صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

ہندوستان کے معزز صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کی ایوان اسمبلی میں ‘‘انڈیا اور ایس وی جی - ایک جامع عالمی نظم کی طرف’’ کے عنوان سے خطاب کیا

Posted On: 20 MAY 2022 11:01AM by PIB Delhi

مجھے اور میرے وفد کے استقبال اور مہمان نوازی کے لئے آپ تمام افراد کا مشکور ہوں۔ آپ کے خوبصورت ملک کا نہ صرف یہ میرا پہلا دورہ ہے بلکہ کسی بھی صدر جمہوریہ کا سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کا پہلا دورہ ہے۔

میں پارلیمنٹ کے معزز اراکین کے درمیان موجودگی سے خوش ہوں۔ ایک قانون ساز ہونےکے ناطے لوگوں کے خواب اور امنگوں کو پورا کرنے کے لئے عزم اور لگن کے گہرے احساس کی ضرورت ہوتی ہے۔

ہندوستان اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کے درمیان تاریخی تعلقات ہیں۔ یہ تعلقات ہمارے ممالک کی آزادی سے برسوں پہلے  ہمارے آبا واجداد نے قائم کئے تھے۔  ہم دونوں برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کی مشترکہ تاریخ کے ساتھ ساتھ کثیر نسلی سوسائٹیز ہیں۔  ہماری دوستی کی جڑیں، ہماری مشترکہ تاریخ اور ثقافتی ورثے کے ساتھ ساتھ جمہوریت، شمولیت، آزادی اور قانونی حکمرانی کے مشترکہ اقدار میں پیوست ہے۔

گزشتہ چند سالوں میں ہمارے تعلقات کی مصروفیات میں اضافہ ہوا ہے۔ ستمبر 2019 میں عزت مآب وزیر اعظم رالپھ گونسلویز کے بھارت دورے نے ہمارے تعلقات میں نئی توانائی پیدا کی ہے۔  میں اس بات سے خوش ہوں کہ ہندوستان کی ترقیاتی شراکت داری میں اِس ملک کے مختلف برادریوں کے لوگ شامل ہیں۔ میں اس بات سے بھی خوش ہوں کہ بیقیا مارکیٹ کی مرمت اور بحالی، گلین سائڈ ولیج ماریقوا کے لئے کمیونٹی ترقیاتی پروجیکٹ اور چیتیو- بیلئر زرعی ڈپو کی بحالی اور تبدیلی کا جاری کام اور تربیتی سہولیات جیسے پروجیکٹ یا تو مکمل ہوچکے ہیں یا تکمیل کے اگلے مرحلے میں ہیں۔ ہندوستان کووڈ-19 وبا کے دوران سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنزکے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہا۔ سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کے لوگوں کے ساتھ ہماری یکجہتی کی ایک علامت کے طور پر وبا کی شروعات کے وقت ہندوستان سے  زندگی بچانے والی ادویات اور تحفظاتی سامان بھیجا گیا۔ گزشتہ سال ہندوستان نے اپنے ملک میں تیار کووی شیلڈ ویکسین بھی بھیجی تھی۔

 ہندوستان سی اے آر آئی سی او ایم میں علاقائی سطح پر ایس وی جی کے ساتھ کام کررہا ہے، جہاں 10 لاکھ سے زیادہ ہند نژاد افراد آباد ہیں۔ ہم سی اے آر آئی سی او ایم کے ساتھ اپنے ایجنڈے پر ایس وی جی کی مختلف سرگرمیوں میں فعال شرکت کی ستائش کرتے ہیں۔ ہم سی اے آر آئی سی او ایم کے ساتھ اپنے گہرے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، جو علاقے میں قدیم ترین مربوط روابط میں سے ایک ہے۔  ہندوستان ترقی اور دیگر مسائل کے محاذ پر چیلنجوں کو حل کرنے میں اِس علاقائی میکانزم کے ساتھ شراکت داری جاری رکھے گا۔

ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں، جہاں ملک – ریاستوں اور دنیا بھر کے لوگوں کے درمیان متعدد روابط کی خصوصیات ہیں۔  آج انسانی تاریخ میں سب سے زیادہ بین الاقوامی برادری متعدد سطحوں: اقتصادی باہمی روابط کے لئے جدید ترین سپلائی چین، ٹکنالوجی کی کوئی سرحد نہیں ہے، دنیا بھر میں رہنے والے ہمارے کنبے اور دوست ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور  ہم تمام عالمی مصنوعات اور خدمات کے صارفین  ہیں۔

لوگوں کی بین براعظمی نقل مکانی کئی صدیوں پرانی ہے، جو اِس عالمی رابطے میں ایک خاص جہت کا اضافہ کرتی ہے۔  ہند- ونسنٹ افراد  کی موجودگی اس رابطے کی ایک عمدہ مثال ہے۔  ہندوستان کے لوگ جو انیسویں صدی میں پابند مزدور کے طور پر یہاں آئے، بعد میں وہ آپ کے سماج کا ایک اٹوٹ حصہ بن گئے۔

