وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے دیہی ترقی میں مرکزی بجٹ کے مثبت اثرات پر ویبنار سے خطاب کیا
’’بجٹ نے ،سرکاری اسکیموں کے بھرپور فوائد کےمکمل ہدف کے حصول اور بنیادی سہولیات کس طرح صد فیصد آبادی تک پہنچ سکتی ہیں، کے لئے واضح روڈ میپ دیا ہے‘‘
’’براڈ بینڈ نہ صرف دیہاتوں میں سہولیات فراہم کرے گا بلکہ دیہاتوں میں ہنر مند نوجوانوں کا ایک بڑا پول بھی تیارکرے گا‘‘
’’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ محکمہ محصول پر دیہی عوام کا انحصار کم سے کم ہو‘‘
’’مختلف اسکیموں میں 100 فیصد احاطے کے حصول کے لئے ہمیں نئی ٹیکنالوجی پر توجہ دینی ہوگی، تاکہ منصوبے تیز رفتار کے ساتھ مکمل ہوں اور معیار پر بھی سمجھوتہ نہ ہو‘‘
’’خواتین کی طاقت دیہی معیشت کی بنیاد ہے، مالی شمولیت نے خاندانوں کے اقتصادی فیصلوں میں خواتین کی بہتر شرکت کو یقینی بنایا ہے‘‘
Posted On:
23 FEB 2022 11:44AM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دیہی ترقی پر مرکزی بجٹ کے مثبت اثرات پر ایک ویبنار سے خطاب کیا، یہ اس سیریز کا دوسرا ویبنار ہے۔ اس موقع پر متعلقہ مرکزی وزراء، ریاستی حکومتوں کے نمائندے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز موجود تھے۔
وزیر اعظم نے حکومت کی تمام پالیسیوں اور اقدامات کی کامیابی میں سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے منتر کو دوہراتے ہوئے اپنے خطاب کا آغاز کیا۔جناب مودی نے زور دیکر کہا، ’’آزادی کا امرت کال کے لئے ہمارے وعدوں کو ہرایک کی کوششوں سے ہی پورا کیا جائے گا اور ہر کوئی یہ کوشش تبھی کر سکے گا جب ہر فرد، طبقہ اور علاقے کو ترقی کا پورا فائدہ ملے گا‘‘۔
انہوں نے وضاحت کی کہ بجٹ میں حکومتی ترقیاتی اقدامات اور اسکیموں کے بھرپورفوائد کے ہدف کے حصول کے لیے واضح روڈ میپ دیا گیا ہے اور یہ کہ کس طرح بنیادی سہولیات صد فیصد آبادی تک پہنچ سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہر اسکیم جیسے پی ایم آواس یوجنا، گرامین سڑک یوجنا، جل جیون مشن، شمال مشرقی کنکٹیوٹی(رابطہ) ، دیہاتوں میں براڈ بینڈ کے لئے ضروری (فنڈ)مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا،’’اسی طرح، وائبرنٹ ولیج پروگرام، جس کا بجٹ میں اعلان کیا گیا ہے، سرحدی دیہاتوں کے لیے بے حد اہم ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے حکومت کی ترجیحات کی وضاحت کی اور کہا کہ شمال مشرقی خطہ کے لیے وزیر اعظم کی ترقیاتی پہل (پی ایم ۔ ڈی ای وی آئی این ای) شمال مشرقی خطے میں مکمل بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔ اسی طرح سوامتو اسکیم گاؤں میں رہائش گاہوں اورگاؤں میں زمین کی صحیح حد بندی کرنے میں مدد کر رہی ہے کیونکہ 40 لاکھ سے زیادہ پراپرٹی کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔ منفرد زمین کی شناختی پن( پی آئی این) جیسے اقدامات سے، دیہی عوام کا محصول اہلکاروں پر انحصار کم ہو جائے گا۔انہوں نے ریاستی حکومتوں سے کہا کہ وہ زمینی ریکارڈ اور حد بندی کے حل کو جدید ٹیکنالوجی سے جوڑنے کے لیے ایک مقررہ مدت (ٹائم لائن) کے ساتھ کام کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’مختلف اسکیموں میں 100 فیصداحاطہ کے حصول کے لیے ہمیں نئی ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی، تاکہ منصوبے تیز رفتار کے ساتھ مکمل ہوں اور معیار پر بھی کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے‘‘۔
