خصوصی سروس اور فیچرس

آر بی آئی کی جانب سے ریپو ریٹ میں 50 بیسس پوائنٹس کا اضافہ


مجموعی داخلی پیداوار کی شرح نمو 7.2 فیصد برقرار، مالی سال 2023-2022 کے دوران افراط زر کی شرح 6.7 فیصد رہ سکتی ہے

روپے کارڈ سے شروع ہونے والے کریڈٹ کارڈز کو یو پی آئی سے مربوط  کیا جا سکتا ہے

برقی لین دین کی حد بڑھا کر 15,000 روپے کر دی گئی

امدادِ باہمی سے چلنے والے بینکوں سے ہاؤسنگ قرض کی بالائی حد میں زائد از صد فیصد  اضافہ

Posted On: 08 JUN 2022 11:32AM by PIB Delhi

کلیدی پالیسی کی شرحیں:

  • ریزرو بینک آف انڈیا کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے، جس کا اجلاس 6 تا 8 جون 2022  ہوا، متفقہ طور پر ریپو ریٹ کو 50 بیسس پوائنٹس سے بڑھا کر 4.90 فی صد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
  • اس کے نتیجے میں اسٹینڈنگ ڈپازٹ فیسیلٹی ریٹ کو 4.65 فی صد اور مارجنل اسٹینڈنگ فیسیلٹی ریٹ اور بینک ریٹ کو 5.15 فی صد پر ایڈجسٹ کر دیا گیا ہے۔
  • مانیٹری پالیسی کمیٹی نے رہائش کی واپسی پر توجہ مرکوز رکھنے کا بھی فیصلہ کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افراط زر اضافے کے ہدف کے اندر ہی رہے، اور ترقی کو تعاون ملتا رہے۔
  • مہنگائی

 

2022 میں عام مانسون اور ہندوستانی باسکِٹ میں خام تیل کی اوسط قیمت  105 ڈالر فی بیرل مان  کر چلتے ہوئے یہ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ افراط زر کی شرح 2023-2022 میں 6.7 فیصد رہ  سکتی ہے۔

 

Q1 - 7.5%

Q2 - 7.4%

Q3 - 6.2%

Q4 - 5.8%

 

 

 

 

 

  • نمو کی پیشن گوئی

مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مشاہدے میں عالمی معیشت کو کئی دہائیوں کی  افراط زر کی اونچی شرح اور سست شرح نمو کے علاوہ جغرافیائی و سیاسی تناؤ اور پابندیوں نیز خام تیل اور دیگر اشیاء کی اونچی قیمتوں اور کووڈ-19 کے سبب سپلائی چین کی رکاوٹوں کا مسلسل سامنا ہے۔

 

  • اپریل – مئی کے معاشی اشارے ہندوستان میں معاشی سرگرمیوں میں بحالی کا دائرہ وسیع ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ شہری مانگ بحال ہو رہی ہے اور دیہی طلب بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔ تجارتی سامان کی برآمدات میں مئی کے دوران لگاتار پندرہویں مہینے دوہرے ہندسے کا مضبوط اضافہ ہوا ہے جبکہ تیل اورسونے سے تعلق نہ رکھنے والی درآمدات  صحت مند رفتار سے بڑھ رہی ہیں۔ یہ چیزیں ملکی طلب کی بحالی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

* مجموعی داخلی پیداوار برائے 2023-2022 میں حقیقی نمو کا تخمینہ 7.2 فی صد لگایا گیا ہے۔

 

Q1 - 16.2%

Q2 - 6.2%

Q3 - 4.1%

Q4 - 4.0%

 

  • *این ایس او کے عارضی تخمینوں کے مطابق جو 31 مئی کو جاری ہوئے، 2022-2021 میں ہندوستان کی مجموعی داخلی پیداوار میں نمو کا تخمینہ 8.7 فیصد ہے، جو عالمی وبا سے پہلے کی سطح سے زیادہ ہے۔

