بجلی کی وزارت

توانائی کی  وزارت نے بجلی کی پیداوار کے لیے خاطر خواہ کوئلے کی دستیابی کی خاطر بروقت کارروائی کرنے کے مقصد سے سرکلر جاری کیا


گھریلو کوئلہ سپلائی سبھی جینکوس کے لیے سی آئی ایل / ایس سی سی ایل سے حاصل شدہ کوئلے کے متناسب بنائی جائے گی
خاطر خواہ ایندھن اسٹاک نہیں رکھنا یا کسی بھی بہانے سے دستیابی کو یقینی نہ بنانا (جیسے درآمد شدہ کوئلے کی زیادہ قیمت وغیرہ) ناقابل معافی تصور کیا جائے گا: وزارت توانائی
ریاستیں ضروری معاہداتی اقدامات کے ذریعے آئی سی بی پلانٹوں کے ساتھ پی پی اے کا نفاذ یقینی بناسکتی ہیں
قابل تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دینے اور اس کے ذریعے بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے پر انحصار کو کم کرنے کے اقدامات کا خاکہ تیار کیا گیا ہے
 

Posted On: 26 MAR 2022 12:53PM by PIB Delhi

توانائی کی وزات ملک میں کوئلے کی سپلائی کی صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے اور اس نے کول انڈیا لمیٹڈ (سی آئی ایل) سنگ رینی کولییریز کمپنی لمیٹڈ (ایس سی سی ایل) اور کیپٹیو کوئلہ کانوں سے حاصل شدہ گھریلو کوئلے کی بنیاد پر خاطر خواہ کوئلے کی سپلائی اور کوئلے کے ذخیرے کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔

اسٹیٹ جینکوس، آئی پی پی اور سینٹرل جینکوس کے مشورے سے توانائی کی وزارت میں لئے گئے فیصلے کے مطابق، گھریلو کوئلے کی سپلائی سبھی جینکوز کے لیے سی آئی ایل / ایس سی سی ایل سے حاصل شدہ کوئلے کے متناسب بنائی جائے گی اور کسی بھی کمی کی تکمیل کے لیے متناسب بنیاد کے علاوہ مزید   کوئلہ دینا ممکن نہیں ہوگا۔

توانائی کی وزارت نے گھریلو کوئلے کی سپلائی میں اضافے کے لیے درج ذیل اقدامات  ترجیح کی بنیاد پر کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ایک سرکلر جاری کیا ہے:

  1. بجلی پلانٹوں کو الاٹ شدہ کیپٹیو کوئلہ کانوں میں  پیداوار کوئلے کی وزارت کے ذریعے زیادہ سے زیادہ منظور شدہ  حد کے اندر کی جاسکتی ہے۔

  2. ایسا رپورٹ کیا گیا ہے کہ کئی بجلی پلانٹ ریلوے ریک سے کوئلے کو اتارنےمیں معیار سے زیادہ وقت لے رہے ہیں جو ٹرن- اراؤنڈ وقت کو متاثر کر رہا ہے۔ سی ای اے کو بجلی پلانٹوں میں کوئلہ اتارنے میں لگنے والے وقت کی نگرانی کرنے کے لیے کہا گیا ہے اور یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ ایسے بجلی پلانٹوں کو کم تعداد میں ریک دستیاب کرائے جائیں جہاں ریک سے کوئلے کو جلد از جلد اتارنے میں سستی برتی جارہی ہے۔ یہ قدم دستیاب ریل ریکوں کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔ لہٰذا اس پہلو کی نگرانی ریاستی حکومت کی سطح پر کی جائے اور کوئلے کو مقررہ معیارات کے اندر اتارنے کو یقینی بنایا جائے۔

  3. متعدد جنریٹنگ  یعنی بجلی کی پیداوار کرنے والی کمپنیوں  پر کوئلہ کمپنیوں کا کئی سو کروڑ روپئے کا بقایا ہے۔ اتنی  بڑی بقایا رقم کوئلہ کمپنیوں کی کوئلے کی سپلائی جاری رکھنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ کوئلہ کمپنیوں کے بلوں کی ادائیگی مقررہ وقت پر کی جائے تاکہ ایسی پیداواری کمپنیوں کو کوئلے کی سپلائی اس وجہ سے  متاثر نہ ہو۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ ریاستوں میں کچھ کوئلے کی درآمدات پر مبنی (آئی سی بی- امپورٹیڈ کول بیسڈ) پلانٹوں کے نن-آپریشن  نے گھریلو کوئلے کی مانگ پر زیادہ دباؤ ڈالا تھا جس سے گھریلو کوئلے پر مبنی (ڈی سی بی-ڈومیسٹک کول بیسڈ) پلانٹوں کے لیے کوئلے کا اسٹاک کم ہوگیا تھا۔

