کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت

مرکزی وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر اور  مرکزی وزیر برائے کیمیکل اور فرٹیلائزر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے زراعت کے ساتھ کھاد کی صورتحال پر ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی

ملک میں کھادوں کی دستیابی متوقع طلب سے زیادہ ہے۔ گھبراہٹ پیدا کرنے کی ضرورت نہیں: ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ

’’کھاد کی منتقلی، ذخیرہ اندوزی اور کالا بازاری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی‘‘- ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ

زراعت کی خاطر مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم، جو ہمارے لیے ایک ترجیحی شعبہ ہے: جناب نریندر سنگھ تومر

کابینہ نےاین بی ایس – خریف سیزن 2022 کے لیے 60,939.23 کروڑ روپے کی سبسڈی کو منظوری دی ہے۔ پچھلے سال کے مقابلے فی بیگ سبسڈی میں 50فیصد سے زیادہ  کا اضافہ

Posted On: 02 MAY 2022 6:01PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر زراعت جناب نریندر سنگھ تومر اور مرکزی وزیر برائے کیمیکل اور فرٹیلائزر اور صحت اور خاندانی بہبود    ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے آج ورچوئل طور  پر ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے زراعت کے ساتھ کھاد کی صورتحال پر ایک جائزہ میٹنگ کی مشترکہ صدارت کی۔  وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی زیر صدارت میں مرکزی کابینہ نے خریف سیزن 2022  ( یکم  اپریل 2022 سے  30 ستمبر 2022 تک) فاسفیٹک اور پوٹاسک (پی اینڈ کے) کھادوں کے لیے غذائیت پر مبنی سبسڈی (این بی ایس) کی شرحوں کے لیے کھاد کے محکمے کی تجویز کو منظوری دی تھی۔ این بی ایس خریف- 2022 ( یکم  اپریل 2022 سے  30 ستمبر 2022 تک)   کابینہ کی طرف سے منظور شدہ سبسڈی  60,939.23 کروڑ روپے  ہیں ۔ بشمول دیسی کھاد(ایس ایس پی) کی  سپورٹ فریٹ سبسڈی کے ذریعے اور ڈی اے پی کی دیسی مینوفیکچرنگ اور درآمدات کے لیے اضافی تعاون۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0018PXV.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002SFAA.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003XVJY.jpg

اس موقع پر بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے کہا،’’یوریا، ڈی اے پی اور این پی کے اور دیگر کھادوں کی سپلائی کو پہلے سے ترتیب دینے میں حکومت کے فعال اقدامات کے ساتھ، فی الحال، ہمارے پاس اس خریف سیزن کے لیے کھادوں کی سپلائی کے لیے مانگ سے زیادہ ذخیرہ ہے۔‘‘ انہوں نے ریاستوں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ کسانوں کو دستیابی کے حوالے سے مناسب اور درست معلومات فراہم کرتے رہیں اور کھاد کے ذخیرے سے متعلق خوف و ہراس کی صورتحال یا غلط معلومات پیدا نہ کریں۔

ذخیرہ اندوزی، کالا بازاری  یا کھادوں کی منتقلی جیسی بدعنوانی  کے مسائل سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ ایسے حالات کی صورت میں حکومت سخت کارروائی کرے گی۔ انہوں نے ریاستوں پر بھی زور دیا کہ وہ کسانوں کو کھاد کی منڈی کے حالیہ رجحانات اور متبادل کھادوں اور زرعی طریقوں جیسے نینو یوریا کے استعمال سے آگاہ کریں اور نامیاتی کاشتکاری کو فروغ دیا جائے۔

مرکزی وزیر نے بتایا کہ ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) اور اس کے خام مال کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافہ بنیادی طور پر مرکزی حکومت کی طرف سے جذب کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے  ڈی اے  پی  پر موجودہ  فی بیگ  1650  روپے سبسڈی کی بجائے   فی بیگ  2501 روپے کی سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ گزشتہ  سال کی سبسڈی کی شرحوں کے مقابلے میں  50 فیصد  کا اضافہ  ہے۔ ڈی اے پی اور اس کے خام مال کی قیمتوں میں اضافہ کی  حد تقریباً 80  فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے کسانوں کو رعایتی، سستی اور مناسب نرخوں پر مشتہر  شدہ پی اینڈ کے کھادیں حاصل کرنے اور زراعت کے شعبے کے تعاون   کرنے میں مدد ملے گی۔

مرکزی وزیر نے ریاستوں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ ضرورت کے مطابق ریاستوں کے اندر کھاد کی نقل و حرکت کی مائیکرو پلاننگ کریں اور رولنگ اسٹاک کے بہتر استعمال کے لیے ریک کی بروقت ان لوڈنگ کریں۔ ریاستوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ خاص طور پر کوآپریٹو چینل میں کھادوں کی مناسب ترتیب دیں۔

