کوئلے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

‏کابینہ نے شعبوں سے مخصوص نیلامی کے بجائے مشترکہ ای نیلامی ونڈو سے کوئلہ کمپنیوں کے ذریعے کوئلے کی فراہمی کو منظوری دی‏

Posted On: 26 FEB 2022 2:04PM by PIB Delhi

نئی دہلی،‏ 26 فروری 2022:

وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی نے آج مندرجہ ذیل نکات پر منظوری دی:‏

 

  1. ‏سی آئی ایل (سی آئی ایل) / سنگارینی کولیئرز کمپنی لمیٹڈ (ایس سی سی ایل) کے ایک ای نیلامی ونڈو کے ذریعے کوئلہ کمپنیوں کی طرف سے تمام نان لنکیج کوئلے کی فراہمی۔ یہ ای نیلامی تاجروں سمیت تمام شعبوں، بجلی کے شعبے اور غیر منضبط شعبے (این آر ایس) کے لیے ہوگی اور یہ نیلامی شعبے سے مخصوص نیلامی کے موجودہ نظام کی جگہ لے کر کوئلے کی فراہمی کرے گی۔‏
  2. ‏مذکورہ بالا موجودہ لنکیج کے اعتبار سے کوئلے کے لنکیج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سی آئی ایل / ایس سی سی ایل سے مشروط ہوگی اور بجلی اور غیر بجلی صارفین کے موجودہ روابط کو کنٹریکٹڈ قیمتوں پر متاثر نہیں کرے گی۔‏
  • iii. ‏سنگل ای نیلامی ونڈو کے ذریعے پیش کیا جانے والا کوئلہ ٹرانسپورٹ موڈ سے غیر مربوط ہوگا جس میں ڈیفالٹ آپشن ریل موڈ کے ذریعے ہوگا۔ تاہم صارفین کوئلہ کمپنیوں کو کوئی اضافی چارجز یا رعایت ادا کیے بغیر اپنی پسند اور موزوںیت کے لحاظ سے سڑک موڈ/دیگر طریقوں کے ذریعے کوئلہ اٹھایا جاسکتا ہے۔‏
  • iv. ‏سی آئی ایل/ایس سی سی ایل کی جانب سے کوئلے کی طویل مدتی الاٹمنٹ، موجودہ کوئلے کے لنکیج کے اعتبار سے رسد کو متاثر کیے بغیر، ان کے اپنے گیسی فیکیشن پلانٹس کو قیمتوں پر الاٹ کرنے کی اجازت ہوگی جسے کوئلہ کمپنی طے کرسکتی ہے۔ تاہم بجلی کے شعبے کے لیے کوئلے کی مطلع کردہ قیمتوں پر کوئلہ کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس، ڈیوٹی، رائلٹی وغیرہ ادا کی جائیں گی۔‏

‏روزگار پیدا کرنے کی صلاحیت سمیت بڑے اثرات: ‏

‏مارکیٹ میں تفاوت کو ختم کیا جائے گا اور تمام صارفین کے لیے سنگل ریٹ ای نیلامی مارکیٹ کا ارتقا ہوگا۔ اس سے کام کاج کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا اور گھریلو کوئلے کی منڈی میں کارکردگی کے ذریعہ گھریلو کوئلے کی طلب میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ اس وقت کوئلہ کمپنیوں کو مختلف استعمال کنندہ شعبوں میں کوئلہ مختص کرنے کی صوابدید کو ختم کردیا جائے گا۔ مزید برآں کوئلہ کمپنیاں اپنی کانوں سے کوئلہ حاصل کرکے کوئلے کی گیسی فیکیشن  کے پلانٹ قائم کر سکیں گی۔ اس سے ملک میں صاف کوئلے کی ٹیکنالوجی تیار کرنے میں مدد ملے گی۔‏

 ‏معیشت کے تمام صارفین کے لیے ایک ہی شرح پر ایک ہی ای نیلامی ونڈو کے تحت کوئلے کی فراہمی کے ذریعے مارکیٹ میں تحریف کو ختم کرنے سے زیادہ صارفین گھریلو کوئلے کی طرف راغب ہوں گے۔ اس طرح گھریلو کوئلے کی طلب میں اضافہ متوقع ہے۔ سی آئی ایل کے پاس مستقبل کے لیے کوئلے کی پیداوار کے منصوبے بھی ہیں جن کا مقصد 2023-24 تک 1 بی ٹی (بلین ٹن) کوئلہ تیار کرنا ہے۔ لہذا قیمتوں میں بہتر استحکام اور پیشن گوئی کے ساتھ گھریلو کوئلے کی بہتر دستیابی کے ساتھ کوئلے کی درآمد میں زبردست اضافہ متوقع ہے۔ اس سے درآمدشدہ کوئلے پر انحصار کم ہوگا اور خود کفیل بھارت کی تشکیل میں مدد ملے گی۔‏

 ‏اس اقدام سے کوئلے کی گیسی فکیشن کی ٹیکنالوجی کی پائداری اور ترقی کو یقینی بنایا جائے گا۔ کوئلے کی گیسی فکیشن جیسی صاف کوئلے کی ٹیکنالوجی کے استعمال سے کوئلے کے استعمال کے منفی ماحولیاتی اثرات کو کم کیا جائے گا۔‏

‏مالی مضمرات‏‏: ‏

‏ای نیلامی ونڈوز کو ضم کرنے سے کوئلہ کمپنیوں کو کوئی اضافی لاگت نہیں آئے گی۔‏

‏پس منظر‏‏: ‏

‏کوئلے کی منڈی بخھری ہوئی ہے اور منضبط ہے اور نتیجتاً مارکیٹ کے ہر حصے میں کوئلے کے ایک ہی گریڈ کے لیے بہت سے مختلف منڈی نرخ ہیں۔ اس تفریق کے ساتھ تقسیم کاری کے نتیجے میں کوئلے کی منڈی میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ کوئلے کی منڈی میں ان اصلاحات کے ذریعے کسی بھی مخصوص گریڈ کے کوئلے کو ایک شرح (ایک گریڈ، ایک شرح) پر ایک شفاف اور معروضی ای نیلامی میکانزم کے ذریعے مارکیٹ میں فروخت کیا جاسکتا ہے، جس میں ٹرانسپورٹ کا ڈیفالٹ طریقہ کار ریلوے ہے۔ ایک واحد ای نیلامی ونڈو کوئلہ کمپنیوں کو مارکیٹ کے ذریعے تمام صارفین کو منڈی کے دام پر کوئلہ فروخت کرنے کے قابل بنائے گی۔ مذکورہ بالا کے علاوہ کوئلے کے روایتی استعمال کی جگہ کوئلے کی صاف ستھری ٹیکنالوجی کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ کوئلہ کمپنیاں کوئلے کی گیسی فکیشن کے ذریعے کاروبار کو متنوع بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ کوئلہ بلاک مختص کرنے کے طریقہ کار میں کوئلے کی گیسی فکیشن کی حوصلہ افزائی محصولات کے حصے میں چھوٹ جیسی مراعات کے ذریعے کی جارہی ہے۔ کوئلے اور متعلقہ ٹیکنالوجیوں کے اس نئے استعمال کے جلد قیام میں مدد کے لیے اس طرح کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔ کوئلہ کمپنیوں کو اپنے کوئلے کی گیسی فکیشن کے منصوبوں کو کوئلہ فراہم کرنے کی لچک حاصل ہوگی۔‏

***

(ش ح - ع ا - ت ح)

U. No. 2026

 


(Release ID: 1801362) Visitor Counter : 179