امور داخلہ کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج کیواڈیہ، گجرات میں ‘‘فارنسک سائنس کی صلاحیتیں: وقت کی پابندی اور سائنسی تحقیقات کو مضبوط کرنے’’ کے موضوع پر وزارت داخلہ کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی

Posted On: 26 JUN 2022 6:33PM by PIB Delhi

 

اجلاس میں ملک میں دستیاب فارنسک سائنس کی صلاحیتوں کا، خاص طور پر فارنسک تحقیقات پر فوجداری نظام انصاف کے بڑھتے ہوئے انحصار کو مدنظر رکھتے ہوئے جائزہ لیا گیا۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت ملک کی داخلی اور بیرونی سلامتی کو انتہائی اہمیت دیتی ہے اور جرائم کی نشاندہی اور روک تھام اور مؤثر قانون کے نفاذ کے نظام کو مضبوط بنانے کے ذریعے عوامی بہبود کے لیے پرعزم ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی رہنمائی میں مرکزی وزارت داخلہ 90 فیصد تک سزا کی شرح حاصل کرنے اور ملک میں مجرمانہ انصاف کا ایک شہری دوست اور موثر نظام فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے ٹیکنالوجی کے استعمال کے پیش نظر تفتیشی ایجنسیوں کو مجرموں سے ایک قدم آگے رہنے کی ضرورت پر زور دیا

مرکز کی مودی حکومت ریاستی حکومتوں کے ساتھ پولیس تفتیش، استغاثہ اور فارنسک کے شعبے میں اصلاحات کے لیے تین جہتی نقطہ نظر پر کام کر رہی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ صحیح وقت ہے کہ ٹکنالوجی پر مبنی اور شواہد پر مبنی تحقیقات پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ سزا کی ہدف کی شرح کو حاصل کیا جا سکے۔

اعلیٰ درجے کی تفتیشی تکنیک کے استعمال میں کانسٹیبل سے لے کر اعلیٰ سطح کے پولیس اہلکاروں کی استعداد کار میں اضافے پر زور دیا جانا چاہیے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے تعزیرات ہند، فوجداری طریقہ کار اور شواہد سے سے متعلق بھارتی قانون میں مجوزہ جامع ترامیم کے ذریعے ہر ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ایک آزاد ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن اور فارنسک سائنس کے ایک آزاد ڈائریکٹوریٹ کے قیام پر زور دیا۔

مودی حکومت 6 سال سے زیادہ قید کی سزا کے حامل جرائم کے تمام معاملات میں فارنسک جانچ کو لازمی بنانے کی سمت میں بھی کام کر رہی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے مجوزہ اصلاحات کو لاگو کرنے کے لیے ضروری صلاحیت سازی کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا قیام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی افرادی قوت کو تربیت دینے کے لیے کیا گیا ہے تاکہ وہ جرائم بالخصوص سائبر کرائم، ڈارک نیٹ وغیرہ سے نمٹنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت دے سکیں۔

نئی ٹیکنالوجیز میں نوجوانوں کی مہارت اور اختراعات کو راغب کرنے کے لیے ہیکاتھون کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔

فارنسک سیکٹر کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت فراہم کرنے کے لیے نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔

مرکزی حکومت نے ریاستوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ہر ریاست میں کم از کم ایک کالج کو این ایف ایس یو کے ساتھ منسلک کریں۔

جرائم کی روک تھام کے لیے جرائم کے نمونوں کی نشاندہی کے لیے طریقہ کار سے متعلق ایک بیورو قائم کیا گیا ہے۔

ملک بھر میں فارنسک انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لیے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں، جس میں ہر ضلع میں موبائل فارنسک سائنس یونٹس کا قیام بھی شامل ہے، اور یہ یونٹ ایک ضلع میں کم از کم تین بلاکس میں کام کریں گے۔

اعلیٰ معیار کے فارنسک نتائج کے لیے ملک کے تمام ایف ایس ایل میں فارنسک آلات، آلات کے تعین، معیاری طریقہ کار (ایس او پی) کو معیاری بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

 

