صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

بھارت کے صدرجمہوریہ نے ہریدوار میں  دِوّیاپریم سیوا مشن کے سلورجبلی جشن کی اختتامی تقریب میں شرکت کی

Posted On: 27 MAR 2022 4:03PM by PIB Delhi

بھارت کے صدرجمہوریہ جناب رام ناتھ کووند نے آج  (27 مارچ ، 2022) ہریدوار میں  دویا پریم سیوا مشن کے سلورجبلی جشن کی اختتامی تقریب میں شرکت کی  اوراس سے خطاب بھی کیا ۔ 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے  صدرجمہوریہ نے کہا کہ  دویا پریم سیوا مشن کے سلورجبلی جشن میں شرکت کرتے ہوئے انہیں بہت فخر محسوس ہورہا ہے کیوں کہ  یہ مشن اپنے قیام کے بعد سے ہی انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے مسلسل تعاون پیش کرتا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روحانیت کابنیادی عنصر بنی نوع  انسان کی فلاح و بہبود اور خدمت ہے  اور دویا پریم سیوا مشن اسی راستے پر مستقل طور پر گامزن ہے۔ 

جناب صدر نے کہا کہ وہ اس مشن کی سرگرمیوں اور ترقی کامشاہدہ اس وقت سے کرتے رہے ہیں جب ہریدوار کی ایک چھپر والی جھونپڑی میں اس نے کوڑھ کے مرض میں مبتلا افراد کے لئے  اپنی طبی خدمات کا آغاز کیا تھا ۔ مشن کے بانی  ڈاکٹر  آشیش گوتم  کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دودہائی قبل پریاگ ر اج کے ایک نوجوان کے لئے ہریدوار آنا اور معاشرے کے روایات کے خلاف جاتے ہوئے اس  ادارے کا قیام کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا ،لیکن  اپنے پختہ عزم اورارادے کی بنا پر وہ ایک مثال قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ۔ 

صدرمحترم نے اس بات کابھی ذکر کیا کہ دویا پریم سیوا مشن بہت سے مثالی اور قابل تعریف اقدامات کررہا ہے۔ ان میں کوڑھ کے مریضوں کے لئے علاج کے لئے کلینک،معاشی طور پر پچھڑے ہوئے کوڑھ سے متاثر ا فراد کے بچوں کے لئے اسکول،طالبعلموں، خاص طور پر طالبات کے لئے ہاسٹلس کی تعمیر اور وہاں سکونت پذیر بچوں کی مجموعی ترقی کے لئے ہنرمندی کی ترقی کے مرکز کاقیام شامل ہیں ۔ انہوں نے ان زبردست خدمات اور ایسے فداکارانہ جذبے کے اظہار کے لئے مشن اور اس کے معاونین کو مبارکباد پیش کی ۔ 

صدرمحترم نے کہا کہ یہ ہم سب جانتے ہیں کہ آزادی کے بعد آئین کے تحت  چھوت چھات کو ختم کردیا گیا تھا اوراسے ایک قابل تعذیر جرم قرار دے دیا گیا تھا ۔ آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر پھیلائی جانے والی چھوت چھات کو حالانکہ ختم کردیا گیا تھا،  لیکن کوڑھ سے متاثرہ افراد کے تئیں برتی جانے والی صدیوں پرانی چھوت چھات کو  آج بھی جڑ سے نہیں ختم کیا جاسکا ہے ۔ یہ بڑی افسوسناک بات ہے کہ اس مرض کے حوالے سے معاشرے میں ابھی تک بہت سی غلط فہمیاں پھیلی ہوئی ہیں۔

صدرجمہوریہ نے کہا کہ کوڑھ کے مرض سے متاثرہ شخص کو بھی کنبے یا معاشرے کا اسی طرح ایک جزو لازمی سمجھا جانا چاہئے  جس طرح کسی بھی دوسری بیماری میں مبتلا شخص کو سمجھا جاتا ہے ۔ایسا کرکے ہی ہم لوگ اپنے معاشرے اوراپنی قوم کو ایک حساس معاشرہ اورحساس قوم قرار دے سکتے ہیں ۔

صدرمحترم نے کہا کہ کوڑھ کے مرض میں مبتلا افراد کا نفسیاتی علاج  اوربحالی بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنا ان کا جسمانی علاج معالجہ۔ پارلیمنٹ میں  معذوریوں سے متاثرہ افراد کے حقوق کاقانون 2016 منظور کیا جاچکا ہے  جس کے تحت 1898 کا انڈین لیپرس ایکٹ منسوخ کیا جاچکا ہے  اور کوڑھ سے متاثرہ افراد کے تئیں برتے جانے والے بھید بھاؤ کو ختم کردیا گیا ہے ۔ کوڑھ کے مرض سے نجات پانے والے افراد کو 2016 کے قانون کے تحت استفادہ کنندگان کی فہرست میں بھی شامل کرلیا گیا ہے ۔ 

جناب صدر نے کہاکہ  گاندھی جی نے انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کردہ اپنی پوری زندگی کے دوران کوڑھ سے متاثرہ افراد کے علاج اوران کی دیکھ بھال پر توجہ دی تھی ۔ گاندھی جی کے مطابق اپنی ذات کی معرفت حاصل کرنے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ اپنی زندگی کو  نوع انسان کی خدمت کے لئے وقف کردیا جائے ۔  ان کا ماننا تھا کہ کوڑھ کے مرض میں ہیضے اور طاعون کی طرح ہی ایک بیماری ہے جس کاعلاج کیا جاسکتا ہے ۔ جو لوگ اس مرض سے متاثرہ افراد کو الگ تصور کرتے ہیں وہ دراصل خود بیمار ہیں ۔ گاندھی جی کا یہ پیغام آج کے دور میں بھی اپنی معنویت رکھتا ہے ۔ 

صدرمحترم نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ملک کے نوجوان کوڑھ  کے بارے میں لوگوں کے درمیان پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کاازالہ کرنے میں بڑا تعاون دے سکتے ہیں ۔یہ نوجوان ایم ایس ایس جیسی تنظیموں کے ذریعہ اس مرض کے علاج معالجہ کے حوالے سے عوام کے درمیان ا ٓگاہی کو فروغ دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کوڑھ سے متاثرہ افراد کی خدمت کرنے کے حوالے سے جو بہترین مثالیں پائی جاتی ہیں ان سے ترغیب حاصل کریں  اور کوڑھ کے مرض کے سا تھ جو رسوائی کا ایک بدنما داغ جڑا ہوا ہے اس کو جڑ سے ختم کرنے میں  اپنا سرگرم تعاون پیش کریں۔ 

 

*****

 

ش ح –س ب۔ف ر

U.No:3317

 



(Release ID: 1810486) Visitor Counter : 160


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Tamil