قریب سے جڑی ہوئی آج کی دنیا نے دنیا بھر کے لوگوں کے لیے نئی منڈیاں کھولنے، نئے تعلیمی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے، معلومات تک زیادہ سے زیادہ رسائی اور ممالک کے لیے بیرونی دنیا سے جڑنے کے لیے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔

یہ عالمگیریت کا عالمی نظام بھی اپنے چیلنجوں کا ایک مجموعہ لے کر آیا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے سیاسی تنازعات، سرحد پار دہشت گردی، سپلائی چین میں رکاوٹیں - کچھ بڑے عالمی چیلنجز ہیں جو ہم سب کو متاثر کرتے ہیں۔ اقوام عالم کو اپنی آنے والی نسلوں کی بھلائی کے لیے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر دیکھنا ہو گا۔

خواتین و حضرات ،

کثیرالجہتی آج کی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی اور ایک دوسرے پر منحصر دنیا میں اس سے کہیں زیادہ متعلقہ ہے جو ہماری مشترکہ تاریخ میں کسی بھی وقت تھی۔ کثیرالجہتی کو تمام اقوام عالم  میں مضبوط، دیر پا، متوازن اور جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک آلہ کے طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔

 

تاہم، کثیرالجہتی کے متعلقہ اور موثر رہنے کے لیے اداروں میں اصلاح کی ضرورت ہے۔ دو عالمی جنگوں کے بعد ابھرنے والے ساخت اور ادارے ایک بڑے مسئلے پر مرکوز تھے۔ جوکہ دوسری عالمی جنگ کو روکنا تھا۔ آج کے پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کے لیے، ہم جس نئے عالمی نظم کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں، وہ ایک جامع عالمی نظام ہے، جہاں ہر ملک اپنے جائز مفادات کا اظہار کر سکتا ہے۔ یہ صرف کلیدی عالمی اداروں میں ایک وسیع اور بہتر تیار کردہ نمائندگی کے نظام کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔

اس لیے اس بات پر غور کرنا اور اِس کا جائزہ لینا ضروری ہے  کہ کیا موجودہ عالمی نظام، اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے ساتھ، ان پیچیدہ مسائل  سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کی مناسب خدمت کر رہا ہے۔

ایک جامع عالمی نظم کی طرفداری کا ہمارا مقصد ایک آفاقی، اصولوں پر مبنی، کھلے، شفاف، پیش قیاسی، غیر امتیازی، اور مساوی کثیرالجہتی نظام کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ عالمی اداروں میں اصلاحات کی جائیں، جن کا مرکز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہے، تاکہ عصری عالمی حقیقت کی عکاسی ہو۔

اس معاملے پر ہندوستان اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز مشترکہ مفادات، نقطہ نظر اور افہام وتفہیم کا اشتراک کرتے ہیں۔ ہمارے دونوں ممالک، ایل 69 گروپ کے 42 رکنی ترقی پذیر ممالک کے پلیٹ فارم کا حصہ ہیں۔ یہ گروپ رکنیت کی مستقل اور غیر مستقل دونوں زمروں میں توسیع کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لیے سخت زور دے رہے ہیں۔

میں سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کو سال 21-2020کے لیے سلامتی کونسل کی رکنیت کے دوران، سلامتی کونسل کی اصلاحات پر بین الحکومتی مذاکراتی عمل میں بامعنی اور وقتی پیش رفت کی وکالت کرنے میں شاندار کردار ادا کرنے کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

جیسا کہ ہندوستان اپنی آزادی کے 75 سال کا جشن منا رہا ہے، ہم وسودھیو کٹمبکم یا 'دنیا ایک خاندان ہے' کے اپنے فلسفے کے مطابق دنیا کے ساتھ اپنی مصروفیت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ہندوستان میں میری حکومت کا نعرہ ہے " سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس ،" یعنی سب کا ساتھ، سب کی ترقی، سبھی کا اعتماد اور تمام افراد کی کوششیں ہیں۔ یہ عالمی میدان میں ہندوستان کے نقطہ نظر کو بھی ظاہر کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ ہندوستان ایک جامع عالمی نظام پر یقین رکھتا ہے جو ہر ملک اور خطے کے جائز مفادات اور خدشات کے لیے حساس ہے، خواہ اس کا حجم یا دولت کچھ بھی ہو۔

ہم پوری انسانیت کے مستقبل کے لیے سوچتے اور کام کرتے ہیں۔ ہندوستان اپنے ترقی کے سفر میں اپنے تجربے، علم اور ہنر کو ساتھی ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مشترک کرنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہندوستان اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز ایک جامع عالمی نظم کے لیے ان مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کی خاطر مل کر کام کرتے رہیں گے۔

ان الفاظ کے ساتھ، میں محترمہ اسپیکر کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے اگست کی اس اسمبلی سے خطاب کرنے کا موقع دیا۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی جانب سے آج یہاں آنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ آپ کے ساتھ اپنے خیالات مشترک کر کے خوشی ہوئی۔ میں ہندوستان اور سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائن کے لوگوں کے بہتر روشن مستقبل کی خواہش کرتا ہوں۔

آپ کا شکریہ!

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ش ح ۔ع ح ۔ع ر۔

U-5571

 



(Release ID: 1826866) Visitor Counter : 102