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج کیواڈیہ، گجرات میں ‘‘فارنسک سائنس کی صلاحیتیں: وقت کی پابندی اور سائنسی تحقیقات کو مستحکم کرنے’’ کے موضوع پر وزارت داخلہ کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی۔ اس میٹنگ میں ارکان پارلیمنٹ، وزرائے مملکت برائے داخلہ جناب نتیا نند رائے، جناب اجے کمار مشرا، جناب نشیتھ پرمانک اور مرکزی داخلہ سکریٹری کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ، این سی آر بی اور نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک میں دستیاب فارنسک سائنس کی صلاحیتوں، خاص طور پر فارنسک تحقیقات پر فوجداری نظام انصاف کے بڑھتے ہوئے انحصار کو مدنظر رکھتے ہوئے جائزہ لیا گیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WSTB.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت ملک کی داخلی اور بیرونی سلامتی کو انتہائی اہمیت دیتی ہے اور جرائم کا پتہ لگانے، جرائم کی روک تھام اور مؤثر قانون کے نفاذ کے نظام کو مضبوط بنا کر عوامی بہبود کے لیے پرعزم ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی رہنمائی میں وزارت داخلہ 90 فیصد تک سزا کی شرح کو حاصل کرنے اور ملک میں فوجداری انصاف کے لئے ایک شہری دوست اور موثر نظام فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

جناب امت شاہ نے جانچ ایجنسیوں کو مجرموں سے ایک قدم آگے رہنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ مودی حکومت ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر پولیس تفتیش، استغاثہ اور فارنسک میں اصلاحات کے لیے تین جہتی نقطہ نظر پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صحیح وقت ہے کہ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر اور شواہد پر مبنی تحقیقات پر توجہ مرکوز کی جائے تاکہ سزا کے ہدف کی شرح کو حاصل کیا جا سکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002X5VY.jpg

جناب شاہ نے کانسٹیبلوں سے اعلیٰ درجے کے پولیس اہلکاروں تک اعلیٰ درجے کی جانچ کی تکنیکوں کے استعمال کے لئے ان کی صلاحیت سازی پر زور دیا۔ انہوں نے تعزیرات ہند، فوجداری طریقہ کار ضابطہ اور شواہد سے متعلق بھارتی قانون میں مجوزہ جامع ترامیم کے ذریعے ہر ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ایک آزاد ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن اور فارنسک سائنس کا ایک آزاد ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے پر زور دیا۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت 6 سال سے زیادہ قید کی سزا کے حامل جرائم کے تمام معاملات میں فارنسک جانچ کو لازمی بنانے کی سمت میں بھی کام کر رہی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003R6HF.jpg

مرکزی وزیر داخلہ نے کمیٹی کے اراکین کو مجوزہ اصلاحات کو لاگو کرنے کے لیے ضروری صلاحیت سازی کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی افرادی قوت کو تربیت دینے کے لیے قائم کی گئی ہے تاکہ انہیں جرائم بالخصوص سائبر کرائم، ڈارک نیٹ وغیرہ سے نمٹنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کی تربیت دی جاسکے۔ اس کے علاوہ نئی ٹیکنالوجیز میں نوجوانوں کی مہارت اور اختراع کو راغب کرنے کے لئے ہیکاتھون کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے۔ نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی کا قیام فارنسک سیکٹر کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت فراہم کرنے کے لیے کیا گیا ہے اور مرکزی حکومت نے ریاستوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ہر ریاست میں کم از کم ایک کالج کو این ایف ایس یو کے ساتھ منسلک کریں۔ جناب شاہ نے کہا کہ جرائم کی روک تھام کے لیے جرائم کے پیٹرن کی نشاندہی کرنے کے لیے طریقہ کار کا حامل ایک بیورو بھی قائم کیا گیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004SL7Y.jpg

جناب امت شاہ نے اراکین کو مطلع کیا کہ مرکزی حکومت پورے ملک میں فارنسک انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہے جس میں ہر ضلع میں موبائل فارنسک سائنس یونٹس کا قیام بھی شامل ہے، اور یہ یونٹ ایک ضلع میں کم از کم تین بلاکس میں کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ معیار کے فارنسک نتائج کے لیے ملک کے تمام ایف ایس ایل میں فارنسک آلات، آلات کے تعین، معیاری طریقہ کار (ایس او پی) کو معیاری بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

کمیٹی کے اراکین نے کمیٹی کی میٹنگ میں 'فارنسک سائنس' جیسے اہم موضوع کو اٹھانے کے لیے مرکزی وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا اور اپنی تجاویز پیش کیں۔ اس میٹنگ میں جناب این کے پریما چندرن،  جناب کنور دانش علی، پروفیسر (ڈاکٹر) رام شنکر کٹیریا، جناب سی ایم رمیش، جناب راجندر اگروال، محترمہ لاکٹ چٹرجی، جناب وجے کمار ہنسڈک، جناب نیرج شیکھر، جناب پی پی چودھری، جناب کے سی راما مورتی، جناب نابا (ہیرا) کمار سرنیا، جناب کے رویندر کمار اور جناب کے جی مادھو نے شرکت کی۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

ش ح۔م ع۔ع ن

                                                                                                                                      (U: 6918)


(Release ID: 1837198) Visitor Counter : 173