وزارت دفاع

وزیر دفاع نے نئی دہلی میں اپنی نوعیت کے پہلے دفاع میں مصنوعی ذہانت سمپوزیم اور ایگزبیشن کے دوران پچہتر مصنوعی ذہانت مصنوعات/ ٹیکنالوجیز کا افتتاح کیا اور مصنوعی ذہانت کو انسانیت کے فروغ میں ایک انقلابی قدم قرار دیا


مصنوعی ذہانت اور بگ ڈیٹا کا بروقت امتزاج وقت کا تقاضہ ہے تاکہ تکنیکی اتار چڑھاؤ سے ہم آہنگ ہوسکیں:وزیر دفاع

’’ہندوستان غلبہ نہیں چاہتا ہے مصنوعی ذہانت کی صلاحتیوں کے فروغ کا واحد مقصد ملک کو مستقبل کے خطروں سے محفوظ رکھنا ہے‘‘

مصنوعی ذہانت کا استعمال صرف انسانیت کی ترقی اور امن کے ہونا چاہئے:راج ناتھ سنگھ

Posted On: 11 JUL 2022 3:12PM by PIB Delhi

وزیر دفاع جناب راج ناتھ نے اپنی نوعیت کے پہلے ’’دفاع میں مصنوعی ذہانت سمپوزیم اور ایگزیبیشن کے دوران 75 نئے فروغ دیئے گئے مصنوعی ذہانت مصنوعات ٹیکنالوجیز کو لانچ کیا۔ گیارہ جولائی 2022 کو نئی دہلی میں منعقدہ اس پروگرام کا انعقاد وزارت دفاع کے زیر اہتمام کیا گیا ہے۔ آزادی کا امرت مہوتسو تقریبات کے حصے کے طور پر جن مصنوعات کو پلیٹ فارم آٹو میشن، خودکار، بنا انسان والے، روبوٹکس نظام ، کمانڈ، کنٹرول، کمیونکیشن ، کمپیوٹر اینڈ انٹیلیجنس ،سائبر سیکورٹی، انسانی روپے کا تجربہ ، خطرناک خود کار ہتھیار نظام وغیرہ شامل ہیں۔

ڈی پی ایس یوز کے ذریعہ تیار تین مصنوعی ذہانت مصنوعات، جو دوہرے استعمال والی اور مارکیٹ میں اچھے امکانات والی ہیں وہ ہیں۔ بھارت الیکٹرونک لمٹڈ کی تیار کردہ مصنوعی ذہانت پر مبنی وائس ٹرانسکریشن/تجرباتی سوفٹ ویئر ، ڈرائیور کی تھکان کو جانچنے والا آلہ، جسے بھارت  الیکٹرونکس  لمٹڈ نے تیار کیا ہے اور گارڈن رینج شپ یارڈ اینڈ انجینئرز کاتیار کردہ مصنوعی ذہانت پر مبنی ایکسرے میں ویلڈنگ خرابیوں کی جانچ کا آلہ۔

رکشا منتری نے ان 75 مصنوعات کی تفصیلات بیان کرنے والی کتاب کی  کاغذی شکل اور اس کی ای شکل کا اجراء کیا جس میں گزشتہ چار برسوں میں مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سروسز، ڈینس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) ڈیفنس پبلک سیکٹر اداروں (ڈی پی ایس یو ایس) آئی ڈیکس اسٹارٹ اپس اور نجی صنعت کی کوششوں کا حاطہ کیا گیا ہے ۔ ان کوششوں کو سراہتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے اپنی تقریر میں مصنوعی ذہانت کو انسانیت کی ترقی میں ایک انقلابی قدم قرار دیا۔ انھوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ایک انسانی دماغ نے نہ صرف علوم پیدا کئے بلکہ یہ ایک ایسی ذہانت تیار کررہا ہے جو علم پیدا کرنے والی ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مصنوعات ذہانت تقریبا ہر شعبے میں داخل ہوچکی ہے جن میں دفاع ، صحت اور ادویات ،زراعت، کاروبار وتجارت اورٹرانسپورٹ کے شعبے شامل ہیں۔ انھوں نے دفاعی فریقوں سے کہا کہ وہ انسانی  شعور اور مصنوعی ذہانت کے امتزاج سے اس شعبے میں انقلابی تبدیلی لائیں۔ انھوں نے کہا کہ جنگوں میں پوری انسانی شرکت ہوتی آئی ہے۔ نئے خودکار نظام یا ہتھیاروں کو مصنوعی ذہانت کااستعمال کرکے تیار کیا گیا ہے۔ یہ ہتھیار اور نظام دشمن کے ٹھکانوں کو بنا انسانی کنٹرول کے تباہ کرسکتے ہیں۔ آنے والے وقت میں آگمینڈ اور وروچوئل ریلٹی ٹیکنالوجیز اور بھی مؤثر طریقے سے استعمال کیا جاسکے گا۔