پیداوار کرنے والے اور فروخت کرنے والے ، دونوں فریق اپنے دستخط شدہ پی پی اے کے ذریعے قانونی طور پر بندھے ہوئے ہیں جہاں خریدار پی پی اے کے مطابق وقت پر بلوں کی ادائیگی کے لیے پابند ہے وہیں جینکوس (فروخت کنندہ) ایندھن کا خاطر خواہ اسٹاک برقرار رکھنے اور پی پی اے کے مطابق دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے پابند ہیں۔ خاطر خواہ ایندھن اسٹاک نہیں رکھنا یا کسی بھی بہانے سے دستیابی کو یقینی نہ بنانا (جیسے درآمد شدہ کوئلے کی زیادہ قیمت وغیرہ) ناقابل معافی تصور کیا جائے گا۔ فروخت کنندہ کی طرف سے اس طرح کے برتاؤ پر ریاستی حکومت کی سطح پر سبھی ممکنہ معاہداتی اور دیگر دستیاب قانونی التزامات کا استعمال کرکے  خریدار  کے ذریعے فوراً سختی سے رد عمل دیا جانا چاہئے۔ اگر فروخت کنندہ کی جانب سے کسی طرح کی فریب دہی پائی جاتی ہے جیسے کہ پی پی اے کے تحت بجلی کی سپلائی نہیں کرنا اور بازار میں فروخت کرنا، تو فوری مداخلت کے لیے توانائی کی وزارت کو مطلع کرتے ہوئے بغیر کسی تاخیر کے اسے ریگولیٹری کمیشن کے علم میں لایا جانا چاہئے۔ 

بہرحال ، ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ انڈونیشیائی ریگولیشنز میں تبدیلی اور بین الاقوامی کوئلے کی قیمتوں میں اضافے کے سبب درآمد شدہ کوئلے پر مبنی بجلی پلانٹوں کے سامنے پی پی اے میں کچھ مسائل آرہے ہیں۔ ان امور کو بھی آپسی بات چیت کی بنیاد پر مناسب اور شفاف طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی وجہ سے ریاستیں ضروری معاہداتی اقدامات کے ذریعے آئی سی بی پلانٹوں کے ساتھ پی پی اے کے نفاذ کو یقینی بناسکتی ہیں یا غیرمعمولی حالات میں پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے الیکٹری سٹی ایکٹ 2003 کے قانونی التزامات کا استعمال کرسکتی ہیں اور بین ریاستی پلانٹوں کے معاملے میں ضروری کسی بھی مداخلت کے لیے توانائی کی وزارت سے رابطہ کرسکتی ہیں۔

حکومت ہند نے قابل تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دینے اور موجودہ بجلی پلانٹوں میں بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلے پر انحصار کو کم کرنے کی خاطر درج ذیل اقدامات کئے ہیں:

  1. توانائی کی وزارت زرعی فیڈروں کو الگ کرنے کے لیے ریاستوں کو مالی مدد فراہم کر رہی ہے اور اسے ترمیم شدہ ڈسٹریبیوشن سیکٹر اسکیم (آر ڈی ایس ایس) میں اعلیٰ ترجیح والے امور میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ ریاستوں کو کسم (کے یو ایس یو ایم) اسکیم کے تحت ایسے فیڈروں کے سولرائیزیشن کی بھی صلاح دی جارہی ہے۔ کسانوں کو آبپاشی کے لیےبجلی کی سپلائی کے مقصد سے کوئلے پر انحصار کم کرنے کی خاطر اس کا ترجیحی بنیاد پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  2. توانائی کی وزارت نے کوئلے پر مبنی بجلی پلانٹوں میں پانچ سے سات فیصد تک کی حد تک بایوماس پیلیٹوں کی کو-فائرنگ کے لیے رہنما ہدایات بھی جاری کی ہیں۔ اس کا بھی ترجیحی بنیاد پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

  3. موجودہ پی پی اے کے تحت پیداواری کمپنیوں کے ذریعے کوئلے پر مبنی پیداوار کے ساتھ قابل تجدید توانائی پر مبنی بجلی کی بنڈلنگ کے لیے ایک  اسکیم تیار کی گئی ہے۔

اس سے نہ صرف کوئلے پر انحصار میں کمی آئے گی بلکہ سستی بجلی بھی مل سکے گی کیوں کہ اس اسکیم میں پی پی اے ہولڈر تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ لاگت میں ہونے والے کم خرچ کو مشترک کرنے کا تصور پیش کیا گیا ہے۔ مرکزی زمرے کی پیداواری کمپنیوں، این ٹی پی سی اور ڈی وی سی کو اس اسکیم کو ترجیحاتی بنیاد پر نافذ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ تقسیم کار کمپنیاں اس پہل کے نفاذ کو سہل بنائیں۔

بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ اور بحسن وخوبی کام کاج کی انجام دہی کو یقینی بنانے کے لیے کوئلے کی متعلقہ ضرورت کے پیش نظر، ایک قلیل مدتی تدبیر کے طور پر،توانائی کی وزارت نے 7 دسمبر 2021 کو گھریلو کوئلے پر مبنی بجلی پلانٹوں کو اسٹیٹ جینکوس اور انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرس (آئی پی پیز) کے ذریعے 4 فیصد کی حد تک درآمد شدہ کوئلے کے ساتھ  بلینڈنگ (ملانے) کے ذریعے ان کی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے کوئلے کی درآمد کرنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی تھی۔ درخواست کی جاتی ہے کہ مانگ کے جائزے کی بنیاد پر بلینڈنگ کے لیے اور کوئلے کی دستیابی میں کسی بھی طرح کی قلت سے نمٹنے کے لیے شفاف اور مسابقتی طریقے سے کوئلے کی درآمد کرنے کے مقصد سے ضروری کارروائی کی جائے۔

****

ش ح۔ م م  ۔ را 

U NO : 3327

 



(Release ID: 1810396) Visitor Counter : 162