو نے نوجوانوں کو آگے آنے اور ضرورت مندوں کے لیے خون کا عطیہ کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے تھیلیسیمیا، سکل سیل انیمیا اور دیگر مختلف خون کی کمی کو دور کرنے اور انتظام کرنے کے لیے تفصیلی رہنما خطوط تیار کرنے کے لیے مرکزی وزارت صحت کی بھی تعریف کی۔
اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ ملک نے آزادی کے بعد سے صحت کے مختلف اشاریہ جات میں خاطر خواہ بہتری دیکھی ہے، نائب صدر نے کہا کہ سب کے لیے معیاری اور سستی صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے میں اب بھی چیلنجز موجود ہیں۔ جنگی بنیادوں پر صحت کی دیکھ بھال میں تربیت یافتہ انسانی وسائل کی کمی کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے پی جی کورسز میں داخلہ لینے سے قبل نوجوان ڈاکٹروں کے لیے دیہی خدمات کو لازمی بنانے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے دیہی علاقوں میں ای-ہیلتھ کے اقدامات کو بڑھانا صحت کی دیکھ بھال کو سب کے لیے قابل رسائی بنانے کا ایک اور مؤثر طریقہ ہے۔"
صحت پر ضرورت سے زیادہ اخراجات کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ اس سے کم آمدنی والے گھرانوں پر منفی اثر پڑتا ہے، جنہیں غربت کے خطرے کا شکار ہونے کا سامنا ہے۔ اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ معیاری اور سستی صحت کی دیکھ بھال حکمرانی کا ایک اہم پہلو ہے، اور اسےمرکز، ریاستوں اور مقامی اداروں کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔ انہوں نے بہت سے غریب خاندانوں کی مدد کرنے کے لیے حکومت کی فلیگ شپ اسکیم ’آیوشمان بھارت‘ کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ معیاری اور سستی صحت دیکھ بھال فراہم کرنا سرکاری اور نجی شعبے کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے تھیلیسیمیا اور سکل سیل سوسائٹی کے ممبران کی ملک سے ان بیماریوں کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے ان کے شاندار کام کی تعریف کی۔ اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ 'شیئر اینڈ کیئر' بھارتی فلسفے کا بنیادی مرکز ہےاور وہ چاہتے ہیں کہ ہر ایک میں خدمت خلق اور دوسروں کے لیے بالخصوص کمزور طبقوں کے لیے فکر مندی کی اقدار پروان چڑھیں۔ انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ "غریبوں کی خدمت خدا کی خدمت ہے"۔ اس موقع پر جناب نائیڈو نے ٹی ایس سی ایس میں مین آڈیٹوریم اور منی آڈیٹوریم کا بھی افتتاح کیا۔
تھیلیسیمیا اینڈ سکل سیل سوسائٹی کے صدر جناب چندرکانت اگروال اور سکل سیل سوسائٹی کی نائب صدر محترمہ رتناولی ، ٹی ایس سی ایس، ڈاکٹر سمن جین، چیف میڈیکل ریسرچ آفیسر اور سکریٹری، ٹی ایس سی ایس، محترمہ عذرا فاطمہ، کلینک سائیکولوجسٹ، ٹی ایس سی ایس، سوسائٹی کے عطیہ دہندگان، ڈاکٹروں اور دیگر نامور شخصیات نے اس تقریب میں شرکت کی ۔
*****
ش ح۔ ش ر۔ ت ع
U.No. 7561
(Release ID: 1841461)
Visitor Counter : 138