صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے شدید اسہال پر قابو پانے کے لئے  فورٹنائٹ – 2022 کا آغاز کیا ،جس کا مقصد بچپن میں اسہال سےہونے والی بچوں کی اموات کو  صفر کرنا ہے


اس ہدف کو حاصل کرنے میں بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے، ریلیوں اور اسکولوں میں مقابلے جیسے بہتر اثرات کے لیے گورننس کی مختلف سطحوں پر کثیر شعبوں کی شرکت فائدہ مند ثابت ہوگی- ڈاکٹر بھارتی پروین پوار

Posted On: 13 JUN 2022 6:04PM by PIB Delhi

نئی دہلی،13جون ،2022

 

صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت  ڈاکٹر بھارتی پروین پوار  نے آج شدید اسہال  کو قابو کرنے کےلئے   فورٹنائٹ (آئی ڈی سی ایف)- 2022 کا آغاز کیا ،اس موقع پر منی پور وزیر صحت ،ڈاکٹر ساپم رنجن سنگھ بھی موجود تھے۔آئی ڈی سی ایف پروگرام 13 جون سے 27جون  2022 تک ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  نافذ کیا جائے گا۔ آئی ڈی سی ایف  کا مقصد بچپن میں اسہال سے  بچوں کی ہونے والی اموات کو صفر کرنا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/787788VOKF.jpg

 

اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے  کہا کہ ،‘‘ معزز وزیراعظم نریندر مودی  جی کی قیادت والی بھارتی حکومت  کی قابل ستائش  کوششوں کے نتیجے میں  ،ایس آر ایس 2019 کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق  ملک میں بچوں کی شرح اموات میں 2014 کے بعد سے کافی کمی آئی ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘یہ شرح  2014 میں 45 فی 1000 زندہ پیدائشوں سے کم ہو کر 2019 میں 35 فی 1000 زندہ پیدائشوں پر آ گئی ہے۔ لیکن آج بھی اسہال سے متعلق بیماریاں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں موت کی ایک بڑی وجہ بنی ہوئی ہیں۔ ’’ 

ڈاکٹر پوار نے زور دیا کہ ‘‘بچوں میں اسہال کی سب سے بڑی وجہ پانی کمی ہے اور دیگر وجوہات میں دودھ پلانے کے دوران ماں کی خوراک میں تبدیلی کے لیے بچے کی خوراک میں تبدیلی شامل ہے۔ بچے کے لئے  اینٹی بائیوٹکس کا استعمال، یا دودھ پلانے کے دوران ماں کے ذریعہ اینٹی بائیو ٹکس کا  استعمال، یا کسی بھی قسم کا بیکٹیریل یا پیراسائٹ انفیکشن اسہال کی اہم وجوہات میں سے ہیں۔’’

روک تھام اور تخفیف کے طریقوں کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہوئے، ڈاکٹر پوار نے کہا کہ ‘‘وزارت کی طرف سے کئے گئے تازہ ترین سروے (این ایف ایچ ایس 5) کے مطابق، صرف 60.6% پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو اسہال کے  مرض  میں اوآر ایس دیا جاتا ہے جبکہ صرف 30.5% کو زنک دیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ماؤں میں بیداری کی کمی ہے۔ ’’انہوں نے مزید آگاہی مہمات پر زور دیا تاکہ اسہال  کی وجہ سے بچوں کی اموات کی شرح کو کم سے کم سطح پر لایا جا سکے۔

اس مقصد کے لیے مرکزی حکومت کے عزم اور عہد  کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ 2014 سے شدید اسہال کنٹرول پکھواڑا (آئی ڈی سی ایف ) کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کا مقصد 'بچپن میں اسہال کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد کو صفر تک پہنچانا' ہے۔ اسہال کے زیادہ پھیلاؤ کے پیش نظر، اس پندرہ دن کا اہتمام خاص طور پر گرمیوں/ مانسون کے دوران کیا جاتا ہے تاکہ احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘بہتر اثرات جیسے بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے، ریلیوں، اسکولوں میں مقابلہ جات، لیڈروں کے ذریعہ ریاستی اور ضلعی سطح پر آغاز وغیرہ کے لیے مختلف گورننس کی سطحوں پر کثیر شعبہ جاتی شرکت کا طریقہ ہمارے ہدف کو حاصل کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوگا۔’’ ڈاکٹر پوار نے کہا کہ پینے کے صاف پانی، ماں کے دودھ پلانے/مناسب غذائیت، حفظان صحت اور صفائی ستھرائی کے اقدامات جیسے ہاتھ دھونے وغیرہ کے ذریعے اسہال کو روکا جا سکتا ہے۔ سوچھ بھارت مشن جیسے اقدامات کے ذریعے بھی اس پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رویے کی ان چھوٹی تبدیلیوں نے بچوں کی شرح اموات کو کم کرنے میں ہندوستان کو نمایاں طور پر مدد فراہم کی ہے۔

آئی ڈی سی ایف  تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اسہال سے پانی کی کمی کی وجہ سے ہونے والی اموات کی روک تھام اور ان پر قابو پانے کے لیے تیز رفتار طریقے سے نافذ کیے جانے والی سرگرمیوں پر مشتمل ہے۔ ان سرگرمیوں میں بنیادی طور پر اسہال کے انتظام کے لیے وکالت اور بیداری پیدا کرنے کی سرگرمیوں کو تیز کرنا، اسہال کے کیسز کے انتظام کے لیے خدمات کی فراہمی کو مضبوط بنانا، او آر ایس زنک  کارنر کا قیام، پانچ سال سے کم عمر بچوں والے گھرانوں میں آشا  کارکنوں کے ذریعے او آر ایس  کی تجویز کرنا اور حفظان صحت اور صفائی کے لیے بیداری پیدا کرنے کی سرگرمیاں شامل ہیں۔

آئی ڈی سی ایف  پروگرام کے تحت اہم سرگرمیوں میں سے ایک فیلڈ ورکرز بشمول آشا ، اے این ایم  اور آنگن واڑی کارکنان کی سرگرمیاں شامل  ہیں۔ فیلڈ ورکرز پانچ سال سے کم عمر کے بچوں والے خاندانوں کے گھروں کا دورہ کرتے ہیں اور زنک اور او آر ایس سیچٹس کی تقسیم کے لیے اسہال کی صورت میں مشاورت فراہم کرتے ہیں۔ وہ صفائی کے طریقوں، دودھ پلانے کے طریقوں کو بھی فروغ دیتے ہیں اور ماؤں کے درمیان گروپ میٹنگز کے ذریعے او آر ایس  کی تیاری کے طریقہ کار پر مشورہ دیتے ہیں۔

مرکزی وزارت میں صحت سکریٹری  جناب راجیش بھوشن ،اڈیشنل سکریٹری محترمہ رولی سنگھ،جوائنٹ سکریٹری ،جناب پی اشوک بابو،منی کی حکومت میں صحت اور خاندانی بہود  کے پرنسیپل سکریٹری  جناب وی ووملونمنگ  اور ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے سینئر حکام اس میٹنگ موجود رہے۔

 

*****

ش ح ۔ا م۔

U:6443



(Release ID: 1833671) Visitor Counter : 152