نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بچپن کا دمہ بھی مہاراشٹرا کی اسپرنٹ اسٹار سدیشنا کو نہیں روک سکا

Posted On: 10 JUN 2022 3:21PM by PIB Delhi

جیس وقت  ہنمنت شیوانکر جیت کے پوڈیم کے قریب کھڑے تھے، ان کے ذہن میں  کئی سال پہلے کا   وہ واقعہ  چل رہا جب انہیں پتہ چلا تھا کہ ان کی  بیٹی  نے دوڑ کے مقابلے میں ان سے چھپ حصہ لیا ہے۔

کھیلو انڈیا یوتھ گیمز کی جیت کی تقریب میں جب ان کی بیٹی  کی ہر طرف تعریف ہورہی تھی، تو انہوں نےجذباتی آواز میں بتایا کہ  بچپن میں ان کی بیتی کو  دمہ  کی تشخیص ہوئی تھی اور ان کے خاندان نے اس کو دھول  دھوئیں سے بچانے کے لئے ہر طرح کی کوشش کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001YW7U.jpg

ہنمنٹ شیوانکر بتایا کہ جب سدیشنا کے  اسکول کی فزیکل ایجوکیشن ٹیچر نے سدیشنا کو ایتھلیٹکس کے مقابلے  میں لے جانے کے لیے میری اجازت مانگی تھی تو میں صاف انکار کردیا تھا۔ لیکن ٹیچر اور سدیشنا  دونوں  میرے انکار کے باوجود  مقابلے میں گئیں ۔

ہنمنت ہنس کر بتایا کسی  طرح  مجھے اس مقابلے کا پتہ چل گیا تھا تو میں اسے روکنے کے لئے وہاں پہنچا لیکن میں جس وقت مقابلے مقام پر پہنچا، سدیشنا اس سے  پہلے ہی  دوڑ جیت چکی تھی‘‘۔

اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ سدیشنا پر  ایتھلیٹکس کوچ بلونت ببر کی نظر پکڑی، جو کہ  اس وقت تعلقہ اسپورٹس آفیسر بھی تھے۔

مہاراشٹر کی سدیشناکے آئی وائی جی  میں نہ صرف  سب سے تیز دوڑنے والی  خاتون کے طور پر ابھر کر آئیں ہیں  بلکہ انہوں نے ، 100m, 200m اور  4x100m گولڈ بھی حاصل کیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0028VT3.jpg

جب سدیشنا سے پوچھا گیا کہ ان کی  پی ٹی ٹیچر نے انہیں دوڑ کے لیے  کیوں منتخب کیا تو انہوں نے بتایا کہ  وہ اپنے والدین کے علم میں بغیر اسکول میں لڑکیوں کے ساتھ کھو کھو کھیلا کرتی  تھی۔ اس کھیل میں ان کی رفتار نے  ٹیچر کو متاثر  کیا۔

سدیشنا نے بتایا کہ ان دنوں  مجھ پر  دمہ کا دورہ پڑا تھا لیکن میں نے تھوڑا آرام کرنے کے بعد دوبارہ کھیلنا شروع کردیا۔ اس سے مجھے کبھی پریشانی ہوئی۔

ایک سال بعد انڈر 17 زمرے میں پونے کھیلو انڈیا یوتھ گیمز کے لیے انہوں نے  کوالیفائی کیا اور 100 میٹر میں سونے کا تمغہ جیتا۔

 سدیشنا اور ان کے کوچ ماہ  میں کم از کم ایک بار ٹریننگ کے لیے کولہاپور جاتے لیکن ہمیشہ ایسا کرنا  ممکن نہیں تھا۔ اس لئے کوچ بابر نے حکمت عملی تبدیل کی۔

سدیشنا کو امید تھی کہ وہ نادیاد، گجرات میں نیشنل فیڈریشن کپ جونیئرز میٹ میں ایک  اگست سے کیلی، کولمبیا میں کھیلے جانے والے یو 20 ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے اہلیت حاصل کرلیں گی۔  لیکن گرمی کی وجہ سے وہ اپنے  بہترین کھیل کا  مظاہرہ  نہیں  کرپائیں۔

سدیشنا نے  پنچکولہ میں دوڑ کے مقابلے میں  100 میٹر کی ڈوڑ 11.79 سیکنڈ میں اور 200 میٹر میں 24.29 سیکنڈ میں مکمل کی  جو کہ ورلڈ یو 20 چیمپئن شپ کے لیے ایتھلیٹکس فیڈریشن آف انڈیا کے ذریعہ طے شدہ  اہلیت کے معیار سے بہتر تھا۔

اب سدیشنا نے ورلڈ انڈر 20 میں سلیکشن  کے لیے اپنی کارکردگی پر غور کرنے کے واسطے  اے ایف آئی سے درخواست کی ہے  اور انہیں  امید ہے  کہ وہ  آئندہ  ماہ کیلی  کے لئے  پرواز کریں گی۔

اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ہنمنت شیوانکر  کو بہت زیادہ خوشی ہوگی کہ انہوں نے  دمہ کی وجہ سے دوڑ  میں حصہ لینے سے  اپنے بچے کو نہیں روکا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U- 6352

                          


(Release ID: 1833019) Visitor Counter : 166