وزیر دفاع نے اس بات کی تعریف کی کہ وزارت دفاع، ڈی آر ڈی او، ڈی پی ایس یو اور صنعت دفاع کے لئے اختراعی اور دیسی مصنوعی ذہانت پر مبنی حل پیش کررہے ہیں۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اس ویژن کو دوہرایا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی  ایپلی کیشن تیار کی جائیں جن سے سماجی بہبود اور قومی سلامتی کو یقینی بنایا جاسکے اور ہندوستان کو مصنوعی ذہانت کا مرکز بنایا جائے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ہندوستان جلد ہی مصنوعی ذہانت کے اعتبار سے دنیا کے ممتاز ملکوں میں شامل ہوگا۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ مستقبل کی جنگوں میں مصنوعی ذہانت کے کلیدی رول کو سامنے رکھتے ہوئے ہتھیار /نظام تیار کئے جارہے ہیں۔ ہم  ریموٹ سے چلنے والے بنا انسان کی فضائی گاڑیوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کررہے ہیں۔ اس سمت میں مزید آگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم خود کار ہتھیار نظام تیار کرسکیں۔ مصنوعی ذہانت اور بگ ڈیٹا جیسی ٹیکنالوجیز کا امتزاج وقت کا تقاضہ ہے تاکہ ہم تکنیکی اتار چڑھاؤ سے ہم آہنگ ہوسکیں اور ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ سروسز میں مصنوعی ذہانت کو تیزی سے فروغ دینے کے لئے صنعتوں کے ساتھ متعدد مفاہمت ناموں پر دستخط کئے گئے ہیں۔ دفاعی مہارت کے لئے اختراع (آئی ڈی ای ایکس) اقدام کے تحت مصنوعی ذہانت سے متعلق بہت سے چیلجنوں کا سامنا کیا گیا ہے۔ یہ چیلنج مختلف ڈومین مثلا ریڈیو فریکوئنسی اسپکٹرم منیجمینٹ، انڈرواٹر ڈومین /رٹرنس سیٹلائٹ تصویروں کا تجربہ سے متعلق ہیں۔ انھوں نے صنعتوں اور اسٹارٹ اپس سے کہا کہ وہ نئے میدان تلاش کریں اور حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں تاکہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ملک مکمل طور سے خود کفیل ہوسکے۔

جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ روس تکنیکی اعتبار سے ایڈوانس ملک ہے اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں لگاتار ترقی کررہا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے بارے میں روس کے صدر جناب ولادمیر پتن نے کہا تھا کہ جو اس میدان میں لیڈر بنےگا۔ وہی دنیا پر راج کرے گا۔ ہندوستان اگر چہ واسودیو کٹمبکم کے اصول پر یقین رکھتا ہے اور دنیا پر حکومت کرنے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے، لیکن ہمیں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے تاکہ کوئی اور ملک ہم پر حکومت کرنے کی بات سوچ  بھی نہ سکے۔

دفاع کے شعبے میں ماہرین تعلیم اور اساتذہ جو اہم رول ادا کرسکتے ہیں اس کا ذکر کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وزارت دفاع کے تحقیقی پلیٹ فارم ڈی آر ڈی او ،ڈی پی ایس یوز مختلف اداروں کو مصنوعی ذہانت ریسرچ کے لئے مدد کررہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کئی ڈیفنس انڈسٹری تعلیمی مرکز ملک بھر میں قائم کئے گئے ہیں اور ان میں سے کئی اداروں کے چارٹرز میں مصنوعی ذہانت کو ممتاز جگہ دی گئی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا ملک سائنس اور تکنیکی اعتبار سے تربیت یافتہ نوجوانوں سے بھرا ہوا ہے جو قوم کی تعمیر کا جذبہ دلوں میں  رکھتے ہیںْ ان حالات میں ہم آنے والے وقتوں میں اپنے ملک اور دنیا کی تکنیکی ضرورتون کو پورا کرنے کے لئے آگے آئیں گے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وزارت دفاع کی تنظیموں کا اصل مقصد مستقبل کے تقاضوں کے مطابق مسلح افواج کے لئے ٹیکنالوجیز تیار کرنا ہے لیکن اس کے فائدے سوبلین افراد تک بھی پہنچیں گے۔