باہمی امداد سے چلنے والے بینکوں کو فائدہ پہنچانے کے اقدامات

 

1۔ جب سے حدوں پر آخری بار نظر ثانی کی گئی تھی تب سے مکانات کی قیمتوں میں اضافے  اور صارفین کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے باہمی امداد سے چلنے والے بینکوں کی جانب سے انفرادی ہاؤسنگ قرضوں کی موجودہ حد میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق باہمی امداد سے چلنے والے اول اور دوئم درجے کے شہری بینکوں کی حدوں پر بالترتیب 30 لاکھ روپے/70 لاکھ  روپےسے بڑھا کر 60 لاکھ روپے/140 لاکھ روپے تک نظرثانی کی جائیں گی۔ جہاں تک باہمی امداد سے چلنے والے دیہی بینکوں کا تعلق ہے تو باہمی امداد سے چلنے والے تشخیص شدہ دیہی بینکوں کے لئے حدیں 20 لاکھ روپےسے بڑھا کر 50 لاکھ  روپے کی جائیں گی۔

 

2 ۔ سو کروڑ سے کم مالیت والے اور دیگر امداد سے چلنے والے دیہی بینکوں کے لئے یہ حدیں 30 لاکھ روپےسے بڑھا کر 75 لاکھ  روپے تک کی جائیں گی۔

 

3 ۔ اربن کوآپریٹو بینک اب صارفین کی دہلیز پر بینکنگ خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔ ان بینکوں کو اپنے صارفین خاص طور پر بزرگ شہریوں اور معذورین کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔

 

  • امداد باہمی سے چلنے والے دیہی  بینک اب کل اثاثوں کے 5 فی صد کی موجودہ مجموعی ہاؤسنگ فنانس کی حد کے اندر کمرشل رئیل اسٹیٹ (رہائشی ہاؤسنگ پراجیکٹوں کی خاطر قرض) کے لئے مالی امداد بڑھا سکتے ہیں۔

 

 

  • برقی لین دین کی حد میں اضافہ۔

گاہک کی سہولت کو مزید بڑھانے اور متواتر ادائیگیوں جیسے سبسکرپشنز، انشورنس کی قسطیں اور زیادہ مالیت کی تعلیمی فیسوں کو آسان بنانے کے لئے برقی ذرائع سے متواتر ادائیگیوں کے لئے فی ٹرانزیکشن کی حد 5,000 روپےسے بڑھا کر 15,000 روپےکر دی گئی ہے۔

 

  • *یو پی آئی ادائیگی کے نظام کے دائرہ کار میں وسعت۔

اب کریڈٹ کارڈز کو بھییو پی آئی پلیٹ فارم کے ساتھ مربوط کیا جا سکتا ہے جس کی شروعات روپے کارڈز سے ہوتی ہے۔ یہ اقدام صارفین کو اضافی سہولت فراہم کرے گا اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کی گنجائش کو بڑھا دے گا۔ یو اپی آئی ہندوستان میں ادائیگی کا سب سے جامع طریقہ بن گیا ہے۔ فی الحال یو اپی آئی پلیٹ فارم  سے 26 کروڑ سے زیادہ منفرد صارفین اور 5 کروڑ مرچنٹس استفادہ کر رہے ہیں۔

 

  • *مانیٹری پالیسی کمیٹی گورنر جناب شکتی کانتا داس کے علاوہ ڈاکٹر ششنکا بھیڈے، ڈاکٹر آشیما گوئل، پروفیسر جینتھ آر ورما، ڈاکٹر راجیو رنجن اور ڈاکٹر مائیکل دیببرتا پاترا پر مشتمل ہے۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی  کی اگلی میٹنگ 2 تا 4 اگست 2022 طے ہے۔

 

ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر کا مفصّل بیان یہاں دیکھا جا سکتا ہے:

RBI Governor’s Detailed statement can be seen here

 

ش ح۔ع س۔ ک ا

 

 



(Release ID: 1832324) Visitor Counter : 177