امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور کوآپریشن  جناب امت شاہ آج نئی دہلی میں قومی تحقیقاتی  ایجنسی (این آئی اے) کے 13 ویں یوم تاسیس کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر  شامل ہوئے

Posted On: 21 APR 2022 6:17PM by PIB Delhi

آج کا دن قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ کے لئے بھی کافی اہم ہے کیونکہ این آئی اے داخلی سلامتی کے ایک اہم شعبے کو انتہائی مستعدی اور مہارت کے ساتھ سنبھال رہی ہے اور اسے آگے بڑھا رہی ہے

میں پورے این آئی اے پریوار کو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند دہشت گردی  کو قطعی برداشت نہ کرنے کی پالیسی بناکر آگے بڑھ رہی ہے ، اس میں این آئی اے کو جو بھی تعاون چاہئے حکومت ہند اس کے لئے پوری طرح عہد بند ہے

این آئی اے نے 90 فیصد سے زیادہ قصووار قرار دیئے جانے کی شرح کے ساتھ ’گولڈ اسٹینڈرڈ ‘ قائم کئے ہیں اور وزیراعظم مودی کادہشت گردی سے پاک بھارت اور 100 فیصد دہشت گردی کو برداشت نہ کرنے کا جو نشانہ ہے اس کو حاصل کرنے میں این آئی اے کا بہت بڑا رول ہے

این آئی اے کو ایسے جرائم کی جانچ کرنی ہوتی ہے جہاں شواہد اور  ثبوت ملنے میں دقت ہوتی ہے لیکن پھر بھی این آئی اے نے قصورثابت کرنے کی جوحصولیابی حاصل کی ہے وہ ملک بھر کی پولیس اور انسداد دہشت گردی کی سبھی ایجنسیوں کے لئے باعث تحریک ہے اور میں اس کے لئے پورے این آئی اے پریوار کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں

دہشت گردی سے بڑی حقوق انسانی کی خلاف ورزی کچھ اور ہوہی نہیں سکتی ، اس لئے دہشت گردی کا مکمل صفایا حقوق انسانی کے تحفظ کے لئے انتہائی ضروری ہے ، این آئی اے کو پختہ عزم کے ساتھ دہشت گردی کو ختم کرنے کی سمت میں آگے بڑھنا چاہئے

جموں و کشمیر میں دہشت گردوں سے لڑنا ایک بات ہے مگر دہشت گردی کو جڑ سے ختم کردینا دوسری بات ہے ، اگر اسے اکھاڑ کر پھینکنا ہے تو ہمیں دہشت گردی کی مالی اعانت  کے ان کے پورے نظام کو تباہ کرنا ہوگا

مودی جی کے وزیراعظم بننے کے بعد، این آئی اے نے دہشت گردی کی فنڈنگ  کے جو معاملے درج کئے ، میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انہوں نے جموں وکشمیر سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی سمت میں بہت بڑی مدد کی ہے

این آئی اے  کی مستعدی کی وجہ سے آج دہشت گردوں کو پیسہ فراہم کرانے والے ذرائع پر نکیل کسی گئی ہے ، جموں و کشمیر میں جو اوورگراؤنڈ ورکر ہوتے تھے ، ان پر این آئی اے نے بہت سے کیس رجسٹر کئے ہیں اور ان کے سلیپر سیل کو تباہ کرنے میں بہت بڑا کام کیا ہے

دہشت گردی کی فنڈنگ سے متعلق 105 معاملے درج ہوئے، 876 ملزمان کے خلاف 94 فرد جرم داخل کی گئیں، 796 ملزمان کو گرفتار بھی کرلیاگیا ہے اور ان میں سے 100 ملزمان کو قصوروار بھی قرار دیا گیا ہے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے

دہشت گردی کسی بھی مہذب سماج کے لئے ایک لعنت ہے ، دنیا میں اگر اس لعنت کا سب سے زیادہ کسی نے درد برداشت کیا ہے تو وہ ہمارے ملک نے کیا ہے

جانچ کے طریقوں میں بڑی تبدیلی ہونی چاہئے ، تفتیش اب تھرڈ ڈگری پر نہیں بلکہ تکنیک، ڈیٹا اورمعلومات کی ڈگری پر منحصر ہونا چاہئے  مگر یہ تدیلی لانے کے لئے ڈیٹابیس ہونا چاہئے ، این آئی اے کو منشیات ،حوالہ، لین دین، ہتھیاروں کی اسمگلنگ، جعلی کرنسی، بم دھماکے، دہشت گردی کی فنڈنگ اور دہشت گردی ان سات شعبوں میں ایک قومی ڈیٹابیس بنانے کا کام دیا گیا ہے اور اس کی بہت  بہتر طریقے سے شروعات بھی ہوئی ہے

