الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت

انڈیا اسٹیک نالج ایکسچینج 2022


صحت، تعلیم، زراعت، تجارت، مالی شمولیت، ڈیجیٹل شناخت، ڈیٹا کو بااختیار بنانے اور گڈ گورننس کے شعبوں میں ہندوستان کی ڈیجیٹل مصنوعات اور خدمات کی نمائش

ایک ورچوئل  تقریب جس میں 53 ممالک کے 5000 سے زیادہ شرکاء کو علم کے تبادلے کے لیے اکٹھا کیا جاتا ہے

ہندوستان میں ڈیجیٹل تبدیلی کے علمبرداروں کے ذریعہ تجویز کردہ موضوعاتی سیشن، شہری اور دیہی علاقوں  میں آبادی کی سطح  پر کامیاب پروجیکٹوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں

Posted On: 08 JUL 2022 12:16PM by PIB Delhi

جاری ڈیجیٹل انڈیا ہفتہ 2022 کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر، انڈیا اسٹیک نالج ایکسچینج پر 3 دن طویل ورچوئل ایونٹ 7 جولائی 2022 کو شروع ہوا۔ یہ تقریب ڈیجیٹل دنیا میں ہندوستان کی سب سے اہم شراکت کو ظاہر کرنے کا ایک موقع ہے ۔ انڈیا اسٹیک، جو ہندوستان کی 1.4 بلین آبادی کو ڈیجیٹل دور میں لانے کے لیے ایک متحد سافٹ ویئر پلیٹ فارم ہے۔ اس پروگرام میں دنیا بھر سے لوگوں نے شرکت کی۔ اس کا مقصد انڈیا اسٹیک کے بنیادی تعمیراتی بلاکس کو ایک سمت دینا ہے، جو ہندوستان میں ڈیجیٹل تبدیلی کو آگے بڑھا رہا ہے۔ انڈیا اسٹیک کو 4 جولائی 2022 کو وزیر اعظم نے شروع کیا تھا، اور یہ انڈیا اسٹیک سے متعلق تمام بڑے پروجیکٹوں کا واحد ذخیرہ ہے۔

افتتاحی سیشن میں 3 دن کے پروگرام کا سیاق و سباق طے کرتے ہوئے، جناب الکیش کمار شرما، سکریٹری، ایم ای آئی ٹی وائی ،حکومت ہند نے گزشتہ آٹھ سالوں میں ملک کی ڈیجیٹل تبدیلی کےمشکل بھرے لیکن فائدہ مند سفر کے بارے میں بات کی۔ اس سفر کے نتیجے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز میں ہندوستان کی قیادت اور آبادی کے پیمانے پر ڈیجیٹل تبدیلی کے منصوبوں کو لاگو کرنے میں اس کے تجربے کا نتیجہ نکلا ہے۔ جناب راجیش گیرا، ڈائرکٹر جنرل، نیشنل انفارمیٹکس سنٹر، نے آدھار اور موبائل کو دو خدمات کے طور پر بیان کیا جنہوں نے گڈ گورننس کو ترقی دینے اور گزر بسر میں آسانی کے لیے آخری صارف تک پہنچنے کے قابل بنایا ہے، خواہ وہ دیہی ہو یا شہری علاقے میں۔ نیشنل ای-گورننس ڈویژن کے صدر اور سی ای او جناب ابھیشیک سنگھ نے تمام معزز مقررین کا خیرمقدم کیا، اور اس حقیقت کو دہرایا کہ ہر مقرر ایک موجد اور حقیقی پریکٹیشنر تھا، جس نے ملک میں آبادی کے پیمانے پر ڈیجیٹل تبدیلی کے منصوبوں کو نافذ کیا ہے۔

