قبائیلی امور کی وزارت

قبائلی مجاہدین  آزاد کی  قومی میوزیم کے ڈیولپمنٹ کی رفتار تیز کرنے کے لیے بھوپال میں ایک  دو روزہ قومی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا

Posted On: 10 APR 2022 10:25AM by PIB Delhi

ڈیولپمنٹ سپورٹ ایجنسی آف گجرات (ڈی ایس اے جی)، ٹرائبل ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ آف گجرات اورحکومت کی  قبائلی امور کی وزارت کے ذریعہ بھوپال، مدھیہ پردیش میں قیک دو روزہ قومی ورکشاپ  (7 اور 8 اپریل 2022) کا انعقاد کیا گیا۔ پچاس سے زائد ماہرین نے ورکشاپ میں شرکت کی جن میں قبائلی تاریخ سے تعلق رکنے والے  تاریخ داں اور  محققین، ماہر بشریات، فلم ساز، کیوریٹر، فنکار اور میوزیم کے ڈیولپمنٹ سے تعلق رکھنے والے ماہرین شامل تھے، جنہوں نے مختلف ریاستوں، جہاں قبائلی میوزیم قائم کی جارہی ہیں، کے  قبائلی تحقیقی  اداروں  کےے ڈائریکٹروں اورنمائندوں سے مفصل  بات چیت کی۔

15 اگست 2016 کو اپنی یوم یوم آزادی کی  تقریر میں لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے قومی تحریک آزادی کے غیر معروف قبائلی جانبازوں  کی خدمات کے اعتراف کے لئے  قبائلی مجاہدین  آزادی  قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں  قبائلی امور کی وزارت نے دس قبائلی مجاہدین آزادی  میوزیم کی منظوری دی ہے جوکہ گجرات، جھارکھنڈ، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ، کیرالہ، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، منی پور، میزورم اور گوا میں قائم کی جائیں گی۔ 15 نومبر 2021 کو جن جاتیہ گورو دیوس کے موقع پر، جھارکھنڈ میں بھگوان بسوا منڈا  ٹرائبل فریڈم فائٹر میوزیم کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے قوم کے نام وقف کیا۔ نرمدا ضلع کے گروڈیشور میں قائم کی جانے والی میوزیم نیشنل میوزیم ہوگی جہاں بھارت بھر کی قبائلی تحریک آزادی کے نام  16 بڑی گیلریاں وقف کی جائیں گی۔ زیر تعمیر میوزیم اسٹیچو آف یونٹی سے تقریباً 6 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

سال 2017 سے  قومی سطح کی کمیٹی کی  13  میٹنگیں ہوچکی ہیں جن میں ان میوزیموں کے  سول اور کیوریشنل  پہلوؤں پر  سفارشیں کی گئی ہیں۔ قومی سطح کی کمیٹی  کی آخری  میٹنگ گروڈیشور میں ہوئی، جہاں قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری اور ثقافت کی وزارت کے سکریٹری اور مختلف شعبوں کے  ماہرین نے نیشنل میوزیم کے لئے تجاویز پیش کیں۔ این ایل ایس کی سفارشات کے نتیجے میں، بھوپال میں ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔

 

قبائلی امور کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر نول جیت کپور نے  مجاہدین آزادی کی دست میوزیموں  کا ایک جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے  تمام آئندہ  قبائلی میوزیموں کے لئے ایک تحریری ایس او پی (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) اور قبائلی ثقافت کے ساتھ مطابق مشمولات کا انتخاب اور  کیوریشن  کے لئے میکانزم  وضع  کرنے کا مشورہ دیا جو کہ این ایل سی کے مشورے سے  قبائلی  معاشروں کے تعاون سے تیار کئے جائیں گے۔ انہوں نے این ایل سی میٹنگوں کی  سفارشات  پر مبنی ایجنڈے اور  دو روزہ ورکشاپ کے متوقع نتائج کا بھی ذکر کیا ۔

پی آر سیکرٹری گجرات جناب  مرلی کرشنا اور  پی آر سکریٹری، مدھیہ پردیش محترمہ پلوی جین نے گجرات اور  مدھیہ پردیش  میں چھندواڑہ میں میوزیمیوں کے ڈیولپمنٹ کے  اپنے تجربات  بیان کئے۔

 

ورکشاپ میں ہر ایک قبائلی تحریک کے مشمولات اور اسٹوری لائن کے فروغ سے متعلق کلیدی معاملات پر  بحث ہوئی۔ آرکیٹیکچرل ڈیزائن مجموعی موضوع  / اسٹوری لائن کے  مطابق ہوگا۔ ہر ایک ریاست کے ساتھ مشمولات کی زمینی حقیقتوں، صداقت اور  حقیقی اہمیت  سے واقفیت کرانے، علم، وسائل اور مہارت کے مناسب تال میل کو یقینی بنانے، بین الاقوامی معیارات کے مطابق ٹیکنالوجی کے استعمال ، اسی کے مطابق ٹیکنولوجی اور  علاقے کی لینڈ اسکیپنگ کو اپ گریڈ کرنے جوکہ آرکیٹیچکر کے مطابق  اسٹوری لائن پر  فوکس کرتی ہو، پر سحر حاصل بحث کی گئی۔ میوزیم کے مختلف پہلوؤں کےبارے میں مشمولات، کیوریشن اور سول ڈھانچے کے بارے میں مختلف  نقطہ نظر  سے بحث کی گئی ۔ ماہرین نے مختلف  سفارشیں کیں۔