سرکار کی یہ کوشش رہی ہے کہ سبھی ریاستوں کی پولیس اور ایجنسیوں کے ساتھ دہشت گردی سے متعلق سبھی معلومات کو مشترک کرنے میں تال میل قائم کیا جائے ، انسداد دہشت گردی کے قوانین کو مضبوط اور پختہ کیا جائے، انسداد دہشت گردی کے اداروں کو اختیارات  دیے جائیں اور  دہشت گرد ی کے معاملوں میں ہم 100 فیصد قصورثابت کرنے کا ہدف لے کر چلیں

ان چار ستونوں پر انسداد دہشت گردی کی کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے اور مجھے خوشی ہے کہ ان چاروں ستونوں پر این آئی اے نے بہت اچھے طریقے سے پیش رفت کی ہے

ملک میں جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں حکومت بننے کے بعد 2014 سے این آئی اے کو بااختیار بنانے کے لئے بہت سارے کام کئے گئے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ این آئی اے بااختیار اور مضبوط بنے اور دنیا بھر میں این آئی اے کو انسداد دہشت گردی کے ایجنسی کے طور پر قبولیت ملے

ہم نے این آئی اے ایکٹ اور یو اے پی اے ایکٹ کو مضبوط کرنے کا کام کیا ہے ، بھارت کے باہر کسی بھی دہشت گردانہ حملے میں جہاں بھارتیوں کا جانی نقصان ہوا ہے، اس معاملے میں جانچ کرنے کے اختیارات این آئی اے کو دئے گئے ہیں اور این آئی اے کو اب بین الاقوامی ایجنسی کے طور پر بھی منظوری دلانے کا ہدف لے کر اسے ثابت کرنا چاہئے

پہلے این آئی اے کو دہشت گرد تنظیموں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا اختیار تھا ، اب بھارت میں پہلی بار ہم نے تنظیموں کے ساتھ ساتھ فرد واحد کو بھی دہشت گرد قرار دینے کا اختیار این آئی اے کو دیا ہے اور اب تک 36 افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے ، یہ ایک نئی طرح کی شروعات ہے

وزیراعظم مودی جی نے ملک کے سامنے 5 ٹریلین ڈالر معیشت کا ہدف رکھا ہے اور اسے حاصل کرنے کے لئے ملک کی داخلی سلامتی کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے

ملک  آزادی  کے 75 سال منارہا ہے اور آزادی کے امرت مہوتسو میں این آئی اے کو بھی آئندہ 25 سال کے لئے اپنے ہدف طے کرنے چاہئیں اور ان کے حصول کے لئے روڈمیپ بنانا چاہئے

 

مرکزی وزیر داخلہ اور کوآپریشن جناب امت شاہ آج نئی دہلی میں قومی تحقیقاتی  ایجنسی (این آئی اے) کے 13 ویں یوم تاسیس کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر  شامل ہوئے۔اس موقع پر وزیر داخلہ نے نمایاں خدمات کے لئے این آئی اے کے افسران کو انعامات بھی پیش کئے۔ پروگرام میں مرکزی وزرائے مملکت  برائے امور داخلہ جناب اجے کمار مشرا اور جناب نشتھ پرمانک،قومی تفتیسی ایجنسی کے ڈائرکٹر جنرل، دہلی پولیس  کمشنر اور این آئی اے کے سینئر افسران بھی شامل ہوئے۔

20.jpg

 

 

اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ آج کا دن قومی تحقیقاتی ایجنسی کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ کے لئے بھی کافی اہم ہے کیونکہ این آئی اے داخلی سلامتی کے ایک اہم شعبے کو انتہائی مستعدی اور مہارت کے ساتھ سنبھال رہی ہے اور اسے آگے بڑھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی اے کو ایسے جرائم کی جانچ کرنی ہوتی ہے جہاں شواہد اور  ثبوت ملنے میں دقت ہوتی ہے لیکن پھر بھی این آئی اے نے قصورثابت کرنے کی جوحصولیابی حاصل کی ہے وہ ملک بھر کی پولیس اور انسداد دہشت گردی کی سبھی ایجنسیوں کے لئے باعث تحریک ہے اور میں اس کے لئے پورے این آئی اے پریوار کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔

جناب امت شاہ نےا کہا کہ کسی بھی ادارے کے لئے 13 سال کی مدت بچوں کی عمر کی مانند ہوتی ہے لیکن ملک کے وزیرداخلہ کے ناطے میں یہ یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں این آئی اے نے بہت ہی قلیل مدت میں 90 فیصد سے زیادہ قصووار ثابت کرنے کی شرح کے ساتھ ’گولڈ اسٹینڈرڈ ‘ قائم کئے ہیں اور وزیراعظم مودی کادہشت گردی سے پاک بھارت اور 100 فیصد دہشت گردی کو برداشت نہ کرنے کا جو نشانہ ہے اس کو حاصل کرنے میں این آئی اے کا بہت بڑا رول ہے ۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ میں پورے این آئی اے پریوار کو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت ہند دہشت گردی  کو قطعی برداشت نہ کرنے کی پالیسی بناکر آگے بڑھ رہی ہے ، اس میں این آئی اے کو جو بھی تعاون چاہئے حکومت ہند اس کے لئے پوری طرح عہد بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور آج دنیا بھر میں ہر شعبے میں اس طرح کی صورتحال پیدا ہوئی ہے کہ بھارت کے بغیر دنیا کے ہدف پورے نہیں ہوسکتے ، اس لئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ بھارت  کی داخلی سلامتی چست درست رہے۔

21.jpg

 

مرکزی وزیر داخلہ اور کوآپریشن جناب امت شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کسی بھی مہذب سماج کے لئے ایک لعنت ہے ، دنیا میں اگر اس لعنت کا سب سے زیادہ کسی نے درد برداشت کیا ہے تو وہ ہمارے ملک نے کیا ہے ۔ دہشت گردی سے بڑی حقوق انسانی کی خلاف ورزی کچھ اور ہوہی نہیں سکتی ، اس لئے دہشت گردی کا مکمل صفایا حقوق انسانی کے تحفظ کے لئے انتہائی ضروری ہے ، این آئی اے کو پختہ عزم کے ساتھ دہشت گردی کو ختم کرنے کی سمت میں آگے بڑھنا چاہئے ۔جناب شاہ نے کہا کہ این آئی اے نے نے پچھلے سات برسوں میں  کئی مشکل شعبوں میں کافی اچھا کام کیا ہے اور میں جموں وکشمیر کا خاص طور پر ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردوں سے لڑنا ایک بات ہے مگر دہشت گردی کو جڑ سے ختم کردینا دوسری بات ہے ، اگر اسے اکھاڑ کر پھینکنا ہے تو ہمیں دہشت گردی کی مالی اعانت  کے ان کے پورے نظام کو تباہ کرنا ہوگا ۔مودی جی کے وزیراعظم بننے کے بعد، این آئی اے نے دہشت گردی کی فنڈنگ  کے جو معاملے درج کئے ، میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ انہوں نے جموں وکشمیر سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کی سمت میں بہت بڑی مدد کی ہے ۔ این آئی اے  کی مستعدی کی وجہ سے آج دہشت گردوں کو پیسےفراہم کرانے والے ذرائع پر نکیل کسی گئی ہے ، جموں و کشمیر میں جو اوورگراؤنڈ ورکر ہوتے تھے ، ان پر این آئی اے نے بہت سے کیس رجسٹر کئے ہیں اور ان کے سلیپر سیل کو تباہ کرنے میں بہت بڑا کام کیا ہے  ۔این آئی اے نے پہلی بار 2018 اور 2019 میں جو کیس درج کئے ان کی وجہ سے آج دہشت گردوں کو پیسہ مہیا کرانے والے آسان ذرائع نہیں بچے ہیں ۔ اس سے ان کے لاجسٹک اور ہتھیاروں کی سپلائی دونوں پر ایک سخت چوٹ پہنچی ہے ، جو دہشت گرد کی مدد بھی کرتے تھے اور سماج میں عزت کے ساتھ جیتے تھے، این آئی اے نے ایسے سبھی لوگوں کو آج اپنی شناخت ایکسپوز کرنے کے لئے مجبور کیا ہے اور انہیں قانون کی عدالت میں لے جاکر کھڑا کیا ہے ۔ این آئی اے نے بائیں بازو کی انتہاپسندی  اور بارود و رسد مہیا کرانے کے معاملوں میں بھی شروعات کی ہے اور خاص طور سے دہشت گردی کی فنڈنگ کے ساتھ ساتھ بائیں بازو کی انتہاپسند تنظیموں کی فنڈنگ کی جڑ تک پہنچنے کے کچھ کیس این آئی اے کو دیئے گئے ہیں  اور امید ہے کہ اسے جموں وکشمیر کی طرح اس میں بھی بڑی کامیابی ملے گی۔ دہشت گردی کی فنڈنگ سے متعلق 105 معاملے درج ہوئے، 876 ملزمان کے خلاف 94 فرد جرم داخل کی گئیں، 796 ملزمان کو گرفتار بھی کرلیاگیا ہے اور ان میں سے 100 ملزمان کو قصوروار بھی قرار دیا گیا ہے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔

22.jpg

جناب امت شاہ نے کہا کہ  سرکار کی یہ کوشش رہی ہے کہ سبھی ریاستوں کی پولیس اور ایجنسیوں کے ساتھ دہشت گردی سے متعلق سبھی معلومات کو مشترک کرنے میں تال میل قائم کیا جائے ، انسداد دہشت گردی کے قوانین کو مضبوط اور پختہ کیا جائے، انسداد دہشت گردی کے اداروں کو اختیارات  دیے جائیں اور  دہشت گرد ی کے معاملوں میں ہم 100 فیصد قصورثابت کرنے کا ہدف لے کر چلیں ۔ان چار ستونوں پر انسداد دہشت گردی کی کارروائی آگے بڑھ سکتی ہے اور مجھے خوشی ہے کہ ان چاروں ستونوں پر این آئی اے نے بہت اچھے طریقے سے پیش رفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2000 سے 2022 تک ملک میں دہشت گردانہ واقعات کا اگر جائزہ لیں تو بہت سارے واقعات ذہن میں آتے ہیں، لیکن کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو نظام میں اصلاحات کو تحریک دیتے ہیں۔ ممبئی کا دہشت گردانہ حملہ ایک ایسا ہی واقعہ تھا جس کے بعد قومی انسداد دہشت گردی ایجنسی بنائی گئی ، ساحلی سیکیورٹی کے لئے بھی ایک منصوبہ بنا، دہشت گردی کی مالی اعانت پر لگام لگانے کے لئے سبھی ایجنسیاں مستعد ہوئیں۔ دہشت گردی کی تفتیش میں بھی کئی گنا بہتری آئی ہے اور انٹلی جنس نظام  اور انٹلی جنس کے صحیح وقت پر صحیح استعمال کے لئے بھی مقررہ وقت پر کافی پروگرام بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ملک بھر کی پولیس او رسبھی ایجنسیوں نے اس سفاکانہ حملے سے سبق لیتے ہوئے آج انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کو مضبوط کیا۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ  این آئی اے کے قیام کے 13 سال ہوگئے ہیں، اس دوران 400 سے زیادہ معاملے درج کئے گئے ہیں، 349 سے زیادہ معاملوں میں چالان داخل کردیئے گئے ہیں، تقریباً 2494 مجرموں کو پکڑاگیا ہے، 391 کو سزا دلانے میں کامیابی ملی ہے اور 93.25 فیصد قصورثابت ہونے کی شرح رہی ہے ، یہ حصولیابی قابل مبارکباد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں حکومت بننے کے بعد 2014 سے این آئی اے کو بااختیار بنانے کے لئے بہت سارے کام کئے گئے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ این آئی اے بااختیار اور مضبوط بنے اور دنیا بھر میں این آئی اے کو انسداد دہشت گردی کے ایجنسی کے طور پر قبولیت ملے ۔ہم نے این آئی اے ایکٹ اور یو اے پی اے ایکٹ کو مضبوط کرنے کا کام کیا ہے ۔بھارت کے باہر کسی بھی دہشت گردانہ حملے میں جہاں بھارتیوں کا جانی نقصان ہوا ہے، اس معاملے میں جانچ کرنے کے اختیارات این آئی اے کو دئے گئے ہیں اور این آئی اے کو اب بین الاقوامی ایجنسی کے طور پر بھی منظوری دلانے کا ہدف لے کر اسے ثابت کرنا چاہئے ۔نئی ترمیم میں ہمیں این آئی اے کو دراندازی، دھماکہ خیزمادہ اور سائبر جرائم  کے حل کرنے کے اختیارات بھی دئے گئے ہیں۔پہلے این آئی اے کو دہشت گرد تنظیموں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا اختیار تھا ، اب بھارت میں پہلی بار ہم نے تنظیموں کے ساتھ ساتھ فرد واحد کو بھی دہشت گرد قرار دینے کا اختیار این آئی اے کو دیا ہے اور اب تک 36 افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہے ، یہ ایک نئی طرح کی شروعات ہے ۔