ہندوستان میں کھاد کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ایک بڑی آبادی کو روزگار فراہم کرنے والا ایک اہم شعبہ ہے۔ ’’ہم زراعت کے لیے  مدد  فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، جو ہمارے لیے ایک ترجیحی شعبہ ہے۔ سرمایہ کاری ہو، کسان کریڈٹ کارڈ ہو، انشورنس اسکیمیں ہوں، فصلوں میں تنوع ہو، باغبانی ہو، ہم نے ہمیشہ اس شعبے کو مضبوط کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ زرعی پیداوار میں، ہم ہمیشہ ترقی کرتے  رہے ہیں اور ایک عالمی رہنما ہیں۔ کھاد زرعی پیداوار کا ایک اہم جزو ہے اور ہمارا مقصد مختلف کھادوں پر درآمدی انحصار کو کم کرنا ہے۔ عزت مآب وزیر اعظم کی قیادت میں ہم اپنے کسانوں کو سستی کھادوں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ زرعی درآمدات پر انحصار کم کرنے کے لیے ہمیں زرعی شعبے میں بھی آتم نربھر بننے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ ہمارے کسان اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کرتے ہیں اور اس شعبے میں برآمدی مانگ کا بہت زیادہ مشاہدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہندوستان میں زرعی شعبے کو مزید بہتر بنانے کے لیے تجاویز کے منتظر ہیں، چاہے وہ ٹیکنالوجی کا استعمال ہو یا کوئی اور پہل، ہم چاہتے ہیں کہ کسانوں کو فائدہ پہنچے۔

سکریٹری، محکمہ کھاد، شری آر کے چترویدی نے ملک میں کھاد کی صورت حال کا ایک مختصر اسنیپ شاٹ دیا۔ تفصیلی پریزنٹیشن کے ذریعے، کھاد کے پس منظر کی تشخیص اور فراہمی، پچھلے تین سالوں میں کھاد کی کھپت، پچھلے دو سالوں میں کھادوں/خام مال کی بین الاقوامی قیمتوں میں رجحانات، گزشتہ دس سالوں کے دوران سال وار فرٹیلائزر سبسڈی، فی بیگ سبسڈی میں اضافہ اور ایم آر پی کھاد، کھاد کی درآمد کے لیے قلیل مدتی/طویل مدتی معاہدے، خریف-22 میں تخمینی ضرورت اور دستیابی،ریاستوں  سے  توقعات وغیرہ  پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسی کے ساتھ ساتھ 22-2021 میں  کھاد کی دستیابی کو یقینی بنانے  میں  اہم چیلنجوں اور  کسانوں  کے لئے کھاد کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اختیار کی جانے والی حکمت عملیوں  پر بھی  تبادل خیال کیا گیا۔  

اختتام کرتے ہوئے، مرکزی کیمیکل اور فرٹیلائزر وزیر نے کہا کہ عالمی سطح پر خام مال کی قیمتوں میں اضافہ اور وبائی امراض کے باوجود، ہم سبسڈی میں اضافہ کرکے کھاد کی قیمت کو انتہائی کم سے کم شرح پر رکھنے میں کامیاب رہے ہیں، تاکہ ہمارے کسانوں کو نقصان نہ پہنچے۔   اس سال کسانوں کو تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ کی سبسڈی دی جائے گی۔ ہمیں منصوبہ بندی کرنی چاہیے تاکہ زمینی سطح پر کھادوں کا متوازن استعمال ہو۔ انہوں نے ریاستوں سے یہ بھی گزارش کی کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں کہ ہر ضلع کی سطح پر کتنی کھاد دستیاب ہے اور اس کی ضرورت ہے اور اس بات پر نظر رکھیں کہ ہر کسان نے کتنی کھاد خریدی ہے تاکہ بدعنوانی یا کسی قسم کی منتقلی یا  کالا بازاری سے بچا جا سکے۔

پس منظر:

حکومت کھاد کے مینوفیکچررز/ درآمد کنندگان کے ذریعے کسانوں کو رعایتی قیمتوں پر کھاد، یعنی یوریا اور 25 گریڈ پی اینڈ کے کھادیں فراہم کر رہی ہے۔ پی اینڈ کے  کھادوں پر سبسڈی این بی ایس اسکیم کے تحت یکم اپریل 2010 سے چل رہی ہے۔ اپنے کسان دوست  نقطہ نظر  کے مطابق، حکومت کسانوں کو مناسب قیمتوں پر پی اینڈ کے کھادوں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ کھادوں اور اِن پٹس یعنی یوریا، ڈی اے پی، ایم او پی اور سلفر کی بین الاقوامی قیمتوں میں زبردست اضافے کے پیش نظر، حکومت نے ڈی اے پی سمیت پی اینڈ کے کھادوں پر سبسڈی بڑھا کر بڑھتی ہوئی قیمتوں کو جذب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سبسڈی کھاد کمپنیوں کو منظور شدہ نرخوں کے مطابق جاری کی جائے گی تاکہ وہ کسانوں کو مناسب قیمت پر کھاد فراہم کر سکیں ۔

****

ش ح۔ ا ک۔ ق ر۔

U-5002       

 



(Release ID: 1822569) Visitor Counter : 154