قبائیلی امور کی وزارت

نئی دہلی میں قبائلی مجاہدین  آزادی کے عجائب گھر بنانے کے اصولوں اور سفارشات پر یونیسکو کی دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد


ورکشاپ میں قبائلی ورثے کے ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی

ان عجائب گھروں کے قیام سے وابستہ اہم عہدیداروں کی واقفیت عجائب گھروں کی ترقی کے دوران جامع عمل پر زور دیتی ہے

Posted On: 12 APR 2022 5:00PM by PIB Delhi

 حکومت ہند کی قبائلی امور کی وزارت(ایم او ٹی اے) ، نےاقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یو این ای ایس سی او) کے ساتھ مشترکہ تعاون سے قبائلی مجاہدین  آزادی  کے عجائب گھر  بنانے  کے اصولوں اور سفارشات پر 2 روزہ ورکشاپ (12-11 اپریل 2022) کا نئی دہلی میں یونیسکو ہاؤس میں انعقاد کیا۔  مجاہدین آزادی کے عجائب گھر کے اس تقریب کا اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے تال میل کیا تھا جو گزشتہ کئی سالوں سے وزارت کے ساتھ مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔

 

 

 

 

 

یونیسکو کے ڈائریکٹر اور نمائندے مسٹر ایرک فالٹ نے اپنے خطاب میں قبائلی مجاہدین  آزادی کے عجائب گھروں کو تیار کرنے کی اس منفرد کوشش کے لیے حکومت ہند کو سراہا کیونکہ یہ اقدام دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے۔ انہوں نے اس بات پر تبادلہ خیال کیا کہ یہ کام پیچیدہ ہے اور انہوں نے مختلف تجاویز پیش کیں کہ کس طرح قبائلی برادریوں کو بنیادی فریقوں کے طور پر منتخب کرکے اور انہیں تصور، ڈیزائن اور نظریہ کی ترقی میں منسلک کرکے اس منصوبے کی سالمیت اور قبائلی برادریوں کی ملکیت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح نیوزی لینڈ کا ‘تی پاپا’ بائی کلچرل اور کیوریٹریل میوزیم قبائلیوں اور نیوزی لینڈ کی حکومت کی مشترکہ ملکیت سے چلایا جاتا ہے۔ اسی طرح، ریاستہائے متحدہ امریکہ میں نیشنل میوزیم آف دی امریکن ڈریم اور نومیا میں نیو کیلیڈونیا میوزیم کا ڈیزائن کس طرح فطرت سے ہم آہنگ ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

جناب انیل کمار جھا، سکریٹری، قبائلی امور کی وزارت نے کہا کہ ان عجائب گھروں کا مقصد آزادی کی تحریکوں میں قبائلیوں کے تعاون کو تسلیم کرنا اور ان کے قبائلی ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میوزیم ان گمنام ہیروز کی یاد میں قائم کیے جا رہے ہیں جنہوں نے قومی تحریک آزادی میں اپنا کردار ادا کیا۔ ورکشاپ کا مقصد ان عجائب گھروں کی ترقی کے لیے ایک منظم نقطہ نظر تیار کرنا اور کلیدی عہدیداروں کو ان عجائب گھروں کے قیام کے لیے ضروری جامع عمل کی طرف راغب کرنا ہے۔

قبائلی امور کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر نوالجیت کپور نے ملک بھر میں مختلف عجائب گھروں کی ترقی پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بھوپال ورکشاپ سے حاصل کردہ نتائج کا بھی اشتراک کیا جس میں ملک بھر کے 50 سے زیادہ ماہرین نے شرکت کی تھی ۔ ماہرین نے جس اہم چیلنج کی نشاندہی کی وہ مواد کی ترقی اور توثیق، کمیونٹی کی شرکت ہے تاکہ قبائلی کمیونٹی اس منصوبے کے ساتھ ملکیت کا احساس پیدا کرے۔

محترمہ شوکو نودا، ریذیڈنٹ نمائندہ، یو این ڈی پی نے کہا کہ قبائلی مجاہدین آزادی تاریخ کو پیش کریں گے اور مستقبل کے لیے ایسے ادارے بنائیں گے جو ثقافتی حقوق، تعلیم، رسائی، معاش اور سماجی شمولیت کو فروغ دیں گے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں اپنا  تعاون پیش  کریں گے۔

پروفیسر امریشور گالا، یونیسکو کے چیئر مین  نے جامع میوزیم اور پائیدار ثقافتی ورثہ کی ترقی پر مختلف بنیادی اصولوں کی وضاحت کی۔ سب سے بڑا اصول کمیونٹی کے معتبر مردوں اور عورتوں کی نمائندگی کے ساتھ بنیادی فریقوں، موضوع کے ماہرین اور قبائلی برادری کے رہنماؤں کو شامل کرناہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

انہوں نے قبائلی شراکت سے متعلق علم کے دائرے کو  بڑھانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی، خاص طور پر جدوجہد آزادی کے سلسلے میں۔ یہ ایک ٹھوس یا غیر محسوس میراث ہو سکتا ہے جو معتبر ذرائع کے ساتھ ثبوت پر مبنی سیاق و سباق ہو گا۔ ایک اور سفارش یہ تھی کہ میوزیم کے عملے اور مقامی کمیونٹیز کے لیے عجائب گھروں کی منصوبہ بندی میں وسیع صلاحیت کی تعمیر کو فروغ دیا جائے تاکہ پائیدار ایجنسی، پہلی آواز اور ملکیت کو فروغ دیا جا سکے۔ انہوں نے غیر محسوس ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے اخلاقی اصولوں اور شمال مشرقی کی آٹھ ریاستوں کے مقامی لوگوں کے ساتھ کام کرنے کے شیلانگ چارٹر پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ورکشاپ میں قبائلی تحقیقی اداروں کے ڈائریکٹرز اور نمائندے، اینتھروپولوجیکل سروے آف انڈیا، قومی سطح کی کمیٹی کے اراکین اور راشٹریہ مانو سنگھرلیا اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف فاریسٹ مینجمنٹ، بھوپال کے کلیدی ماہرین نے شرکت کی۔

****************

 

(ش ح ۔ا ک۔رض )

U NO: 4233



(Release ID: 1816308) Visitor Counter : 117