23.jpg

 

جناب امت شاہ نے کہا کہ جانچ کے طریقوں میں بڑی تبدیلی ہونی چاہئے ، تفتیش اب تھرڈ ڈگری پر نہیں بلکہ تکنیک، ڈیٹا اورمعلومات کی ڈگری پر منحصر ہونا چاہئے ۔اب تھرڈ ڈگری کا زمانہ نہیں ہے مگر یہ تبدیلی لانی ہے تو ڈیٹابیس بنانے پڑیں گے اور ڈیجیٹل فارنسک میں بھی مہارت حاصل کرنی پڑے گی۔ این آئی اے کو منشیات ،حوالہ، لین دین، ہتھیاروں کی اسمگلنگ، جعلی کرنسی، بم دھماکے، دہشت گردی کی فنڈنگ اور دہشت گردی ان سات شعبوں میں ایک قومی ڈیٹابیس بنانے کا کام دیا گیا ہے اور اس کی بہت  بہتر طریقے سے شروعات بھی ہوئی ہے۔اگر یہ قومی ڈیٹابیس بنتا ہے تو اس سے نہ صرف قومی ایجنسیوں بلکہ ملک کی پولیس ایجنسیوں کو بھی کافی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ حا ل ہی میں لوک سبھا میں ایک بل لے کر گئے تھے جس میں جیلوں کو بھی  ہم نے اس کے ساتھ جوڑنے کا کام کیا ہے ۔جناب شاہ نے کہا کہ ایک ماڈس اوپرینڈی بیورو (Modus Operandi Bureau) بن رہا ہے اس میں بھی این آئی اے کو جونئے لڑکوں کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کا طریقہ کار ہے اس کا مطالعہ کرنے میں بی پی آر اینڈ ڈی کی مدد کرنی چاہئے ۔ جناب  شاہ نے کہا کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بھارت سرکار سی آر پی سی ، آئی پی سی  اور ایویڈنس ایکٹ میں بھی بڑی تبدیلی کرنا چاہتی ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ یہ بہت پرانے قانون ہیں اور ا ن میں وقت کے مطابق تبدیلی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں این آئی اے کی تربیت پر کافی زور دیتا تھا اور مجھے خوشی ہے کہ جولائی 2021  میں این آئی اے کی ٹریننگ اور صلاحیت سازی کے لئے نیشنل پولیس اکیڈمی ، حیدرآباد کے ساتھ ایک معاہدہ کیا گیا ہے اور یہ کام آگے بڑھ گیا ہے۔ این آئی اے کو دنیا کی دیگر طاقتور ایجنسیوں کی طرح فروغ دینے اور ا سکی پیشہ ورانہ مہارت کو بڑھانے کے لئے دو ماہرین کا ایک سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ اور کوآپریشن جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیراعظم مودی جی نے ملک کے سامنے 5 ٹریلین ڈالر معیشت کا ہدف رکھا ہے اور اسے حاصل کرنے کے لئے ملک کی داخلی سلامتی کو یقینی بنانا بہت ضروری ہے۔جناب شاہ نے کہا کہ ملک  آزادی  کے 75 سال منارہا ہے اور آزادی کے امرت مہوتسو میں این آئی اے کو بھی آئندہ 25 سال کے لئے اپنے ہدف طے کرنے چاہئیں اور ان کے حصول کے لئے روڈمیپ بنانا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کامیابی سے مطمئن ہوجاتے ہیں تو تساہلی پیدا ہوجاتی ہے لیکن اگر کامیابی سے مزید آگے بڑھنے کی چاہت پیدا ہوتی ہے تو ادارے اور آگےبڑھتے ہیں ۔ اس لئے این آئی اے کو اپنی اس کامیابی کو مستحکم اور ادارہ جاتی بنانا چاہئے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ  این آئی اے ایک قومی ایجنسی ہے  اور جب تک  یہ ادارہ جاتی نہیں ہوگی ، نظام، معلومات  اور معلومات کے استعمال کے طریقے ادارہ جاتی نہیں کئے جائیں گے تب تک آگے ترقی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی کیسوں کے بارے میں نہ سوچی جائے بلکہ کامیابی کو طریقوں میں تبدیل کریں ، کامیابی فرد واحد کی کامیابی نہیں بلکہ ادارہ جاتی کامیابی ہونی چاہئے۔

 

************

 

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:4525)



(Release ID: 1818876) Visitor Counter : 138