وزیر اعظم نے ،جل جیون مشن کے تحت تقریباً 4 کروڑ پانی کے کنیکشنس کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے کوششوں کو تیز تر کرنے کو کہا۔ انہوں نے ہر ریاستی حکومت سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ پائپ لائنوں اور پانی کے معیار (کوالٹی)کے بارے میں زیادہ چوکس رہیں جسے فراہم کرنے کی تجویز ہے۔وزیر اعظم نے کہا ’’ اس اسکیم کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ گاؤں کی سطح پر ملکیت کا احساس ہونا چاہیے اور’واٹر گورننس‘ کو مضبوط کیا جانا چاہیے۔ ان سب کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہمیں 2024 تک ہر گھر تک نل کا پانی پہنچانا ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ دیہی ڈیجیٹل کنیکٹوٹی اب محض خواہش نہیں رہی بلکہ ایک ضرورت بن گئی ہے۔’’براڈ بینڈ نہ صرف دیہاتوں میں سہولیات فراہم کرے گا بلکہ دیہات میں ہنر مند نوجوانوں کا ایک بڑا پول بھی تیار کرے گا‘‘۔وزیراعظم نے کہا کہ براڈ بینڈ ملک میں صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے سروس سیکٹر کو وسعت دے گا۔ انہوں نے براڈ بینڈ کی صلاحیتوں کے صحیح استعمال کے حوالے سے مناسب آگاہی کی ضرورت پر بھی زور دیا جہاں کام پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے۔
وزیر اعظم نے دیہی معیشت کی بنیاد کے طور پر خواتین کی طاقت کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’مالی شمولیت نے خاندانوں کے مالی فیصلوں میں خواتین کی بہتر شرکت کو یقینی بنایا ہے۔ سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعے خواتین کی اس شرکت کو مزیدمستحکم کرنے کی ضرورت ہے ‘‘۔
آخر میں، وزیر اعظم نے اپنے تجربے کی بنیاد پر دیہی ترقی کے لئے گورننس (حکمرانی)کو بہتر بنانے کے متعدد طریقے تجویز کیے ۔ انہوں نے تجویز کیا کہ یہ مددگار ثابت ہو گا کہ دیہی مسائل کے حل کے لئے تمام ذمہ دار ایجنسیاں ہم آہنگی اوراشتراک کو یقینی بنانے کے لئے باقاعدہ وقفوں سے ایک ساتھ بیٹھیں۔انہوں نے کہا،’’پیسے کی دستیابی سے زیادہ سائلوز(خلاؤں) کی موجودگی اور ہم آہنگی ومرکوزیت کی کمی ہے جو کہ ایک مسئلہ ہے‘‘۔ انہوں نے بہت سے اختراعی طریقے تجویز کیے جیسے سرحدی دیہاتوں کو مختلف مقابلوں کا مقام بنانا، سبکدوش سرکاری اہلکاروں کے ذریعہ اپنے انتظامی تجربے سے اپنے گاؤں کو فائدہ پہنچانا۔ انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ گاؤں کی سالگرہ کے طور پر ایک دن کو گاؤں کے مسائل کے حل کے جذبے کے ساتھ منانے کے فیصلے سے لوگوں کا اپنے گاؤں سے لگاؤ مضبوط ہوگا اور دیہی زندگی میں خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ کرشی وگیان کیندرجیسے قدرتی کھیتی کے لئے چند کسانوں کا انتخاب کرنا، غذائی تغذیہ کی کمی کو دور کرنے اور ڈراپ آؤٹ شرح ختم کرنے جیسے اقدامات ہندوستان کے دیہاتوں کے لئے بہت بہتر نتائج اخذ کرنے کا باعث بنیں گے۔
*************
ش ح ۔ ش ت ۔ م ش
U. No.1923
(Release ID: 1800488)
Visitor Counter : 197
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Assamese
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam