وزیراعظم کا دفتر

مغربی بنگال کے شری دھام ٹھاکر نگر میں متوا دھرم مہا میلہ کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 29 MAR 2022 10:25PM by PIB Delhi

جوائے  ہوری بول! جوائے ہوری بول! شری شری ہوری چاند ٹھاکریر، دوشو-ایگارو تمو، ابیربھاب تتھی اپو-لوکھے، شاکول پونارتھی، شادھو، گوشائیں، پاگول، دولوپاتی، اومتوا مائیدیر، جنائی انتورک سبھیکشا ابھینندن  او نوموسکار!

مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی اور آل انڈیا متوا مہاسنگھ کے سنگھادھی پتی جناب شانتنو ٹھاکر جی، جناب منجل کرشن ٹھاکر جی، محترمہ  چھبی رانی ٹھاکر جی، جناب سبرتا ٹھاکر جی، جناب رابندر ناتھ وشواس جی، دیگر معززین اور بڑی تعداد میں موجود  میرے پیارے بہنوں اور بھائیوں!

میری خوش قسمتی ہے کہ پچھلے سال اوراکاندی میں جناب شری شری گروچاند ٹھاکر جی اور عظیم متوا روایت کو  عقیدت  کے ساتھ نمن کرنے کا موقع ملا۔ آج ٹھاکر باڑی جیسے عظیم  تیرتھ  پر،  آپ تمام ساتھیوں سے  ٹیکنالوجی کے ذریعے  سے بات چیت کا موقع ملا ہے۔ آپ سب  کے درشن کا  موقع ملا۔ جب میں اوراکاندی گیا  تھا تو وہاں  مجھے بہت  اپنا پن ملا، بہت   آشیرواد ملا۔ اور ٹھاکر باڑی نے ہمیشہ مجھے اپنے  پن دیا، بہت پیار   دیا ہے۔

ساتھیو،

یہ متوا دھرمیو مہامیلہ متوا روایت کو نمن کرنے کا موقع ہے۔ یہ ان اقدارکے تئیں عقیدت کے اظہار کا  موقع ہے جن کی بنیاد شری شری ہری چاند ٹھاکر جی نے رکھی تھی۔ اسے گروچاند ٹھاکر جی اور بورو ماں نے تقویت بخشی تھی، اور آج شانتنو جی کے تعاون سے یہ روایت اس وقت مزید مضبوط ہو رہی ہے۔ یکجہتی، ہندوستانیت، اپنی عقیدت کے تئیں خود سپردگی  رکھتے ہوئے جدیدیت کو اپنانے کی  یہ سیکھ ہمیں عظیم متوا روایت سے ملی ہے۔ آج جب ہم  خود غرضی کے لئے خون خرابہ ہوتے  دیکھتے ہیں، جب سماج میں تقسیم کی کوششیں  ہوتی ہیں، جب  زبان اور علاقے کی بنیاد پر تفریق کا رجحان دیکھتے ہیں تو شری شری ہری چاند ٹھاکر جی کی زندگی، ان کا فلسفہ اور اہم ہو جاتا ہے۔  اس لیے یہ میلہ ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کی اقدار کو بھی مضبوط کرنے والا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ہم اکثر کہتے ہیں کہ ہماری ثقافت، ہماری تہذیب عظیم ہے۔ یہ  عظیم اس لئے ہے کیونکہ اس میں تسلسل ہے، اس میں روانی ہے،  اس میں خود کو مضبوط کرنے کا فطری رجحان ہے۔ یہ ایک دریا کی طرح ہے جو  اپناراستہ بناتا  جاتاہے اور راستے میں جو بھی رکاوٹیں آتی ہیں ان کے مطابق خود کو ڈھال لیتا ہے۔ اس عظمت کا سہرا ہری چاند ٹھاکر جی جیسے مصلحین کے سر ہے جنہوں نے سماجی اصلاح کے بہاؤ کو کبھی رکنے نہیں دیا۔ شری شری ہری چاند ٹھاکر جی کے پیغامات کو جو بھی سمجھتا ہے، جو ’ہوری لیلا امرتو‘ کا  پاٹھ  کرتا ہے، وہ خود  ہی کہہ اٹھتا ہے کہ انہوں نے صدیوں کو  پہلے ہی  دیکھ لیا تھا۔ ورنہ آج  جس جینٹدر سسٹم کی بات دنیا کرتی ہے، اس کو  18ویں صدی میں ہی ہری چاند ٹھاکر جی نے اپنا مشن بنالیا تھا۔ انہوں نے بیٹیوں کی تعلیم سے لے کر کام تک  کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی،  ماؤں بہنوں بیٹیوں کے وقار کو سماجی فکر میں  آگے لانے کی کوشش کی۔ اس  دور  میں انہوںنے خواتین کی عدالت اور بیٹیوں کے لیے اسکول جیسے کام کیے ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس کا وژن کیا تھا، ان کا مشن کیا تھا۔

 

بھائیو اور بہنو،

آج جب بھارت بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کی مہم کو کامیاب بناتا ہے، جب وہ ماؤں بہنوں بیٹیوں کی صفائی ستھرائی، صحت اور عزت نفس کا احترام کرتا ہے، جب اسکولوں اور کالجوں میں لڑکیاں اپنی صلاحیتوں کا اظہار  کرتی ہیں، جب معاشرہ  کے   ہر  ایک حلقے میں ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو بیٹوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ملک کی تعمیر میں تعاون کرتے ہوئے دیکھتا ہے  تب لگتا ہے کہ ہم  صحیح معنوں میں شری شری ہری چاند ٹھاکر جی جیسی عظیم ہستیوں کا احترام کر رہے ہیں۔ جب حکومت سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس کی بنیاد پر سرکاری اسکیموں کو عوام تک لے جاتی ہے، جب سب کی کوشش ہی ملک کی ترقی کی طاقت بن جاتی ہے، تب ہم  سب کی شمولیت والے سماج کی تعمیر کی طرف بڑھتے ہیں۔

ساتھیو،

بھارت  کی ترقی میں متوا سماج کی حصے داری بہت اہم ہے۔ اس لیے مرکزی حکومت کی  ہر ممکن کوشش ہے کہ سماج سے جڑے ہر خاندان کی زندگی کو آسان ہو ۔ مرکزی حکومت کی  عوامی بہبود کی ہر ایک اسکیم  تیز رفتاری سے متوا خاندانوں تک پہنچے ، اس کے لیے  ریاستی حکومت  کو تحریک دی جارہی ہے۔ پکے گھر ہوں، نل سے جل ہو، مفت راشن ہو ، 60 سال بعد پنشن ہو ، لاکھوں روپے کا بیمہ  ہو، ایسی ہر ایک اسکیم کے دائرے میں  100 فیصد متوا خاندان   آئیں، اس کے لئے ہماری کوشش جاری ہے۔

ساتھیو،

شری شری ہری چاند ٹھاکر جی نے ایک اور پیغام دیا ہے جو آزادی کے امرت  کال میں ہر  بھارت کے ہر ایک شہری کے لیے تحریک کا ذریعہ ہے۔  انہوں نے ایشور سے پریم   کے ساتھ ساتھ ہمارے فرائض  سے بھی ہمیں آگاہ کیا۔ خاندان کے تئیں، معاشرے کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو کیسے  پورا کرنا  ہے اس پر انہوں نے خصوصی زور دیا۔ فرائض کے اسی جذبے کو ہمیں ملک کی ترقی کی  بھی بنیاد بنانا ہے۔ ہمارا آئین ہمیں بہت سارے حقوق دیتا ہے۔ ان حقوق کو ہم اسی وقت محفوظ رکھ سکتے ہیں جب ہم اپنے فرائض ایمانداری سے ادا کریں گے۔ اس لیے آج میں متوا سماج کے تمام ساتھیوں سے بھی کچھ گزارش کرنا چاہوں گا۔  سسٹم سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ہم سب کو معاشرے کی سطح پر بیداری میں  مزید  اضافہ کرنا ہے۔ اگر کہیں بھی کسی پر ظلم ہو رہا ہو تو وہاں ضرور آواز بلند کریں۔ یہ ہمارا سماج کے تئیں بھی اور ملک کے  تئیں بھی  فرض ہے۔ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہمارا جمہوری حق ہے۔ لیکن سیاسی مخالفت کی وجہ سے اگر  کسی کو  تشدد سے ڈرا دھمکا کر  کوئی روکتا ہے تو وہ  دوسرے کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے یہ بھی  ہمارا فرض ہے کہ تشدد  اور انارکی کی ذہنیت سماج میں کہیں اگر کہیں بھی ہے تو اس کی مخالفت کی جائے۔ صفائی ستھرائی اور صحت  کو لیکر  اپنے فرض کو  بھی ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا ہے۔ گندگی کو ہمیں  اپنے گھر، اپنی گلی  سے  دور رکھنا ہے، اسے اپنے سنسکاروں  میں ہمیں  لانا ہے۔ ووکل فار لوکل ، اس کو بھی ہمیں اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہے۔ ش مغربی بنگال،  بھارت کے محنت کشوں کا ، کسانوں کا ، مزدوروں کا پسینہ جس سامان میں لگا ہو اس کو ضرور خریدیں۔ اور سب سے بڑا فرض ہے ملک سب سے پہلے  کی پالیسی!  ملک سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے ۔ ہمارا ہر کام  ملک کو پہلے  رکھتے ہوئے ہونا چاہیے۔ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے  ہم یہ  ضرور سوچیں کہ اس سے ملک کا بھلا ضرور ہو۔

 

ساتھیو،

متوا سماج اپنے فرائض کے تئیں ہمیشہ بیدار رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آزادی کے امرت  کال میں،  ایک نئے بھارت کی تعمیر میں آپ کا تعاون ایسے ہی ملتا  رہے گا۔ آپ سبھی  کے لیے بہت بہت  نیک خواہشات! بہت بہت شکریہ !

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ا گ۔ ن ا۔

U- 3464



(Release ID: 1811274) Visitor Counter : 138