صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے میڈیکل ، ڈینٹل ، پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ / کالجوں میں میڈیکل پیشہ وروں  ، سائنس دانوں اور تکنیکی ماہرین کے لئے بایو میڈیکل  انّو ویشن اور انٹرپرینیور شپ کے لئے آئی سی ایم آر / ڈی ایچ آر پالیسی کا آغاز کیا 


یہ پالیسی کثیر جہتی  اشتراک کو یقینی بنائے گی ، اسٹارٹ اَپ کلچر کو فروغ دے گی اور میک اِن انڈیا ، اِسٹارٹ اَپ انڈیا اور آتم نربھر بھارت اقدامات کو فروغ دے کر  ملک بھر کے میڈیکل انسٹی ٹیوٹ میں اختراعی قیادت والا ماحول تیار کرے گی : ڈاکٹر منسکھ مانڈویا

یہ پالیسی وزیر اعظم کے’’ اختراع ، پیٹنٹ ، پیداوار اور  خوشحالی ‘‘ کے ویژن  سے ہم آہنگ ہے

Posted On: 24 FEB 2022 3:40PM by PIB Delhi

نئی دلّی ،24 فروری / صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈاویا نے  صحت اور خاندانی بہبود کی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار کے ساتھ  آج یہاں ’’میڈیکل ، ڈینٹل ، پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ / کالجوں میں میڈیکل پیشہ وروں  ، سائنس دانوں اور تکنیکی ماہرین کے لئے بایو میڈیکل  انّو ویشن اور انٹرپرینیور شپ کے لئے آئی سی ایم آر / ڈی ایچ آر پالیسی کا آغاز کیا۔

 

 

          تحقیق اور جدت طرازی کو کسی بھی ملک  کی ترقی اور مسابقت کے عالمی منظر نامے میں  فروغ  کے لئے بنیادی ستون کے طور  پر تسلیم کرتے ہوئے   ، ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہندوستان  بھی  طبی آلات  سمیت صحت کے شعبے میں  تحقیق ، انٹر پرینیور شپ اور جدت طرازی کے اقدامات کے ذریعے اپنی قوت اور صلاحیت کا اظہار کرے ۔  محترم وزیر اعظم کی قیادت اور رہنمائی میں، ہندوستان نے  خود کفالت اور خود انحصاری ، خاص طور پر عالمی وباء کے دوران ویکسین تیار کرنے میں کئی قابلِ قدر اقدامات کئے ہیں ۔ مجھے پوری امید ہے کہ ڈی ایچ آر / آئی سی ایم آر کی پالیسی ، جس کا آج اجراء کیا گیا ہے ، تمام فریقوں کو تحریک اور ترغیب فراہم کرے گی ۔  یہ پالیسی کثیر ڈسپلنری اشتراک کو یقینی بنائے گی ۔ اسٹارٹ اَپ کلچر کو فروغ دے گی اور پورے ملک میں میک اِن انڈیا ، اسٹارٹ اَپ انڈیا اور آتم نربھر بھارت  جیسے حکومت  ہند کے اقدامات کو فروغ دے کر پورے ملک کے طبی اداروں میں یہ اختراعی ماحول تیار کرے گی ۔

         مرکزی وزیر نے کہا کہ  ڈاکٹروں ، نیم طبی عملے ، تکنیکی ماہرین پر مشتمل  ہماری طبی افرادی قوت کے پاس ، اُن کے تجربے پر مبنی اور بنیادی مسائل کو حل کرنے جیسے تجربے کا علم کا ذخیرہ ہے ۔  ان کے پاس اختراعات کے نظریات بھی ہیں۔ اب تک ، اُن کو ترقی دینے کے لئے کوئی پالیسی فریم ورک اور پلیٹ فارم نہیں ملاتھا ۔ یہ پالیسی صنعت ،  تکنیکی اداروں کو  مربوط کرے گی اور صحت کے شعبے میں  ، اِن اختراعات اور نظریات کو تجارتی طور پر فروغ دے گی ۔ جب ہمارے فلسفے ’’ سیوا بھاؤ ‘‘ کو طبی مہارات اور  انٹرپرینیور شپ  سے جوڑا جائے گا  تو مجھے پورا یقین ہے کہ یہ ہندوستان میں ایک ایسا فعال نظام تیار کرے گا ،  جس سے نہ صرف ہمارے شہریوں  کو فائدہ ہو گا بلکہ معاشرے اور پورے بھارت کو فائدہ پہنچے گا ۔ ‘‘