 

مختلف پس منظر  والے  کئی  ماہرین کا تعلق  راشٹریہ مانو سنگھرالیہ (آر ایم ایس)، بھوپال سے تھا ۔ شرکاء نے آر ایم ایس کا بھی دورہ کیا جس کے بھارت بھر  کیوریشنل فنکاروں سے رابطے ہیں ۔ آر ایم ایس کے ماہرین نے ان میوزیموں کے ڈیولپمنٹ کے لئے  اپنی مہارت اور خدمات فراہم کرنے کی پیشکش کی اور یہ مشورہ دیا  کہ آر ایم ایس کے پاس موجود مہارت کو مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے۔

این ایل سی کے ایکسپرٹ ایڈوائزر ڈاکٹر کلیان کمار چکرورتی نے مسلسل بدلتے ہوئے احوالہ، آف سائٹ ڈسپلے، قبائلی برادریوں کے نمائندوں کی شمولیت اور میوزیم کی پائیداری اور ری ٹرابلائزیشن کے خیالات سمیت ایک ڈیجیٹل آرکائیو تیا کرنے  پر زور دیا۔

میوزیم کے میدان میں گہرے بین الاقوامی تجربہ کے ساتھ میوزیموں کے ماہر یونیسکو چیئر پروفیسر امریشور گلّا نے  میوزیم کے لئے  صلاحیت سازی، ایک  قومی فریم ورک قائم کرنے  اور میوزیم میں مختلف آوازوں اور نقطہ نظر  پر فوکس کئے جانے کی تجویز پیش کی۔

سابق اے سی ایس اور  موجودہ  ریاستی الیکشن کمشنر جناب سنجے پرسادنے احوال کے  انتخاب میں احتیاط  برتنے کا مشورہ دیا کیونکہ  قبائلی ڈاکومینٹیشن سے سامراجی دور کے  نقطہ نظر کی جھلک ملتی ہیں۔

ڈائریکٹر ٹی آر آئی  مدھیہ پردیش ، جناب نیتی راج، ڈائریکٹر ٹی آر آئی اوڈیشہ، جناب  اے بی اوٹا، ڈائریکٹر ٹی آر آئی جھارکھنڈ  جناب رانیندر کمار،اور ڈائریکٹر ٹی آر آئی چھتیس گڑھ محترمہ شمی عابدی نے اپنی ریاستوں میں میوزیموں کے بارے میں بات چیت کی۔

ایک آزاد آرکیٹیکٹ اور  پلاننگ پروفیشنل محترمہ میرا داس نے مشورہ دیا کہ  میوزیم میں متعلقہ قبائل کے  ارکارن کو شامل کرکے  قبائلی آواز کو جگہ دی جائے۔ بی ایچ یو وارانسی کے قدیم تاریخ کے محکمے سے تعلق کھنے والے ڈاکٹر ونے کمار،نیشنل ریل اینڈ ٹرانسپورٹیشن انسٹی ٹیوٹ، ودودرا کے اسکول آف ہیومینٹیز کے جناب چنڈی پرساد، آئی جی آر ایم ایس کے سابق ڈائریکٹرز ڈاکٹر سریت چودھری، ڈاکٹر ایس بی اوٹانے اپنے تجربات سے واقف کرایا  اور مشمولات کے فروغ  آرٹسٹوں اور فن پاروں  کی تلاش اور انتخاب کے بارے میں متعلقہ متعلقہ ٹی آر آئیز کو  ماہرانہ مشورہ فراہم کرانے کی پیشکش کی۔

دہلی یونیورسٹی  کی پروفیسر سبھدرا چنا،نے  میوزیم میں قبائلی آوازوں کی فور گراؤنڈنگ ، احوال کے معاملے  میں کئی  مصنفین کے نقطہ نظر کو پیش کرنے اور میوزیم کے مقام  کو آرگینک  اور ارتقاء  پذیر رکھنے پر زور دیا۔

اہل ماہر بشریات، ماہر تعلیم  اور آئی جی آر ایم ایس کے سابق ڈائریکٹر،  اتکل یونیورسٹی آف کلچر، بھونیشور  کے سابق وائ چانسلر ڈاکٹر کے کے مشرانے احوال  اور معاشرے  کی شمولیت پر خصوصی زور دینے کا مشورہ دیا۔  ایک علاقائی ورکشاپ  کے انعقاد کا بھی  فیصلہ کیا گیا تاکہ ورکشاپ سے حاصل  شدہ  آموزش  اور مختلف میوزیموں کی ترقی کی  ورکشاپ کے دوران ہونے والے مباحثوں  کے مطابق مانیٹرنگ کی  جا سکے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U- 4103                          



(Release ID: 1815417) Visitor Counter : 132