پہلا سیشن انڈیا اسٹیک کے اہم پروڈکٹ، آدھار پر تھا۔ مناسب طور پر ‘بلڈنگ آدھار’ کے عنوان سے، اس میں ممتاز مقررین جیسے ڈاکٹر آر ایس شرما، بانی سی ای او، یو آئی ڈی اے آئی، ڈاکٹر سوربھ گرگ، سی ای او، یو آئی ڈی اے آئی، ڈاکٹر پرمود ورما، سابق چیف آرکیٹیکٹ اور مشیر، یو آئی ڈی اے آئی، اور جناب سریش سیٹھی، ایم ڈی اور سی ای او، پروٹین ای جی اوو ٹیکنالوجیز لمیٹڈ شامل تھے۔ ۔ سیشن کی نظامت ڈاکٹر سوربھ گرگ نے کی۔ اس نے متنوع آبادی کے تمام چیلنجوں پر غور کرتے ہوئے آدھار کے ارتقا کی بات کی، اور بتایا کہ ان چیلنجوں پر قابو پاتے ہوئے آدھار نے شہریوں، خاص طور پر سب سے پسماندہ اور محروم طبقے کے لیے مختلف ریاستوں کے تحت سبسڈی، فوائد اور دیگر خدمات کی بغیر کسی رکاوٹ کے ترسیل کے ذریعے زندگی گزارنے میں آسانی پیدا کی ہے۔ آدھار بہت سے تعمیراتی بلاکس کی بنیاد بھی رہا ہے۔ ڈیجیٹل شناخت، ادائیگیوں، ڈیٹا کو بااختیار بنانے اور کھلے ماحولیاتی نظام  کے لیے 17 سے زیادہ لین دین کے اسٹیک پورے ہندوستان میں شروع کیے گئے ہیں۔

دوسرے سیشن میں ‘ یوپی آئی: ہندوستان میں معروف ڈیجیٹل ادائیگی ایکو سسٹم‘ کے موضوع پر،جناب امیت اگروال، ایڈیشنل سکریٹری، ایم ای آئی ٹی وائی نے حصہ لیا جنہوں نے اس سیشن کی نظامت کی۔ انہوں نے ڈیجیٹل انڈیا کے اقدامات پر روشنی ڈالی، جس نے پرائیویسی، صارفین کے تحفظ اور ممکنہ خطرے کے انتظام کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے آبادی کے پیمانے پر جامع جمہوری حل کو یقینی بنایا ہے۔ جناب دلیپ آسبے، ایم ڈی اور سی ای او، این پی سی آئی اور جناب سدھانشو پرساد، جنرل منیجر، آر بی آئی۔ معزز مقررین نے یو پی آئی کے بارے میں بتایا کہ یہ ڈیجیٹل ادائیگیوں میں ایک نئی اختراع ہے اور کس طرح  ملک میں لوگوں کی ادائیگی کے طریقے میں انقلاب برپا کیا  گیاہے۔ انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ ‘‘پچھلی دہائی کے دوران ہندوستان کا ادائیگی کا منظرنامہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے حوالے سے حجم (سی اے جی آر 50فیصد) اور قدر (سی اے جی آر 6 فیصد) کے حوالے سے سب سے جدید ادائیگی کے نظام میں تیار ہوا ہے۔’’

اس کے ساتھ ساتھ ایک متوازی سیشن کا بھی اہتمام کیا گیا، جس نے شرکاء کے سامنے ٹیکنالوجی اسٹیک کے ذریعے تعلیم کے شعبے میں ہندوستان کی حاصل کردہ کامیابیوں سے آگاہ کیا۔ اس سیشن میں ڈاکٹر امریندر پی بہارا، جوائنٹ ڈائریکٹر، سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشنل ٹیکنالوجی، جناب وجے کرن آنند، ڈائرکٹر جنرل، اسکول ایجوکیشن،  جناب  رجنیش کمار، ڈائریکٹر (ڈیجیٹل ایجوکیشن)، محکمہ اسکولی تعلیم اور خواندگی، اور ڈاکٹر اینجل رتنا بائی، اسسٹنٹ پروفیسر، این سی ای آر ٹی نے شرکت کی۔ جناب رجنیش کمار کے زیر انتظام سیشن نے نیشنل ڈیجیٹل ایجوکیشن آرکیٹیکچر (این ڈی ای اے آر)  کی شمولیت، رازداری اور ڈیزائن کے لحاظ سے سیکورٹی کے لحاظ سے اس کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ این ڈی ای اے آر معلومات  کے تبادلہ  قابل ہے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول پرائیویٹ پلیئرز، پبلک پلیئرز، طلباء، اساتذہ، والدین، سیکھنے کی رفتار میں نتیجہ خیز طور پر مصروف ہوں۔ اس کے علاوہ، فریم ورک کو زندگی بھر کے ریکارڈ رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں سیکھنے کا فائدہ اٹھایا جا سکے۔ سیکھنے کے سفر میں آنگن واڑی، اسکول، ہنر اور اعلیٰ تعلیم شامل ہوں گے، یہ سب مل کر کام کرتے ہیں، جو پری اسکول سے لے کر گریجویشن تک طالب علم کو بغیر کسی رکاوٹ کے آگے بڑھنے کے قابل بنائے گا۔