          صحت اور خاندانی بہبود کی مرکزی  وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے  ، اس پہل کی  ستائش کی اور اس اہم پالیسی دستاویز کو سامنے لانے کے لئے ڈی ایچ آر اور آئی سی ایم آر  کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ  ’’ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ پالیسی میڈیکل کالجوں/اداروں میں اختراعات اور انٹرپرینیورشپ  ماحول  تیار کرے گی اور ہندوستان میں طبی آلات اور تشخیصی مصنوعات سمیت صحت کی دیکھ بھال کی اختراعات کا ایک  سلسلہ بھی تیار کرے گی ۔  اس پالیسی کے وسیع تر نفاذ  اور اطلاق  سے عزت مآب وزیر اعظم کے نئے بھارت کے ویژن کے خطوط پر  ملک میں  بایو میڈیکل اختراعات اور انٹر پرینیور شپ کو فروغ حاصل ہو گا ۔  انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر اور طبی پیشہ ور افراد اختراعات اور تحقیق میں سب سے آگے رہنے کے لئے بہتر پوزیشن میں ہیں ۔

         ڈی ایچ آر کے سکریٹری اور آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر بلرام بھارگو نے کہا کہ  طبی پیشہ ور افراد کے لئے بایو میڈیکل اختراعات اور انٹر پرینیور شپ سے متعلق آئی سی ایم آر / ڈی ایچ آر کی پالیسی  ایک زبردست تبدیلی لانے والی ہے ۔ یہ پالیسی طبی اداروں کو  اپنے عملے کو اختراعات اور صنعت کاری کے پروجیکٹوں میں تعاون کرنے اور آخرِ کار انسانی صحت  اور تندرستی  پر مثبت  طور پر اثر  انداز ہونے میں تعاون کرے گی ۔  یہ پالیسی اختراع ، پیٹنٹ ، پیداوار اور خوشحالی کے لئے ہمارے وزیر اعظم کے ویژن سے ہم آہنگ ہے ۔ مجھے پوری امید ہے کہ یہ پالیسی ملک میں اختراعات  اور انٹر پرینیور شپ کے کلچر میں زبردست تبدیلی لائے گی اور  پورے ملک میں تمام میڈیکل کالجوں اور اداروں پر دور رس اثرات مرتب کرے گی۔

         پالیسی کے مطابق، طبی پیشہ ور افراد/ڈاکٹروں کو کمپنی کے نان ایگزیکٹو ڈائریکٹرز یا سائنسی مشیروں کے معاون کے طور پر اسٹارٹ اپ کمپنیاں تشکیل دے کر کاروباری سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ ڈاکٹروں کو اکیلے یا کمپنیوں کے ذریعے بین ادارہ جاتی اور صنعتی منصوبے شروع کرنے، کاروباری اداروں کو ٹیکنالوجی کا لائسنس دینے، سماجی فائدے کے لئے کمرشلائزیشن، خود انحصاری اور  ریونیو پیدا کرنے کی اجازت ہوگی۔ طبی پیشہ ور افراد کو بھی انسٹی ٹیوٹ کی اجازت کے بعد اپنی سٹارٹ اپ کمپنی کے ذریعے اپنی اختراع کو نافذ کرنے اور  اسے تجارت میں استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ یہ پالیسی سماجی فائدے اور میک ان انڈیا مصنوعات کی ترقی کے لئے بین  ڈسپلنری اشتراک ، اختراع، ٹیکنالوجی کی ترقی، ہنر مندی اور کاروباری ترقی کو فروغ دے گی۔ ڈی ایچ آر / آئی سی ایم آر  نے یہ پالیسی دیگر سرکاری محکموں/وزارتوں/اداروں جیسے ڈی پی آئی آئی ٹی ، ڈی ایس ٹی ، ڈبلیو آئی پی او ، ڈی ایس آئی آر ،  اے آئی آئی ایم ایس ، آئی آئی ٹی دلّی وگیرہ کے صلاح و مشورے سے تیار کی ہے ۔ یہ پالیسی طبی اداروں کو  ، اپنے عملے  کو اختراعات اور انٹر پرینیور شپ کی سرگرمیوں میں پوری طرح تعاون دینے  کی ترغیب دینے کی ایک کوشش ہے ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح  ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U. No.  1964



(Release ID: 1800902) Visitor Counter : 156