بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ملک میں کپاس کی اونچی قیمتوں سے متاثر ماحول میں کھادی اور گاؤں کی صنعت کمیشن کی مصنوعات کی قیمت کی تنظیم سے سامنے آنے والا ریزرو فنڈ کھادی اداروں کو قیمتوں میں زبردست اضافے سے بچاتا ہے

Posted On: 13 MAR 2022 10:48AM by PIB Delhi

مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ اور دیگر واقعات سے نمٹنے کے لئے ایک خصوصی ریزرو فنڈ قائم کرنے کے کھادی اور گاؤں کی صنعت کمیشن (کے وی آئی سی) کے 2018 کے ایک دور اندیش پالیسی فیصلے نے ملک بھر میں کھادی کے تمام اداروں کے لئے نجات دہندہ کے طور پر کام کیا۔ ایسا عین اس وقت ہوا ہے جب  ٹیکسٹائل کی پوری صنعت کو خام کپاس کی قیمتوں میں زبردست اضافے کا سامنا ہے۔

کے وی آئی سی نے 2018 میں مصنوعات کی قیمت کا تنظیمی اکاؤنٹ (پی پی اے) کھولنے کا فیصلہ کیا تھا جو اس کے 5 سینٹرل سِلیور پلانٹوں (سی پی ایسیز) کے لئے ایک ریزرو فنڈ ہے۔ اس کا مقصد مارکیٹ سرگرمیوں سے سامنے آنے والے واقعات سے نمٹنا تھا۔ یہ سی ایس پیز کپاس خرید رہے ہیں اور کھادی اداروں کی سپلائی کے لئے اسے سلور میں تبدیل کر رہے ہیں جو اسے سوت اور کپڑے میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ پی پی اے فنڈ ان سی ایس پیز کے ذریعے فروخت کل سلیور/روونگ کے ہر کلوگرام سے صرف 50 پیسے اس میں منتقل کر کے قائم کیا گیا تھا۔

تین سال سے پورے ٹیکسٹائل سیکٹر کو شارٹ سپلائی اور خام کپاس کی قیمت میں زبردست اضافے کا سامنا ہے ایسے میں کے وی آئی سی نے سلیور/روونگ کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سپلائی ملک بھر میں اس کے سلور پلانٹس کے ذریعے کھادی اداروں کو فراہم کیا جا رہا ہے۔ ایسا کپاس کی قیمتوں میں 110 فیصد سے زائد اضافے کے باوجود کیا جا رہا ہے۔ مزید یہ کہ کے وی آئی سی ہی پی پی اے فنڈ سے بڑھی ہوئی قیمتوں پر خام کپاس کی گانٹھوں کی خریداری پر 4.06 کروڑ روپے کی اضافی لاگت برداشت کرے گی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 16 مہینوں میں خام کپاس کی قیمت 36,000 روپے فی کینڈی سے بڑھ کر 78,000 روپے فی کینڈی (ہر کینڈی کا وزن 365 کلو گرام) ہو گئی ہے۔ اس کا براہ راست اثر ملک بھر کی بڑی ٹیکسٹائل کمپنیوں کے سوتی کے ملبوسات کی پیداوار پر پڑا ہے جس کی وجہ سے حالیہ مہینوں میں پیداوار میں 30 سے 35 فیصد تک کمی آئی ہے۔

کے وی آئی سی کے اس فیصلے سے جو اس طرح کے ریزرو فنڈ بنانے کے لے پہلی بار کیا گیا 2700 سے زیادہ رجسٹرڈ کھادی اداروں اور 8000 سے زیادہ کھادی انڈیا دکانوں کے لیے ایک بڑی راحت ملی جنہیں عالمی وبا کوویڈ 19 کے دوران عائد پابندیوں کی وجہ سے پہلے سے ہی پیداوار اور مارکیٹنگ کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔

کے وی آئی سی کٹور، چتردرگا، سیہور، رائے بریلی اور حاجی پور میں واقع اپنے 5 سی ایس پیز کے لئے کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی) سے بڑے پیمانے پر کپاس کی گانٹھیں خریدتا ہے جو کپاس کی مختلف اقسام کو سلیور اور روونگ میں تبدیل کرتا ہے۔کے وی آئی سی کی طرف سے خرید کردہ کپاس کی اقسام بی بی موڈ، وایہ۔1 ایس۔4، ایچ۔4 جے 34، ایل آر اے ایم ای سی ایچ، ایم سی یو۔5 اور ڈی سی ایچ۔32 ہیں۔ ان اقسام کی ان دنوں قیمت کا فرق  13000 روپے فی کینڈی سے 40000 روپے فی کینڈی تک ہے۔کے وی آئی سی کو 31 مارچ 2022 تک مختلف اقسام کی 6370 کپاس کی گانٹھوں کی ضرورت ہوگی جس پر پرانی شرحوں کے مطابق 9.20 کروڑ روپے کے مقابلے میں موجودہ شرح کے مطابق 13.25 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ قیمتوں میں 4.05 کروڑ روپے کا فرق ان دنوں کے وی آئی سی کے ذریعہ بنائے گئے پی پی اے ریزرو سے پورا کیا جائے گا۔

