وزیراعظم کا دفتر

جرمنی میں جی 7 سربراہی اجلاس میں ’بہتر مستقبل میں سرمایہ کاری: آب و ہوا، توانائی، صحت‘ کے موضوع پر سیشن میں وزیر اعظم کے تبصروں کا اردو ترجمہ

Posted On: 27 JUN 2022 9:24PM by PIB Delhi

معزز حاضرین،

بدقسمتی سے، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا کے ترقیاتی اہداف اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان بنیادی تصادم ہے۔ ایک اور غلط فہمی یہ بھی ہے کہ غریب ممالک اور غریب لوگ ماحول کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ لیکن ہندوستان کی ہزاروں سال سے زیادہ کی تاریخ اس نظریے کی مکمل تردید کرتی ہے۔ قدیم ہندوستان نے بے پناہ خوشحالی کا وقت دیکھا ہے۔ پھر ہم نے صدیوں کی غلامی بھی برداشت کی اور اب آزاد ہندوستان پوری دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت میں سے ایک ہے۔ لیکن اس پورے عرصے میں ہندوستان نے ماحولیات کے تئیں اپنی وابستگی کو ایک ذرہ بھر بھی کم نہیں ہونے دیا۔ دنیا کی 17 فیصد آبادی ہندوستان میں رہتی ہے۔ لیکن، عالمی کاربن کے اخراج میں ہمارا حصہ صرف 5 فیصد ہے۔ اس کے پیچھے کی بنیادی وجہ ہمارا طرز زندگی ہے جو کہ فطرت کے ساتھ بقائے باہمی کے نظریہ پر مبنی ہے۔

آپ سب اس بات سے بھی اتفاق کریں گے کہ توانائی تک رسائی صرف امیروں کا استحقاق نہیں ہونا چاہیے- ایک غریب خاندان کا بھی توانائی پر یکساں حق ہے۔ اور آج جب جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے توانائی کی قیمتیں آسمان پر ہیں، اس چیز کو یاد رکھنا زیادہ ضروری ہے۔ اس اصول سے تحریک لے کر، ہم نے ہندوستان میں ایل ای ڈی بلب اور صاف کھانا پکانے والی گیس گھر گھر پہنچائی ہے اور دکھایا ہے کہ غریبوں کے لیے توانائی کو یقینی بناتے ہوئے لاکھوں ٹن کاربن کے اخراج کو بچایا جا سکتا ہے۔

آب و ہوا کے وعدوں کے تئیں ہماری لگن ہماری کارکردگی سے ظاہر ہے۔ ہم نے وقت سے 9 سال پہلے غیر فوسل ذرائع سے 40 فیصد توانائی کی صلاحیت کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔ پیٹرول میں 10 فیصد ایتھنول ملاوٹ کا ہدف مقررہ وقت سے 5 ماہ پہلے حاصل کر لیا گیا ہے۔ ہندوستان کے پاس دنیا کا پہلا مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلنے والا ہوائی اڈہ ہے۔ ہندوستان کا بہت بڑا ریلوے نظام اس دہائی میں خالص صفر ہو جائے گا۔

معزز حاضرین،

جب ہندوستان جیسا بڑا ملک اس طرح کے عزائم کا مظاہرہ کرتا ہے تو دوسرے ترقی پذیر ممالک کو بھی تحریک ملتی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ جی-7 کے امیر ممالک ہندوستان کی کوششوں کی حمایت کریں گے۔ آج، ہندوستان میں صاف توانائی کی ٹیکنالوجیز کی ایک بہت بڑی مارکیٹ ابھر رہی ہے۔ جی-7 ممالک اس شعبے میں تحقیق، اختراع اور مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ ہندوستان ہر نئی ٹیکنالوجی کے لیے جو پیمانہ فراہم کر سکتا ہے وہ اس ٹیکنالوجی کو پوری دنیا کے لیے سستی بنا سکتا ہے۔ سرکلر اکانومی کے بنیادی نظریات ہندوستانی ثقافت اور طرز زندگی کا ایک لازمی حصہ رہے ہیں۔

میں نے گزشتہ سال گلاسگو میں لائف – لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ – کے نام سے ایک تحریک شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سال ماحولیات کے عالمی دن پر، ہم نے گلوبل انیشیٹو فار لائف مہم کا آغاز کیا۔ اس مہم کا مقصد ماحول دوست طرز زندگی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ہم اس تحریک کے پیروکاروں کو Triple-P یعنی 'pro planet People' کہہ سکتے ہیں، اور ہم سب کو اپنے اپنے ملکوں میں Triple-P لوگوں کی تعداد بڑھانے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ہمارا سب سے بڑا تعاون ہوگا۔

معزز حاضرین،

انسان اور سیارے کی صحت ایک دوسرے کے ساتھ باہم مربوط ہیں۔ اس لیے ہم نے ایک دنیا، ایک صحت کے نقطہ نظر کو اپنایا ہے۔ عالمی وبا کے دوران، ہندوستان نے صحت کے شعبے میں ڈجیٹل ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کے بہت سے تخلیقی طریقے تلاش کیے۔ جی-7 ممالک ان اختراعات کو دوسرے ترقی پذیر ممالک تک لے جانے میں ہندوستان کی مدد کر سکتے ہیں۔ حال ہی میں ہم سب نے یوگا کا عالمی دن منایا ہے۔ کووڈ بحران کے وقت، یوگا پوری دنیا کے لوگوں کے لیے حفاظتی صحت کا ایک بہترین ذریعہ بن گیا ہے، اس سے بہت سے لوگوں کو اپنی جسمانی اور ذہنی صحت برقرار رکھنے میں مدد ملی ہے۔
یوگا کے علاوہ، ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں روایتی ادویات کا ایک قیمتی اثاثہ موجود ہے، جسے مجموعی صحت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ حال ہی میں ڈبلیو ایچ او نے ہندوستان میں اپنا عالمی مرکز برائے روایتی ادویات قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مرکز نہ صرف پوری دنیا میں مختلف روایتی ادویات کے نظام کا ذخیرہ بن جائے گا بلکہ اس شعبے میں مزید تحقیق کی حوصلہ افزائی بھی کرے گا۔ اس سے دنیا کے تمام شہریوں کو فائدہ حاصل ہوگا۔

آپ سب کا شکریہ

**************

 

ش ح۔ ف ش ع-م ف   

U: 6956



(Release ID: 1837416) Visitor Counter : 107