کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

بھارت-یو اے ای اقتصادی شراکت داری  معاہدہ بھارتی اشیاء اور خدمات کے لیے نئے بازار کھولے گا


خلیجی تعاون کونسل کے ساتھ بھی اسی طرح کے معاہدے کا خاکہ تیار  کیا جا رہا ہے: مرکزی وزیر پیوش گوئل

زیادہ روزگار فراہم کرنے والی صنعتوں، ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ-اپ  کو سب سے زیادہ  فائدہ ہوگا، اس سے بھارت میں 10 لاکھ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے

Posted On: 20 FEB 2022 11:17AM by PIB Delhi

ممبئی ،20 فروری ،2022 

 

کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے جمعہ کو دستخط کیے گئے بھارت-یو اے ای جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے کو ایک تاریخی معاہدہ بتایا  ہے، جو بھارتی اشیا اور خدمات کے لیے نئے بازار کھولے گا ۔

معاہدے پر دستخط کئے جانے کے ایک دن بعد ممبئی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جناب پیوش گوئل نے کہا، "بھارت-یو اے ای جامع اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ ( سی ای پی اے)  ایم ایس ایم ای، اسٹارٹ اپ، کسانوں، تاجروں اور کاروبار کے تمام طبقات کے لیے  بہت فائدہ مند ہوگا۔"

شعبہ وار  فوائد کی بات  کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل، جواہرات اور زیورات، چمڑے کے سامان اور جوتے اور فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں جیسے روزگار کے زیادہ مواقع فراہم کرنے والی صنعتوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

جناب گوئل نے اس بات پر زور دیا کہ سی ای پی اے ایک متوازن، منصفانہ، جامع اور مساویانہ شراکت داری کا معاہدہ ہے، جو اشیا اور خدمات دونوں میں بھارت کے لئے بڑھا ہوا بازار دستیاب کرائے گا ۔ انہوں نے کہا، "یہ ہمارے نوجوانوں کے لیے ملازمتیں پیدا کرے گا، ہمارے اسٹارٹ اپس کے لیے نئے بازار کھولے گا، ہمارے کاروبار کو مزید مسابقتی بنائے گا اور ہماری معیشت کو فروغ دے گا۔"

وزیر موصوف نے بتایا کہ سیکٹر وار مشاورت  نے دکھایا ہے  کہ یہ معاہدہ بھارتی شہریوں کے لیے کم از کم 10 لاکھ روزگار  پیدا کرے گا۔

جناب  گوئل نے یہ بھی بتایا کہ سی ای پی اے جسے صرف 88 دنوں کے ریکارڈ وقت میں حتمی شکل دی گئی تھی اور  دستخط کیے گئے تھے، مئی کی شروعات  تک 90 دنوں سے بھی کم وقت میں مؤثر ہو جائے گا۔ انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ "بھارت سے یو اے ای  کو برآمد کی  جانے والی تقریباً 90 فیصد مصنوعات پرمعاہدے کے نفاذ کے ساتھ صفر ڈیوٹی لگے گی،  کاروبار کی 80 فیصد لائنوں پر صفر ڈیوٹی لگے گی ، باقی 20 فیصد ہماری برآمدات کو زیادہ متاثر نہیں کرتے ہیں، اس لیے یہ سبھی کے لئے فائدہ مند سمجھوتہ ہے۔"

کسی تجارتی معاہدے میں پہلی بار، سی ای پی اے میں کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں منظور ہونے کے بعد، 90 دنوں میں بھارت کی جنرک دواوں  کے خودکار  رجسٹریشن اور مارکیٹنگ  کی منظوری  کا التزام کیا گیا ہے۔ اس سے بھارتی  دواوں  کو بڑے بازار میں رسائی   حاصل ہوسکے گی۔

بھارت کی  زیورات کے برآمد کنندگان متحدہ عرب امارات میں ڈیوٹی فری سہولت حاصل کر سکیں گے، جب کہ اس وقت ایسی مصنوعات پر 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی  لگتی ہے۔ اس سے زیورات کی برآمدات میں زبردست اضافہ ہوگا، کیونکہ بھارت میں ڈیزائن کئے گئے زیورات کی مارکیٹ میں بہت اچھی ساکھ ہے۔ جواہرات اور زیورات کے شعبے کو 2023 تک اپنے برآمدات کے 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

سی ای پی اے نہ صرف بھارتی مصنوعات کی مسابقت میں سدھار کرے گا  بلکہ بھارت  کو اسٹریٹجک فائدہ بھی فراہم کرے گا۔  جناب گوئل نے کہا،"چونکہ متحدہ عرب امارات  ایک تجارتی مرکز کے طور پر کام کرتا ہے، اس لئے یہ معاہدہ ہمیں افریقہ، مشرق وسطیٰ اور یورپ میں مارکیٹ میں اینٹری پوائنٹ فراہم کرنے میں مدد کرے گا۔‘‘

جناب پیوش گوئل نے کہا کہ سی ای پی اے  کی  تکمیل  کے ساتھ، بھارت  اور متحدہ عرب امارات کا مقصد اگلے پانچ برسوں میں اشیا کی دو طرفہ تجارت کو 100ارب  ڈالر  تک بڑھانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ " تاہم، مجھے یقین ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے امکانات اور بھی زیادہ ہیں، ہم اپنے لیے مقرر کردہ ہدف کو عبور کر لیں گے‘‘۔" متحدہ عرب امارات بھارت کا تیسرا سب سے بڑا باہمی تجارتی شراکت دار ہے۔

2022 میں ہی جی سی سی کے ساتھ معاہدہ

جناب پیوش گوئل نے یہ بھی جانکاری دی کہ حکومت کو  اس سال کے دوران ہی خلیجی تعاون کونسل کے ممالک کے ساتھ مساوی اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ کئے جانے کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی سی سی کے  سیکرٹری  جنرل نے بات چیت میں تیزی  لانے کی خواہش ظاہر کی  ہے اور  کہا، "ہمیں اپنی بات چیت کرنے کی صلاحیت پر بھی یقین ہے، ہم نے  یو اے ای کے ساتھ  فوری طور پر بات چیت کی ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ جی سی سی کے ساتھ اسی سال تجارت پر اسی طرح کا معاہدہ کرلیا جائے گا۔‘‘

جی سی سی 1.6 ٹریلین ڈالر کےکمبائنڈ نومینل جی ڈی پی کے ساتھ خلیجی خطے میں چھ ملکوں یعنی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، عمان اور بحرین   پر مشتمل ایک یونین ہے۔

 

************

 

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:1819)


(Release ID: 1799862) Visitor Counter : 263