ریزرو فنڈ نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ملک میں کھادی ادارے قیمتوں میں اضافے سے متاثر نہ ہوں اور کھادی کاٹن کے ملبوسات کی قیمتیں بھی نہ بڑھیں۔

کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونے کمار سکسینہ نے کہا کہ یہ فیصلہ کھادی اداروں کے علاوہ کھادی کے خریداروں دونوں کو قیمتوں میں اضافے کے کسی بھی منفی اثر سے بچائے گا۔ سی سی آئی سے خام کپاس کی فراہمی میں کمی اور اس کے نتیجے میں کپاس کی قیمت میں اضافے نے کھادی سمیت پوری ٹیکسٹائل انڈسٹری کو متاثر کیا ہے۔ لیکن کے وی آئی سی نے کھادی اداروں کو پرانے نرخوں پر روونگ/سلیور کی سپلائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اداروں پر کسی بھی طرح کے مالی بوجھ کو کم کیا جا سکے۔ اسی کے ساتھ اس سے کروڑوں کھادی خریداروں کو بھی فائدہ پہنچے گا کیونکہ کھادی کے کپڑے اور ملبوسات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا۔ سکسینہ نے کہا کہ یہ کے وی آئی سی کا ہر کھادی خریدار کے ساتھ عہد ہے کہ  محترم وزیر اعظم کے ’’کھادی برائے ملک‘‘ کے وژن کے مطابق کھادی کو سستی قیمتوں پر فراہم کیا جائے گا۔

کھادی کا ہندوستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں تقریباً 9 فیصد حصہ ہے اور  ہر سال تقریباً 150 ملین مربع میٹر کپڑے تیار کئے جاتے ہیں۔ اس فیصلے کے ساتھ، کھادی واحد شے بن کر ابھری ہے جو کپاس کی قیمتوں میں زبردست اضافے سے متاثر نہیں ہوئی۔ یہ کھادی خریداروں اور کھادی اداروں کے پاس  خوشی منانے کا ایک سبب ہے۔

کھادی اداروں نے متفقہ طور پر اس اقدام کا خیرمقدم  اور ایک بڑے تعاون کے لئے کے وی آئی سی کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اداروں کو بازار میں در پیش کسی بھی مشکل سے بچائے گا۔ کپاس کی قیمت میں 70 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے۔ اس مشکل وقت میں کے وی آئی سی کا یہ قدم کھادی اداروں کو قائم رہنے میں مدد دے گا۔ کھادی اُدیوگ جتھلانا واقع انبالہ کے سکریٹری جناب سرتھنک سنگلا نے کہا کہ سلیور اور روونگ کی قیمت میں کسی بھی اضافے سے کھادی کے اُن اداروں پر بہت بڑا مالی بوجھ  پڑتا جو ابھی تک کوویڈ 19 کے اثرات سے باہر نہیں نکلے ہیں۔

 بھارت کھادی گرام اُدیوگ سنگھ واقع احمد آباد کے جناب سنجے شاہ نے کہا کہ کپاس کی قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر کھادی کی پیداوار اور کاریگروں کی اجرت پر پڑے گا۔ اگر خام مال کی قیمت بڑھ جاتی ہے تو قدرتی طور پر پیداوار میں کمی آئے گی اور اسی طرح کاریگروں کو دی جانے والی اجرت بھی کم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں اداروں اور کاریگروں کو بحران سے بچانے کے لئے کے وی آئی سی کا شکر گزار ہوں۔

کپاس کی قیمت کا موازنہ

نمبر شمار

کپاس کی قسم

فی کینڈی  پرانی قیمت (روپے میں)

فی کینڈی  موجودہ قیمت (روپے میں)

فی کلوگرام قیمت کا فرق (روپے میں)

1

بی بی موڈ

50,000

76,000

73

2

وائی -1/ایس -4

45,000

58,000

37

3

ایچ-4/جے-34

48,000

74,000

74

4

ایل آر اے/میش

46,500

70,000

66

5

ایم سی یو5_

64,000

95,000

88

6

ڈی سی ایچ 32_

75,000

1,15,000

113

*********

************

U.No:2541

ش ح۔رف۔ س ا


(Release ID: 1805532) Visitor Counter : 594