رکشا منتری نے اپنے دفاع اور سیکورٹی کے ساتھ ساتھ انسانیت اور امن عالم کے بارے میں سوچنے کے لیے کہا۔ انھوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات اور اس کے امکانی خطروں سے ہمیں ابتدائی مرحلے میں ہی سوچ لینا چاہئے۔ مصنوعی ذہانت ایسی ٹیکنالوجی ہے جو اپنے ساتھ تبدیلی لاتی ہے لہذا ہمیں پہلے ہی سے اس کے قانونی اخلاقی، سیاسی اور اقتصادی چیلنجوں کے بارے  میں سوچ لینا چاہئے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس کا جمہوری طرز پر استعمال ہو۔

اپنی خیر مقدمی تقریر میں ڈیفنس سکریٹری ڈاکٹر اجے کمار نے دفاع کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وزارت دفاع نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ہر کوشش کرنے کا عزم کررکھا ہے کہ مسلح افواج جدجد ترین ٹیکنالوجیز سے لیس ہوں۔ انھوں نے کہا کہ 2018 میں دفاع کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کے اہم استعمال پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی جس نے تین مہینے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کردی تھی۔ان سفارشات پر ڈینس اے آئی کونسل کے ذریعہ عمل کیا گیا جس کے سربراہ رکشا منتری ہیں۔ ڈاکٹر اجے کمار نے یہ 75 مصنوعات تیار کرنے میں تینوں افواج ، ڈی آر ڈی او، ڈی پی ایس یوز، اور صنعتوں کی سرگرم کوششوں کو سراہا کیونکہ ان مصنوعات سے قومی سلامتی مستحکم ہوئی ہے انھوں نے بتایا کہ سو سے زیادہ مزید پروجیکٹ مختلف مرحلوں میں ہیں۔

دفاع کے وزیر مملکت جناب اجے بھٹ، چیف آف دی نیول   اسٹاف ایڈ مرل آر ہری کمار، چیف آف دی آرمی اسٹاف جنرل منوج پانڈے نے ڈیفنس محکمے اور تحقیق وترقی کے سکریٹری اور ڈ ی آر ڈی او کے چیئرمین ڈاکٹر جی ستیش ریڈی۔ وائس چیف آف دی ائر اسٹاف ائر مارشل سندیپ سنگھ اور دیگر اعلیٰ افسران اور طلبا اس موقع پر موجود تھے۔

سال 2025 تک وزارت دفاع کے 35000 کروڑ روپے کی دفاعی برآمدات کے ویژن اور دیسی صنعتی کی ترقی کے عزم کی سمت میں رکشا تریات رتن ایوارڈز بھارت الیکٹرونکس لمٹڈ اور نجی سیکٹر کے انڈو۔ ایم آئی ایم کو حالیہ برسوں میں سب سے زیادہ دفاعی برآمدات کے لئے دیئے گئے۔

’’جین نیکسٹ اے آئی‘‘ مقابلے میں ٹاپ کے تین طلبا کی بھی رکشا منتری نے عزت افزائی کی دفاع میں مصنوعی ذہانت سے متعلق نئے خیالات سامنے لانے کے لئے تین پینل مباحثے بھی کرائے گئے جن میں مسلح افواج، اساتذہ ، طلبا ، تحقیقی تنظیموں اور صنعتوں نے حصہ لیا۔ ایک ایگزبیشن کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں اختراع کاروں کو اپنی صلاحیتوں ، مصنوعات اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کو سامنے لانے کا موقع ملا۔

****

 

 

U.No:7449

ش ح۔رف۔س ا

 



(Release ID: 1840806) Visitor Counter : 233