خلا ء کا محکمہ

حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ بھارتی خلائی شعبے کو ’’ان لاک‘‘ کرنے کے بعد سے تقریباً 60 اسٹارٹ اپس نے اسرو کے ساتھ اندراج کرایا ہے، مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ خلائی ملبے کے انتظام و انصرام سے متعلق پروجیکٹوں کے ساتھ معاملہ کررہے ہیں


مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ خلائی اسٹارٹ اپس، خلائی ملبے کے انتظام و انصرام سمیت بہت سی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں محکمہ خلا کے کردار کو بڑھا نے کا کام کریں گے

وزیر موصوف نے آج اِسرو کنٹرول سنٹر، بنگلورو میں ’’اسرو سسٹم فار سیف اینڈ سسٹین ایبل آپریشن‘‘ (آئی ایس4 او ایم) کا افتتاح کیا، یہ مرکز صارفین کو خلائی ماحول کی جامع اور بروقت معلومات فراہم کرنے کا کام کرے گا

آئی ایس4 او ایم بھارتی خلائی اثاثوں کی حفاظت، خلائی اشیاء سے تصادم کے خطرات کو کم کرنے، خلائی ملبہ اور خلائی حالات سے متعلق آگاہی میں اسٹریٹجک مقاصد اور تحقیقی سرگرمیوں کے لیے معلومات فراہم کرے گا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 11 JUL 2022 6:49PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  11/جولائی 2022 ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ حال ہی میں بھارتی خلائی شعبے کو ’’ان لاک‘‘ یعنی کھولے جانے کے بعد سے تقریباً 60 اسٹارٹ اپس نے اسرو کے ساتھ رجسٹریشن کرایا ہے، اور ان میں سے کچھ خلائی ملبے کے انتظام و انصرام سے متعلق پروجیکٹوں کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ دیگر اسٹارٹ اپس تجاویز نینو سیٹلائٹ، لانچ وہیکل، زمینی نظامات، تحقیق وغیرہ سے متعلق ہیں۔

یہ بات سائنس و ٹیکنالوجی، ارضیاتی سائنس (آزدانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، جوہری توانائی اور خلا کے مرکزی وزیر مملکت  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج بنگلورو میں اسرو کنٹرول سینٹر میں ’’اسرو سسٹم فار سیف اینڈ سسٹین ایبل آپریشن‘‘ (آئی ایس4 او ایم) کا افتتاح کرنے کے بعد کہی۔

Space-1.jpeg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے یاد کیا کہ پچھلے مہینے ہی، وزیر اعظم نریندر مودی نے احمد آباد میں اِن – اسپیس ہیڈکوارٹر کے افتتاح کے دوران کہا تھا کہ ’’جب سرکاری خلائی اداروں کی طاقت اور بھارت کے نجی شعبے کے جذبے کا ملن ہوگا تو آسمان بھی حد نہیں ہوگا۔‘‘

وزیر موصوف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ نجی پلیئرس اور اختراعی اسٹارٹ اپس کا جذبہ خلائی نقل و حمل، ملبے کے انتظام و انصرام، بنیادی ڈھانچے اور ایپلی کیشنز کے شعبوں میں ہمہ گیر صلاحیتوں کو فروغ دے کر خلا میں بھارت کے مفادات کے تحفظ میں محکمہ خلا کے کردار کو بڑھا ئے گا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ آئی ایس4 او ایم سہولت / مرکز صارفین کو خلائی ماحول کی جامع اور بروقت معلومات فراہم کرکے ایس ایس اے (خلائی حالات سے متعلق آگاہی) کے اہداف کو حاصل کرنے میں بھارت کی مدد کرے گا۔ یہ ملٹی ڈومین آگاہی پلیٹ فارم مدار میں ہونے والے تصادم، ٹکڑے ٹکڑے ہونے، ماحول میں دوبارہ داخلے کے خطرے، خلا پر مبنی اسٹریٹجک معلومات، خطرناک اسٹیرائیڈ اور خلائی موسم کی پیشن گوئی کے بارے میں فوری، درست اور مؤثر معلومات لائے گا۔

Space-2.jpeg

وزیر موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ قومی ترقی کے لیے بیرونی خلا کے پائیدار استعمال کے فوائد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حفاظت اور پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے اس سہولت کا تصور ایک جامع نقطہ نظر کے ساتھ کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ اسرو اپنے تمام خلائی اثاثوں کو خلائی اشیاء بشمول آپریشنل خلائی جہاز اور خلائی ملبے کی اشیاء کے ذریعے عمداً اور حادثاتی طور پر قریب آنے سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ خلائی حالات سے متعلق آگاہی کی سرگرمیوں کے بہت سے اسٹریٹجک اثرات ہوتے ہیں، جیسے قریبی نقطہ نظر کے ساتھ دوسرے آپریشنل خلائی جہاز کی شناخت اور نگرانی، بھارت کے علاقے کے اوپر سے گزرنا، مشتبہ مقاصد کے ساتھ جان بوجھ کر گھات لگانا اور بھارتی علاقے میں دوبارہ داخل ہونا۔

وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ آئی ایس4 او ایم سہولت بھارتی خلائی اثاثوں کی حفاظت، تصادم سے بچنے کے مخصوص حربوں کے ذریعے خلائی اشیاء سے تصادم کے خطرات کو کم کرنے، اسٹریٹجک مقاصد کے لیے درکار معلومات اور خلائی ملبہ اور خلائی صورتحال سے متعلق آگاہی میں تحقیقی سرگرمیوں کے لیے تمام معمول کی کارروائیوں کی حمایت کر سکتی ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی اشیاء بشمول خلائی ملبے کو ٹریک کرنے کے لیے بنیادی زمین پر مبنی سہولیات کے طور پر راڈاروں اور آپٹیکل ٹیلی اسکوپوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ زمین پر مبنی ایسے سینسرز سے درست مداری (آربیٹل) معلومات کسی بھی تصادم کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ایک شرط ہے۔ ایس ایس اے سسٹم کی ریڑھ کی ہڈی (بیک بون) مشاہداتی سہولیات کا نیٹ ورک ہے، جس میں قوم خلائی سفر کرنے والی دیگر اقوام سے پیچھے ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ایک بامعنی اور ویلیو ایڈیڈ ایس ایس اے سسٹم کی ترقی اور الرٹس کی تیاری کے لیے ضروری بھارتی مشاہداتی مراکز قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

Space-3.jpeg

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ روزمرہ کی زندگی میں خلائی ٹیکنالوجی کے ہر جگہ استعمال ہونے کے پیش نظر، بیرونی خلائی سرگرمیوں کی طویل مدتی پائیداری (ایل ٹی ایس) اس بات کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ بیرونی خلا بنی نوع انسان کی آنے والی نسلوں کے لیے قابل استعمال رہے۔  انھوں نے مزید کہا کہ بیرونی خلا میں محفوظ اور پائیدار کارروائیوں کے مؤثر انتظام میں خلائی اشیاء اور خلائی ماحول کے مشاہدے اور نگرانی، مدار کے تعین کے لیے مشاہدات پر کارروائی، آبجیکٹ کی خصوصیات اور کیٹلاگنگ، خلائی ماحول کے ارتقاء کا تجزیہ، خطرے کی تشخیص اور تخفیف، ڈیٹا کا تبادلہ اور تعاون بہت اہم ہے۔

سکریٹری، محکمہ خلا ایس سوما ناتھ نے کہا کہ خلائی موسم کی نگرانی اور پیشن گوئی کے لیے بنیادی ڈھانچہ خلائی بنیادوں کے ساتھ ساتھ زمین پر مبنی بنیادی ڈھانچے کو شمسی توانائی کی اہم سرگرمیوں سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مساوی سطح پر، اسٹرائیڈ کے اثرات کا پتہ لگانا اور اس کی روک تھام انسانی فلاح کے لیے ضروری ہے۔ خلائی موسمی خدمات اور سیاروں کے دفاعی اقدام کی طرف آئی ایس4 او ایم کا وژن بھی ایس ایس اے کے اہم شعبے ہیں۔

بھارتی خلائی پروگرام کے آغاز سے ہی، خلائی اثاثوں نے مواصلات، موسم اور وسائل کی نگرانی، نیوی گیشن وغیرہ کے میدان میں اہم خدمات فراہم کرکے قوم کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم، مسلسل بڑھتی ہوئی اسپیس آبجیکٹ پاپولیشن بشمول آپریشنل سیٹلائٹس اور مداری ملبے اور اس سے منسلک تصادم کے خطرات، بیرونی خلا کے محفوظ اور پائیدار استعمال کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ زمین کے مداروں کی بڑھتی ہوئی بھیڑ سے بڑے ملبے کے درمیان تصادم کا خطرہ بڑھتا ہے جو مزید تصادم کے خود ساختہ تصادم کے عمل کو متحرک کر سکتا ہے، جسے کیسلر سنڈروم کہا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں خلائی ملبے کی آبادی (پاپولیشن) کی کثافت میں زبردست اضافہ ہوسکتا ہے، جو بیرونی خلا کو آئندہ نسلوں کے لیے ناقابل رسائی بنا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ مدار میں بھارتی مصنوعی سیاروں اور دیگر آلات کے تحفظ کے لیے، اسرو بیرونی خلا کی طویل مدتی پائیداری کے لیے خلائی ملبے کی ترقی کو روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی کوششوں میں سرگرم حصہ لیتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اسرو انٹر ایجنسی اسپیس ڈیبرس کوآرڈنیشن کمیٹی (آئی ڈی اے سی)، آئی اے ایف اسپیس ڈیبرس ورکنگ گروپ، آئی اے اے اسپیس ٹریفک مینجمنٹ ورکنگ گروپ، آئی ایس او اسپیس ڈیبرس ورکنگ گروپ اور یو این سی او پی یو او ایس طویل مدتی پائیداری ورکنگ گروپ کا ایک فعال رکن ہے۔ یہ سبھی بین الاقوامی ادارے  خلائی ملبے کے مطالعہ اور خلائی حالات سے متعلق آگاہی کے کام میں تعاون دے رہے ہیں۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.7456



(Release ID: 1840843) Visitor Counter : 248