دن کا آخری موضوعی سیشن پیپر لیس گورننس اور ڈیٹا ایمپاورمنٹ پر تھا۔ اس کی نگرانی این ای جی ڈی کے صدر اور سی ای او جناب ابھیشیک سنگھ نے کی۔ مقررین میں مسٹر امیت جین، ایڈیشنل ڈائریکٹر، این ای جی ڈی، محترمہ انا رائے، نیتی آیوگ کے سینئر مشیر، مسٹر سدھارتھ شیٹی، لیڈ  ڈی ای پی اے  اوپن سورس پروٹوکول ڈیپا گلوبل اور مسٹر امیت ساونت، انٹرپرائز سلوشن آرکیٹیکٹ،ایما زون ویب سروسز شامل تھے۔ ۔ ڈیٹا ایمپاورمنٹ اینڈ پروٹیکشن آرکیٹیکچر (ڈی ای پی اے)  کی اہمیت کو ہندوستان کے تمام شہریوں کی معاشی بہبود کے لیے ڈیٹا کو بااختیار بنانے کی حکمت عملی کے طور پر مناسب طریقے سے اجاگر کیا گیا تھا۔ لہذا، پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے وائی) کے تحت، اکاؤنٹس آن لائن ہیں اور انٹرآپریبلٹی آر یو  پے  ڈیبٹ کارڈ یا آدھار فعال نظام (اے ای پی ایس) کے ذریعے ہے۔کے وائی سی/ ای۔ کے وائی سی  رسمی کارروائیاں اب بہت آسان ہو گئی ہیں۔ ڈی ای پی اے ڈیٹا کی حفاظت، اشتراک، رضامندی اور رازداری کو قابل بناتا ہے۔ شہری بغیر کسی رکاوٹ کے اور محفوظ طریقے سے اپنے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں اور اسے فریق ثالث کے اداروں کے ساتھ شیئر کر سکتے ہیں۔ پینل نے انڈیا اسٹیک کی خاص بات پر بھی تبادلہ خیال کیا، اے پی آئی  سیتو جس کا مقصد ڈیٹا کی اچھی حکمرانی ہے،  اور یہ  دیگر ای گورننس ایپلی کیشنز اور سسٹمز کے ساتھ فوری اور شفاف سافٹ ویئر انضمام کو قابل بناتا ہے۔

ورچوئل تقریبات کا پہلا دن 19 معزز مقررین  کی کامیاب تقریروں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ، یہ مقررین  اپنے اپنے موضوعاتی شعبوں میں  بنیاد سازوں کی اہمیت رکھتے ہیں۔ اور انہوں نے ، 53 ممالک کے 5000 سے زیادہ رجسٹرڈ شرکاء تک اپنے تجربے اور علم کو پھیلایا  ۔ دوسرے  دن ہیلتھ اسٹیک، ایگری اسٹیک، اور ٹکنالوجی اسٹیک برائے ہنر مندی اور ڈیجیٹل شمولیت پر موضوعاتی سیشنز منعقد کئے جائیں گے۔ حکومت ، صنعت اور  تعلیمی اداروں  کے قومی اور بین الاقوامی پریکٹیشنرز کے 5654 سے زیادہ رجسٹرڈ شرکاء کے ساتھ، اس تقریب نے ہندوستان کے لیے عالمی ڈیجیٹل پبلک گڈز کے ذخیرے میں اپنے تعاون کے بارے میں بات کرنے کے لیے معلومات کے  تبادلے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا ہے۔

*************

 

 

ش ح س ب۔ ر‍‌ض

U. No.7372



(Release ID: 1840066) Visitor Counter : 154